پرانے مقدمات پر تیز فیصلوں کیلئے ماڈل سول کورٹس کے قیام پر غور کرینگے:چیف جسٹس

پرانے مقدمات پر تیز فیصلوں کیلئے ماڈل سول کورٹس کے قیام پر غور کرینگے:چیف جسٹس

کراچی (سٹاف رپورٹر) سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس یحیی آفریدی اور چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس جنید غفار نے سندھ ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن کے وفد سے ملاقات کی۔وفد کی قیادت صدر بیرسٹر محمد سرفراز علی میتلو نے کی۔

 چیف جسٹس پاکستان نے کہا بینچ اور بار نظامِ انصاف کے دو لازم و ملزوم ستون ہیں اور ان کے درمیان ہم آہنگی کے بغیر عوام کو انصاف کی مؤثر فراہمی ممکن نہیں۔ بار کے کردار کو ہر سطح پر تسلیم کرتے ہیں اور اس شراکت داری کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں گے ۔ انہوں نے وکلاء وفد کو لاء اینڈ جسٹس کمیشن کے پلیٹ فارم سے جاری مختلف عدالتی اصلاحات سے آگاہ کیا۔ چیف جسٹس نے نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے حالیہ اجلاس کے اہم نکات پر بھی روشنی ڈالی۔ ان میں لاپتہ افراد کے مسئلے پر ادارہ جاتی ردعمل کی تیاری، ہائی کورٹس میں ججز کو بیرونی دباؤ سے محفوظ رکھنے کے لیے طریقہ کار کی تشکیل، کمرشل لٹیگیشن کوریڈورز، ماڈل کرمنل ٹرائل کورٹس کا قیام، مقدمات کی ٹائم لائنز، عدالت سے منسلک ثالثی نظام، ڈبل ڈاکٹ کورٹ رجیم اور ججز کی کارکردگی کے لیے پروفیشنل ایکسیلنس انڈیکس جیسے جدید اقدامات شامل تھے ۔ انہوں نے ضلعی عدلیہ کے لیے بھرتی، تربیت اور خدمات کے یکساں معیار وضع کرنے کی تجویز کردہ کمیٹی کا بھی ذکر کیا۔ بیرسٹر محمد سرفراز میتلو نے ماڈل سول کورٹس کے قیام کی تجویز دی تاکہ پرانے مقدمات کے فیصلے تیزی سے ممکن ہو سکیں۔ چیف جسٹس نے اس تجویز کو سراہتے ہوئے یقین دلایا کہ تجویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے گا۔ عدالتی اصلاحات کے سفر میں وکلا کی شمولیت کلیدی ہے اور آئندہ بھی انہیں شریکِ کار رکھا جائے گا۔دریں اثنا چیف جسٹس یحیی آفریدی کی زیر صدارت کراچی میں نئے جوڈیشل کمپلیکس کے قیام سے متعلق اجلاس بھی ہوا۔ چیف جسٹس نے واضح کیا کہ ڈسٹرکٹ عدلیہ نظامِ انصاف کی بنیاد ہے اور یہ وہ پہلا فورم ہے جہاں عوام اپنے مقدمات لے کر آتے ہیں۔ ڈسٹرکٹ عدلیہ کو مضبوط اور مؤثر بنانا عدالتی اصلاحات کے ایجنڈے میں بنیادی اہمیت رکھتا ہے اور اسی تناظر میں جدید، فعال اور عوامی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک نیا جوڈیشل کمپلیکس قائم کیا جا رہا ہے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں