سموگ:حکومت کے جاگنے کا وقت ہے:لاہور ہائیکورٹ:اگلے سال نومبر،دسمبر میں شادی ہالز بند کرنیکا پلان بنارہے ہیں:وکیل پنجاب حکومت :پاکستانیو؟کراچی آجاؤ:بلاول
لاہور (کورٹ رپورٹر)لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے سموگ کے تدارک کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے حکومت کو سموگ سے نمٹنے کے لئے دس سالہ پالیسی بنانے کی تجویز دے دی جبکہ عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کیلئے 16 نومبر تک مہلت دیدی۔
ایڈووکیٹ جنرل خالد اسحاق نے دوران سماعت کہاکہ پلا ن بنارہے ہیں اگلے نومبر اوردسمبر میں شادی ہالز کو بندرکھا جائے ۔جسٹس شاہد کریم نے دوران سماعت ریمارکس دئیے کہ اب جو سموگ آگئی ہے یہ ختم نہیں ہوگی جنوری تک رہے گی، یہ حکومت کیلئے جاگنے کا وقت ہے اب ہمیں اگلے سال کیلئے ابھی سے سوچنا پڑے گا ،یہ حکومت کے کرنے کے کام ہیں ہم اس میں مداخلت نہیں کرنا چاہتے ۔انہوں نے کہاٹرانسپورٹ سیکٹر سے 70 سے 80 فیصد آلودگی پیدا ہوتی ہے ،شادیوں پر ون ڈش کی طرح صرف ایک فنکشن کی پالیسی بنانا ہوگی اس سے معاشرتی تقسیم میں بھی کمی ہوگی ، ہم نے حکومت کے اچھے کاموں کی تعریف کی ہے موجودہ حکومت نے سموگ کے حوالے سے گزشتہ حکومت کی نسبت بہتر کام کیا ہے مگر سموگ سے نمٹنے کیلئے حکومت کو مستقل پالیسی لانا ہوگی ایسے کام نہیں چلے گی،اس مرتبہ ستمبر میں سموگ آچکی تھی اگلے برس یہ اگست میں آئے گی ۔
وفاقی حکومت کو بھی اس معاملے میں ان بورڈ ہونا پڑے گا، سوچنا پڑے گا کہ لاہو شہر کے اندر موجود انڈسٹری کا کیا کرنا ہے ؟، لاہور میں بڑے تعمیراتی پراجیکٹ کو روکنا پڑے گا گزشتہ برس ہم نے حکم دیا تھا کہ سموگ کے سیزن میں کوئی تعمیراتی کام نہیں ہوگا۔عدالت نے ایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ پرائیویٹ تو چھوڑیں حکومت کی سپیڈو بسیں کتنا دھواں چھوڑ رہی ہیں آپکو بتا نہیں سکتا ،جس پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ جو گاڑی دھواں چھوڑے گی وہ سڑک پر نہیں آئے گی، ہم پلان بنا رہے ہیں کہ اگلے سال نومبر اور دسمبر میں شادی ہالز بند ہوں ،شہریوں سے کہیں گے کہ ان دو ماہ میں شادیاں نہ رکھیں ۔تاجروں کے وکیل نے عدالت سے استدعا کی کہ مال روڈ پر مارکیٹس دس بجے تک کھلی رہنے دیں جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اس وقت ایمرجنسی کی صورتحال ہے ،پوری دنیا میں دکانیں شام پانچ بجے بند ہوجاتی ہیں ،یہاں لوگوں کو رات دیر گھومنے کی عادت ہے ، کوئی آرڈر جاری نہیں کریں گے ، سب کچھ حکومت پر چھوڑتے ہیں ۔ ایڈووکیٹ جنرل نے عدالت سے تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی مہلت مانگی جسے عدالت نے منظور کرلیا اور کارروائی 16 نومبر تک ملتوی کردی۔
لاہور (ایجوکیشن رپورٹر،لیڈ ی رپورٹر،مانیٹرنگ ڈیسک،نیوزایجنسیاں)سموگ اور فضائی آلودگی کے باعث صوبہ پنجاب کے تمام اضلاع میں سکول17نومبرتک بند کردئیے گئے جبکہ سرکاری، نیم سرکاری اورنجی اداروں کو دفاتر کے 50فیصدعملے کو آن لائن کام پر منتقل کرنے کی ہدایت کردی گئی ہے ، لاہور ایک بار پھر آلودہ ترین شہربن گیا،ملتان کا دوسرا نمبر رہا ،موٹروے مختلف مقامات پر بند رہی ،پروازیں اور ٹرینیں تاخیرکا شکارہوئیں ۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے سموگ سے پریشان شہریوں کوکراچی منتقل ہونے کا مشورہ دے دیا۔تفصیلات کے مطابق پنجاب کے مزید 5 ڈویژنز میں سکول بند کرنے کا حکم نامہ گزشتہ روز جاری کیاگیا جس کے بعد پورے صوبے میں سکول بندہوگئے ہیں ۔صوبائی وزیرتعلیم رانا سکندر حیات نے کہا ہے کہ سموگ کے بڑھتے اثرات کے پیش نظر تمام اضلاع میں سکولز بند کر دئیے ہیں، یہ فیصلہ اضلاع کی جانب سے مسلسل موصول ہونے والی شکایات کی روشنی میں کیا گیا ۔ان کاکہناتھاکہ تعلیمی نقصان کا احساس ہے ، مگر تعلیمی ادارے بند کرنے کا اقدام مجبوراً اٹھا رہے ہیں،بچوں کو مہلک اثرات سے بچانے کیلئے یہ انتہائی فیصلہ کرنا پڑا ہے ۔ عوام بھی شعور کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی گاڑیوں کی فٹنس یقینی بنائیں۔انہوں نے کہاکہ تمام سرکاری اور نجی سکولز 17 نومبر تک بند رکھے جائیں گے ۔نوٹیفکیشن کے مطابق مزید 5ڈویژنز ڈی جی خان، ساہیوال، سرگودھا، بہاولپور اور راولپنڈی میں سکول بند کئے گئے ہیں ۔
پنجاب حکومت نے صوبے میں سموگ کے باعث سرکاری ونجی دفاتر میں کام کرنے والے 50 فیصد عملے کو آن لائن کام پر منتقل کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ،جس کے مطابق اس کا اطلاق تمام سرکاری، نیم سرکاری، خود مختار اداروں پر ہوگا جبکہ دفتر آنے والا 50 فیصد سٹاف کار پول ان کا پابند ہوگا۔ڈی جی ماحولیات پنجاب ڈاکٹر عمران حامد نے تمام سیکرٹریز، سربراہان کوہدایت جاری کر دیں جس میں کہا گیا کہ دفاتر میں صرف 50 فیصد سٹاف کو بلایا جائے گا، 50 فیصد سٹاف گھروں سے کام کرنے کا پابند ہوگا۔ دوسری جانب پنجاب اور خیبرپختونخوا میں زہریلے دھوئیں کے باعث فضاؤں میں دھندلا پن محسوس ہونے لگا، آلودہ فضا نے سانس لینا بھی محال بنا دیا، دنیا کے آلودہ ترین شہروں میں گزشتہ روز بھی لاہور پہلے نمبر پر رہا، شہر میں سموگ کی مجموعی شرح 968 تک جا پہنچی۔ڈی ایچ اے کا ایئر کوالٹی انڈیکس 1236، جوہر ٹاؤن کا 991، سید مراتب علی روڈ کا1256 اور غازی روڈ انٹرچینج کا 904 ریکارڈ کیا گیا ۔ ملتان کا اے کیو آئی 800 تک جا پہنچا جبکہ پشاور 258، فیصل آباد 252 اور اسلام آباد میں 253 ریکارڈ کیا گیا ۔
شدید دھند اور سموگ کی وجہ سے موٹروے ایم 4 پنڈی بھٹیاں سے عبدالحکیم تک ، ایم 4 عبدالحکیم سے شیر شاہ تک جب کہ ایم 5 شیر شاہ سے سکھر اور سیالکوٹ موٹروے ٹریفک کیلئے بندرہی۔ پنجاب کے ایئرپورٹس سے 4 پروازیں منسوخ اور ایک کو متبادل ایئر پورٹ پر اتار لیا گیا،سموگ کی وجہ سے 39 ملکی اور غیر ملکی پروازیں تاخیر کا بھی شکار ہوئیں۔ ٹرینوں کی آمد و رفت میں بھی گھنٹوں تاخیر ہو رہی ہے جس سے مسافر کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔ پنجاب حکومت نے اینٹی سموگ آگاہی مہم تیز کرنے کافیصلہ کیاہے ۔ پارلیمانی سیکرٹری ماحولیات کنول لیاقت نے گزشتہ روز لٹن روڈ، فیروزپور روڈ ،مزنگ،گڑھی شاہو،شملہ پہاڑی سمیت دیگر علاقوں میں آگاہی مہم چلائی،ماحولیات کی ٹیم بھی ان کے ساتھ تھی ۔نیشنل ایمرجنسی آپریشن سنٹر نے نومبراور دسمبر میں بھی سموگ جاری رہنے کا خدشہ ظاہر کیاہے ۔ دوسری طرف چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے ملک کے دیگر شہروں میں سموگ سے پریشان شہریوں کو کراچی منتقل ہونے کا مشورہ دیا ہے ان کاکہناتھاکہ پاکستانیو کراچی آجاؤ ،انہوں نے ایکس پر جاری بیان میں پنجاب اور خیبرپختونخوا کے شہروں میں آلودگی کی تفصیل بھی شیئر کی جس میں بڑے شہروں میں اے کیو آئی پوائنٹس کی تفصیلات بھی موجود ہیں۔