بھارت پہلے اپنا گھر ٹھیک کرے

جب سے نریندرمودی بھارت کا وزیراعظم منتخب ہوا ہے، اس نے پاکستان کے خلاف علاقائی سطح پر اور خود بھارت کے اندر ایک محاذ کھول رکھا ہے۔ کوئی لمحہ ایسا نہیں گزرتا کہ وہ پاکستان کو بد نام کرنے کے لئے کوئی نہ کوئی شوشہ نہ چھوڑ رہا ہو۔ اس وقت مودی نے مقبوضہ کشمیر میں اڑی کے مقام پر بھارت کے فوجیوں کی موت کے بعد پاکستان کو جنگ کی دھمکی دینے اور لائن آف کنٹرول پر مزید بھارتی فوجی دستوں کی تعیناتی کے ساتھ ساتھ بھاری اسلحہ کی سرحدوں پر منتقلی شروع کر دی ہے جو مودی کے جنگی جنون کو ظاہر کرتی ہے۔ چاہیے تو یہ تھا کہ وہ فوری طور پر مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی جانب سے ظلم و تشدد روک کر پاکستان کے ساتھ سیاسی مذاکرات کا آغاز کرتا، لیکن فی الوقت وہ اس کے لئے تیار نظر نہیں آ رہا ہے۔ اس میں کوئی شبہ نہیں کہ نریندر مودی مسلمانوں کے خلاف عناد رکھتا ہے، اس لئے سیاسی ڈائیلاگ کرنے کی بجائے وہ جنگ کا طبل بجا رہا ہے۔ وہ پاکستان کو جنگ کی دھمکیاں دینے کے ساتھ یہ مشورہ بھی دے رہا ہے کہ دونوں ملک مل کر غربت کے خاتمے کے لئے کوشش کریں۔ اس پر اتر پردیش کی سابق وزیراعلیٰ مایا وتی نے بجا طور پر نریندرمودی سے کہا کہ وہ پاکستان کو مشورہ دینے کے بجائے خود اپنے گھر کو ٹھیک کرنے کی کوشش کرے۔ انہوں نے استفسار کیا کہ آیا مودی جی کو بھارتی عوام میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور سماجی ناانصافیاں نظر نہیں آتیں؟
دراصل نریندرمودی دو سال قبل 33 فیصد ووٹ لینے کے بعد تقریباً ذہنی توازن کھو چکا ہے۔ اس کی پارٹی بی جے پی کے علاوہ ایک اور انتہا پسند جماعت آر ایس ایس اس کو کئی بار یہ مشورہ دے چکی ہے کہ پاکستان کو ہر قیمت پر تباہ کردینا چاہیے، چاہے وہ اس مقصد کے لئے جنگ کرے یا پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنے کی غرض سے اپنے ایجنٹوں سے کام لے۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت یا بھارت کے باہر مودی جو بھی تقریر کرتا ہے اس کی تان پاکستان کے خلاف ٹوٹتی ہے۔ وہ بے سرو پا الزام تراشی کرتا ہے کہ پاکستان ایک دہشت گرد ملک ہے؛ حالانکہ اس خطے کے ممالک کے علاوہ امریکہ، چین اور روس اس حقیقت سے واقف ہیں کہ بھارتی ایجنٹ کس طرح بلوچستان، فاٹا اور کراچی میں اپنی مذموم کارروائیاں کرکے پاکستان میںافراتفری کا باعث بن رہے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ پاکستان کے اندر دہشت گردی بھارت کی جانب سے ہو رہی ہے۔ اگر آپریشن ضرب عضب اور کراچی میں ٹارگیٹڈ آپریشن شروع نہ ہوتا اور بڑی تعداد میں بھارتی ایجنٹ، ٹارگیٹ کلر اور بھتہ خور نہ پکڑے جاتے تو بھارت بڑی حد تک پاکستان میں افراتفری پیدا کرنے میں کامیاب ہو چکا ہوتا۔ مذکورہ آپریشنز کی بدولت اب پاکستان میں پولیس، فوج اور ان کے ساتھ عوام کے تعاون سے حالات معمول پر آ رہے ہیں، معاشی سرگرمیاں آہستہ آہستہ فروغ پا رہی ہیں، کراچی اسٹاک ایکسچینج کی کارکردگی گزشتہ کئی ماہ سے بہتری کی طرف جا رہی ہے، جس کی وجہ سے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔ نریندرمودی کو پاکستان کا یہ معاشی استحکام انتہائی ناگوار گزر رہاہے، اس لئے وہ اپنے ایجنٹوں کے ذریعے پاکستان میں مداخلت کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس نے گزشتہ دنوں کیرالا میں بڑے واضح الفاظ میں یہ بھی کہا کہ وہ پاکستان کو تنہا کردے گا۔ مودی کے یہ جملے جنوبی ایشیا میں کشیدگی پیدا کرنے کا سبب بن رہے ہیں؛ حالانکہ
اس کو اس حقیقت کا بخوبی علم ہے کہ پاکستان کوئی بنانا ریپبلک نہیں بلکہ یہ ایک مضبوط نظریاتی ملک ہے جس کے پاس اپنے دفاع کے لئے جدید حربی اسلحہ موجود ہے۔ الحمد للہ اس کی مسلح افواج اللہ کی مدد نصرت سے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دینے کی کما حقہ صلاحیت رکھتی ہیں۔ غالباً اب نریندرمودی کو بھی پاکستان کی حربی طاقت کا پس منظر جان کر یہ احساس ہو چلا ہے کہ اس سے پنگا لینا مناسب نہیں ہو گا۔ تاہم پاکستان کے عوام کو مودی کی چالبازیوں سے چوکس رہنے کی ضرورت ہے، وہ کسی بھی وقت خطے میں حالات خراب کرنے کا باعث بن سکتا ہے۔ اس سلسلے میں کسی کو شبہ نہیںہونا چاہیے، شب خون مارنا اس کی فطرت میں شامل ہے۔ 
پاکستانی فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف نے جرمنی کے شہر برلن میں ہونے والی ''یو ایس نیٹ کام‘‘ کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت خطے میں بالخصوص پاکستان کے خلاف کشیدگی بڑھا رہا ہے، وہ مسئلہ کشمیر کا حل نہیں چاہتا اور نہ ہی اس میں مخلص ہے۔ بھارت مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر دنیا میں غلط فہمی پیدا کر رہا ہے۔ کشمیر کا مسئلہ حل نہ ہونے سے خطے میں جنگی ماحول پیدا ہو رہا ہے، کشمیر کا مسئلہ تاریخی ہے، اس کو حل کرنا اقوام متحدہ کے علاوہ عالمی کمیونٹی کی بھی ذمہ داری ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی فوج نہتے کشمیریوں پر جو ظلم ڈھا رہی ہے وہ سب کے سامنے ہے۔ جنرل راحیل شریف نے واشگاف الفاظ میں کہا کہ پاکستان ملک کے اندر دہشت گردی کا قلع قمع کرنے میں غیر معمولی کارروائیاں کر رہا ہے، بلکہ بہت حد تک دہشت گردی کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ اس سلسلے میں سب سے زیادہ قربانیاں پاکستان نے دی ہیں اور اب بھی بدستور دے رہا ہے۔ پانچ ہزار سے زائد فوجی سپاہی اور افسران نے دہشت گردی کے خلاف لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کیا، کسی بھی ملک نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میںاتنی قربانیاں نہیں دیں۔ انہوںنے اپنی تقریر میں افغانستان کا بھی ذکرکیا اورکہا کہ افغانستان میں امن کا قیام پاکستان کے مفاد میں ہے۔ افغانستان سمیت اس کانفرنس کے تمام شرکا کو راحیل شریف نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان افغانستان میں امن کے قیام میں اپنی بھر پور کوشش کرنے کے علاوہ افغان حکومت سے تعاون کرتا رہے گا۔ انتہائی اہمیت کی حامل اس کانفرنس کی میزبانی امریکی سنٹرل کمانڈ کے کمانڈر جنرل جوزف نے کی جس میں پاکستان کے علاوہ افغانستان قازقستان، تاجکستان کے فوجی سربراہان نے شرکت کی۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں