"AHC" (space) message & send to 7575

عورت کے چہرے پر تیزاب کیوں؟

قیامت کے دن بعض چہرے انتہائی خوش، شاداں و فرحاں ہوں گے کیونکہ وہ اپنے رب کی جانب دیکھ رہے ہوں گے۔ (القیامۃ: 22-23)
قارئین کرام! اللہ کے مندرجہ بالا فرمان کو بھی سامنے رکھیں اور اللہ کے رسولؐ کی اس حدیث کو بھی ملاحظہ کریں جس میں آپﷺ نے فرمایا: جب جنت میں جانے والے جنت میں داخل ہو جائیں گے (تمام نعمتیں حاصل کر لیں گے) تو اللہ تعالیٰ ان سے پوچھیں گے مزید جو چاہئے بتلا دو، عطا فرما دوں گا۔ وہ کہیں گے، مولا کریم! آپ نے ہمارے چہروں کو حسن کے چار چاند لگا دیئے، جنت میں داخل فرما دیا، آگ سے بچا لیا، اب باقی کیا رہ گیا جس کی خواہش کریں؟ اب اللہ تعالیٰ اپنے (چہرے) سے پردہ ہٹا دیں گے تو اہل جنت تمام نعمتیں (حوریں اور محلات وغیرہ) بھول جائیں گے اور اپنے رب کی جانب دیکھتے ہی رہ جائیں گے۔ اللہ کے رسولﷺ نے اس کے بعد قرآن کی آیت تلاوت فرمائی کہ وہ لوگ جنہوں نے اچھے اعمال کئے ان کا بدلہ اچھائی میں ملے گا اور پھر بہت زیادہ ملے گا (مسلم:181)۔ اس زیادہ سے مراد اللہ کا دیدار ہے۔
صحیح بخاری میں ہے۔ اللہ کے رسولؐ نے صحابہ کو مزید وضاحت کرتے ہوئے بتلایا کہ تم لوگ اپنے رب کریم کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے، جس طرح چودھویں کے چاند کو دیکھتے ہو۔ بادلوں کے بغیر سورج کو دیکھتے ہو، اسی طرح تم اپنے رب کریم کو دیکھو گے۔ حضرت جابرؓ بن عبداللہ کی بیان کردہ حدیث میں اللہ کے چہرے کی رونمائی کا پورا منظر واضح کیا گیا ہے۔ اللہ کے رسولؐ کے فرمان کے مطابق ہر قوم جس جس بت اور معبود کی عبادت کرتی تھی اس کے ساتھ اسے بلایا جائے گا اور وہ قوم یا امت اپنے 
بنائے ہوئے معبود کے ساتھ (جہنم کو) روانہ ہو جائے گی۔ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا: ''اس کے بعد ہمارا رب ہمارے پاس آئے گا اور پوچھے گا، تم کس کا انتظار کر رہے ہو؟ ہم کہیں گے ہم اپنے رب کا انتظار کر رہے ہیں۔ اللہ اپنے حجاب میں فرمائے گا، میں تمہارا رب ہوں، تب سب لوگ کہیں گے، ہم دیکھیں گے تو تبھی مانیں گے اس پر اللہ تعالیٰ ''فَیَتَجَلّٰی لَھُمْ یَضْحَکُ‘‘ ہنستے ہوئے اہل جنت کے سامنے جلوہ افروز ہو جائیں گے۔ یہاں سے دو باتیں معلوم ہوئیں کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندوں سے قیامت کے دن دل لگی بھی کریں گے۔ مزاحیہ انداز بھی اپنائیں گے، دوسرا یہ معلوم ہوا کہ دنیا میں اللہ تعالیٰ کو بن دیکھے ماننا ضروری ہے جبکہ آخرت میں دیکھ کر ایمان لانا اہم ہے۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ دنیا کی مادی آنکھیں دیکھنے کے قابل ہی نہیں۔ آخرت کا انسانی وجود اس قدر لطیف اور اعلیٰ و ارفع ہو گا کہ اپنے مولا کریم کا دیدار کرنے کے قابل ہو گا۔
احادیث میں اللہ کے چہرے کا واسطہ دے کر سوال کرنا اور مانگنا اللہ کے رسولﷺ سے ثابت ہے۔ سورئہ الرحمان میں ہے کہ ہر ایک مخلوق جو اس ''زمین‘‘ پر ہے سب فنا ہونے والی ہے اور تیرے رب کا چہرہ ہی باقی رہے گا جو بڑے جلال و اکرام والا ہے۔ الغرض! قرآن و حدیث میں اللہ کے چہرے، ہاتھ، ہاتھ کی انگلیاں اور پنڈلی و پائوں کا تذکرہ آیا ہے چنانچہ اس پر ایمان رکھنا لازمی ہے لیکن اس کی کیفیت ہمیں معلوم نہیں، اسے اللہ ہی بہتر جانتے ہیں۔ شیخ ناصر الدین البانی رحمہ اللہ اپنے ''سلسلہ صحیحہ‘‘ میں حدیث لائے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے بتلایا: ''اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں، میں نے آدم کو اپنی صورت پر پیدا فرمایا... جی ہاں! ہم یہ نہیں کہتے کہ ہماری صورت اللہ کی صورت جیسی ہے۔ بس اللہ نے جو فرمایا اس پر ایمان رکھتے ہیں لیکن اللہ کی صورت اور چہرہ اس طرح ہے جس طرح اس عظیم ذات کے لائق ہے۔ مسلم کی حدیث میں ہے کہ اللہ کے چہرے پر 70نوری پردے ہیں اگر ایک پردے میں سے سوئی کے ناکے جتنا بھی سوراخ ہو جائے تو جہاں تک اللہ کی نظر جائے سب مخلوق جَل کر فنا ہو جائے، اب اللہ کی مخلوق بھلا اللہ کی نظر سے کیسے بچ سکتی ہے، ثابت ہوا تمام مخلوقات جل کر معدوم ہو جائیں گی۔ ہمارے یہ مہربان مولا قیامت کے دن جب اپنی مخلوق پر اپنی رحمت کے 99حصے تقسیم کریں گے تو اپنا پُررحمت چہرہ اپنے صالح بندوں کو دکھائیں گے۔ ایسا مبارک اور حسین ترین چہرہ کہ جسے دیکھ کر اہل جنت تمام نعمتوں کو بھول جائیں گے اور خواہش کریں گے کہ اللہ کو دیکھتے ہی رہیں مگر یہ دیدار گاہے گاہے نصیب ہو گا۔ ہر وقت نہیں۔
قارئین کرام! انسانی چہرے کا بے حد اکرام اور احترام ہے۔ اس اکرام کا یہاں سے پتہ چلتا ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا! ''کچھ لوگ آگ سے نکالے جائیں گے وہ اپنے چہروں کے علاوہ آگ میں مکمل جل چکے ہوں گے اور پھر وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے۔ (مسلم :472)معلوم ہوا وہ لوگ جو اپنے گناہوں کی سزا کے لئے جہنم میں جائیں گے ان کے چہرے محفوظ رہیں گے، یعنی اللہ تعالیٰ جہنم میں بھی گناہگاروں کے چہرے کا اکرام فرمائیں گے۔ کس قدر بدبخت ہیں وہ لوگ اور ظالم ہیں وہ انسان نما درندے کہ جو انسانی چہرے پر تیزاب پھینکتے ہیں۔ چونکہ عورت وہ انسان ہے جو کمزور ہے، اس لئے اس کا چہرہ سب سے زیادہ اس کا نشانہ بنتا ہے۔ ہمارے پاکستان میں کتنی ہی سینکڑوں عورتوں کے خوبصورت چہرے کو تیزاب پھینک کر مسخ کر دیا گیا۔ فاخرہ نامی ایک خوبصورت عورت جسے اس کے جاگیردار شوہر نے تیزاب پھینک کر چہرہ جھلسا دیا اور وہ ایسا ہو گیا کہ دیکھ کر ڈر لگتا تھا۔ محترمہ تہمینہ درانی نے مذکورہ لڑکی کی پلاسٹک سرجری کروائی اور وہ ایسی کئی بچیوں کی پلاسٹک سرجری کروا چکی ہیں مگر ظاہر ہے وہ چہرہ تو واپس نہیں مل سکتا جو اللہ نے تخلیق کیا ہے اور خوبصورت و حسین بنایا ہے۔ 
ہمارے پیارے رسولﷺ رحمۃ للعالمین یعنی سارے جہان والوں کے لئے رحمت بن کر آئے ہیں۔ اس رحمت میں جانور بھی شامل ہیں۔ ''صحیح مسلم کتاب اللباس‘‘ میں ہے کہ اللہ کے رسولﷺ نے کسی جانور کے چہرے پر مارنے سے بھی منع فرمایا ہے۔ ابودائود میں ہے حضرت جابرؓ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ کے سامنے سے ایک گدھا گزرا جس کے چہرے پر (گرم لوہے کا) داغ لگایا گیا تھا۔ حضورﷺ نے اس کے مالک سے کہا: تمہیں میری یہ حدیث نہیں پہنچی کہ میں نے ایسے شخص پر لعنت کی ہے جس نے کسی جانور کے چہرے پر داغ لگایا یا اس کے منہ پر مارا... قارئین!ذرا سوچیں، گدھے کے چہرے پر داغ لگانے والا لعنتی ہے اور جو کسی انسان کی شکل ہی مسخ کر ڈالے۔ صنف نازک کہ جسے حضورﷺ نے آبگینے اور شیشہ قرار دیا، اسے کِرچی کِرچی کر ڈالے، اس کا حسین چہرہ جو لپ سٹک، کریم اور پائوڈر کے لئے بنا ہے تاکہ حسن مزید نکھر جائے... اس چہرے پر کوئی بدبخت اور ملعون تیزاب پھینک دے اور خوبصورت شکل کو ایک ڈرائونی شکل میں تبدیل کر دے۔ اللہ کی تخلیق کو مسخ کر ڈالے، زندگی برباد کر دے، وہ کس قدر ظالم اور بدبخت درندہ ہے اور اللہ کی رحمت سے دور ملعون ہے۔ 
بیوی سے نباہ نہیں تو طلاق کا راستہ موجود ہے، تیزاب کیوں؟ زندگی کے جیون ساتھی اور شریک حیات کے انتخاب میں ہر انسان کو آزادی ہے مگر یہ کیا کہ جبر کرتے ہوئے کسی بچی کے منہ پر تیزاب پھینک دیا اس لئے کہ اس بچی کے گھر والے رشتہ نہیں دیتے اور بچی راضی نہیں ہے۔ کیا یہ جرم ہے اور اس کی سزا تیزاب ہے؟ میں کہتا ہوں وہ حکمران جو اس پر فلمیں بنانے والوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں وہ اپنا کردار بھی دیکھیں کہ انہوں نے تیزاب پھینکنے والے درندوں کے لئے کیا قانون بنایا اور جو قانون ہے اس پر کیا عملدرآمد کیا؟ میری شہرت دین کے ایک عالم کی ہے۔ میں نے ''رویے میرے حضورؐ کے‘‘ لکھ کر اس موضوع پر خامہ فرسائی کی ہے مگر وہ حق جو مجھے ادا کرنا چاہئے تھا وہ میں نے بھی ادا نہیں کیا... الغرض! ہم سب لوگوں کو اپنا اپنا فرض ادا کرنا ہو گا۔ اپنا جائزہ لینا ہو گا۔ اپنا احتساب کرنا ہو گا۔ سب سے زیادہ فرض حکمرانوں کا ہے کہ انہوں نے اس ملعون فعل کے مجرموں کو کیا سزا دی ہے۔ بیٹیوں اور بہنوں کے چہروں کے تحفظ میں کیا کردار ادا کیا ہے وہ چہرہ کہ جس چہرے کو ساری کائنات کے رب کریم نے اپنی صورت پر بنایاہے اس کے تحفظ کے لئے عملی طور پر کیا کیا ہے؟

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں