"AHC" (space) message & send to 7575

مشرق وسطیٰ اور قیامت کے نشانات

اللہ کے رسول حضرت محمد کریمﷺ نے قیامت کی نشانیاں بتاتے ہوئے فرمایا: اونٹوں اور بکریوں کے چرواہے جو برہنہ بدن اور ننگے پائوں ہوں گے وہ ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہوئے لمبی لمبی بلڈنگیں بنائیں گے اور فخر کریں گے۔ (بخاری) میرے نانا جان مولانا تاج الدین رحمہ اللہ کوئی ستر سال قبل حج پر گئے، وہ ہمیں بتلایا کرتے تھے کہ جب میں حج پر گیا تو وہاں کے عرب لوگ ہم حاجیوں سے رابطے کرتے تھے، تعلقات بناتے تھے، ایڈریس لیتے تھے اور پھر ہمارے یہاں آیا کرتے تھے اور حاجی لوگ ان کے ساتھ تعاون کیا کرتے تھے یعنی حج وہی کرتا تھا جو صاحبِ حیثیت ہوتا تھا اور ایسے صاحب حیثیت لوگ بہت کم ہوا کرتے تھے۔ فرماتے تھے کہ میرے پاس بھی عرب لوگ آئے اور میں نے ان کے ساتھ تعاون کیا۔
ایسے ہی ایک عرب کے بارے میں انہوں نے بتلایا کہ میں پہلی بار حج پر گیا تو میں نے ریاض میں اسے ننگے بدن اور ننگے پائوں دیکھا، جب دوسری بار گیا تو ریاض شہر میں وہ کئی منزلہ عمارت کا مالک تھا، میں اس کی دولت اور ریاض شہر کو دیکھ کر حیران رہ گیا، عمارتوں کایہ مقابلہ آج اپنے عروج پر پہنچ گیا، دبئی میں برج الخلیفہ دنیا کی سب سے اونچی عمارت بن گئی تو ساتھ ہی شہزادہ ولید بن طلال نے جدہ میں اس سے بھی بڑی عمارت بنانے کا اعلان کر دیا جو دھڑا دھڑ بنتی چلی جا رہی ہے، یعنی مقابلہ اپنی انتہا پر پہنچ چکا ہے کہ عرب دنیا کی بلڈنگیں سارے جہان سے اونچی ہو چکی ہیں۔ بتانے کا مقصد صرف اس قدر ہے کہ میرے پیارے رسول حضرت محمد کریمﷺ نے جو فرمایا وہ پورا ہو چکا ہے اور پیشگوئی پوری ہو کر اپنے نقطۂ کمال کو پہنچ چکی ہے، اس کے بعد اللہ کے اصول ''ہر کمالے را زوالے‘‘ کہ ہر کمال کے لئے زوال ہے،کا آغاز بھی ہو چکا ہے کہ گاڑیاں صرف تیل پر نہیں رہیں بلکہ گیس، بیٹری اور سولر انرجی وغیرہ سے بھی چلنا شروع ہو گئیں۔ تیل دیگر ملکوں سے بھی بہت زیادہ نکلنا شروع ہو گیا کہ اب مارکیٹ تلاش کرنا بھی ایک مسئلہ ہے۔ سوال پیدا ہوتا ہے اس زوال کے بعد کیا ہے؟
اللہ کے رسولﷺ کی ایک اور حدیث ہے کہ قیامت سے پہلے عرب دوبارہ سرسبز ہو جائے گا... (مسلم) یعنی پہلے بھی سرسبز تھا قیامت کے قریب دوبارہ ہو جائے گا۔ یاد رہے! مکہ کے قریب صحراء میں سے ہاتھی کی باقیات مل چکی ہیں اور ہاتھی انتہائی سرسبز علاقے میں ہوتا ہے۔ اللہ اللہ! کون سوچ سکتا تھا کہ سرزمین عرب کے صحرااور خشک پہاڑ کہ جنہیں اللہ تعالیٰ نے خود حضرت ابراہیمؑ کی زبان سے ''بِوَادٍ غیر ذی زرعِ‘‘ بے آب و گیاہ وادی قرار دیا۔ وہ سبزے سے لہلا اٹھے گی؛ چنانچہ پوری دنیا میں گلوبل وارمنگ اور موسمیاتی تبدیلی کے باعث سعودی عرب اور امارات میں بارشیں شروع ہو چکی ہیں۔ اتنی بارشیں اور ہوائیں کہ سیلاب آنا شروع ہو گئے ہیں، مکہ اور جدہ میں سیلاب آ چکے ہیں۔ ایک سیلاب چند دن پہلے آیا ہے جس میں چند افراد لقمہ اجل بنے۔ اس تبدیلی کا نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ عرب سرزمین جسے پہلے ہی جدید ٹیکنالوجی کو کام میں لا کر سرسبز بنانے کی کوشش کی گئی ہے وہ قدرتی موسم کی وجہ سے بھی سرسبز بننے جا رہی ہے۔ سعودی عرب گندم میں خودکفیل ہو چکا ہے، اب وہاں خشک پہاڑوں پر بارشوں کی وجہ سے سبزہ اگنا شروع ہو گیا، پہاڑ سرسبز ہونے لگے ہیں۔ بارشوں کی وجہ سے آخرکار حکومت کو ڈیم بنانا ہوں گے جن سے پانی کی نہریں نکلیں گی، ہریالی ہو گی، سبزہ مزید ہو گا، فصلیں لہلہائیں گی، یوں یہ پیشگوئی بھی اپنے تکمیلی مراحل سے گزرنے جا رہی ہے اور جو میرے حضورﷺ نے فرمایا اسے ہم اپنی آنکھوں سے دیکھتے جا رہے ہیں۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ اپنی مسند میں حدیث لائے ہیں جسے محدث عصر علامہ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ نے سند کے اعتبار سے صحیح کہا ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے بتایا''مسلمانوں کے خون بہنے کی جگہ شام ہے‘‘ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ خونریزی کے اعتبار سے شام کا علاقہ عراق کی سرزمین سے بھی آگے نکل گیا ہے۔یہ خونریزی اس لئے بڑھ گئی ہے کہ لیبیا اور عراق کے صدر تو فوراً زندگی سے فارغ کر دیئے گئے جبکہ شام کا صدر تاحال باقی ہے۔ روس اور ایران اس کی پشت پر ہیں اور اب روس عملی طور پر شام میں موجود ہے جبکہ امریکہ اور برطانیہ وغیرہ اس کو فارغ کرنا چاہتے ہیں، یوں بشارالاسد کے برقرار رہنے کی وجہ سے شام کے مسلمانوں کاخون ارزاں ہو چکا ہے۔ مستقبل میں یہ جنگ اور فتنہ بڑھتا ہوا نظر آتا ہے۔ داعش کی شکل میں جو خارجی فتنہ موجود ہے اس نے بھی شام اور عراق میں خونریزی کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ عراق فتنے کی جگہ ہے اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا کہ فتنے یہاں پیدا ہوں گے۔ یہ ساری پیشگوئیاں ہم دیکھ رہے ہیں۔
عراق کے بارے میں اللہ کے رسولﷺ نے یہ بھی فرمایا ہے کہ دریائے فرات کے ڈیلٹا سے سونے کا پہاڑ نمودار ہو گا اور مختلف طاقتیں اس پر لڑیں گے اور سب لڑ لڑ کر ختم ہوں گی (مسلم)۔ اللہ تعالیٰ ہی بہتر جانتے ہیں کہ ترکی اور شام کے بعد عراق میں بہنے والے دریائے فرات سے یہ پہاڑ کب نمودار ہو گا لیکن ہمارا ایمان ہے کہ ضرور نمودار ہو گا۔ ایسے سنگین حالات کے بارے میں امام مسلم ایک اور حدیث لائے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا! ''عربوں کے لئے بربادی کے دن قریب آ گئے ہیں (یہ دن ایسے سخت ہوں گے) ایک شخص صبح کو اٹھے گا تو مومن ہو گا، شام کو کافر ہو جائے گا اور اگلے دن صبح کو پھر مسلمان بن جائے گا۔‘‘ یعنی حالات ایسے گمبھیر ہو جائیں گے کہ ایک مسلمان لٹّو کی طرح گھومتا پھرے گا۔ مشرق وسطیٰ اور خصوصاً مسلمانوں اور ساری دنیا کے حالات کو دیکھتا ہوں تو صاف نظر آتا ہے کہ دنیا ہولناکیوں کی جانب بڑھ رہی ہے۔ فرانس میں حالیہ حملوں کے بعد فرانس اور پوپ بھی عالمی جنگ کی بات کر چکے ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے اس عالمی جنگ کا مرکز کون سا خطہ ہو گا، واضح نظر آ رہا ہے، مشرق وسطیٰ ہی متوقع ہے۔ اللہ کے رسولﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ قیامت کے قریب زلزلے کثرت سے آئیں گے۔ سائنسدان بتا رہے ہیں کہ زلزلوں میں دن بدن شدت اور کثرت ریکارڈ کی جا رہی ہے۔
جی ہاں! یہ زلزلے تو اس لئے ہیں کہ ہمارے دلوں میں بھی زلزلہ آ جائے اور وہ اللہ تعالیٰ کے آگے جھک جائے اور انسانیت کی بہتری کا سوچے مگر انسان ایسا ڈھیٹ ہے کہ بلڈنگیں تو زلزلہ پروف بنانا شروع کر دے گا مگر دل کو زلزلہ پروف نہیں بناتا۔ ٹھیک ہے بلڈنگیں بھی زلزلہ پروف بنائو مگر سکیل کی گنتی کس کے ہاتھ میں ہے؟ دل کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے تاکہ اس کی اصلاح کے ساتھ زلزلہ کا سکیل شدت نہ پکڑنے پائے۔ ضرورت تو اس بات کی ہے جس کی طرف توجہ نہیں ہے۔ افسوس کہ ناقابل اعتبار زمین پر جس کے نیچے گرم لاوے کے سمندر اور جھیلیں ہیں، ان پر براعظموں کی پلیٹیں ہیں، سورج سے اٹھنے والے شمسی طوفان ان کے ساتھ لنک ہیں۔ بھلا ان پلیٹوں کو ہلنے سے کون روکے گا؟ ایسی زمین کی سطح پر ہر کوئی زمین کی خاطر لڑ رہا ہے، عمارتوں اور بلڈنگوں میں مگن ہے، انسانیت کی تکریم کون سمجھائے گا، لگتا ہے کہ اب اس تکریم کا سبق حضرت حسنؓ کے بیٹے امام مہدی ہی سمجھائیں گے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام ہی اس تکریم سے آگاہ کریں گے۔ مگر تب تک اللہ کے کچھ بندے دلوں کو ہلاتے اور جھنجھوڑتے ضرور رہیں گے۔ آیئے! قدرتی اور انسان کے ہاتھوں بارودی زلزلوںسے پہلے خود ہی اپنے دلوں میں اللہ کے خوف کا زلزلہ پیدا کر لیں کہ جس نے ایسا کر لیا کامیابی اسی کی ہے اور سچی کامیابی بہرحال آخرت ہی کی کامیابی ہے۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں