"AHC" (space) message & send to 7575

نوازشریف اور راجہ عزیز بھٹی کی آنکھ

میاں نوازشریف نے رحیم یار خان میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا ''آگے جا کر اللہ کو سب سے پہلے حکمرانوں نے جواب دینا ہے۔ فائدے کے لئے اقتدار میں آنے والے سیاستدان اپنی عاقبت خراب کرتے ہیں۔‘‘ ساتھ ہی میاں صاحب کی آنکھ نمناک ہو گئی۔ آنکھ پانی میں ڈبڈبانے لگی اس لئے کہ میاں صاحب پر اللہ تعالیٰ کا خوف طاری ہو گیا۔ میاں صاحب اس وقت 66سال کے ہیں۔ اللہ کے رسولﷺ نے اپنی امت کے لوگوں کی اوسط عمر 60، 70سال کے درمیان بتلائی ہے۔ ساٹھ اور ستر کا نصف 65سال کی عمر ہے۔ ہمارے پیارے حضورﷺ کی عمر مبارک نصف تک بھی نہیں پہنچی۔ جی ہاں! صرف 63سال تھی اور یاد رہے یہ 63سال قمری یعنی چاند کے سالوں کے اعتبار سے ہے، اگر شمسی حساب لگایا جائے تو ہمارے حضورﷺ جونہی 61سال میں داخل ہوئے اللہ کا بلاوا آ گیا اور حضورﷺ اس دنیا سے تشریف لے گئے۔ قمری لحاظ سے میاں نوازشریف کی عمر دیکھیں تو وہ 68سال سے کچھ مہینے اوپر بنتی ہے یعنی اوسط عمر کا آخری کنارہ پھلانگنے کے لئے مزید پونے دو سال زندہ رہنا ہو گا۔ دوسرے لفظوں میں اپنی موجودہ حکمرانی کا دور پورا کرنا ہو گا۔ ہوتا ہے یا نہیں ہوتا، یہ سب اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے۔ باقی ان کے نصف وزیر خارجہ سرتاج عزیز صاحب تو ستر سے بہت اوپر چلے گئے ہیں۔ میاں صاحب مکمل وزیراعظم ہیں اور آدھے وزیر خارجہ بھی ہیں۔ باقی آدھی وزارت کا کچھ حصہ جناب طارق فاطمی کے پاس بھی ہے وہ بھی ستر سے اوپر چلے گئے ہیں۔ ہم جو حقائق بتلا رہے ہیں، لگتا ہے میاں صاحب ان سے بخوبی واقف ہوں گے تبھی آخرت کی یادوں پر آنسو بہانے لگ گئے ہیں۔ میاں صاحب کے سامنے اللہ کے رسولﷺ کا یہ فرمان بھی ہو گا کہ ''اللہ تعالیٰ نے اس شخص کے عذر کو (کہ میرے پاس وقت کم تھا، مہلت نہیں ملی) باقی نہیں رہنے دیا کہ اللہ تعالیٰ جس کو زندگی کی مہلت دیتا چلا گیا حتیٰ کہ وہ ساٹھ سال کی عمر کو پہنچ گیا۔ (اس کا عذر ختم ہو گیا)۔ (بخاری:6319) 
جی ہاں ہمارے میاں صاحب اللہ کے ڈر سے کانپنے لگ گئے ہیں کہ جس حد پر عذر اور معذرت ختم ہوتے ہیں، میں تو وہاں سے بھی آٹھ سال آگے بڑھ چکا ہوں لہٰذا غریب پاکستانیوں کے ٹیکس سے میں اور میرے خاندان کے لوگ اور پارٹی کے احباب جو فوائد اٹھا چکے ہیں اور پچھلے 25سالوں سے اقتدار میں ہیں اور لوگوں کو ان کے حقوق نہیں دے سکے تو اللہ کو کیا حساب دوں گا؟۔ لگتا ہے میاں صاحب اپنے انداز حکمرانی سے ڈر گئے ہیں، یہاں ایک شخص جھوٹی گواہی سے 18سال جیل میں گزارتا ہے اور جب سپریم کورٹ 18سال بعد اس کو بے گناہ قرار دیتی ہے تو وہ جیل میں مر چکا تھا۔ خبر آئی اور ہوا ہو گئی۔ امریکہ میں ایسے واقعہ پر 20سال بعد بے گناہ کو رہائی ملی تو کروڑوں ڈالر اس کو ہرجانے کے طور پر ملے۔ پولیس کو بھی اس ہرجانے میں سے رقم دینا ہو گی اور مقدمہ چلانے والے مدعی کو بھی مگر پاکستان کے وزیراعظم کو اس کی خبر ہی نہیں ہے۔ حضرت عمرؓ اللہ کے ڈر سے کانپتے تھے مگر انہوں نے کہا تھا کہ فرات کے کنارے بکری بھی پیاسی مر گئی تو عمر کو اللہ کے سامنے جواب دینا ہو گا۔ ہمارے وزیراعظم بھی اللہ کے ڈر سے کانپتے ہیں مگر عدالتوں میں ایک کیس نہیں مندرجہ بالا کیس جیسے لاکھوں کیس ہیں اور پاکستان کے ہر سول محکمے کا یہی حال ہے۔ میڈیا شور مچاتا رہتا ہے۔ صحافی حضرات لکھتے رہتے ہیں۔ انٹیلی جنس ایجنسیاں رپورٹیں بناتی رہتی ہیں لیکن اپنے میاں صاحب کا مذکورہ بیان پڑھ کر مجھے کچھ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے میاں صاحب اس قدر اللہ لوک سائیں ہیں کہ ان کو کسی بات کا پتہ ہی نہیں ہوتا۔ وہ تہجد پڑھتے ہیں، نفلی روزے رکھتے ہیں، رمضان کا مہینہ مسجد نبوی میں گزارتے ہیں، رات کو مصلے پر بیٹھے رہتے ہیں، اللہ کے دربار میں روتے رہتے ہیں اور دن کو سوتے رہتے ہیں، کبھی جاگتے ہیں تو رحیم یار خان جیسے شہروں میں خطاب فرماتے ہیں اور اللہ کے ڈر سے کانپتے ہوئے روتے جاتے ہیں۔ بقول شاہباز ولائت خادم اعلیٰ پنجاب... ایسے نیک لوگوں پر ایک دھیلے کی کرپشن بھی ثابت نہیں ہے کوئی مولوی صاحب ان کو یہ بھی بتلا سکتا ہے۔ یہ تو ایسے لوگ ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ کا فرمان ہے ''جس نے تنہائی میں اللہ کو یاد کیا اور اس کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کو اپنے (عرش) کے سائے کے نیچے (قیامت کے دن) جگہ عطا فرمائے گا۔ (بخاری: 6479)
اللہ کے رسولﷺ کی ایک اور حدیث ہے ''دو آنکھیں ایسی ہیں کہ ان کو آگ نہیں چھوئے گی ایک وہ آنکھ جو اللہ کے ڈر سے رو پڑی اور دوسری وہ آنکھ ہے جو اللہ کے راستے میں پہرہ دیتے رات گزارتی ہے۔ (ترمذی)
لوگو! یہ دوسری آنکھ میجر جنرل عزیز بھٹی شہید کی آنکھ ہے، ایک رات نہیں ان کی آنکھ متواتر پانچ راتیں جاگتی رہی۔ پیچھے سے ان کے کمانڈر کا پیغام آیا راجہ جی ایک رات پیچھے آ جائیں اور آنکھ کو لگا لیں۔ انہوں نے کہا: مجھے نہ بلایئے، میں اللہ کی راہ میں ہوں۔ خون کے آخری قطرے تک پاکستان اور اہل پاکستان کی حفاظت کروں گا، اور پھر راجہ جانی جی نے اپنا وعدہ پورا کر دیا۔ وہ پہرہ بھی دیتے رہے، گن بھی چلاتے رہے، لڑتے بھی رہے، لڑاتے بھی رہے اور نشانِ حیدر پا گئے۔ میں قربان ایسی آنکھ پر جو حق ادا کر گئی۔ اسی آنکھ کا عکس مجھے لاہور میں نظر آیا۔ یہ آنکھ راجہ جانی کے بھانجے کی آنکھ ہے، پہلے یہ آنکھ اٹھی اور مودی کو للکار دی اس کے بعد دنیا کی آنکھوں نے دیکھا کہ پاکستان معزز ہو گیا اور مودی اپنے موذی کردار، کی درگت بنوا بیٹھا۔ جی ہاں! بھانجے کی آنکھ 24اکتوبر کو اسی شہر میں اپنے شاہینوں پر پڑی۔ وہی لاہور شہر جس کی حفاظت کے لئے راجہ بھٹی نے اپنی آنکھ کو پانچ راتیں جگایا تھا۔ اب پھر اسی آنکھ کا عکس سامنے آیا۔ جنرل راحیل نے کہا، پاکستان اب دنیا کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ ضرب عضب نے دہشت گردی کی کمر توڑ دی ہے۔ قوم کو امن دیا ہے۔ وانا اور وزیرستان جیسے شورش زدہ علاقے میں کیڈٹ کالج قائم ہو چکا، اس سے جہاں قبائلیوں کا احساس پسماندگی ختم ہو گا وہیں مقامی کیڈٹ ریاستی رٹ کو قائم بھی کر دیں گے۔ اللہ اللہ! راحیل کی خوبصورت اور موٹی آنکھ، اپنوں کے لئے مہربان اور پاکستان دشمنوں کے لئے جلالی آنکھ ہر پاکستانی کی آنکھ کا تارہ بن گئی۔ تو اے پاکستانیو! ذرا سوچو، یہ آنکھ اپنا کردار ادا نہ کرتی تو آج ہم کہاں ہوتے؟ میں صدقے اور قربان ایسی آنکھوں پر۔ میرے پاکستانیو! آئو ذرا سوچیں، تجزیہ کریں، سچی آنکھ کون سی ہے۔ عہد کی پابند آنکھ کون سی ہے اور اپنی ذمہ داری کے قرض تلے بے مقصد رونے والی آنکھ کون سی ہے۔ میں کچھ نہیں کہتا بس پیر مہر علی شاہ کے شعر پر اختتام کرتا ہوں: ؎
کتھے مہر علی کتھے تیری ثناء
گستاخ اکھیاں کتھے جا اڑیاں

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں