پاکستان نیوی کی جنگی مشقیں

اگرچہ پاکستان کی نیوی اس خطے کی ایک چھوٹی نیوی ہے، لیکن اپنی کارکردگی اور پاکستانی سمندروں کی حفاظت کے پس منظر میں اس کا شمار اس کی اہم ترین نیوی میں ہوتا ہے۔ پاکستان کے خلاف ہونے والی ہر جنگ میں نیوی نے اپنا اہم کردار ادا کیا اور عوام و خواص سے داد تحسین پائی۔ گزشتہ کئی سالوں سے پاکستان نیوی اس خطے کے علاوہ دنیا کی دیگر نیویزکے ساتھ مل کر جنگی مشقیں کر رہی ہے تاکہ پاکستان اس کے جوان دوسری نیویز کے ساتھ مل کر جدید تربیت اور جدید بحری حربی صلاحیتیں حاصل کرسکیں۔ ہر دو سال کے بعد ہونے والی پاکستان نیوی کی بحیرہ عرب میں جنگی مشقوں میں دنیا بھر کی 36 نیویز حصہ لے رہی ہیں، جن میں روس، امریکہ، جاپان ، چین کے علاوہ مشرق وسطیٰ کے اہم ممالک شامل ہیں۔ یہ جنگی مشقیں آج یعنی یعنی 10فروری سے شروع ہو چکی ہیں جو ایک ہفتہ سے زیادہ عرصہ جاری رہیں گی۔ 
یقیناً یہ پاکستان اور پاک نیوی کی بحیرہ عرب اور بحرہند میں امن کوششوںکا منہ بولتا ثبوت ہے اور اس کی بحری قوت کا مظہر بھی۔ ان جنگی مشقوں سے یہ ظاہر ہو رہا ہے کہ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہونے کے علاوہ بحیرہ عرب اور بحرہند میں اپنا ایک فوجی، سیاسی اور معاشی حیثیت رکھتا ہے اور دنیا کے دیگر ممالک کی نیویز کے ساتھ مل کر قیام امن کی کوششوں میں اپناحصہ بھی ڈال رہا ہے، جس میں دہشت گردی کا انسداد بھی شامل ہے۔ 
گزشتہ کئی سالوں سے ہونے والی ان جنگی مشقوں سے پاکستان کی نیوی اور خود پاکستان کا عالمی سطح پر امیج بلند ہوا ہے، نیز ان ممالک کے حوصلے بھی پست ہوںگے جو پاکستان کو دہشت گردی کے حوالے سے بد نام کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں، جن میں بھارت اور اسرائیل سرفہرست ہیں۔ دنیا کی بہترین نیویز کے ساتھ پاکستان نیوی کی جنگی مشقیں اس بات کی ثبوت ہیں کہ پاکستان پر امن بقائے باہمی کے اصولوں کی روشنی میں امن کے لئے کوشاں تمام ملکوں کے ساتھ تعاون کر رہا ہے۔ ماضی میں پاکستان نیوی نے بحری قذاقوں کے خلاف بھی کارروائیاں کیں اور بڑی حد تک ان کی مذموم حرکتوں کو ناکام بنادیا جس کی وجہ سے عالمی تجارت کو غیر معمولی فروغ حاصل ہوا اور بحری راستے محفوظ ہوئے۔ ان جنگی مشقوں کے ذریعے بحری تجارت کو مزید تقویت ملے گی اور امن کی کوششوں کو بھی۔
پاکستان نیوی کی دیگر دوست ممالک کے نیویز کے ساتھ مل کر جنگی مشقوں سے ساری دنیا کو یہ پیغام دیا جا رہا ہے کہ پاکستان اپنے سمندری حدود کی حفاظت کرنے میں ہراول دستے کا کردار ادا کرے گا۔ نیز وہ آئندہ سمندر میں ہونے والی جنگوں کے جدید طریقوں سے بھی آگاہی حاصل کرکے نیوی کے جوانوں کی صلاحیتوں کو مزید بہتر بنا رہا ہے، تاکہ وہ سمندر میں جنگ اور امن دونوں ادوار کے دوران اپنا موثر کردار ادا کرنے میں کسی سے پیچھے نہ رہے۔ ویسے بھی، جب سے پاکستان اور چین کے درمیان سی پیک کا منصوبہ آہستہ آہستہ ترقی کرتے ہوئے اپنی منزل کی جانب بڑھ رہاہے، پاکستان نیوی کی ذمہ داریوں میں غیر معمولی اضافہ ہوگیا ہے کیونکہ بھارت چند ممالک کے ساتھ مل کر چین اور پاکستان کے اس عظیم منصوبے کو ناکام بنانے کے لئے ہر حربے کو استعمال کر رہا ہے، جس میںپاکستان کے اندر وہ نامراد عناصر بھی شامل ہیں جو اپنی کم فہمی اور ناسمجھی سے پاکستان کو نقصان پہنچانے کی حرکتوں میںملوث ہیں۔ تاہم ان عناصر کی حرکتیں کبھی کامیاب نہیںہوسکیں گی کیونکہ پاکستانی عوام کی نظروں میں یہ عناصر بے نقاب ہوچکے ہیں اور مسلسل پسپائی اختیار کر رہے ہیں۔
ضرب عضب کے آغاز سے لے کر اب تک سینکڑوں دہشت گردوں کا صفایا ہو چکا ہے اور ان عناصر کا بھی جو ان کی مدد کررہے تھے یا سہولت کار تھے۔ ہر چند کہ اب بھی ان عناصر کی باقیات ملک کے کچھ حصوں میںموجود ہیں، خصوصیت کے ساتھ بلوچستان کے بعض حصوں میں، لیکن اب بلوچی نوجوان یہ سمجھ چکے ہیں کہ ان کو وہاں کے بعض سرداروں اور سیاست دانوں نے استعمال کیا اور بہکایا ہے، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا کیونکہ ان کی اور ان کے خاندانوں کی معاشی وسماجی ترقی صرف اور صرف پاکستان سے وابستہ ہے۔ 
آج دس فروری سے شروع ہونے والی پاکستان نیوی کی دوسرے ممالک کی نیویز کے ساتھ مل کر شروع ہونے والی جنگی مشقوں میں بعض ممالک مثلاً روس، اور جاپان اپنے جنگی جہاز بھی لارہے ہیں، جن میں استعمال ہونے والے اسلحہ سے پاکستان نیوی کے جوان بہت کچھ سیکھ سکیں گے۔ اس کے علاوہ پاکستان نیوی آہستہ آہستہ حالات کے پس منظر میں اپنی صلاحیتوں اور بحری قوت میںاضافہ کر رہی ہے اور جدید حربی اسلحہ سے لیس بھی ہو رہی ہے۔ ان جنگی مشقوں کے ذریعے پاکستان نیوی جہاں اپنی سمندری حدود میں حربی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی کوشش کرے گی وہاں وہ دیگر نیویز کے زیر استعمال آنے والے جدید اسلحہ سے مستفید ہوتے ہوئے اس کو حاصل کرنے کی بھی کوشش کریگی۔ واضح رہے کہ چین نے پاکستان کی نیوی کی مدد کرتے ہوئے گوادر پورٹ کو ہر قسم کی دہشت گردی سے بچانے کی خاطر دو جدید بحری جہاز پاکستان نیوی کے حوالے کیے ہیں، جس کی وجہ سے پاکستان نیوی کی بحری قوت میں خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے؛ تاہم یہ بات اپنی جگہ ناقابل تردید ہے کہ سمندر کی جنگ، خشکی میں ہونے والی جنگ سے زیادہ محنت کی طلب گار ہوتی ہے۔ پاکستان نیوی کے جوان اس حقیقت سے بخوبی واقف ہیں اور جنگی مشقوں کے علاوہ معمول کی مشقوں میں بھی اپنی صلاحیتوں میںاضافہ بھی کر رہے ہیں۔ دیگر نیویزکے ساتھ شروع ہونے والی ان مشقوں میں پاکستان نیوی ایک نئے دور میں داخل ہو رہی ہے۔ ایک طرف وہ سی پیک کی حفاظت کر رہی ہے تو دوسری طرف وہ بحیرہ عرب میں دشمن کی حرکتوں پر بھی نظر رکھ رہی ہے۔ ان جنگی مشقوں کے ذریعے وہ سمندر میں جنگ کے نت نئے طریقوں سے آگہی حاصل کرتے ہوئے پاکستان کی سمندری حدود کو اور زیادہ محفوظ بنانے کی کوشش کرے گی، نیز بحیرہ عرب اور بحرہند میں قیام امن کے لئے اپنی کوششوں سے ایک نئے باب کا آغاز بھی کرے گی تاکہ تجارتی ومعاشی راستے محفوظ رہ سکیں اور دنیا میں امن کی کوششوں کو تقویت مل سکے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں