جب محترمہ بے نظیر بھٹو مرحومہ کی حکومت ختم ہوئی،کرپشن کے الزام لگے اور میاں نواز شریف صاحب کی وزارت عظمیٰ کے دوران ان پر کیس بنے ،تو جیالوں نے نعرہ ایجاد کیا'' یا اللہ یا رسول بے نظیر بے قصورــ‘‘۔ اب محترم میاں نواز شریف صاحب وزیراعظم ہیں اور جناب عمران خان ان کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔ ڈاکٹر طاہرالقادری تو ان کا پیچھا چھوڑ ہی نہیں رہے۔ خاص طور پر خان صاحب جب تقریر کرتے کرتے اچانک عینک لگاتے ہیں‘ ہاتھوں میںپکڑے ہوئے کاغذات کو دیکھتے ہیں اور پھر محترم میاں صاحب پر کرپشن کے الزامات کی بھرمار کرتے ہیں تو سارے ملک کے لوگ ٹی وی پر بیٹھ کر سنتے ہی رہ جاتے ہیں ۔دو مہینے ہونے کو ہیں‘ وہ لگاتار یہی مشق کر رہے ہیں اور نہلے پہ دہلا یہ کہ وہ اب ملک بھر میںجلسے کرنے لگ گئے ہیں اور جلسوں میں بھی دھرنے کی مشق ہی دہراتے چلے جا رہے ہیں۔ مجھے میاں صاحب پر بہت زیادہ ترس آرہا ہے کہ جس طرح جیالوں نے بی بی محترمہ کا دفاع کیا تھا‘ مسلم لیگ ن کے متوالے اس طرح اپنے قائد محترم کا دفاع نہیں کررہے؛ چنانچہ میں نے آج متوالو ںکے لیے نعرہ وضع کر دیا ہے ''یا اللہ یا ودود میاں میرا بے قصور‘‘۔ گلو، پومی ،نومی بٹ ، رانا برادران اور خواجگان وغیرہ اس نعرے سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں اور ملک بھر کے در و دیوار ہلا اور دہلا سکتے ہیں ۔
کس قدر حیرت کی بات ہے کہ جس شخص کو میاں نواز شریف صاحب نے اپنے گزشتہ دور میں صوبہ خیبر پختون خوا کا وزیر اعلیٰ بنایا تھا‘ اس نے میاں صاحب کی حمایت میں پشاور میں ریلی نکالی تو ''گو عمران گو فرام د ھرنا‘‘ کہنے کی بجائے انہوں نے ''گو نواز گو‘‘ کہنا شروع کر دیا۔ مزید ظلم یہ ہوا اور جس نے میرے دل کو چکنا چور کر دیا کہ سامنے جو متوالے موجود تھے‘ انہوں نے بھی وہی نعرہ لگانا شروع کردیا جو پیر صابر شاہ لگا رہے تھے۔ اب وہ کہتے ہیں‘ میری زبان پھسل گئی تھی۔ میں کہتا ہوں کہ سامعین و حاضرین بھی پھسل گئے تھے؟ مجھے اس پھسلن سے ڈر لگ رہا ہے کہ آنے والے وقتوں میں کہیں یہ پھسلن تیز نہ ہو جائے لہٰذا مناسب ہوگا کہ جلد میرے دیے ہوئے نعرے کو اختیار کر لیا جائے ۔مجھے تو وفاقی وزیر بجلی اور دفاع کا تبصرہ ہضم نہیں ہو رہا۔ انہوں نے عمران خان کے جلسے 'منعقدہ لاہور‘ پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ ایک بڑا جلسہ تھا۔ میں حیران ہوں کہ دفاع کی وزارت اگر اپنے قائد کا دفاع نہ کرسکے توایسی وزارت کا کیا فائدہ؟ شاید اسی لیے میاں صاحب نے یہ وزارت اپنے پاس ہی رکھی ہوئی تھی ۔ وزیر دفاع کے بیان کے بعد حق تو یہی ہے کہ میاں صاحب اس وزارت کا قلم دان واپس اپنے دان میں رکھ لیں۔اگر میاں نواز شریف میرا دیا ہوا نعرہ منظور فرمالیں تو فائدہ یہ ہو گا کہ ادھر الزام لگے گا اورساتھ ہی نعرہ لگ جائے گا۔ اس طرح عمران خان صاحب کے عینک اتارنے سے پہلے پہلے الزام کا اثر لوگوں کے ذہنوں سے اتر جائے گا۔اس طرح سے پھسل کر اترے گا جس طرح پیر صابر شاہ کی زبان سے عمران خان کا نام پھسل کر اتر گیا تھا ۔ مثال کے طور پر یہ الزام کہ میاں صاحب کا دو سو ارب ڈالر سوئٹزر لینڈ اور دیگر بینکوں میں ہے، سعودیہ میں سٹیل کی مل ہے اور اب دوسری بھی بن گئی ہے ۔ خان صاحب الزام لگاتے ہیں کہ وہاں کسی پاکستانی کو ملازم نہیں رکھا گیا‘ سب بھارتی ہیں... ساتھ ہی میرا دیا ہوا نعرہ لگ جائے تو الزام پھسل کر دور جا گرے ۔ ڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا یہ الزام کہ مجھے نیوزی لینڈ کے سابق وزیر اعظم نے بتایا کہ وہاں کی جو سرکاری سٹیل مل ہے اس میں پچاس فی صد حصہ میاں نواز شریف صاحب کا ہے ... ساتھ ہی میرا دیا ہوا نعرہ لگ جائے تو ڈاکٹر قادری صاحب کا الزام ہوا میں تحلیل ہوتا نظر ہی نہ آئے... کہا جاتا ہے میاں صاحب نے بادشاہت قائم کر رکھی ہے‘ 85 بندے ان کے خاندان کے اہم عہدوں پر ہیں ۔ ارے بھائی ! قوم کی خدمت کے لیے ہیں اور ساتھ ہی زوردار نعرہ ۔ نتیجہ ! کھیل ختم ، پیسہ ہضم۔ مزید الزام لگتا ہے ۔ الیکشن میں دھاندلی ...35 پنکچر... ارے بھائی ! حکومت تو نگران تھی لہٰذا میاں میرا بے قصور ۔ اب یہ بھی کوئی الزام ہے کہ نوجوان حمزہ شہباز نے برائیلر مرغی کا کاروبار شروع کر رکھا ہے ۔ ارے بھئی ! مرغی پال کر بیچنا تو غربت کی علامت ہے۔ یا اللہ یاودود‘ میاں میرا بے قصور۔
کراچی میں بدامنی ہے ۔ پورے ملک میں ڈاکو راج ہے ۔ بھتہ عام ہے ۔ اغواء برائے تاوان کا چلن ہے ۔ بجلی نہیں ہے ۔ بل ہوش اڑانے والا ہے ... اب بھلا کوئی پوچھے اس میں میاں نواز شریف کا کیا قصور ہے ؟ سارا قصور سابق صدر آصف علی زرداری اور ان سے پہلے پرویز مشرف کا ہے ۔ میاں صاحب تو ان کے بکھیرے ہوئے کانٹے وز یراعظم ہاؤس کے ٹرے میں رکھ رہے ہیں۔ جب مدت پوری ہو گی قوم کو دکھا دیں گے ۔ ابھی یہ کانٹے دیکھنے کے لیے ساڑھے تین سال صبر کریں ۔ اس لیے کہ مدت تو پوری ہونے دیں پھر بے شک عدت گنتے رہیں ۔
''یااللہ یاودود... میاں میرا بے قصور‘‘
نندی پور پاور پروجیکٹ کا الزام تو بڑا ہی عجیب ہے کہ اربوں روپیہ خرچ کر دیا ۔ افتتاح بھی کر دیا اور وہ دو دن چل کر بند ہو گیا ۔ بجلی کے بلوں میں 72 ارب روپیہ زیادہ لے لیا تو اس پر بھی شور مچ گیا ۔ امریکہ میں میاں صاحب گئے ، اوباما نے ملاقات نہیں کی تو یہ بھی الزام بن گیا ... ارے بھئی ! ان تینوں کاموں کے ذمہ دار عمران خان صاحب ہیں ۔ نہ وہ دھرنا دیتے اور نہ یہ کارنامے ناکام ہوتے ؟ لہٰذا ان ناکامیوں کا مقدمہ فی الفور عمران خان پر درج ہونا چاہیے ...
یااللہ یاودود... میاں میرا بے قصور۔
موٹر وے پر اربوں روپے کی کمیشن لینے کا بھی الزام ہے ۔ اللہ کی پناہ ! جس کے دل میں جو آتا ہے محترم وزیر اعظم کی عزت و جلال کا خیال کیے بغیر بولنے لگ جاتا ہے ۔ اب ایک شخص بولے جا رہا تھا، دیکھو جی! لاہور کا جو میٹرو بس منصوبہ ہے اس میں جنریٹر کا ٹینڈر دینے کا اعلان ہوا ۔ ایک بندے نے 50 کروڑ کا ٹینڈر بھر دیا ... مگر گھٹیا جنریٹر لگانے کا ٹھیکہ کسی اور کو دے دیا گیا اور وہ بھی ڈیڑھ ارب روپے کا۔ بعد میں پتہ چلا کہ یہ ٹھیکہ محترم چھوٹے میاں صاحب کے ایک عزیز کو دیا گیا ... میں حیران ہوں کہ لوگ بولے جا رہے ہیں اور میاں پرویز رشید صاحب دلائل کے ساتھ کوئی جواب نہیں دیتے ۔ تازہ بہ تازہ ترجمان جناب زعیم قادری صاحب بھی کوئی ذمہ داری نہیں نبھاتے کہ ایسی باتوں کو جھٹلا دیں اور ساتھ ہی نعرہ بلند کریں ۔
یااللہ یاودود... میاں میرا بے قصور۔