آئی ایم ایف وفد کا غیر متوقع دورہ،غیر معمولی مذاکرات:وزارت خزانہ کی ٹیم کیساتھ مالیاتی خسارے کا جائزہ پی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی بھی بات چیت کے ایجنڈے کا حصہ ،پہلے یہ دورہ اگلے سال کی پہلی سہ ماہی میں ہونا تھا
اسلام آباد (رائٹرز،نمائندہ دنیا،مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی مالیاتی ادارے کے وفد نے پاکستان کے غیر متوقع دورہ پر پاکستانی حکام کے ساتھ 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پر غیر معمولی مذاکرات کئے ہیں ، وزارت خزانہ کی ٹیم کے ساتھ مالیاتی خسارے کا جائزہ لیاگیا اورپی آئی اے کی نجکاری میں ناکامی پر بات چیت کی گئی۔
آئی ایم ایف کے وفد کا دورہ 2025کی پہلی سہ ماہی میں شیڈول تھاتاہم وفد غیر متوقع طورپر پاکستان آیا ۔ وزارت خزانہ اور ذرائع نے بتایا آئی ایم ایف کے پاکستان مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر نے پاکستانی حکام کے ساتھ ستمبر میں منظور شدہ 7 بلین ڈالر کے بیل آؤٹ پر بات چیت کی۔ آئی ایم ایف نے مطالبہ کیا پاکستان بیرونی سرمایہ کاروں کو پروفیشنل ٹریٹ کرے ،پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے والے خلیجی اور یورپی سمیت تمام ممالک کیساتھ یکساں میرٹ قائم ،سپیشل اکنامک زونز پر ورک آؤٹ کیاجائے ۔سٹیٹ بینک اور ایف بی آر سربراہوں نے بھی بات چیت میں شرکت کی ۔وزارت خزانہ اور آئی ایم ایف نے سرکاری طور پر دورے کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔واضح رہے کہ پاکستان 1958 سے اب تک 23 آئی ایم ایف بیل آؤٹس پیکیج حاصل کر چکاہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ دورے کا بنیادی ایجنڈا ملک کے مالیاتی خسارے کا جائزہ لینا تھا، جس میں رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں محصولات کی وصولی میں تقریباً 190 ارب کی کمی شامل تھی جبکہ افراط زر کا مسئلہ بھی سراٹھارہاہے ۔وفد 2.5 بلین ڈالر کے بیرونی فنانسنگ گیپ جسکی جنوبی ایشیائی قوم کو موجودہ مالی سال کیلئے ضرورت ہے اور جو 30 جون 2025 تک جاری رہے گا، اس پر بھی تبادلہ خیال کرے گا ۔گزشتہ روز بیٹھک میں پی آئی اے کو فروخت کرنے کی ناکام کوشش ، بجلی اور گیس شعبوں کے نقصانات پربھی بات چیت کی گئی ۔ پاور سیکٹر حکام نے بھی آئی ایم ایف وفد کے ساتھ ملاقات کی اورسرکولر ڈیٹ مینجمنٹ پلان پر گفتگو کی ۔ آئی ایم کو بتایا گیا کہ گردشی قرضے میں 250 ارب کا اضافہ ہونا تھا،150 ارب سے زائد رقم خصوصی سبسڈی کے ذریعے ایڈ کی جائے گی تاکہ سرکولر ڈیٹ کے سٹاک میں اضافہ نہ ہو ۔ آئی ایم ایف نے استفار کیا ہے کہ رقم کو کہا ں سے مینج کیا جائے گا جس پر پاور سیکٹر حکام نے بتایا ہے کہ بجلی کی ریکوریاں بہتر بنائی جائیں گی ،جس پر آئی ایم ایف حکام نے رپورٹ طلب کی کہ ریکوری کو کیسے بہتر بتایا جائے گا ۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ دو سال کے دوران ڈسکوز فروخت شدہ بجلی کے 551 ارب کی وصولی میں ناکام رہے ہیں ،ریکوری میں بہتری کی بجائے اضافہ ہوا ۔ مالی سال 2023 کے مقابلے میں 2024 میں انڈر ریکوری میں 79 ارب کا اضافہ ہوا ۔
