"AHC" (space) message & send to 7575

آج کا روس اور گزشتہ کل کا روس

''یہ دن ہیں جنہیں ہم انسانوں کے درمیان ادل بدل کرتے رہتے ہیں‘‘ (القرآن)
اللہ کے اس فرمان کا نظارہ کرنا ہو تو پاکستان اور روس کی فوجوں کی مشترکہ مشقوں کو دیکھ لیا جائے۔ چند دن قبل روسی فوجی پاکستان آئے، ایئرپورٹ پر پاک افواج کے جوانوں نے ان کا استقبال کیا، منظر یوں تھا کہ پہلے مصافحہ ہوتا، پھر دونوں ہاتھ نئے زاویے سے ایک دوسرے کو تھامتے اور ہوا میں لہرا کر بھرپور محبت کا اظہار کرتے۔ پاک روس دوستی کے بینرز لگائے گئے تھے۔ روس نے ان مشقوں کو ''درزبا‘‘ کا نام دیا تھا۔ اس کا مطلب گہری دوستی ہے۔ مارشل آرٹس کا منظر بھی خوب تھا، کراٹے کی مشقیں کرتے ہوئے ایک منظر یوں تھا کہ اوپر تلے کئی اینٹیں رکھی گئیں اور پھر پاکستانی فوجی نے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ کی ضرب سے اینٹوں کو پاش پاش کر دیا۔ روسی فوجی اس منظر کو دیکھ کر خوشی سے تالیاں بجا کر داد دے رہے تھے۔ یہ مشقیں گلگت بلتستان کے گلیشیئر سیاچین کے دامن میں برفانی پہاڑوں پر بھی ہوئیں۔ میدانوں میں بھی۔ چراٹ کے ٹریننگ سینٹر میں بھی اور فضائوں اور سمندر میں بھی ہوئیں۔ ان مشقوں کے اثرات کہاں تک گہرے ہیں اس کا اندازہ اس سے لگائیں کہ روسی جوان ہی نہیں روسی خواتین بھی پاک روس دوستی پر جذباتی ہو رہی ہیں۔ روسی ٹی وی نے مختلف خواتین کے جذبات ناظرین کے سامنے پیش کئے تو بندک نامی جواں سال روسی خاتون نے اردو زبان میں گفتگو کی۔ السلام علیکم کہہ کر پاکستانیوں سے مخاطب ہوئی اور کہنے لگی، پہلے میں بھارت جاتی تھی اب پاکستان جایا کروں گی۔ دوسری جواں سال خاتون کہنے لگی، میں گزشتہ تین سالوں سے اردو سیکھ رہی ہوں، میں اب پاکستان کی سیر کرنا چاہوں گی، وہاں پاکستانیوں کے ساتھ اردو بولوں گی۔ صوفیہ نامی روسی خاتون نے کہا، میں اردو سیکھ رہی ہوں اس لئے کہ پاکستان جانے کا پروگرام بنا لیا ہے۔ پاک روس دوستی اب بہت بڑھے گی اور ساتھ ہی اس نے قہقہہ لگا کر خوشی کا اظہار کیا، مزید کہنے لگی، پاکستان کے خوبصورت مقامات دیکھوں گی۔ اب پاکستان اور روس بھائی بھائی بن گئے ہیں۔ روس کے ٹی وی فنکار اور دیگر چینلز یہ بھی بتلا رہے ہیں کہ روسی باشندے اب امریکہ اور یورپ کے بجائے سیاحت کے لئے مسلمان ممالک کا رخ کر رہے ہیں۔ اردن، مراکش اور پاکستان کی طرف زیادہ رجحان پیدا ہو رہا ہے۔ اس بار روس اور سابقہ روسی ریاستوں کے مسلمانوں نے بڑی تعداد میں سعودی عرب میں حج کا فریضہ ادا کیا ہے۔ ان تمام مسلمانوں کے لئے الگ سے سعودیہ نے بہت اچھا انتظام کر رکھا تھا۔ یہ سارے مسلمان باہم رابطے کی زبان روسی استعمال کرتے تھے، یوں حج کے دوران بولی جانے والی عالمی زبانوں میں روسی زبان کا شمار بھی نمایاں ترین زبانوں میں رہا۔
پاکستان ہی نہیں جس طرح پورے برصغیر کا سب سے بڑا دریا ''دریائے سندھ‘‘ ہے، اسی طرح روس کا سب سے بڑا دریا ''دریائے وولگا‘‘ ہے۔ قازان شہر جو دریائے وولگا کے کنارے پر آباد ہے اور تاتارستان کا صدر مقام ہے۔ 1992ء میں راقم نے اس شہر کو دیکھا اور یہاں سے بحری جہاز میں سوار ہو کر پانچ دن رات کے سفر کے بعد آسترا خان پہنچا جو بحرِ خزریا قزوین (کیسپین) کا ساحلی شہر ہے۔ میں نے یہاں مسجدوں پر کارخانوں اور مدرسوں پر پاگل خانے کے بورڈ آویزاں دیکھے۔ یہ روس کے گزشتہ کل کی باتیں تھیں جب وہ کمیونسٹ ہوا کرتا تھا۔ آج کے روس کی خبر یہ ہے کہ اسی تاتارستان میں اعلیٰ ٹیکنالوجی کی شاہکار ایک مسجد بن رہی ہے۔ روس کے صدر پوٹن کے حکم پر مسجد شہر کے نئے اور پوش علاقے میں بنائی جائے گی جہاں جدید ترین عمارات موجود ہیں۔ مسجد سولہ میٹر یعنی 48فٹ بلند ہو گی۔ علاقے کا حسن اور نگینہ ہو گی، اندرونی سجاوٹ عالی شان ہو گی۔ اسی طرح بحرِاسود کے کنارے پر ''کریمیا‘‘ کا علاقہ جسے حال ہی میں امریکہ اور یورپ کی شدید ترین مخالفت اور مخاصمت کے باوجود صدر پوٹن نے واپس لے لیا۔ وہاں تاریخی مسجد کا افتتاح کر دیا گیا ہے اور اس کی مرمت حکومت کے خرچ پر شاندار طریقے سے کی جا رہی ہے۔ تاتارستان سے ملحقہ علاقہ ''بشکریا‘‘ کے صدر مقام ''اُوفا‘‘ میں صدر پوٹن کے حکم پر ایک الگ ٹائون بنایا جا رہا ہے، اس کا نام ''مدینۃ المسلم‘‘ یعنی مسلمانوں کا شہر رکھا گیا ہے۔ یہاں رہائشی کمپلیکس میں چار سے سولہ منزلہ تک عمارتیں تعمیر کی جا رہی ہیں۔ ایک بڑی مارکیٹ، ہوٹل اور کنڈرگارٹن کے ساتھ بڑا پارک بھی بنایا جا رہا ہے۔ اس شہر کو مسلمانوں کے ثقافتی شہر کا درجہ دیا جائے گا۔ یہ مسجدیں جو اللہ کے دربار ہیں، عبادت کے مقام ہیں اور سجدہ ریز 
ہونے کی جگہیں ہیں، اس اللہ کریم کی عزت و وقار اب اس درجہ ہو چکا ہے کہ صدر پوٹن نے اللہ کی توہین کرنے والے کے لئے سزا اور قید کا قانون بنا دیا ہے۔ جی ہاں! گزشتہ کل کے روس میں سرکاری طور پر اللہ کی توہین کی جاتی تھی اور آج کے روس جو پوٹن کا روس ہے اس میں اللہ کی عظمت کا حد درجہ خیال رکھا جاتا ہے۔ 
میں جب 25سال قبل روس گیا تھا تو پورے روس میں خنزیر کا گوشت عام تھا، حتیٰ کہ سمرقند اور بخارا کی سرزمین پر میں نے خنزیر کے فارمز دیکھے مگر آج صورتحال یہ ہے کہ حلال اشیاء برآمد کرنے میں روس بہت آگے بڑھ گیا ہے صرف 2015ء میں پندرہ ہزار ٹن کی حلال اشیاء برآمد کی گئیں۔ اب تو روس کے اندر غیر مسلم حلال خوراک کو ترجیح دیتے ہیں، مجھے یاد آیا، میں نے جس بحری جہاز میں پانچ دن اور راتیں گزاریں، اس کے باورچی خانے کی انچارج ایک روسی خاتون تھیں۔ میں نے ان سے عرض کی کہ ہم مسلمان ہیں، حلال کھانا چاہتے ہیں، اس خوش اخلاق خاتون کا شکریہ کہ پانچوں دن اس نے میرے لئے روزانہ تین ٹائم حلال کھانے کا بندوبست کیا۔ بہرحال! میں نے پاکستان واپس آ کر اپنے چالیس روزہ دورئہ روس کا جو نقشہ کھینچا، کمیونسٹ دور کی آنکھوں دیکھی جن نشانیوں کا تذکرہ کیا وہ کتاب آج بھی دل دہلا دینے والی ہے۔ ایک قومی اخبار نے اپنے میگزین میں میرے سفرنامۂ روس کو قسطوں میں شائع کیا جو بے حد مقبول ہوا۔ آج میں اگر اسی بدلے ہوئے روس کو دوبارہ دیکھوں تو جو وہاں پھول اور کلیاں بہاریں دے رہی ہیں۔ ان کی خوشبو سونگھ کر ہر دل جھوم اٹھے اور آنکھ تراوت و ٹھنڈک سے لبریز ہو جائے۔ ایسا اس لئے ہے کہ صدر پوٹن کا روس بدل چکا ہے۔ صدر پوٹن مسلمانوں کے ہاں ایک جلسہ میں گئے اور کہنے لگے، صرف تم ہی مسلمان نہیں ہم سارے مسلمان ہیں، یعنی یہ اپنائیت پیدا کرنے کے لئے ان کا بیان تھا۔ صدر پوٹن نے امریکہ اور مغربی یورپ پر اس بات پر تنقید کی کہ وہاں مسلمانوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے جبکہ ہمارے روس میں مسلمانوں سمیت تمام مذاہب کو آزادی اور حقوق دے دیئے گئے ہیں۔
گزشتہ کل کو دیکھا جائے تو روس نے انڈیا کا ساتھ دے کر پاکستان توڑنے میں مدد کی تھی اور پاکستان نے امریکہ کا ساتھ دے کر سوویت یونین توڑنے میں کردار ادا کیا تھا۔ قرآن میں اللہ کے فرمان کے مطابق یہ دن بدل چکے ہیں، اب دوستی کے دن آ گئے ہیں۔ انڈیا امریکہ کے ساتھ جا کھڑا ہوا ہے۔ وہ روس اور چین کے ساتھ دشمنی کر رہا ہے۔ روس اور چین باہم دوست ہیں تو پاک چین دوستی مثالی ہے۔ اس مثالی دوستی میں اب روس بھی شامل ہو چکا ہے۔ یہ علاقائی دوستی ہے، ہمسائیوں کی دوستی ہے، سیاچن کے دامن میں گلگت بلتستان کے برفزاروں اور کوہساروں میں انڈیا کی مخالفت کے باوجود روس نے اپنے فوجی پاکستان بھیج دیئے۔ یہ بہت بڑا پیغام ہے۔ خاص طور پر جب اوڑی حملے کے سلسلے میں پاکستان اور انڈیا آمنے سامنے تھے، ایسے وقت میں روس کی یہاں فوجی آمد ایک طاقتور اشارہ سمجھا گیا۔ اہل پاکستان اس پر صدر پوٹن کے مشکور ہیں۔ کیسا اتفاق ہے کہ پاک چین دوستی کے معمار ذوالفقار علی بھٹو تھے تو پاک روس دوستی کے معمار بھٹو مرحوم کے داماد آصف علی زرداری ہیں۔ ان کے دور میں مذکورہ دوستی کی مضبوط بنیاد کا آغاز ہوا۔ پاک روس جو مشترکہ مشقیں ہوئی ہیں، ان میں بنیادی نکتہ دہشت گردی تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف کیسے لڑنا ہے۔ پاکستان نے جنرل راحیل کی قیادت میں خارجی اور تکفیری فکر کے خلاف نظریاتی اور عملی یعنی دونوں میدانوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔ امریکہ اور مغربی یورپ... انڈیا اور اسرائیل کو ساتھ ملا کر اسی خارجی فکر اور دہشت گردی کے درپردہ پشت پناہ ہیں۔ بظاہر دہشت گردی کے خلاف باتیں کریں گے مگر اندر سے ان کے معاون بھی یہ خود ہیں۔ ان کو چین اور روس کے خلاف استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ میں سمجھتا ہوں ان کا یہ منصوبہ ناکام ہو گیا ہے۔ مزید ناکام ہو گا۔ پاک روس اور پاک چین مشترکہ مشقوں میں یہی پیغام ہے۔ ترکی بھی اس تین ملکی اتحاد کے ساتھ کھڑا ہو گیا ہے۔ یوں امریکہ کی سپرمیسی اب ماضی بننا شروع ہو گئی ہے اور یورو ایشیاء کے اس نئے گروپ کو دنیا کی سپرمیسی کا کردار ملنا شروع ہو گیا ہے۔ پاک روس گیس پائپ لائن اور پاک چائنا اقتصادی راہداری مذکورہ پاور کو اور زیادہ قوت بخشے گی۔ دنیا تبدیل ہونے جا رہی ہے۔ اس تبدیلی میں کشمیر کی آزادی بھی قریب ہو گئی ہے۔ انڈیا کو یہ بات بہرحال سمجھنا ہو گی، یاد رہے جو وقت کی آواز پر کان نہیں دھرتا مارا جاتا ہے۔ اہل کشمیر پر ظلم کر کے اور انہیں ان کا مانا ہوا حق نہ دے کر انڈیا کا مقدر کچھ ایسا ہی نظر آ رہا ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں