ذرا اس خطے پر ایک نظر ڈالیے‘ دیکھیے کہ ہمارے ملک میں کیا ہو رہا ہے اور ہمارے پڑوسی ملکوں میں کیا کھیل چل رہا ہے۔ میں جنرل ضیاء الحق کی بصیرت کو سلام کرتا ہوں کہ جس نے برصغیر کے ملکوں کو ایک تنظیم میں کھڑا کر دیا۔ اس کا نام ''سارک‘‘ رکھا گیا۔ بھارت کو جو اپنے آپ کو علاقے کی ''منی سپرپاور‘‘ سمجھتا ہے‘ نیپال، مالدیپ، سری لنکا اور بھوٹان، بنگلہ دیش کے برابر لا کر کھڑا کر دیا۔ مگر بھارت نے کیا کیا کہ نیپال کے بادشاہ بریندرا کو پورے خاندان سمیت قتل کروا دیا۔ شاہ بریندرا پاکستان کا یار تھا اور بھارت سے خار رکھتا تھا۔ وہ ہندو ہو کر بھی پاکستان سے پیار کرتا تھا۔ بھارت نے مزید کیا کیا؟ وہ بنگلہ دیش میں حسینہ واجد کو تیسری بار وزیراعظم بنانے میں کامیاب ہو گیا جسے کھیل کے میدان میں بھی پاکستان کا جھنڈا گرم ہوا دینے لگا اور اس نے لہرانے پر پابندی لگا دی۔ بھارت نے سری لنکا میں بھی بدھ اور مسلم فسادات کو ہوا دے دی ہے ،وہ سری لنکا کہ جس کے ساتھ ضیاء الحق نے کمال درجے کا تعلق بنایا تھا اور لیجئے! اب وہ اس سے بھی آگے بڑھ کر افغانستان میں کردار ادا کرنے لگ گیا ہے جس کے ساتھ نہ اس کی سرحد ملتی ہے، نہ اس کا عقیدہ ملتا ہے۔ وہ وہاں سے ہماری فوج پر اپنے ایجنٹوں سے حملے کروا رہا ہے۔ آج بھارت میں وزارت عظمیٰ کا امیدوار ایسا شخص ہے جس کا نام نریندر مودی ہے۔ اس نے صوبہ گجرات کے دارالحکومت احمد آباد میں بطور وزیراعلیٰ پانچ ہزار مسلمانوں کو تیل چھڑک کر زندہ جلا دیا۔ عدالت نے یہ تعداد دو ہزار بتائی ہے۔ اب پھر فسادات شروع ہیں، مسلمان آسام میں، راجستھان میں اور مظفر نگر میں مارے جا رہے ہیں۔ پوچھا گیا، مودی صاحب! آپ کو مسلمانوں کے مرنے پر افسوس تو ہو گا؟ کہنے لگا ،میری گاڑی کے ٹائر کے نیچے جب کوئی کتا آ کر مر جاتا ہے تو مجھے افسوس ہوتا ہے، ایسا ہی افسوس مسلمان کا ہوتا ہے۔
ہمارے دشمنوں کے عزائم یہ ہیں دوسری طرف ہمارے ملک میں اپنے ہی لوگ ملک و قوم کے محافظوں کے پیچھے پڑگئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ میں کچھ ایسے ''محب وطن‘‘ ہیں‘ جو نہ کشمیر کی بات کرتے ہیں اور نہ ان کے ہاں مقبوضہ کشمیر میں بے گناہ مسلمانوں پر بھارتی فوج کے مظالم کا ذکر ہوتا ہے۔ نہ کشمیر کی گلفام اور عائشہ کی بات کی جاتی ہے کہ وہ ہندو فوج کے ہاتھوں کس طرح نوچی جاتی ہیں اور پھر مار دی جاتی ہیں۔ بس ایک ہی رونا رویا جاتا ہے، موقع پاتے ہی فوج پر چڑھائی کر دیتے ہیں۔ انہیں مطعون کرنا شروع کر دیتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ ان نام نہاد '' محب وطنوں ‘‘کو بہت کچھ ملتا ہے، امریکہ سے بھی کافی کچھ مل جاتا ہے۔
پاکستانیو! میں پریشان اس لئے ہوں کہ اگر یہ لوگ فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف نفرت کے بیج اسی طرح بوتے رہے تو بھارت کے ناپاک ارادوں سے اہل پاکستان کی حفاظت کون کرے گا؟ ان لوگوں کا کیا ہے کہ ان کے ٹھکانے بے شمار ہیں، یہ دبئی میں بھی ہیں۔ لندن میں بھی اور امریکہ میں بھی۔ مال اموال سوئٹزر لینڈ کے بینکوں میں پڑے ہیں۔ یہ تو کہیں بھی جا بسیں گے‘ تب ہمارا کیا بنے گا؟
پاکستانیو! تم حیران کیوں نہیں ہوتے۔ ایسے مواقع پر دو وزارتیں بڑی اہم ہوتی ہیں۔ ایک دفاع کی وزارت ،دوسری خارجہ کی ،میں وزارت دفاع دیکھتا ہوں تو وزیر کے پیچھے بھی یہی لوگ کھڑے نظر آتے ہیں۔ میں وزارت خارجہ دیکھتا ہوں تو وہاں وزیر خارجہ ہی غائب ہے۔ البتہ ایک عدد مشیر نظر آتا ہے۔ ان کے کندھوں پر بھی وہی لوگ سوار ہیں۔ ایسے حالات میں، جی ہاں! ایسے ہی احوال میں محبان پاکستان میدان میں آئے ہیں تاکہ ایسے لوگوں کو جواب دیا جا سکے۔ پاک فوج ،نائن الیون کے بعد سے اب تک پانچ ہزار سے زائد شیرجوانوں کی قربانیاں دے چکی ہے۔ اس کے سالار جنرل راحیل شریف شہداء کی یادوں کو پوری فوج میں تازہ کرتے نظر آتے ہیں۔ اس لئے کہ بھارت کے خلاف 1965ء میں لڑتے ہوئے جس نے نشان حیدر پایا وہ میجر راجہ عزیز بھٹی ان کے ماموں ہیں۔ 1971ء میں سلیمانکی بارڈر پر لڑتے ہوئے جس نے جام شہادت نوش کیا اور نشان حیدر حاصل کیا وہ ان کے بڑے بھائی میجر شبیر شریف ہیں۔ آج ان شہیدوں کے وارث پاک فوج کے سالار ہیں۔
پاکستانیو! پاک فوج کا سالار شہیدوں کے وارثوں سے خطاب کرتے ہوئے جب کشمیر کی بات کرتا ہے تو بھارت کا وزیر خارجہ جھٹ سے کہتا ہے کہ کشمیر کی بات کرنے سے پہلے پاکستان کے اندر اپنے اوپر ہونے والے حملوں سے تو اپنے آپ کو بچائو۔اللہ اللہ! اے پاکستانیو! اب بھی شک کی کوئی گنجائش باقی ہے کہ پاکستان میں آپ کی فوج پر اور آپ پر جو حملے ہوتے ہیں اس کے پیچھے بھارت ہے۔ جی ہاں! جسمانی حملوں کے پیچھے بھی بھارت اور نظریاتی حملوں کے پیچھے بھی بھارت ہے... لہٰذا میں پھر کیوں نہ کہوں... اور تم بھی میرے ہم زبان کیوں نہ بنو کہ؟
1۔ میں اس فوج کو سلام پیش کرتا ہوںجس کا ماٹو ایمان، تقویٰ، جہاد فی سبیل اللہ ہے اور مشقوں کا نام ''ضرب مومن‘‘ ہے۔
2۔ میں اس فوج کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جس کی ایک بٹالین کا نام ''فیقتلون ویقتلون‘‘ہے۔
3۔ میں اس فوج کو سلیوٹ کرتا ہوں جس کی چھائونیوں میں قرآن کی جہادی آیات اور جہادی احادیث اور اقبال کے جہادی اشعار خوبصورتی سے لکھے نظر آتے ہیں۔
4۔ میں اس فوج کو سلام عقیدت پیش کرتا ہوںجس نے اپنے میزائل کا نام ''حضورﷺ‘‘ کی تلوار کے نام پر ''حتف‘‘ رکھا ہے۔
5۔ میں اس فوج کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے اپنے جدید ٹینک کا نام حضرت خالد بن ولیدؓ کے نام پر رکھا ہے جنہوں نے موتہ کے میدان میں صلیبیوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔
6۔ میں اس فوج کو سلامی پیش کرتا ہوں جس نے اپنے میزائل کا نام ''غزنوی‘‘ رکھا ہے۔ جس نے سومنات کے مندر کو توڑ کر ''بت شکن‘‘ کا لقب پایا تھا۔
7۔ میں اس فوج کو سلامی پیش کرتا ہوں جس نے اپنے میزائل کا نام ''غوری‘‘ رکھا ہے۔ وہ سلطان شہاب الدین محمد غوری جس نے پرتھوی راج کی متحدہ فوج کو ''ترائن‘‘ میں شکست سے دوچار کیا تھا۔
8۔ میں اس فوج کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے ''ڈرون‘‘ بنایا ہے تو اس کا نام میرے حضور پاکﷺ کی سواری ''براق‘‘ کے نام پر رکھا ہے۔
9۔ میں اس فوج کو سلام پیش کرتا ہوں جس نے اپنی آبدوز کا نام ''سعد بن ابی وقاصؓ‘‘ رکھا ہے اور بکتر بند گاڑی کا نام صحابیؓ رسولﷺ کے نام پر ''ضرار‘‘ رکھا۔
اے پاکستانیو! آئو... آج عزم کرو، وہی عزم جو جماعۃ الدعوۃ کے امیر پروفیسر حافظ محمد سعید نے چار مئی 2014ء کی شام یونیورسٹی گرائونڈ لاہور میں ''استحکام پاکستان کنونشن ‘‘ میں کیا اور بحمداللہ! میں نے وہاں اعلان کیا کہ ہر پاکستانی کو علامتی طور پر وزیر دفاع بننا ہو گا اور ہم بنائیں گے، اک اک بچے کو وزیر دفاع! کہ وہ آگے بڑھے، پاک فوج کا ہمرکاب بنے اور سب کا دفاعی مکا کچھ ایسی طاقت بنے کہ جنرل راحیل کا مکا جب بھارت کے دہشت گردوں کو لگے تو مودی اوندھے منہ گرا نظر آئے۔ تب زبان سے ''اللہ اکبر‘‘ کا نعرہ گونجے اور شفق کے کناروں پر سرخی اپنا رنگ بناتے بولتی نظر آئے۔ پاکستان پائندہ باد!