صدر اوباما پھولے نہیں سما رہے تھے کہ نریندر مودی نے فقید المثال استقبال کی انتہا کر دی تھی۔ دہلی اور اس کے نواحی علاقے کی زمینی سڑکیں بند تھیں تو آسمان پر فضائی روٹ بند تھے۔ ہوٹل سارے کا سارا خالی تھا تو نصف لاکھ سکیورٹی اہلکار تعینات تھے۔ اوباما کا اپنا جہاز چھ منزلہ تھا۔ جہاز سے اترے تو ساتھ ہی جہاز میں آئی ہوئی خصوصی سواری سامنے حاضر تھی۔ بھارت سارے کا سارا الرٹ تھا۔ مشعل کو سونے چاندی سے جڑائو والی سو ساڑھیاں اور دیگر طرح طرح کے تحائف پیش کئے گئے۔
اوباما ایک سپرپاور کے صدر کی حیثیت سے اس قدر فخر و غرور میں تھے کہ پاکستان کو خاطر میں نہ لائے۔ وہ دو دن بھارت میں ٹھہرے اور پاکستان کو دو گھنٹے بھی عنایت نہ کئے۔ کشمیری روتے رہے، بھارت کے یوم جمہوریہ کو ''یوم سیاہ‘‘قرار دے کر مناتے رہے کہ شاید امریکہ کے سیاہ صدر کو مظلوم بھی یاد آ جائیں۔ کشمیریوں پر آٹھ لاکھ بھارتی فوج کے سیاہ مظالم یاد آ جائیں... مگر مگر! سیاہ دن یاد کیا آتے جس یو این میں کشمیریوں کو آزادی دلانے کی قراردادیں پیش ہوتی رہیں اور پاس ہوتی رہیں اور بھارت کی طرف سے مسترد ہوتی رہیں۔ اسی بھارت کو صدر اوباما نے سلامتی کونسل کا رکن بنانے کا اعلان کر دیا۔ یوں کشمیریوں کے لئے بھارت کا یوم جمہوریہ ڈبل بلیک بن گیا۔ ایک تو یوم سیاہ تھا دوسرا پھر وہاں اک سپرپاور کا سیاہ صدر سیاہ اعلان کر رہا تھا... اور اعلان کر کے سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض جا پہنچا جہاں صدر اوباما نے شاہ عبداللہ بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کی وفات پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز سے تعزیت کرنا تھی۔
ریاض ایئرپورٹ پر معمول کے استقبال کی تیاری تھی، صدر اوباما جہاز سے اتر کر استقبالیہ مقام پر آئے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے استقبال کرتے ہوئے مصافحہ کیا... ساتھ ہی نماز عصر کی اذان کا آغاز ہوا۔ اللہ اکبر کا آوازہ فضا میں بلند ہوا، شاہ سلمان نے اللہ جل جلالہ کی آواز پر لبیک کہا، اوباما اور اس کی بیوی کو وہیں چھوڑا اور مسجد کی طرف چل پڑے۔ دونوں بلیک میاں بیوی دیکھتے رہ گئے۔ سارے موجود شہزادے اور آفیسرز، سکیورٹی گارڈ وغیرہ شاہ سلمان کے ساتھ مسجد کو چل دیئے۔ دونوں میاں بیوی حیران تھے، اک تیسرا ان کا سکیورٹی آفیسر وہ بھی پریشان تھا کہ یہ کیا ہو گیا؟
امیر حمزہ کہتا ہے میرے اللہ نے اپنے عظیم نام کے ساتھ سپرمیسی کے تکبر کو توڑا... شاہ سلمان کے قابل فخر کردار سے فخر و غرور کا سر نیچا کیا۔ جس بلیک صدر نے مظلوم کشمیریوں کے یوم سیاہ کو حقارت سے ٹھکرایا، اللہ نے اس بلیک امریکی صدر کے لئے 5 فروری کو سیاہ دن بنا دیا۔ انسانی تاریخ میں یہ دن رقم ہو گیا، یادگار بن گیا۔ کشمیر کے مظلومو! خوش ہو جائو، تم بدلہ لینے کے قابل نہ تھے، اللہ نے اپنے بندے شاہ سلمان کے کردار سے بدلہ لے لیا۔ یہ تو اللہ کا فضل ہے جس پر اللہ چاہتا ہے کر دیتا ہے۔ جی ہاں! شاہ سلمان پر اللہ کا فضل ہو گیا۔
میں نے شاہ سلمان بن عبدالعزیز کی ''فیس بک‘‘ کو دیکھا، اس پر مذکورہ منظر کو ملاحظہ کیا... اس سرکاری شاہی صفحہ پر مشعل کی سیاہ تصویر کو مزید سیاہ کر کے پورے منظر میں کالا شاہ کالا کر دیا گیا تھا۔ اس سرکاری صفحہ پر ایک دوسرا منظر بھی تھا، اس منظر میں قرآن کی ''سورہ مزمل‘‘ کی تلاوت تھی۔ یہ تلاوت شاہ سلمان کی آواز میں تھی... میں نے یہ تلاوت سنی، کمال سوز تھا، رقت تھی اور گداز تھا اور لکھا ہوا تھا کہ ہمارے امام، بادشاہ اور حرمین کے خادم کی تلاوت ہے۔ شاہ سلمان امام تو اسی دن بن گئے تھے جب دس سال کی عمر میں انہوں نے قرآن حفظ کر لیا تھا۔ جی ہاں! قرآن کا حافظ بادشاہ جب اللہ کا کلام ''یٰاَیُّھَا الْمُزَّمِّل‘‘، ''اے میرے پیارے چادر اوڑھنے والے‘‘ تلاوت کر رہا تھا تو یہ پیغام ہے، اس بات کا کہ اے خاکے بنانے والو! ہم کملی والی سرکار کی توہین برداشت نہیں کریں گے۔ پیغام تھا اس بات کا کہ جب اللہ آواز دیں گے تو اللہ کی آواز پر ہم سپرپاور کی بھی پروا نہ کریں گے۔ کیا روشن پیغام ہے جس نے ہر مظلوم کے دل کو روشن کر دیا ہے۔ اللہ کرے اب یہ روشنی عالم اسلام کو منور کرتی چلی جائے، بڑھتی چلی جائے اور پھیلتی ہی چلی جائے۔
شاہ سلمان کے اپنے شاہی اور سرکاری صفحہ پر ان کی ایک دعا بھی تھی جو انہوں نے منصب سنبھالنے کے بعد اپنے رب کے حضور کی ہے۔
ترجمہ ملاحظہ ہو!
اے اللہ! میں سعودیہ کو آپ کے حوالے کرتا ہوں، اس کے باسیوں کو بھی آپ کے سپرد کرتا ہوں، اس کا امن اور سلامتی بھی آپ کے حوالے، اس کے شب و روز بھی آپ کے سپرد، اس کی زمین اور فضا بھی آپ کے حوالے۔ یہاں اسلام، بیت اللہ حرمت والا اور ساری انسانیت میں افضل ترین شخصیت (حضرت محمد اکرمﷺ) کی مسجد (نبوی) بھی آپ کے حوالے۔
اے شاہ سلمان بن عبدالعزیز حفظہ اللہ! آپ کی تحریر کا جو آخری مبارک جملہ ہے اس میں کعبہ اور مسجد نبوی کا ذکر ہے تو ہم سارے مسلمان کعبہ کی طرف رخ کر کے نماز ادا کرتے ہیں، مسجد نبوی کی زیارت کو آپ کے ہاں آتے ہیں۔ ہم ڈیڑھ ارب مسلمانوں کو آپ نے اللہ کے حوالے کر دیا ہے۔ اپنا فرض ادا کیا ہے، ہمارے دلوں کو ٹھنڈا کر دیا ہے... اے کشمیریو اور فلسطینیو! خوش ہو جائو... تم سب اس دعا میں شامل ہو... اے اللہ شاہ سلمان کو سلامتی عطا فرما اور کعبہ کی طرف رخ کرنے والے ہر مسلمان کو سلامتی عطا فرما... اور ہر انسان کو ظلم و عدوان سے سلامتی عطا فرما... شاہ سلمان کی فریاد کو سلامتی کا سائبان عطا فرما، آمین۔