مائنز اینڈ منرلز، تحریک انصاف میں اختلافات، بریفنگ بے نتیجہ ختم، بل عمران خان کے حکم کے مطابق پاس کرائوں گا : وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
اسلام آباد،پشاور(مانیٹرنگ ڈیسک، نیوز ایجنسیاں)خیبرپختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر بریفنگ کے لئے بلایا گیا اجلاس کسی نتیجے پر پہنچے بغیر ختم ہوگیا۔وزیراعلٰی خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور نے کہا ہے کہ بل عمران خان کے حکم کے مطابق پاس کراؤں گا۔ سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے بل کی منظوری کو عمران خان کی مشاورت اور رائے سے مشروط کرتے ہوئے اجلاس ملتوی کر دیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کا آغاز ہی اختلافات کا شکار رہا۔ ابتدا میں ضم شدہ اضلاع سے تعلق رکھنے والے کئی اراکین اسمبلی نے بریفنگ کا بائیکاٹ کرنے پر اصرار کیا تاہم سپیکر اور کابینہ اراکین کی کوششوں سے اراکین کو بریفنگ میں شرکت پر آمادہ کر لیا گیا۔ذرائع کے مطابق مائنز اینڈ منرلز بل 2025 پر خود حکمران جماعت تحریک انصاف کے اندر بھی اختلافات پائے جاتے ہیں۔ بریفنگ کے دوران کئی اراکین اسمبلی غیر حاضر رہے جبکہ پی ٹی آئی کے پارلیمانی اراکین کی آپس میں متعدد ملاقاتیں بھی ہوئیں۔ باجوڑ سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی اراکین نے بل پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔اسی دوران عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین نے جرگہ ہال میں اپنا موقف پیش کرنے کے بعد بریفنگ کا بائیکاٹ کرنے کا فیصلہ کیا۔خیبرپختونخوا اسمبلی کے جرگہ ہال میں مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کے حوالے سے مشاورتی اجلاس کا انعقاد کیا گیا۔ اجلاس کی صدارت سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے کی، جنہوں نے ابتدائی خطاب میں شرکاء کو بل کے حوالے سے تفصیلات فراہم کیں۔اجلاس میں ڈپٹی سپیکر ثریا بی بی، قائد حزب اختلاف ڈاکٹر عباد اللہ، وزیر قانون آفتاب عالم، اراکین اسمبلی، متعلقہ محکموں کے افسران، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندگان نے شرکت کی۔
سپیکر نے بتایا کہ یہ اجلاس اس بل پر اٹھنے والے سوالات، تحفظات اور تجاویز کے پیش نظر کیا گیا تاکہ تمام متعلقہ فریقین کی آراکو شامل کیا جا سکے ۔ ان کا کہنا تھا کہ کابینہ سے منظور شدہ بل کے بعد ایوان میں اس کی ابتدائی پیشکش پر مختلف سطحوں پر سوالات سامنے آئے ، جنہیں سنجیدگی سے لیا گیا ۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹیرینز، وکلاء اور سول سوسائٹی کے نمائندگان کی جانب سے بڑی تعداد میں تحریری تجاویز اور ترامیم موصول ہوئی ہیں، جنہیں مکمل طور پر ریکارڈ میں لایا گیا ۔ تمام تجاویز محکمہ معدنیات اور پرنسپل سیکرٹر ی کے ذریعے وزیراعلیٰ کو ارسال کی جائیں گی، جہاں ان پر غور کیا جائے گا۔ جن نکات کو مفید تصور کیا جائے گا، انہیں بل میں شامل کیا جائے گا، جبکہ نقصان دہ نکات کو خارج کیا جائے گا۔سپیکر نے اس موقع پر واضح کیا کہ تحریک انصاف کے بانی پی ٹی آئی کی باقاعدہ منظوری کے بغیر یہ بل نہ تو مشاورت کے اگلے مرحلے میں جائے گا اور نہ ہی اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا اور تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی عمران خان کو بل کی تفصیلات سے آگاہ کریں گے اور ان کی ہدایت کے بعد ہی آئندہ کسی پیش رفت پر غور کیا جائے گا۔ اس مشاورتی عمل کا مقصد تمام سٹیک ہولڈرز کے خدشات اور تجاویز کو یکجا کر کے ایک بہتر قانون سازی کو ممکن بنانا ہے ۔ تمام موصولہ آرا اور سفارشات کو باضابطہ طریقے سے محکمہ معدنیات کے ساتھ شیئر کیا جائے گا اور ان پر تفصیلی غور کے بعد بل کی آئندہ سمت کا تعین کیا جائے گا۔
ادھر اسحاق ڈار کے دورہ افغانستان پر اپنے ردعمل میں وزیراعلٰی خیبر پختونخواعلی امین گنڈا پورنے کہا پاک افغان مذاکرات خوش آئند ہیں، اکیلے جانا کسی کے حق میں نہیں، پاک افغان مذاکرات کے سب سے بڑے سٹیک ہولڈر پختونخواکو چھوڑ دیا گیا اس کو ساتھ لیکر چلنا چاہئے ،سولو فلائٹ کی بجائے ہمیں ساتھ لے کر چلنا چاہیے تھا۔وزیراعلٰی نے کہا مائنز اینڈ منرل ایکٹ کے پی کا اپنا بنایا ہوا ہے ، بیانیہ بنا کر پراپیگنڈا کیا جا رہا ہے ، سندھ ، پنجاب یا بلوچستان جو کرتا ہے میں جوابدہ نہیں، میں اپنے صوبے کا جوابدہ ہوں، کوئی ایک شق بتا دیں جس میں ہم نے وفاق کو اختیار دیا ہو؟ ایس آئی ایف سی کی تجویز میں نے مانی ہی نہیں، انہوں نے دھمکی دی کہ انہیں مشینری چھڑانے کیلئے وکیل بھی نہیں ملے گا، غیرقانونی مائننگ کرنیوالوں کی مشینری سرعام نیلام کروں گا۔مائنز اینڈ منرلز بل بانی پی ٹی آئی کے حکم کے مطابق پاس کراؤں گا۔ کے پی حکومت کی مذاکرات پالیسی پر وفاق بھی عمل پیرا ہو گیا، اسحاق ڈارنہ تیتر ہیں اور نہ ہی بٹیر ، یہ فارم 47 والی حکومت کا نمائندہ ہے ۔ ہم نے مذاکرات کیلئے ٹی او آرز بھی بھیجے ، کوئی جواب نہ ملا۔جس طرح ہم نے قومی سطح پر جرگے کی تشکیل کا فارمولا تیار کیا اس پر عمل ہونا چاہیے تھا، فارم 47 حکومت نالائق ہونے کے ساتھ ساتھ قومی یکجہتی کے منافی کام کر رہی ہے ، صوبے میں غیرقانونی مائننگ نہیں ہونے دوں گا، قیمتی اثاثوں کو ہرگز کوڑیوں کے مول نہیں بکنے دوں گا۔ دہشت گردی سے متاثرہ خیبرپختونخوا کو ساتھ لیکر چلنا پڑیگا، غیر مہذب طریقے سے افغان مہاجرین کو واپس بھیجنا اشتعال کا سبب بنا ،ہم نے لاکھوں افغانیوں کی سالوں تک مہمان نوازی کی ، ہمیں ان مہاجرین کو باعزت طریقے سے رخصت کرنا چاہیے ، افغانستان جانے کے بعد ان کو سانپ سونگھ چکا ہے، ابھی تک مذاکرات اور معاہدوں کی تفصیلات نہیں بتائیں گئیں کیونکہ ان کے پاس کچھ نہیں، آج بھی اگر ہمارے جرگے کو مان لیا جائے تو خاطر خواہ نتائج برآمد ہوں گے۔