9مئی پرسزائیں:پی ٹی آئی کے مزید9ارکان نااہل قرار:اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز،قومی اسمبلی عمرایوب ،ایم این ایز زرتاج گل،حامد رضا،رائے حسن،رائے حیدر،ارکان پنجاب اسمبلی انصراقبال،جنیدافضل ساہی،رائے مرتضیٰ شامل

9مئی پرسزائیں:پی ٹی آئی کے مزید9ارکان نااہل قرار:اپوزیشن لیڈر سینیٹ شبلی فراز،قومی اسمبلی عمرایوب ،ایم این ایز زرتاج گل،حامد رضا،رائے حسن،رائے حیدر،ارکان پنجاب اسمبلی انصراقبال،جنیدافضل ساہی،رائے مرتضیٰ شامل

اسلام آباد (وقائع نگار)الیکشن کمیشن آف پاکستان نے شبلی فراز، عمر ایوب سمیت 9 ارکانِ اسمبلی اور سینیٹر کو نااہل قرار دے دیا۔الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق نااہل ہونے والوں میں 5 ارکانِ قومی اسمبلی ،1 سینیٹر اور 3 ارکانِ پنجاب اسمبلی شامل ہیں۔

نااہل ہونے والوں میں رائے حیدر علی، صاحبزادہ حامد رضا،رائے حسن نواز، زرتاج گل،ارکانِ پنجاب اسمبلی انصر اقبال، جنید افضل، رائے محمد مرتضیٰ اقبال بھی شامل ہیں۔الیکشن کمیشن نے نااہل ہونے والے ارکانِ اسمبلی کی نشستیں خالی قرار دے دیں۔الیکشن کمیشن نے 9 مئی کے مقدمات میں سزائیں ہونے پر ان ارکان کو ڈی نوٹیفائی کیا ہے ۔الیکشن کمیشن کی جانب سے ارکان کو فیصل آباد کی دہشتگردی کی عدالت کے فیصلوں کی روشنی میں نا اہل قرار دیا گیا ۔ الیکشن کمیشن کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق ان تمام ارکان کی عدالت سے قید کی سزا ہوچکی ہے ۔ جس کے باعث انہیں آئین پاکستان کے آرٹیکل63ون ایچ کے تحت نا اہل قرار دیاگیا ہے قانون کے تحت سزا یافتہ شخص پارلیمان کا ممبر نہیں رہ سکتا، ان نشستوں پر ضمنی انتخابات کرائے جائیں گے ۔واضح رہے کہ چند روز قبل، فیصل آباد میں انسداد دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے 3 مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے عمر ایوب، شبلی فراز اور زرتاج گل وزیر سمیت پاکستان تحریک انصاف کے 196 رہنماؤں اور کارکنوں کو 10 سال تک قید کی سزائیں سنائی تھیں۔ خیال رہے کہ گزشتہ دو ہفتوں کے دوران فیصل آباد، سرگودھا اور لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالتوں نے نو مئی 2023 کو سابق وزیرِ اعظم عمران خان کی گرفتاری کے بعد سرکاری املاک پر حملے اور جلاؤ گھیراؤ کے الزامات ثابت ہونے پر تحریک انصاف کے درجنوں رہنماؤں، اراکین پارلیمان اور کارکنوں کو سزائیں سنائی تھیں۔اس سے قبل 28جولائی کو الیکشن کمیشن نے سینیٹر اعجاز چودھری، پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد خان بھچر اور رکن قومی اسمبلی احمد چٹھہ کی نااہلی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا ، ان کو بھی نومئی کیس پر سرگودھا کی انسداد دہشتگردی عدالت نے سزائیں سنائی تھیں۔

 لاہور، اسلام آباد ، کراچی راولپنڈی ( کرائم رپورٹر، سیاسی رپورٹر ، خبر نگار ، نیوز ایجنسیاں ، مانیٹرنگ ڈیسک ) تحریک انصاف کی کال پر ملک بھر میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں ،کراچی ،اسلام آباد ، پشاور میں احتجاج کیا گیا جبکہ لاہور میں کوئی بڑا مظاہرہ نہ ہو سکا ،پولیس نے ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی اور رکن صوبائی اسمبلی شعیب امیر سمیت پارٹی کے متعدد رہنماؤں کو گرفتار کر لیا۔ پی ٹی آئی کے  احتجاج کو روکنے کے لیے پنجاب پولیس الرٹ رہی ۔ پولیس لاہور کی اہم شاہراؤں پر موجود رہی ، پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے 3 ہزار 7 سو کے قریب رہنماؤں اور کارکنوں کو حراست میں لیا۔امن و امان میں خلل ڈالنے والے 1 ہزار سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔پی ٹی آئی کے سرگرم کارکنوں اور رہنماؤں کو پکڑنے کے لیے پولیس کے چھاپے گزشتہ تین روز سے جاری ہیں۔سب سے زیادہ لاہور سے 6 سو افراد حراست میں لئے گئے ۔ ملتان 550،ڈی جی خان سے 192ورکرز کو گرفتار کیا گیا۔مظفر گڑھ 260،فیصل آباد110،لیہ سے 80کارکنوں کو گرفتارکیا گیا۔

زیادہ تر گرفتاریاں احتجاج کے لئے نکلنے والوں کی کی گئیں۔لاہور پولیس نے عباد فاروق اور صنم جاوید کو گرفتار کرنے کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے مارے لیکن لاہور پولیس دونوں کارکنوں کو گرفتار نہ کر سکی۔ تحریک انصاف کی بانی پی ٹی آئی کی رہائی کیلئے احتجاج کی کال لاہور میں ناکام رہی ، پارٹی قیادت کارکنوں کو احتجاج کیلئے نکالنے میں ناکام رہی، پی ٹی آئی لاہور تنظیم بھی احتجاج کا اعلان کرکے غائب رہی۔ پی ٹی آئی کے متعدد اراکین اسمبلی اور متحرک ورکرز گرفتار ہوئے ۔ پائن ایونیو کے علاقے میں احتجاجی ریلی نکالنے کی کوشش پر ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین الدین ،ریاض قریشی، میجر (ر) اقبال خٹک، فرخ جاوید مون، سردار ندیم صادق ڈوگر، امین اللہ خان، شعیب امیر اعوان، خان صلاح الدین اور دیگر کو گرفتار کر لیا گیا۔ گرفتاری کے دوران ایم پی اے شعیب امیر کے کپڑے بھی پھٹ گئے ۔ جبکہ عمر ڈار کی والدہ ریحانہ ڈار کو ایوان عدل سے گرفتار کیا گیا،تاہم رات گئے انہیں چھوڑ دیا گیا۔ ڈپٹی جنرل سیکرٹری پی ٹی آئی شوکت بسرا نے گلبرگ، ٹکٹ ہولڈر اصغر گجر اور حافظ ذیشان رشید نے کینال روڈ اور تحریک انصاف پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ نے جاتی امرا میں ریلی نکالی۔ پولیس نے عالیہ حمزہ کو گرفتار کرنے کوشش کی جو خود تو بچ نکلیں لیکن ان کی گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے ۔ پاکستان تحریک انصاف کی ٹکٹ ہولڈر ریحانہ ڈار، انکی بہو عروبہ ڈار اور ناز بلوچ کو پولیس نے ایوان صدر کے باہر سے احتجاج کے دوران حراست میں لیاتھا۔ تحریک انصاف لاہور کی تنظیم اور صدر لاہور شیخ امتیاز محمود احتجاج کی کال دے کر خود غائب ہوگئے ۔

مقامی رہنما اور ورکرز لاہور تنظیم کے عہدیداروں کی راہ تکتے رہے لیکن لاہور تنظیم احتجاج کیلئے نہ نکلی۔صدر آئی ایل ایف لاہور ملک شجاعت جندران نے گرفتار رہنماؤں اور کارکنوں کی ضمانتوں لیے تین لیگل ٹیمیں تشکیل دے دی ہیں جبکہ حراست میں لئے گئے تمام ارکان پنجاب اسمبلی کو رہا کر دیا گیا۔سپیکر پنجاب اسمبلی کے حکم پر اور وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمٰن نے مداخلت کر کے پرچہ رکوا دیا۔پنجاب اسمبلی میں ڈپٹی اپوزیشن لیڈر معین قریشی نے گرفتاری کے بعد پنجاب اسمبلی پہنچنے پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ٹی آئی کے ورکرز ایم پی ایز ایم این ایز کے گھروں پر چھاپے مارے ، پانچ اگست کو ہر سیاسی جماعت کو اجازت تھی کہ وہ کشمیر ریلی نکالیں تو پنجاب اسمبلی ممبران نے فیصلہ کیا 106 ممبران پر امن ریلی و احتجاج کریں گے ، جیسے ہی ریلی شروع ہوئی پولیس نے ہماری گاڑیوں ایم پی ایز پر ایسے ظلم ڈھایا جیسے ہم دہشت گرد ہیں،ہمارے نو ایم پی ایز کو زور زبردستی کرکے اٹھا کر پولیس وین میں بٹھایا گیا، فرخ جاوید ، اقبال خٹک، شعیب امیر اعوان، سردار ندیم ڈوگر، امیر اللہ خان،سردار جتوئی کو دھکے دئیے بلکہ گاڑیوں میں بدسلوکی کی، چوبیس ایم پی ایز کی گاڑیوں کو پولیس نے توڑا ۔ بانی پی ٹی آئی کی احتجاجی کال کے باوجود اڈیالہ جیل کے باہر بڑا مظاہرہ نہ ہوسکا، بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے فیملی کی ملاقات نہ ہوسکی، علیمہ خان، ڈاکٹر عظمیٰ اور نورین نیازی چکری انٹرچینج سے آگے نہ آسکیں، علیمہ خان نے دیگر بہنوں کے ہمراہ چکری انٹرچینج پر دھرنا دیدیا ۔

محمود اچکزئی اراکین اسمبلی بھی ان کے پاس پہنچ گئے احتجاجی کال پر ایک سینیٹر، دو ایم این اے اڈیالہ جیل کے قریب پہنچے ،بانی پی ٹی آئی کی تینوں بہنیں ملاقات کے لیے براستہ موٹروے چکری انٹرچینج پہنچی جہاں راولپنڈی پولیس کی بھاری نفری نے ان کو اڈیالہ جیل کی جانب جانے سے روک دیا،دو وکیل شمسہ کیانی اور اویس یونس اڈیالہ روڈ گورکھ پور ناکے تک پہنچے پولیس نے آگے جانے سے روک دیا، جبکہ پارٹی سیکرٹری سلمان اکرم راجہ، لطیف کھوسہ اور محمود خان اچکزئی کو اڈیالہ روڈ کے قریب پرائیوٹ ہاؤسنگ سوسائٹی میں ناکے سے آگے نہیں آنے دیا گیا، پارٹی کی چند خواتین کارکن داہگل ناکے پر جمع ہوئیں اور نعرے بازی کی، کارکن گرفتاریوں کے ڈر سے غائب رہے ۔پشاور میں خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور پاکستان تحریک انصاف کی ریلی سے خطاب کیے بغیر ہی چلے گئے ۔وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیرِ قیادت مرکزی ریلی حیات آباد ٹول پلازہ سے روانہ ہوئی جو رنگ روڈ پر مختلف علاقوں سے ہوتی ہوئی قلعہ بالا حصار پر اختتام پذیر ہوئی۔ریلی کے دوران کارکنوں نے \\\\\\\\\\\\\\\"ڈی چوک، ڈی چوک\\\\\\\\\\\\\\\" جانے کے نعرے لگائے اور کئی بار وزیراعلیٰ کے قافلے کو روکنے کی بھی کوشش کی۔ریلی کے اختتام پر وزیراعلیٰ کو کارکنوں سے خطاب کرنا تھا لیکن انہوں نے کوئی حکمت عملی نہیں دی اور چلے گئے جس پر کارکن مشتعل ہو گئے اور خیبر روڈ کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا۔تاہم مقامی قیادت کی مداخلت پر مظاہرین نے سڑک کو ٹریفک کیلئے بحال کرتے ہوئے احتجاج ختم کر دیا۔پشاور میں بھی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں ، جبکہ صوابی، مردان اور چارسدہ میں بھی احتجاج کیا گیا۔لوگوں کی بڑی تعداد نے حصہ لیا۔راولپنڈی میں پی ٹی آئی کارکنوں اور انصاف سٹوڈنٹس فیڈریشن نے سیدپور روڈ صدیقی چوک پر احتجاجی مظاہرہ کیا ،کارکنوں کی جانب سے بانی پی ٹی آئی کے حق میں نعرے بازی کی گئی۔پی ٹی آئی کارکن احتجاج کرتے ہوئے پنڈورہ چونگی تک گئے ۔

پنڈورہ چنگی پہنچ کر کارکنان نعرے بازی کرتے ہوئے منتشر ہوگئے ۔سینئر سیاستدان اور سابق رکن قومی اسمبلی جاوید ہاشمی نے کہا ایجنسیوں اور پولیس کے اہلکاروں نے میرے گھر پر دھاوا بولا، ایک ایک کمرے کی تلاشی لی گئی اور خواتین کے ساتھ توہین آمیز رویہ اپنایا گیا۔تحریک انصاف کی رہنما اور سابق مشیر اطلاعات پنجاب مسرت جمشید چیمہ نے اپنے گھر پر پولیس چھاپے پر سخت ردعمل دیتے ہوئے ایکس پر جاری بیان میں کہا کہ چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا گیا۔ سندھ کے پچاس سے زائد شہروں میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ کراچی کے ساتوں اضلاع سے ریلیاں حسن سکوائر پہنچیں، جہاں سے تحریک انصاف سندھ کے صدر حلیم عادل شیخ کی قیادت میں ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی۔پرامن احتجاج کے باوجود سندھ کے مختلف شہروں میں پولیس کی جانب سے کارکنوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا لاٹھی چارج، شیلنگ اور پکڑ دھکڑ کی گئی، سندھ بھر میں دو سو سے زائد کارکنوں کو حراست میں لیا گیا۔ کراچی، حیدرآباد، لاڑکانہ، سکھر، گھوٹکی، ڈھرکی، میرپور ماتھیلو، اوباوڑو، کندھکوٹ، پنو عاقل، قمبر، شہدادکوٹ، سانگھڑ، ٹھٹھہ،سجاول، نوابشاہ، عمرکوٹ، شہدادپور، کشمور، بدین، مٹیاری سمیت سندھ کے پچاس سے زائد چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کیے گئے ۔چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ اب ہم عمران خان کی رہائی کو یقینی بناکر دم لیں گے ،وہ کسی ڈیل سے نہیں عدالتی جنگ سے رہا ہوں گے ۔تحریکِ انصاف کے مرکزی رہنما و سابق سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ عمران خان نے تمام آفرز مسترد کر کے حقیقی آزادی کا علم بلند کیا ہے ، 14 اگست کو احتجاج کے دوسرے مرحلے کا آغاز کیا جائے گا جس میں سندھ کا رخ کیا جائے گا ۔

صوابی میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کو جیل میں مختلف آفرز دی گئیں، جن میں بنی گالا، نتھیا گلی اور بیرونِ ملک جانے کی سہولت شامل تھی، مگر عمران خان نے تمام آفرز ٹھکرا کر واضح پیغام دیا کہ مسئلہ محض رہائی کا نہیں بلکہ حقیقی آزادی کا ہے ۔دوسری طرف وزیرِ مملکت برائے داخلہ طلال چودھری نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے گرفتاریوں کی تردید کی ہے تاہم اُن کا کہنا ہے کہ اسلام آباد کے مضافاتی علاقوں میں سڑکیں بند کرنے پر کچھ افراد کو تحویل میں لیا گیا ہے ۔وزیرِ مملکت نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تحریک انصاف نے احتجاج سے 48 گھنٹے قبل بذریعہ ڈاک اسلام آباد میں احتجاج کرنے کی اجازت مانگی، جس کے بعد کوئی فالو اپ بھی نہیں کیا گیا۔تحریک انصاف اگر احتجاج کا پلان جمع کرواتی اور انتظامیہ سے رابطے میں رہتی تو سنگجانی میں انھیں جلسے کے لیے مکمل سکیورٹی بھی فراہم کی جاتی۔ احتجاج سب کا حق ہے ، پاکستان کے خلاف کسی دشمن ملک نے اتنی لابنگ نہیں کی جتنی پی ٹی آئی نے کی۔ عمران خان کی رہائی کے لیے پھوپھیاں نکل آئیں۔ بیگم نکل آئی ، اب بچے آگئے تو کیا کرلیں گے ۔تاہم آنٹی ریحانہ ہوں یا کوئی اور،قانون 80 سال کا توڑے یا 18 سال کا، یہ ایک جیسی بات ہے ،وزیر اطلاعات و ثقافت پنجاب عظمیٰ بخاری نے پاکستان تحریکِ انصاف کے ناکام لانگ مارچ اور محدود شرکت پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا بیچاری عالیہ حمزہ کو 4،5 گاڑیوں کے ساتھ ٹریفک روک کر ویڈیوز بنانا پڑ رہی ہیں اور اُسے تاریخی ریلی قرار دیا جا رہا ہے ، یہ افسوسناک بھی ہے اور مزاحیہ بھی۔ اگر ویڈیوز ہی بنانی ہیں تو کم از کم عوامی حمایت تو دکھائیں۔ صرف ٹریفک بلاک کر کے احتجاج کا دعویٰ نہ کریں۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں