"AHC" (space) message & send to 7575

اُف اللہ! خارجی حرم رسولؐ میں بھی

لوگو! سارا قرآن پڑھ جائو۔ احادیث کی کتابیں مطالعہ میں لے آئو۔ اسلام مخالف گروہوں کو جہنم سے ڈرایا گیا‘ مکہ کے بُت پرست مشرکوں کو جہنمی بتلایا گیا۔ فرعون‘ ابوجہل اور ابولہب بھی جہنم میں جائیں گے مگر یہ سب انسان تھے، اپنی انسانی شکلوں کے ساتھ جہنم میں جائیں گے۔ ان انسانوں کے درمیان جہنم میں جانے والا ایک ایسا گروہ بھی ہے جو مسلمانوں کے اندر سے برآمد ہوا ہے۔ اس گروہ کے لوگ داڑھیاں رکھتے ہیں‘ نمازیں پڑھتے ہیں‘ قرآن کی تلاوت خوب کرتے ہیں‘ اللہ پر توکل بہت کرتے ہیں مگر یہ ہیں جہنمی...اللہ اللہ! یہ ایسے جہنمی ہیں جو فرعون‘ ابوجہل اور ابولہب کی طرح اپنی انسانی شکلوں کے ساتھ جہنم میں نہیں جائیں گے۔کیوں؟ اس لیے کہ یہ خارجی اور تکفیری ہیں‘ یہ کلمہ پڑھنے والے مسلمانوں کو غیر مسلم نہیں بلکہ مرتد قرار دیتے ہیں۔ اگر یہ غیر مسلم قرار دیتے‘ کافر کہنے تک ہی محدود رہتے تو مسلمانوں کا قتل نہ کرتے۔ انہوں نے مسلمان حکمرانوں اور ان کی رعایا کو مرتد قرار دیا اور پھر ان کو قتل کرنے لگ گئے۔ ایسے لوگوں کو اللہ کے رسولؐ نے ''خوارج‘‘ قرار دیا ہے اور ان کے بارے میں واضح کر دیا کہ ''خارجی لوگ جہنم کے کتّے ہیں‘ (ابن ماجہ۔ صحیح۔) یعنی یہ جہنم میں جائیں گے تو کتّے کی شکل میں بھونکتے ہوئے جہنم میں جائیںگے۔ ان بدبختوں کے لیے میرے پُر رحمت رسولؐ گرامی کا سخت ترین انتباہ اس لیے ہے کہ یہ بے گناہ انسانوں پر بھونکتے ہیں‘ کلمہ پڑھنے والے مسلمانوں کو کاٹ کھاتے ہیں۔ جس طرح ان کے بڑے عبدالرحمان ابن ملجم ملعون نے حضرت علیؓ پر مسجد میں حملہ کیا تھا‘ اسی طرح یہ آج بھی مسجدوں کو نشانہ بناتے ہیں۔ کوفہ کی مسجد کے امام حضرت علیؓ پر حملہ کرنے والے مسجدوں‘ عید گاہوں اور سکولوں پر حملے کرنے کے بعد اب میرے حضورؐکی مسجد کی جانب چل کھڑے ہوئے ہیں۔ جو بدبخت حرم نبویؐ میں‘ میرے حضورؐ کے حرم مدینہ میں بھونکنے کا ارادہ کر لے اس کے کتّا ہونے میں کیا شک رہ گیا! کتّے کی شکل میں جہنمی بننے میں کیا شبہ رہ گیا! میرے حضورؐ نے اپنی اُمت کو آگاہ کرتے ہوئے فرمایا تھا: ''حضرت ابراہیمؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا پھر مکہ کے لیے برکت کی دعا بھی کی تھی۔ اب میں نے بھی مدینہ کو اسی طرح حرم قرار دے دیا ہے جس طرح حضرت ابراہیمؑ نے مکہ کو حرم قرار دیا تھا‘‘۔ (بخاری و مسلم۔) اب یہاں کی گیلی گھاس جڑ سے نہ اکھاڑی جائے‘ نہ اس کے درخت ہی کاٹے جائیں۔ یہاں شکار کے جو جانور ہیں ان کو بھگایا نہ جائے...اسی طرح اس شہر میں لڑائی لڑنے کو کوئی شخص ہتھیار مت اٹھائے۔ (بخاری و مسلم۔) مدینہ امن دینے والا حرم ہے (مسلم)، میں مدینہ کے دو سیاہ پتھریلے علاقوںکے درمیانی رقبے کو حرم قرار دے رہا ہوں (مسلم)، عیر اور ثور پہاڑ کے درمیان والا علاقہ مدینے کا حرم ہے (بخاری و مسلم۔) مزید فرمایا: انسانوں میں سب سے زیادہ جن پر اللہ کا غضب بھڑک اٹھتا ہے وہ حرم میں خرابی پیدا کرنے والا ہے (طبرانی‘ صحیحہ۔) جی ہاں! جو شخص صرف خرابی پیدا کرے وہ اللہ کے غضب کا شکار ہو جاتا ہے اور جو اس سے کہیں آگے بڑھ کر شہر مدینہ کے دل میں میرے حضورؐ کی مسجد کے پاس آ جائے اور روضہ رسولؐ کہ جو جنت کا حصہ ہے وہاں دہشت گردی کرنے کا ارادہ کر لے‘ خارجیو! اس کے جہنمی کتّا ہونے میں ابھی بھی کوئی شک ہے! اللہ کی قسم! ایسا بدبخت تو کتّے سے بھی بدتر ہے کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن میں ایسے ابوجہلوں کو جانوروں سے بھی بدتر قرار دیا ہے۔ یااللہ! آپ کی پناہ۔ آپ کے حبیب اور خلیل حضرت محمد کریمؐ کا شہر کہ جہاں جانوروں کو بھی امن دیا گیا‘ جانوروں کی خوراک گھاس کو بھی امن دیا گیا، جہاں کے درخت کہ جن کی ٹہنیوں پر پرندے گھونسلے بناتے ہیں ان درختوں کو بھی امن دیا گیا...ان خارجی کتّوں نے وہاں تیرے حبیبؐ کی مسجد کی زیارت کرنے والوں کا خون بہانے کا پروگرام بنا لیا۔ ہتھیار چلانے کا ارادہ کر لیا۔ بارود پھاڑنے کا گندہ ترین منصوبہ بنا لیا اور پھر زائرین کی حفاظت پر مامور سعودی سکیورٹی کے جوانوں کو شہید کر دیا۔ میرے مولا کریم! آپ بھی کریم ہیں‘ آپ کے رسولؐ بھی کریم ہیں۔ آپ نے اپنے حبیبؐ کی مبارک زبان سے کیا خوب جملہ نکلوا کر حدیث رسول بنا دیا کہ ایسے لوگ جہنم کے کتّے ہیں۔ ان
کا مقدر یہی ہے کہ جہنم میں جائیں تو کتّے کی شکل میں جائیں۔ جنت کے لالچ میں یہ بدبخت جہنم میں جائیں تو بھونکتے ہوئے جائیں۔ جو میرے حضورؐ کے اُمتیوں پر اور مدینے جیسے شہر میں بھونکنے کا پروگرام بنائیں‘ وہ بارود سے ٹکڑے ہونے کے بعد جہنم میں بھونکتے ہوئے ہی جائیں گے۔ جہنم والے پوچھتے ہوںگے‘ قرآن نے بتلایا ہے کہ جہنم میں جو جاتے ہیں‘ پہلے سے موجود جہنمی ان کا جرم پوچھتے ہیں۔ ارے بھائی! کس جرم میں ہمارے پاس آنا ہوا ہے؟ تو پھر وہ اپنے جرائم بتلاتے نہیں۔ جی ہاں! پاکستان‘ ترکی‘ بنگلہ دیش وغیرہ...اور سعودی عرب اور پھر اب مدینہ منورہ جو طابہ بھی ہے اور طیبہ بھی ہے‘ اس پاک شہر کی مسجد رسولؐ کے پاس جو بدبخت جہنم واصل ہوئے‘ جہنمیوں نے پوچھا ہو گا ارے تم! کتّے کی شکل میں کتّے کی طرح بھونک کر ہمارے پاس آ رہے ہو! ہم تو اللہ کی پناہ تم سے مانگتے ہیں۔ ارے تم کون ہو؟ اور یہ اپنا جرم بتلائیں گے کہ ہم نے سعودی عرب کی مسجدوں کو نشانہ بنایا۔ حتیٰ کہ اللہ کے آخری رسول حضرت محمد کریمﷺ کی مسجد کو بھی نشانہ بنانے چل کھڑے ہوئے۔ وہاں بارود پھاڑنے کا ارادہ کر لیا اور پھر پھاڑ بھی دیا‘ یہ ہے ہمارا جرم...اب جہنم والے بھی پناہ مانگیں گے۔ فرعون اور اس کی آل بھی جو جہنم میں اپنی اصل شکلوں کے ساتھ آباد ہیں‘ پناہ مانگیں گے۔ ابوجہل جیسا دشمن اور ابولہب جیسا کمینہ بھی پناہ مانگیں گے ۔ ابولہب بڑا خوبصورت تھا‘ گورا اور سرخی مائل رخساروں والا تھا۔ ایسا گورا کہ اس کا چہرہ آگ کی طرح سرخی مائل تھا۔ وہ بھی اپنی اصل شکل کے ساتھ خارجی کتّوں کو دیکھے گا تو کانوں کو ہاتھ لگا اٹھا ہو گا۔
کتّا عرب کا ہو یا عجم کا‘ کتّا کتّا ہی ہوتا ہے۔ ہمیں اپنی سوچ اور نظر کو سیدھا اور مستقیم رکھنا ہوگا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ ساری کلمہ گو اُمت ان کتّوں کو جان گئی ہے۔ میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں ان علماء اور اسکالرز کو‘ ان اہل علم صحافیوں اور لکھاریوں کو جنہوں نے خارجی فتنے کو احادیث کی روشنی میں اُمت کے سامنے پیش کیا۔ انسانیت کو اس کی حقیقت سے آگاہ کیا اور سلام پیش کرتا ہوں سعودی عرب کے ان سکیورٹی جوانوں کو جنہوں نے خارجی کتّوں کو راستے میں روک کر میرے حضورؐ کی مسجد کے تقدس کو اپنے خون سے تحفظ دیا۔ جنرل راحیل شریف نے حالیہ عید ایسے ہی شیروں کے درمیان گزاری۔ میں شاہ سلمان اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کی خدمت میں عرض کروں گا کہ پورا عالم اسلام اور پاکستان آپ کے ساتھ ہے۔ ہمارے شیر دلیر جنرل راحیل شریف کو دنیا خراج تحسین پیش کر رہی ہے کہ کیسے ان کی کمان میں خارجی ملعون ناکام ہوئے ہیں۔ وہ طیب رجب اردوان‘ نوازشریف اور سب کو ساتھ ملا کر عالم اسلام کی ایک فورس بنائیں جس کا ہیڈ کوارٹر سعودی عرب ہو اور جنرل راحیل پورے عالم اسلام کو خارجی ناسور سے پاک کر دیں۔ اللہ تعالیٰ حرمین شریفین اور ان کے خادموں کی حفاظت فرمائے۔ پورے عالم اسلام اور انسانیت کو اس ناسور سے محفوظ فرمائے۔ (آمین)

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں