"AHC" (space) message & send to 7575

ملک ہے تو سب کچھ ہے

''دُومَۃُ الجندل‘‘ آج سعودی عرب کا حصہ ہے۔ یہاں جو بادشاہ ہوا کرتا تھا اسے 'اُکَیدَر‘ کہا جاتا تھا۔ اُکَیدَر نے ایک بڑا مٹکا مدینہ منورہ بھیجا،اس میں تحائف تھے۔ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ اپنی مُسند میں یہ واقعہ لاتے ہوئے مزید بتلاتے ہیں کہ یہ تحائف اللہ کے رسولﷺ نے صحابہ میں تقسیم فرما دیئے۔ حضرت جابرؓ جن کے والد گرامی کا نام عبداللہؓ تھا اور وہ احدکے غزوہ میں شہید ہوئے تھے، انہیں بھی تحفہ عطا فرمایا۔ اللہ کے رسولﷺ نے حضرت جابرؓ کو دوبارہ بلوایا اور پھر تحائف سے نوازا۔ حضرت جابرؓ عرض کرنے لگے، اے اللہ کے رسولؐ! میں تو اپنے حصے کا تحفہ وصول کر چکا ہوں، اس پر حضورﷺ نے فرمایا: ''یہ تیرے باپ عبداللہؓ کی بیٹیوں کا حصہ ہے ، تیری بہنوں کا حصہ ہے۔
قارئین کرام! میں نے یہ واقعہ پڑھا تو بے ساختہ بول اٹھا کہ میرے حضورﷺ اپنی امت پر اس ماں سے بھی زیادہ مہربان ہیں جو اپنے بچوں کے لئے چیزیں سنبھال کر رکھتی ہے۔ جی ہاں! میرے حضور شاہ عربؐ نے اُحد کے مجاہدکو تحفہ دیا تو شہید کی بیٹیوں کو بھی اپنی توجہ سے ہٹنے نہیں دیا، انہیں یاد رکھا، ان کا حصہ سنبھال کر رکھا اور ان تک پہنچا کر دم لیا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ لاالہ الا اللہ کی اساس پر استوار ہونے والی ملت اور اس کے ملک کی حفاظت کرتے ہوئے جان دینے والوں کی قدر اور حوصلہ افزائی حضرت محمد کریمﷺ کی سنت ہے اور جو لوگ اس سنت کو فراموش کریں گے وہ جان دینے والے محسنوں کے ساتھ احسان شکنی کریں گے اور سچ یہی ہے کہ محسن کُش کبھی عزت نہیں پایا کرتے۔
کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردی کا جو واقعہ ہوا ہے، رپورٹیں آ چکیں کہ وہاں جو اسلحہ استعمال ہوا ہے وہ بھارت کا بنا ہوا ہے۔ بھارت پاکستان کے درپے ہے۔ جس طرح پاکستان میں فوج کا ترجمان ماہنامہ ''ہلال‘‘ ہے اسی طرح بھارتی فوج کا ترجمان ''انڈین ریویو‘‘ ہے۔ حال ہی میں اس کے اندر بھارتی جرنیلوں نے ایک منصوبہ پیش کیا ہے کہ سندھ کو سندھو دیش بنا دیا جائے، بلوچستان کوگریٹر بلوچستان کی راہ پر لایا جائے، پاکستان سے کاٹ کر اس میں ایرانی بلوچستان اور افغانی بلوچستان کو شامل کرنے کے پروگرام کو پورا کیا جائے، یوں وہ گریٹر بلوچستان بن جائے گا۔ صوبہ خیبرکو پختونستان بنایا جائے، اس کے بعد افغان پختون اور پاکستانی پختونوں کو ایک کیا جائے۔ یوں لڑائی کو مزید بھڑکایا جائے تاکہ وہ افغانی جو بار بار ہندوستان پر حملہ کیا کرتے تھے ان کو سزا دی جائے۔ آزاد کشمیرکو میرپورسے منگلا ڈیم تک اپنے ساتھ ملا کرکشمیر کو ایک بھارتی صوبہ بنا دیا جائے۔ لے دے کر پنجاب رہ جائے گا، اسے پاکستان کے نام سے زندہ رکھا جائے۔ یوں ایٹم بم لینا آسان ہو جائے گا اور یہ مسلمانوں کی چار چھوٹی چھوٹی بھارتی انڈیا کی مرہون منت ہوکر رہ جائیں گی۔ بھارت پورے جنوبی ایشیا کی منی سپرپاور بن جائے گا۔
قارئین کرام! یہ ہے وہ خواب جسے ''ہندوتوا‘‘ کے علمبردار دیکھ رہے ہیں، وہ نریندر مودی کو برسراقتدار لا چکے ہیں۔ پہلے سے جاری دہشت گردی کی مہم کو وہ تیزکر چکے ہیں۔ پاکستان کا ہر فوجی نظریاتی طور پربھارت کے خلاف لڑنے کے لئے تیار ہوتا ہے۔ فوج کی ہر گولی بھارت کے خلاف چلانے کے لئے ہوتی ہے، اس حقیقت سے ساری دنیا آگاہ ہے۔ دنیا کو یہ بھی معلوم ہے کہ پاک فوج اور اس کی تیاری اللہ کے فضل سے ناقابل تسخیر بن چکی ہے؛ چنانچہ اس وقت بھارت ''پراکسی جنگ‘‘ لڑ رہا ہے۔۔۔ پراکسی کا مطلب ''نیابتی‘‘ ہے، یعنی بھارت اپنی جنگ لڑنے کے لئے اپنے نائبین پاکستان سے ہی حاصل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور انہی کے ذریعہ سے یہاں دہشت گردی کی نیابتی جنگ لڑ رہا ہے۔
اس کا مطلب ہوا ہم نائن الیون کے بعد متواتر حالت جنگ میں ہیں۔ امریکہ نے جب سے افغانستان سے جانے اور یہاں اپنا کرداربھارت کو سونپنے کا اعلان کیا ہے تب سے یہ نیابتی جنگ تیز ہوتی جا رہی ہے۔ یہ جنگ نظریاتی محاذ پر بھی لڑی جا رہی ہے اور میڈیا کے محاذ پر بھی لڑی جا رہی ہے۔ افسوس کہ بھارت کو جہاں گولی بردار نیابتی میسر ہیں وہاں نظریاتی محاذ پر بھی نیابتی لوگ اور میڈیا کے پلیٹ فارمز میسر ہیں۔ عین حالت جنگ میں ہم اہل پاکستان کی یہ بدقسمتی ہے کہ یہاں سے انہیں نیابتی لوگ مل رہے ہیں۔
میں سمجھتا ہوں کہ ایسے حالات میں حکومت وقت کوتیزی سے ضروری اقدامات کرنے ہوںگے۔ حالت جنگ میں روایتی سستی شکست سے دوچارکرتی ہے اور تیزی کے ساتھ بروقت کئے ہوئے اقدام کے قدموںکو فتح چوماکرتی ہے۔ اس بات میں کوئی شک نہیں کہ موجودہ حکومت کے اقدامات روایتی سستی کا شکار چلے آ رہے ہیں۔ پچھلے کئی ماہ سے کراچی ایئرپورٹ پر سکیورٹی افسر کی تعیناتی نہیں ہو سکی۔ دہشت گردی کی سزا موت مقررکی گئی تھی مگر پھانسی گھاٹ سات ہزار قاتلوں اور دہشت گردوں کی راہ تکتے تکتے اجڑ چکے ہیں۔ پیمرا، وزارت اطلاعات اور دفاع و قانون پچھلے دو ماہ سے ایک سادہ سا فیصلہ کرنے میں بھی ناکام ہو چکے ہیں اور اب یہ معاملہ روایتی سستی بلکہ بدنیتی کا شکار ہوکر پیچیدہ بن گیا ہے۔ 
مظلوموں کو جو مدد دی جاتی ہے، رپورٹ یہ ہے کہ سندھ کے وزیراعلیٰ قائم علی شاہ نے جو اعلانات کئے اور چیک دیے ان پر پیسہ ہی نہ مل سکا۔ چنانچہ حمزہ شہباز نے جب ایسا ایک چیک ایک مظلوم کو دیا تو ٹی وی نے یہ منظر دکھلایا کہ چیک لینے والا انکار کر رہا تھا اور وجہ یہ بیان کر رہا تھا کہ اس پر جب پیسہ ہی نہ ملے گا تو لینے کا کیا فائدہ۔ میاں حمزہ نے یقین دلا کر چیک دیا۔ حکمرانوں کی ساکھ اس وقت بری طرح متاثرہوچکی ہے۔
میاں نوازشریف نے فوج کے شہداء کا جنازہ پڑھا مگر اس انداز کو اپنانے میں۔۔۔۔ ' بہت دیر کی مہرباں آتے آتے‘۔ جب فوج کے خلاف امریکہ اور انڈیا پروپیگنڈا کرے گا اور ہمارے حکمرانوں کے انداز بھی گومگو ہوں گے تو بتلایئے، ملک کا چوکیدارہ کیسے ہوگا؟ لہٰذا ضرورت اس بات کی ہے کہ پاک فوج کے شہداء، ان کے ورثاء اور ان کی قربانیوں کو اس طرح خراج تحسین پیش کیا جائے جس طرح میرے پیارے حضور حضرت محمد کریمﷺ کی سنت ہے۔ موجودہ حالات میں اس سنت کی خوشبوکو پھیلانے اور عام کرنے کا موقع ہے اس لئے کہ ہم حالت جنگ میں ہیں۔ اس جنگ سے سروخرو ہو کر نکل جایئے، بہت وقت پڑا ہے، باقی بحثیں پھر کر لیں گے، ملک ہے تو سب کچھ چلتا رہے گا۔ لہٰذا اس وقت پاکستان، پاکستان اورصرف پاکستان۔۔۔۔ اینٹی پاکستان برداشت زیرو، زیرو اور زیرو۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں