کوئی ایک مہینہ قبل کراچی میں تھا۔ احباب مجھے کشتی میں بٹھا کر سمندر کے پانیوں میں لے گئے۔ میری نظرپاک بحریہ کی آبدوزپر پڑی تو احباب نے بتلایا کہ یہ وہ آبدوز ہے جس نے انڈین بحریہ کی آبدوز کو اپنے نرغے میں لے لیا تھا۔ جی ہاں! ہمارے سمندری علاقے میں انڈین آبدوز گھس کر گہرے پانیوں میں بیٹھ رہی تھی کہ پاک بحریہ کو پتہ چل گیا۔ خصوصی کشتیوں نے اسے گھیر لیا۔ انڈین آبدوز کا مواصلاتی سسٹم جام کر دیا گیا۔ انڈین عملہ حیران و پریشان ہو گیا کہ اب کیا کریں؟ آخر انہیں معلوم ہوا کہ پاک بحریہ نے گھیرلیا ہے۔ پاک بحریہ کے شیردل غازیوں نے انہیں بتلایا کہ تم یہاں کس مقصد کے لئے آئے ہو۔ اب تم ہمارے گھیرائو میں ہو۔ تمہاری مواصلاتی ٹیکنالوجی، تمہارا عملہ اور تمہاری آبدوز ہمارے شکنجے میں ہے۔ آخرکار! کئی گھنٹوں کے بعد ان کی معذرت قبول ہوئی اور انہیں وارننگ دے کر یہاں سے بھگا دیا گیا۔ میں نے پاکستانی سمندر کے پانیوں پر کھڑے کھڑے پاک بحریہ کی آبدوز کے ایسے دلاور غازیوں کو پانی کی سلامی دی۔ میں نے سمندر کے پانی میں ہاتھ ڈبویا اور سلیوٹ کیا۔ سمندری سلامی جسے واٹر سلیوٹ کہا جاتا ہے آج انہی پانیوں میں پاک بحریہ کے جہاز دنیا کے 37ممالک کو واٹر سلیوٹ کر رہے ہیں۔ 37ملکوں کا جونسا جہاز پاک بحریہ کی عالمی مشقوں میں شامل ہوا اس کو واٹر سلیوٹ کیا گیا۔ فوارے کی طرح بلند ہوتے پانی نے سلامی دی۔
سلامی کا مطلب یہ ہے کہ دنیا بھر کے ملک سمندروں میں سلامت رہیں۔ پاک بحریہ کے سربراہ جناب ذکاء اللہ صاحب نے ان مشقوں کا منتظم عارف اللہ حسینی کو مقرر کیا جو پاک بحریہ کے وائس ایڈمرل ہیں۔ میں نے ٹی وی پر جو منظر دیکھا، وہ صاف صاف اعلان کر رہا تھا کہ اللہ تعالیٰ نے پاکستان کو اقوام عالم میں کس قدر ممتاز کر دیا ہے کہ دنیا کی بڑی طاقتیں روس، امریکہ اور چین کے بحری بیڑے یہاں موجود ہیں۔ تقریب میں ان کے نمائندے بیٹھے ہیں۔ سعودی عرب، خلیجی ممالک اور ایران کے نمائندگان بھی بیٹھے ہیں۔ اللہ اللہ! پاکستان کا یہ اعزاز کہ تین بڑی باہم مخالف سپرپاوروں کو بھی اکٹھا کر دیا اور متحارب مسلمانوں کو بھی ایک جگہ بٹھا دیا کہ سب مل کر مشترکہ مشقیں کریں۔ اس سے عالمی اقوام کے اتحاد اور مسلمانوں کے اتحاد کا ایک ابتدائی پیغام نشر ہوا تو پاک سرزمین سے۔ اللہ تعالیٰ جس پر چاہتے ہیں فضل فرما دیتے ہیں۔ یہاں تو آسٹریلیا بھی موجود ہے، انڈونیشیا، ترکی، جاپان، برطانیہ، فرانس اور دیگر بھی موجود ہیں۔ تقریب میں پاک بحریہ کے افسر قرآن کی تلاوت سے آغاز کرتے ہیں، پھر انگریزی میں ترجمہ بھی کرتے ہیں۔ 37ملکوں کے نمائندے سمندر کے کنارے کراچی شہر میں قرآن کا پیغام سنتے ہیں:
''اے لوگو! صرف اور صرف اللہ ہی تو ہے کہ جس نے تمہاری ضرورتوں کی خاطر سمندر کو فوائد حاصل کرنے کے قابل بنا دیا۔ ایسا اس لئے کیا گیا تاکہ بحری جہاز اللہ کے حکم سے تیرتے چلیں، ایسا اس لئے بھی کیا گیا تاکہ تم اللہ کے فضل میں سے کچھ حصہ (معدنیات، گیس، پٹرول، مچھلیاں وغیرہ) تلاش کر سکو۔ ایسا اس لئے بھی کیا گیا ہے تاکہ تم شکرگزار بھی بنے رہو۔‘‘ (الجاثیہ:12)
37ملکوں کی بحری افواج کے میزبان وائس ایڈمرل جناب عارف اللہ حسینی ڈائس پر نمودار ہوتے ہیں۔ ''الحمدللہ رب العالمین‘‘ سے آغاز کر کے دنیا بھر کے نمائندوں کو پیغام دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ صرف مسلمانوں کا رب نہیں۔ صرف مسیحی لوگوں کا رب نہیں۔ صرف یہود کا نہیں۔ صرف بدھ مت والوں یا ہندوئوں، سکھوں کا نہیں بلکہ وہ سب کا اور سارے جہانوں میں رہنے والوں کا رب ہے۔ یہ ہمارے اسلام کا پیغام ہے۔ عارف اللہ کے معنی ہیں اللہ کو پہچاننے والا۔ جی ہاں! اللہ کی پہچان کروا رہا ہے پاک بحریہ کا ایسا افسر جس کے چہرے پر سفید چمکتی داڑھی ہے تو ماتھے پر محراب ہے۔ سر جھکتا ہے تو تمام اقوام کے رب کے سامنے۔ پیغام یہ ہے کہ ہم انتہائی فراخ دل لوگ ہیں۔ پھر انہوں نے حضرت محمد کریمﷺ پر درود و سلام بھیجا جو تمام جہان والوں کے لئے سراسر رحمت ہیں۔ اب عارف اللہ حسینی نے امن کا پیغام دیا۔ انہوں نے کہا، ہم عالمگیر امن کے خواہاں ہیں۔ امن عربی زبان کا لفظ ہے۔ اس کا مطلب Peace ہے۔ ہم قوموں کے اشتراک پر یقین رکھتے ہیں، اس لئے مل کر کام کر رہے ہیں۔ دنیا کی تجارت کا بڑا حصہ بحیرہ عرب اور بحر ہند سے ہو کر گزرتا ہے۔ اس لئے اس علاقے کی سمندری دنیا کا استحکام ضروری ہے۔ دنیا کی ہر بحریہ کا اپنا الگ ڈھانچہ اور میکانزم ہے۔ سب کی زبانیں الگ ہیں۔ پروفیشنل تجربات الگ الگ ہیں۔ ہم یہاں آپس میں مل کر ان پروفیشنل آئیڈیاز کا باہم تبادلہ کریں گے۔ سمندروں کے امن کو لاحق خطرات دور کریں گے۔ ہم نے مشقوں کی پلاننگ کی ہے۔ سال بھر محنت کر کے آج آپ کی میزبانی کے قابل ہوئے ہیں۔ سب کا یہاں باہمی تعلق امن کی نوید لائے گا۔ ہم آپس میں بھائی بنیں گے۔ اختلافات ختم کریں گے۔ ہم ساری دنیا اور انسانیت کو امن دینے کے لئے یہاں موجود ہیں۔ اطلاعات کی کمی سے غلط فہمی جنم لیتی ہے اور اسی سے جنگ ہوتی ہے۔ ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ جنگ کی تیاری امن کے لئے ہے، جنگ کے لئے نہیں ہے۔ سکیورٹی کے بغیر امن ممکن نہیں ہوتا۔ چنانچہ اگر کوئی یہاں سکیورٹی کو چیلنج کرتا ہے تو (انڈیا کا نام لئے بغیر اشارہ کرتے ہوئے) وہ بچ کر نہیں جا سکے گا۔
قارئین کرام! پاک بحریہ کا پرامن پیغام پاکستان کا ایسا پیغام ہے جس سے انڈیا کو بھی فائدہ اٹھانا چاہئے۔ واویلا نہیں کرنا چاہئے۔ وہاں کا میڈیا آج کل رونے دھونے میں لگا ہوا ہے کہ روس جو ہمارا دوست تھا اس نے ہمارے دشمن یعنی پاکستان سے ہاتھ ملا لیا ہے اور تاریخ میں پہلی بار پاکستان کی نگرانی میں عالمی بحری مشقوں میں شامل ہو رہا ہے۔ میں کہتا ہوں انڈیا کو سوچنا چاہئے کہ ان مشقوں میں تو امریکہ بھی شامل ہے، اس کے بارے میں وہ کیا کہے گا؟ مودی سرکار کو غور کرنا ہو گا کہ وہ کیا اسباب ہیں جن کی بنا پر انڈیا ان مشقوں سے باہر رہا۔ مغرب، مشرق اور جنوب و شمال کے ممالک یہاں موجود ہیں۔ پڑوسی کہاں ہے؟ جی ہاں! پڑوسی تو پاکستان کو دنیا سے کاٹ کر اکیلا کرنے کا اعلان کر رہا تھا۔ تنہا کرنے کی کوشش کر رہا تھا مگر الٹا وہ خود تنہا ہو گیا۔ انڈیا کے سمجھدار لوگوں کو اس پر غور کرنا ہو گا وگرنہ آج تنہائی ہے تو کل کو اس تنہائی کی گہرائی بھی ہے وہ کس قدر گہرائی میں جانا چاہتے ہیں انہیں فیصلہ کرنا ہو گا۔ جناب سرتاج عزیز مشیر خارجہ پاکستان نے 37ملکوں کی کانفرنس سے مخاطب ہوتے ہوئے درست فرمایا کہ انڈیا کو کشمیر کا مسئلہ حل کرنا ہو گا۔
دنیا میں سمندر کا رقبہ 70فیصد ہے۔ خشکی صرف 30فیصد ہے۔ انسان کے جسم کی اوسط بھی تقریباً یہی ہے۔ جب انسان پیدا ہوتا ہے اس وقت اس میں پانی 80فیصد تک ہوتا ہے، پھر کم ہوتا جاتا ہے، یعنی پانی بہت ہی اہم ہے۔ انسان چاہے روس کا ہو، امریکہ کا یا چین کا یہ تینوں پاور والے انسان مل کر بھی سمندر میں لاحق دہشت گردی، قزّاقی ، اغوا اور دیگر بیماریوں پر قابو نہیں پا سکتے۔ ساری دنیا کی بحری طاقتیں مل کر ہی قابو پا سکتی ہیں۔ جس طرح انسانی جسم کے اعضاء کے الگ الگ ڈاکٹر ہیں اور بے شمار ڈاکٹرز مل کر انسانی جسم کی ہیلتھ کا نظام بناتے ہیں، اسی طرح تمام بحری طاقتوں کو مل کر سمندری دنیا کے امن کے لئے کردار ادا کرنا ہو گا۔ یہ ہے وہ پیغام جو پاک سرزمین سے دنیا کو دیا جا رہا ہے۔ یہ اس قدر پاکیزہ پیغام ہے کہ دنیا نے اس کو اس قدر سنجیدگی اور متانت سے لیا ہے کہ امریکہ اور روس کے جدید ترین بحری جہاز یہاں لنگرانداز ہوئے ہیں۔ برطانیہ نے اپنی نئی ٹیکنالوجی کا حامل جہاز روانہ کیا تو چین اپنے جدید ترین بحری جہاز ہنگول اور بسول لے کر یہاں پہنچا۔ بلوچستان کے پہاڑی ساحل پر ہنگول نیشنل پارک بھی بن چکا ہے۔ چین نے اسی نام پر اپنے بحری جہاز کا نام رکھ کر پاکستان کے ساتھ لازوال دوستی اور محبت کے رشتے کو مزید گہرا کیا ہے۔ اسی طرح گہرا کیا ہے جس طرح گوادر کی بندرگاہ منفرد گہرائی کی حامل ہے۔ جناب عارف اللہ حسینی نے یہ خوش کن پیغام بھی اپنے ہم وطنوں کو سنایا ہے کہ بحرہند اور بحیرئہ عرب کے چپے چپے پر پاک بحریہ کی نظر ہے۔ جدید ترین کشتیاں تیرتی ہیں جن پر جدید ترین میزائل ہیں۔ آخر پر انہوں نے دو خوبصورت نعرے لگائے! انٹرنیشنل امن زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد۔ جی ہاں عالمی سطح پر پاکستان کی واٹر سلامتی کا پیغام یہ ہے کہ پاکستان پائندہ و زندہ رہے گا۔ (ان شاء اللہ) اور اسی کی زندگی اور پائندگی سے بین الاقوامی امن جڑا ہوا ہے جو اس جڑائو کو تڑائو میں بدلنے کی کوشش کرے گا وہ عالمی امن کا دشمن تو ہو سکتا ہے، انسانیت اور عالمی برادری کا خیر خواہ نہیں ہو سکتا۔