بلاول کی شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات جو ڈیشل کمیشن کے ارکان کے ناموں پر غور عوامی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے:وزیراعظم:27ویں آئینی ترامیم کیلئے مشاورت

بلاول کی شہباز شریف سے لاہور میں ملاقات جو ڈیشل کمیشن کے ارکان کے ناموں پر غور عوامی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹیں گے:وزیراعظم:27ویں آئینی ترامیم کیلئے مشاورت

لاہور(اپنے نامہ نگار سے ، سپیشل رپورٹر ، سیاسی نمائندہ ) وزیر اعظم شہباز شریف سے ماڈل ٹائون لاہور میں بلاول بھٹو نے ایک گھنٹہ ملاقات کی، جوڈیشل کمیشن کے ارکان کے ناموں پرغور کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق27 ویں ترمیم بھی لائی جائے گی اس حوالے سے رہنماؤں کا آپس میں اتفاق ہوا۔

 27 ویں ترمیم میں بنیادی طور پر جو صوبوں کے حقوق کے حوالے سے خدشات ہیں اُنہیں دیکھا جائے گا ۔اگلے ہفتے اس ترمیم کے حوالے سے مولانا فضل الرحمن ،ایم کیو ایم اور دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی اعتماد میں لیا جائے گا ۔گزشتہ روز کی ملاقات میں 26ویں آئینی ترمیم کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال کیا گیا، 27 ویں ترمیم کو پیش کرنے سے پہلے ملاقاتوں کا سلسلہ سیاسی جماعتوں سے رہنا چاہئے ، مشاورتی بیٹھک آج اسلام آباد میں دوبارہ ہو گی۔ وزیراعظم کے ترجمان کا کہنا ہے کہ وزیرِاعظم محمد شہباز شریف سے بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی کے وفد  کی لاہور میں ملاقات ہوئی۔ پیپلز پارٹی کے وفد میں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف، گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر، رکن قومی اسمبلی سید نوید قمر اور مئیر کراچی مرتضیٰ وہاب شریک تھے ۔

مسلم لیگ (ن) کی جانب سے وفاقی وزیرِ قانون اعظم نذیر تارڑ، سینئر رہنما رانا ثنا اللہ بھی ملاقات میں شامل تھے ۔ ملاقات میں ملک کی سیاسی صورت حال پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہبازشریف نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کی اہم اتحادی جماعت ہے ، پاکستان پیپلز پارٹی نے ملکی معیشت کے استحکام کیلئے حکومت کا ہر اقدام میں ساتھ دیا ، پاکستان پیپلز پارٹی کے وفد نے ملکی معیشت کے استحکام کیلئے حکومتی معاشی پالیسیوں کی تعریف کی۔پیپلز پارٹی کے وفد نے حکومتی پالیسیوں و اقدامات پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا جس کا وزیرِ اعظم نے خیر مقدم کیا۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کا کریڈٹ اتحادی جماعتوں کو جاتا ہے ، پہلے بھی عوامی خدمت سے پیچھے نہیں ہٹے نہ ہی اب پیچھے ہٹیں گے ، ملکی معاشی اشاریے مثبت ہونے سے مہنگائی میں واضح کمی نظر آرہی ہے ۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ جمہوریت اور پارلیمنٹ کی مضبوطی کیلئے مل کر چلیں گے ،غیر جمہوری طاقتوں کا راستہ روکنے کیلئے 26 ویں آئینی ترمیم کارگر ثابت ہوگی۔ ملاقات میں اتفاق کیا گیا کہ اتحادی پارٹیوں کے 26 ویں ترمیم پر کچھ تحفظات ہیں جن کو دور کیا جائے گا،ذرائع کا کہنا تھا کہ کچھ مزید شقیں 27 ویں ترمیم کی شکل میں آئین پاکستان میں شامل کئے جانے کا امکان ہے ۔اسی لئے ملاقات میں 26 آئینی ترمیم میں خامیوں کو دور کرنے کے لئے 27 ویں آئینی ترمیم پر مشاورت ہوئی۔ لاہور میں پولو ٹورنامنٹ کا ایک میچ دیکھنے کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد وزرائے اعظم کو گھر بھیجنے کا راستہ رک جائے گا۔

صحافیوں کے سوال پر انہوں نے کہا کہ میں چیف جسٹس کی تقریب حلف برداری پر اسلام آباد اس لیے نہیں تھا کہ میں اپنا ویک اینڈ گزارنے آیا ہوں، یہ میرا حق ہے کہ میں اپنا ویک اینڈ جہاں مرضی گزاروں۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس کی تقریب میں سب تھے لیکن میرا بھی حق ہے ویک اینڈ پر ریسٹ کروں۔ سندھ میں بہت کچھ کرنے جا رہے ہیں۔وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی امور اور مسلم لیگ (ن)کے رہنما رانا ثناء اللہ نے ایک انٹرویو میں کہاہے کہ وزیراعظم اور بلاول بھٹو کے درمیان ملاقات میں 27ویں ترمیم پر اتفاق جیسی کوئی بات نہیں ہوئی۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کہا کہ میں اس میٹنگ میں موجود تھا،، میٹنگ میں مختلف نوعیت کے معاملات زیر غور آئے ۔

انہوں نے بتایاکہ میٹنگ میں کہا گیا کہ فی الحال 26ویں آئینی ترمیم پر توجہ دینی چاہیے ، میٹنگ میں طے ہوا کہ خورشید شاہ کی صدارت میں کمیٹی کام جاری رکھے گی۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 27ویں ترمیم میں جو کچھ ہوگا وہ متفقہ طور پر ہوگا، انفرادی طور پر کچھ نہیں ہوگا۔رانا ثناء اللہ نے کہا کہ 27ویں ترمیم پر پیپلز پارٹی اور ن لیگ کی لیڈر شپ کا اتفاق ہے کہ وہ اتفاق رائے سے لائی جائے ، اس مقصد سے کام ہی نہیں ہو رہا کہ جو چیزیں رہ گئی ہیں ان کو لایا جائے ۔انہوں نے کہاکہ جوڈیشل کمیشن آزاد اور متوازن ادارہ ہے جس طرح کی صورتحال چل رہی ہے تو شاید جسٹس منصور اور جسٹس منیب خود بھی آئینی بینچ کا سربراہ بننا پسند نہ کریں، یہ اختیار تو جوڈیشل کمیشن کا ہے لیکن تنازع کے اثرات آئینی بینچ پر نہیں پڑنے چاہئیں۔

ملاقات کے موقع پر سپیکر ایاز صادق بھی موجودتھے ۔ادھر ذرائع کے مطابق 27 ویں آئینی ترمیم پر جے یو آئی کے سربراہ کو پیشگی آن بورڈ لیاجائے گا، ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری ستائیسویں آئینی ترمیم پرنوازشریف کوبھی اعتماد میں لیں گے ، چیئرمین پیپلزپارٹی وطن واپسی پرنوازشریف سے ستائیسویں آئینی ترمیم پرلاہورمیں ملاقات بھی کریں گے ، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے 27ویں آئینی ترمیم کے لئے پارلیمنٹ کومتحرک کرنے کا فیصلہ بھی کرلیا۔ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو اورشہبازشریف ملاقات میں نئے چیف جسٹس کے حلف اٹھانے کے بعد کی صورتحال پربھی تفصیلی گفتگو کی گئی، ملاقات میں نئے چیف جسٹس کی طرف سے سنیارٹی لسٹ اپ ڈیٹ کرنے اور فل کورٹ اجلاس بلانے پربھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں