حکومت،تحریک انصاف میں رابطہ:،بیرسٹر گوہر،عمر ایوب ،حامد رضا کی ایاز صادق سے ملاقات،پیشگی شرائط بغیر مذاکرات پر اتفاق
اسلام آباد (دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک) حکومت اور تحریک انصاف میں مذاکرات کیلئے رابطے بحال ہو گئے ، بات چیت کیلئے پارلیمنٹ کا پلیٹ فارم استعمال کرنے کا فیصلہ اور پیشگی شرائط کے بغیر مذاکرات کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
ذرائع کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف بیرسٹر گوہر، اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور صاحبزادہ حامد رضا کی سپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات ہوئی۔ وفد نے سپیکر کی ہمشیرہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیا۔ وزیر قانون و پارلیمانی امور اعظم نذیر تارڑ بھی موجود تھے ۔ذرائع کے مطابق مذاکرات کے لئے پارلیمنٹ کا فورم استعمال کرنے کی تجویز سپیکر ایاز صادق نے دی جسے تحریک انصاف اور حکومت دونوں نے تسلیم کر لیا۔مذاکرات بغیر کسی پیشگی شرائط ہونگے ، مقصد ملک میں سیاسی عدم استحکام اور جاری تناؤ میں کمی ہو گا۔ فریقین جلد مذاکراتی کمیٹیوں کے اراکین کے نام مشاورت سے دیں گے ۔واضح رہے تحریک انصاف نے مذاکرات کے لیے حکومت کے ساتھ پہلا رابطہ کیا، حکومت نے ملک میں مفاہمت کی فضا پیدا کرنے کے لئے پی ٹی آئی کی مذاکراتی پیشکش قبول کر لی۔حکومتی موقف تھا ہماری طرف سے ہمیشہ سے سیاسی مذاکرات سے مسائل کے حل کی بات کی گئی ہے ، سیاست میں مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا راستہ ہوتا ہے ، انتشار نہیں۔ذرائع کا دعویٰ ہے کہ پی ٹی آئی مذاکرات کے لیے اپنے پیشگی مطالبات سے پیچھے ہٹ گئی، پی ٹی آئی 9 مئی اور 26 نومبر پر جوڈیشل کمیشن چاہتی ہے ۔
مذاکرات کے لیے تحریک انصاف نے کمیٹی تشکیل دے دی، 5 رکنی مذاکراتی کمیٹی بانی کی طرف سے تشکیل دی گئی ہے ،بیرسٹر گوہر، عمرایوب، حامد رضا، اسدقیصر اور علی محمد خان شامل ہیں۔ذرائع نے بتایا سپیکر ایاز صادق سے اس سے قبل سلمان اکرم راجہ اور اسد قیصرنے بھی ملاقات کی تھی۔ ذرائع نے بتایا پی ٹی آئی رہنما اسد قیصر نے سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے رابطہ کیا اور مذاکرات کے باضابطہ آغاز کرنے پر تبادلہ خیال کیا ۔ اسد قیصر نے حکومت کی مذاکراتی کمیٹی بارے بھی پوچھا۔ذرائع نے بتایا مذاکرات کے لیے تاحال کسی وقت کا تعین نہیں ہوسکا ۔قبل ازیں پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو میں پی ٹی آئی کی مذاکراتی کمیٹی کے رکن حامد رضا نے کہا تھا پانچ رکنی کمیٹی کو مذاکرات کا مینڈیٹ ہے ، جو بھی ہمارے ساتھ مذاکرات کرنا چاہے رابطہ کرسکتا ہے ۔ حکومت پہلے بھی کوئی قابل عمل چیز لے کر آتی تو بات کرنے کو تیار تھے اب بھی ہیں۔سینیٹر شبلی فراز نے کہا تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹی ہر ایک سے مذاکرات پر تیار ہے ، ہم نے سنجیدہ اور سینئر لوگوں پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی ہے ۔اس سے قبل بیرسٹر گوہر نے حکومت سے مذاکرات پرکہا تھا بدھ سے مذاکرات شروع نہیں ہورہے لیکن ہم کوشش کررہے ہیں جوکمیٹی بنائی ہے اس کا پراسس فالو ہونا چاہیے ۔ بانی پی ٹی آئی نے کمیٹی بنائی ہے تاکہ کسی حل پر پہنچ جائیں اور سیاسی مسائل کامستقل حل ڈھونڈا جائے ، چاہتے ہیں مذاکرات ہوں اور کسی حل تک پہنچا جائے ۔
اسلام آباد(سٹاف رپورٹر،اپنے رپورٹرسے ،دنیا نیوز،مانیٹرنگ ڈیسک)قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو دھمکیاں ملتی ہیں، ڈی چوک میں پرامن مظاہرین پر گولیاں چلائی گئی ہیں اور بانی پی ٹی آئی کو غیر قانونی طور پر جیل میں رکھا گیا ہے ۔تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا بہت ہوگیا ، 9 مئی کی دھول اب بٹھائیں اور آگے بڑھیں، قومی اسمبلی انصاف دے ،وزیر دفاع کو یہ کہنا زیب دیتا ہے کہ گولی نہیں چلی؟،حکومت حوصلہ کرکے کہہ دے گولی چلی، فائرنگ ہوئی تو ذمہ داری تو عائد ہونی چاہئے ،ہمیں مذاکرات سے راستہ نہ دیا گیا تو پھر سڑکوں پر آئینگے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے بیرسٹر گوہر کے بیان پر ردعمل میں کہا 9 مئی کو دھول اڑانے والے آج دھول بٹھانے کی باتیں کر رہے ہیں ،تحریک انصاف کی قیادت سانحہ 9 مئی میں ملوث ہے ،تحریک انتشار گولی چلنے کا جھوٹا بیانیہ بنا رہی ہے ، گولی چلی ہے تو ثبوت سامنے کیوں نہیں لاتے ؟۔تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کے اجلاس میں عمر ایوب نے نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے کہا حکومت مہنگائی کو زمین سے 40 ہزار فٹ بلندی پر لے جاکرغلط معاشی اعداد و شمار پیش کر رہی ہے ،مہنگائی میں کمی کا دعوی ٰکرنے والے کس جہاں میں رہتے ہیں؟۔ افراط زر نیچے نہیں آ رہی ، چیلنج کرتا ہوں افراد زر کم نہیں بلکہ زیادہ ہوئی ہے ۔ معاشی بہتری کے لیے حکومت عملی اقدامات نہیں کر رہی ۔
غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں آ رہی جبکہ حکومت غیر ملکی دوروں کے باوجود سرمایہ کاری لانے میں ناکام ہے ، قانون کی حکمرانی ہونے تک معیشت بہتر نہیں ہو سکتی۔ بیرسٹر گوہر نے 9مئی واقعات پر کمیشن بنانے کا مطالبہ کرتے کہا 9مئی کی دھول بٹھائیں، ہم ایوان میں مذاکرات کرکے ظلم کا حساب چاہتے ہیں، مذاکرات کیلئے ہماری کمیٹی کو کمزوری نہ سمجھا جائے ، اگر ہمیں راستہ نہ دیا گیا تو پھر سڑکوں پر آئیں گے ، ہمیں بار بار سڑکوں پر آنے پر مجبور نہ کیا جائے ، پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس بلائیں۔ بیرسٹر گوہر وزیر دفاع خواجہ آصف کو مخاطب کرتے جذباتی ہوگئے انہوں نے بھرائی ہوئی آواز میں کہا آپ کہتے ہیں گولی نہیں چلی، بندے مرے ہیں، ہم خاندان کے خاندان اجاڑ کر رکھ چکے ہیں، ہم پختون کارڈ نہیں کھیلتے لیکن ہر پختون باپ نے اپنے بیٹے کا جنازہ اٹھایا ہے ۔ حالیہ دنوں میں برازیل سمیت کتنے ہی ممالک میں لوگ ایوانوں میں داخل ہوگئے کیا وہاں گولی چلی؟، یہاں آئینی احتجاج ہوا جس پر گولی چلائی گئی، آپکی پارلیمان کے سامنے گولی چلی، وزیر دفاع نے عجیب منطق دی کہ گولی علی امین گنڈاپور کے گارڈز نے چلائی، یہ عجیب بات ہے کہ حکومت یہ ماننے کو تیار نہیں کہ گولی بھی چلی۔ نفاذ شریعت محمدی میں گولی چلی آٹھ لوگ جان سے گئے ، حکومت نے پرچے بھی کاٹے پھر معافی مانگی اور معافی مل گئی، کیا حکومت شہید ہونے والوں کے زخموں پر مرہم نہیں رکھ سکتی تھی؟، ہمیں پشتون کارڈ استعمال کرنے کا طعنہ دیا جاتا ہے ، ہمارے لوگ جو احتجاج پر آئے تھے غیر مسلح تھے ۔ آپ وہ ویڈیوز سامنے لائیں جن میں پی ٹی آئی کے لوگوں نے کسی قسم کا اسلحہ استعمال کیا۔ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کو مقبولیت کیلئے جلسے جلوس نکالنے کی ضرورت نہیں، آٹھ فروری کو بانی چیئرمین کی مقبولیت ثابت ہوچکی ہے ۔
ہم نے ظلم کا جواب ظلم سے نہیں دیا خیبر پختونخوا میں ہماری حکومت ہے مگر سارے عوام تو تحریک انصاف کے نہیں ، ساری اقوام اور ہر مذہب کا بندہ وہاں رہتا ہے ، ہر سیاسی جماعت کے لوگ موجود ہیں، کیا وہاں کی حکومت ان لوگوں پر گولیاں چلائے ؟ ہم نے تو ایسا نہیں کیا، ہم دو الیکشن ہارے مگر آپ کی طرح دھاندلی نہیں کی۔چیئرمین پی ٹی آئی نے ڈپٹی سپیکر کو مخاطب کرتے کہا ہم مطالبہ کرتے ہیں یہ ایوان صرف سوگ نہ منائے ، اپنے آپ کو منوائے ، عمران خان نے مذاکرات کے لیے کمیٹی بنائی ہے مگر یہ سمجھتے ہیں کمیٹی بنانا کمزوری کی علامت ہے ، یہ ہماری کمزوری نہیں، ہم چاہتے ہیں ایوان پر کوئی تیسری قوت قابض نہ ہو۔ سپیکر صاحب ہم چاہتے ہیں آپ کردار ادا کریں، یہ ایوان آج تک اپنی بات نہیں منوا سکا، یہ ایوان اپنے ارکان اور ان کے بچوں کو تحفظ نہیں دے سکا، اگر یہاں بولنے اور دکھانے پر پابندی ہے تو ہم اپنا وقت ایسے ہی ضائع کر رہے ہیں؟ قوم کے ایک دن پر 6، 6 کروڑ ایسے ہی لگا رہے ہیں۔ بہت ہوگیا، 9 مئی کی دھول اب بیٹھنی چاہئے ۔پی ٹی آئی رہنما شیر افضل مروت نے کہا علی امین گنڈاپور آخری وقت تک بشریٰ بی بی کے ساتھ رہے ۔ حکومتی اراکین بانی پی ٹی آئی کو مجرم کہہ کر ہمارا موڈ خراب کرتے ہیں، 26 نومبر کو ہم پر گولیاں کیوں چلائی گئیں، پشتونوں کے ساتھ ناروا سلوک جاری ہے ۔ مارا بھی ہمیں، زخمی بھی ہم ہوئے اور مقدمات بھی ہمارے خلاف ہو رہے ہیں۔ ہمارے ارکان عدالتوں کے چکر لگا رہے ہیں، ایسے غریبوں پر مقدمے بنائے جا رہے ہیں جن کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق ہی نہیں ۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا اپوزیشن لیڈر کو لشکر کشی چھوڑ کر پارلیمنٹ آنے پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا اپوزیشن ارکان اب اسمبلی میں آکر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں جس کا خیر مقدم کرتے ہیں۔انہوں نے کہا وہاں دونوں طرف سے غلیلیں چلتی ہیں، یہاں دلیل سے بات ہوتی ہے ، اپوزیشن کو تنقید کرنے اور ہمیں جواب دینے کا حق ہے ، تنقید ہونی چاہیے لیکن ہر بات پر نہیں، جو چیزیں ٹھیک ہو رہی ہیں اسکی تعریف بھی کیا کریں۔ مہنگائی کی شرح نیچے گئی اور ایک ہندسے میں آئی ہے تو شرح سود بھی 23 فیصد سے 15 فیصد پر آگئی ، لشکرکشی کی بجائے پارلیمان میں مسائل اٹھانا بہترین طریقہ کارہے ، ملک کومسائل سے نکالنے کیلئے مل جل کرکام کرنے کی ضرورت ہے ۔میں ماہرمعاشیات تونہیں ہوں مگربعض چیزوں کودرست کرنا ضروری ہے ۔
سٹاک ایکسچینج میں بہتری آئی ہے ، وزیراعظم روزانہ دوتین اجلاس سرمایہ کاری اورمعیشت کے حوالے سے کررہے ہیں، سٹیٹ بینک نے جو اعدادوشمارجاری کئے اس سے حکومت کی پالیسیوں اورکارگردگی کی عکاسی ہورہی ہے ۔ وزیر قانون نے عمر ایوب کو ایوان میں خوش آمدید کہتے کہا اچھا ہوا کہ انہوں پارلیمانی جمہوریت کے حسن میں اضافہ کیا اورلشکر کشی چھوڑ کر پارلیمان میں آنے کو ترجیح دی ، یہاں پر بات کرنا شروع کی۔ وزیر قانون نے کہا عوام نے ہمیں مینڈیٹ بھی اسی چیز کا دیا ہے کہ ہم ایک دوسرے کی بات سنیں اور سمجھائیں۔وزیر قانون نے اپوزیشن لیڈر کی تصحیح کرتے کہا مہنگائی اور دیگر انڈیکس حکومتی فریم ورک میں تیار نہیں ہوتے ، آپ ہی کی حکومت نے آئی ایم ایف کے کہنے پر سٹیٹ بینک کو ری سٹرکچر کیا اور مکمل خودمختاری دی، اب یہ ساری چیزیں اسی فریم ورک کے تحت ہوئی ہیں اور ایک دوسرے سے جڑی ہوئی ہیں۔ وزرا کسی مجبوری کی وجہ سے ہی ایوان میں نہیں آتے ۔ رولز آف بزنس کے تحت پارلیمانی سیکرٹری وزیرکی غیرموجودگی میں سوالات کے جواب دے سکتے ہیں۔ اجلاس میں وزرا کی عدم موجودگی اور سوالات کے درست جوابات نہ دینے پر اپوزیشن کے علاوہ حکومتی اتحادی بھی حکومت پر برس پڑے ۔پی پی پی اور ایم کیو ایم نے حکومت کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ پی پی کے چند ارکان نے احتجاجاً ایوان سے واک آؤٹ بھی کیا۔ڈپٹی سپیکر غلام مصطفی شاہ نے وزرا کی عدم موجودگی کے خلاف وزیر اعظم کو شکایت کا خط لکھنے کا اعلان کردیا۔ اجلاس ڈپٹی سپیکر کی صدارت میں ہوا تو عمر ایوب ہی نہیں حکومتی ارکان نے بھی وزرا کی عدم موجودگی کا معاملہ اٹھا یا۔ اپوزیشن لیڈر نے وزرا کی عدم موجودگی کو حکومتی غیر سنجیدگی سے تعبیر کیا۔ پی پی ارکان نوید قمر ، آغا رفیع اللہ ، شازیہ مری ، شرمیلا فاروقی نے کہا ایوان کو مذاق بنادیا گیا ہے ۔
پارلیمانی سیکرٹری سعد وسیم کی طرف سے ایف بی آر افسروں کی تنخواہیں بڑھانے اور نئی گاڑیاں خریدنے کے سوال کا جواب نہ دینے پر پی پی پی کے آغا رفیع اللہ اور چند دیگر ارکان ایوان سے واک آئوٹ کرگئے جنہیں بعد میں چیف وہپ اعجاز جاکھرانی مناکر لائے ۔ایم کیو ایم رکن مصطفی کمال اور پی پی پی رکن شازیہ مری نے سکھر حیدرآباد موٹروے کی خستہ حالی کے خلاف مشترکہ موقف اختیار کیا اور کہا فیتہ تو موٹروے کا کاٹ دیا جبکہ یہ معیاری ہائی وے نہیں ہے ۔ وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاتارڑ نے کہا سانحہ 9 مئی کے تمام ثبوت موجود ہیں تحریک انصاف کی پوری قیادت سانحہ 9 مئی میں ملوث ہے ۔ قومی اسمبلی میں بیرسٹر گوہر کے بیان پر ردعمل دیتے انہوں نے کہا 9 مئی کو دھول اڑانے والے آج دھول بٹھانے کی باتیں کر رہے ہیں۔تحریک انتشار گولی چلنے کا جھوٹا بیانیہ بنا رہی ہے ۔گولی چلی ہے تو ثبوت کیوں نہیں لاتے ۔دوڑ کیوں لگائی،موقع سے بھاگنے والے بہانے بنا رہے ہیں۔غلیلوں، بنٹوں، پتھروں، سٹن گنز اور آتشیں اسلحہ سے لیس شرپسندوں نے 26 نومبر کو وفاق پر چڑھائی کی۔پولیس اور رینجرز کے جوانوں کو شہید اور زخمی کیااس نقصان کا مداوا کون کرے گا۔شہید جوانوں کا خون کس کے ہاتھوں پر تلاش کریں۔تحریک انصاف کے پاس گولی چلنے کا کوئی ثبوت ہے تو سامنے لائے ۔ پرتشدد سیاست اور پرتشدد احتجاج پی ٹی آئی کا وتیرا ہے ۔اپنے اوپر اٹھنے والے سوالات کا جواب دیں، الزامات لگا کر ان سے منہ مت پھیریں۔ نائب وزیر اعظم سینیٹر اسحاق ڈار نے کہا کہ پی ٹی آئی کے 24 نومبر کے احتجاج میں ہر اول دستے میں غیر ملکی لوگ تھے تین درجن سے زائد افغانی تھے ۔گرفتار ہونے والوں نے انکشافات کئے ہیں۔ پی ٹی آئی پروپیگنڈاکرنے کے بجائے ڈی چوک میں فائرنگ سے مرنے والوں کے کوائف سامنے لائے ہم تحقیقات کرنے کو تیار ہیں۔
پاکستان کو بدنام نہ کیا جائے ، 2024کے انتخابات بارے پروپیگنڈا کرنے والے 2018 کی بات کیوں نہیں کرتے ، یلغار سے مسائل حل نہیں ہوتے ، پی ٹی آئی کے شبلی فراز نے کہا 9مئی اور24 نومبر کے واقعات کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔سینیٹ میں خطاب کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اسحاق ڈار نے کہا تحریک انصاف 2018 کے الیکشن کا حساب دے ، ساری دنیا کو معلوم ہے کس نے الیکشن جیتا تھا اور کس کو جتوایا گیا، ہمیں ملکر فیصلہ کرنا ہوگا۔ 8 فروری کے الیکشن پر اگر شکوہ ہے تو عدالتیں اس کا فیصلہ کریں گی، ہم نے ماضی سے سبق نہیں سیکھا ۔ بانی پی ٹی آئی کے مقدمات عدالت میں ہیں، قانون کے مطابق جو ریلیف ان کا حق ہے ملنا چاہیے ۔ یقینی طور پر کہہ سکتا ہوں کہ حکومت نے کسی پر مقدمہ بنانے کا نہیں کہا۔ 9 سال بعد بھی 35 پنکچرز کی معذرت نہیں آئی۔ ہر جماعت کو اپنے اندر سے کالی بھیڑیں نکالنا ہونگی ،پاکستان اب ڈیفالٹ نہیں کرے گا ،ایٹمی قوت کو کمزور نہیں ہونے دیا جائے گا ،پی ٹی آئی فیک نیوز کی ماسٹر ہے ۔ اپوزیشن لیڈر شبلی فراز نے کہا پاکستان میں 24 نومبر یوم سیاہ کے طور پر یادرکھاجائے گا، اس احتجاج کی بنیاد آٹھ فروری کے انتخابات تھے جب ہمارا مینڈیٹ چرایا گیا، ہمارا انتخابی نشان تک چھین لیا گیا ا سکے باوجود عوام نے ہمیں مینڈیٹ دیا،آج تک ہمیں ہمارا حق نہیں ملا، پارلیمنٹ نامکمل ہے ۔ اسلام آباد میں ہمارے احتجاج پر گولیاں چلائی گئیں۔ ہمارے 13 کارکن شہید ہوئے ، دو سو سے زائد لاپتہ ہیں۔ پانچ ہزار ہمارے کارکنان جیلوں میں ہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے 9مئی اور24 نومبر کے واقعات کی انکوائری کے لئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے ۔ علاوہ ازیں ایوان بالا میں وفاقی دارالحکومت میں جرائم کی شرح میں اضافے اور پولیس کی ناقص کارکردگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ۔ کئی ماہ میں 8سے 10ہزار کے قریب جرائم ہوئے ۔ ان جرائم میں 4سے 5ارب کا نقصان ہوا ۔ وزیر خزانہ سینیٹر اورنگزیب نے بتایا گوادر پورٹ مکمل طور پر آپریشنل ہے اور ڈیجیٹل طریقے سے امورانجام دئیے جارہے ہیں ۔