ڈسکوز مالی سال 2023 میں 236 ارب ریکور نہ کرسکی جبکہ مالی سال 2024 میں یہ رقم بڑھ کر 315 ارب تک پہنچ گئی۔ ریکور نہ ہونے والی رقم میں آزاد کشمیر کے پیسے شامل ہیں،ریکور نہ ہونے والی رقم میں بلوچستان کے ٹیوب ویلز کی رقم بھی شامل ہے ۔وزارت خزانہ سے جاری اعلامیہ کے مطابق پاکستان کے دورے پر آئے آئی ایم ایف کے وفد نے مشن چیف نیتھن پورٹرکی قیادت میں وفاقی وزیر خزانہ ومحصولات سینیٹر اورنگزیب سے ملاقات کی ۔ وزیرخزانہ نے معاشی اصلاحات کا عمل جاری رکھنے کی یقین دہانی کروائی ، آئی ایم ایف نے حکومت کوپٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی نافذ کرنے اورپٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی بڑھا کر 70 روپے لٹرکرنے کی تجویز دی ،اس تجویز کی منظوری پر16نومبر سے پٹرو ل، ڈیزل قیمتوں میں بڑا اضافہ ہوسکتا ہے ۔
آئی ایم ایف نے ایل این جی کی درآمد پر سرکاری ملکیتی اداروں کی اجارہ داری ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا اور ریونیو شارٹ فال پورا کرنے کیلئے اضافی ریونیو اقدامات کی تجویز دی ۔ ذرائع نے بتایا کہ آئی ایم ایف کا وفد 15 نومبر تک پاکستان میں قیام کرے گا، اس دوران صوبوں میں زرعی آمدن پر ٹیکس بڑھانے پر بھی خصوصی سیشنزہونگے ا ور وفد صوبائی حکومتوں سے بھی ملاقات کرے گا۔ صوبوں کیساتھ آئی ایم ایف کا یہ طے پایا تھا کہ 30 اکتوبر تک تمام صوبے زرعی آمدن پر ٹیکس لگانے کیلئے قانون سازی مکمل کرینگے جبکہ صوبے اسمبلی سے یہ قانون سازی کرانے اور آئی ایم ایف کی شرط پوری کرنے میں کامیاب نہ ہو سکے ، تمام صوبوں کو زرعی آمدن پر 5 فیصد سے لیکر 45 فیصد تک ٹیکس عائد کرنا ہے ۔آئی ایم ایف کے وفد کی صوبائی حکومتوں سے ملاقات پرتوانائی اصلاحات پر بھی تبادلہ خیال ہو گا، بجلی ،گیس کے ریٹ بروقت طے کرنے پر بھی بات ہوگی۔
اسلام آباد(نیوز ایجنسیاں )کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے محکمہ ڈاک کی 17ارب روپے کی ضمنی گرانٹ کی منظوری دے دی،ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان بھی منظور کر لیا گیا۔ وفاقی وزیر خزانہ وریونیو سینیٹر اورنگزیب کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس فنانس ڈویژن میں ہوا۔ای سی سی نے تکنیکی سپلیمنٹری گرانٹ کیلئے وزارت مواصلات پوسٹل سروسز ونگ کی طرف سے پیش کردہ سمری پر غور کیا اور اسے منظور کیا۔ پاکستان پوسٹ آفس ڈیپارٹمنٹ کی کمپنیوں ایجنسی پارٹنرز کے تصدیق شدہ زیر التوا واجبات کو کلیئر کرنے کے لیے 16.995 ارب منظورکئے گئے ۔ای سی سی نے الیکشن کمیشن کی سمری کی بھی منظوری دی۔ مالی سال 2024-25 کے دوران سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان میں ضمنی انتخابات اور اسلام آباد اور پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کے سلسلے میں 1.317 ارب منظور کئے گئے ۔
ای سی سی نے ایف بی آرکی جمع کرائی گئی پانچ الگ الگ سمریوں کو بھی ایف بی آر ٹرانسفارمیشن پلان کے حصے کے طور پر اٹھایا جو اس سے قبل وزیراعظم نے منظور کیا تھا۔ان میں ایف بی آر کی آپریشنل مہارت اور تنظیمی صلاحیتوں کو بڑھانا،ایف بی آر افسروں کے لیے پرفارمنس مینجمنٹ رجیم، صلاحیت سازی کا پروگرام، ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت انسداد سمگلنگ اقدامات اور افسروں کے لیے نقل و حرکت اور ٹرانزٹ رہائش انتظامات شامل ہیں۔ای سی سی نے پانچوں تجاویز پر تفصیلی بحث کی اور انہیں اس شرط کے ساتھ اصولی منظوری دی کہ تجاویز کے تحت تجویز کردہ پروسیسز اور کے پی آئیز کی تھرڈ پارٹی اثر کا جائزہ اگلے مالیاتی بجٹ سے پہلے کرایا جائے گاجو کیلنڈر سال 2025 کے اختتام پر کیا جائے گا۔ای سی سی نے یہ بھی فیصلہ کیا کہ ریونیو ڈویژن اور فنانس ڈویژن مشترکہ مشاورت کے ذریعے پانچ تجاویز کے تحت بجٹ کی مختص اور ریلیز پر کام کرینگے ۔