حالیہ دنوں میں ''ریڈرز ڈائجسٹ‘‘ کا ایک شمارہ جو میرے سامنے ہے اس میں جدید سائنسی ریسرچ سے یہ بتایا گیا ہے کہ ساڑھے چودہ ارب سال پہلے جب کائنات ایک دھماکے (BIG BANG) کے ساتھ وجود میں آئی تو دھماکے سے قبل جو موجود تھا وہ (NOTHINGNESS) یعنی کچھ بھی نہ تھا۔ اسے ''عدم‘‘ بھی کہا جا سکتا ہے۔ نیستی بھی اور صفر یا زیرو بھی۔ بعض سائنسدانوں نے اس دھماکے کو ایک اتفاق قرار دے دیا مگر بہت سارے اہل شعور سائنسدانوں نے اس دھماکے کے پیچھے ایک خالق کے ہاتھ کو محسوس کیا اور انہوں نے کہا، ایک سیکنڈ کے کھربوں حصے کئے جائیں پھر ان میں سے ایک حصہ لے کر اس کے مزید کھربوں حصے کئے جائیں تو ایک حصے پر مشتمل یہ وہ ٹائم تھا جس میں یہ دھماکہ ہوا تھا۔ اس دھماکے میں آج کی بنی سنوری کائنات کا مکمل اور شاندار ڈیزائن موجود تھا چنانچہ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک انتہائی عالیشان ڈیزائن دار کائنات اپنے خالق کے بغیر وجود میں آ جائے؟
سائنسدانوں نے ریاضی کے فارمولے کو استعمال کرتے ہوئے یہ بھی کہا کہ صفر جمع صفر کا جواب صفر ہوتا ہے۔ اگر کھربوں صفروں کو بھی کھربوں صفروں کے ساتھ جمع کیا جائے تو جواب صفر میں ہو گا اور صفر کا کوئی وجود نہیں ہوتا۔ صفر کو صفر سے ضرب دی جائے تو برابری میں جواب صفر ہی ہو گا۔ ہاں! صفر کی اہمیت اس وقت ہو گی جب اس کے ساتھ ایک لگے گا۔ آج بھی جدید ترین ریاضی کا جو اصل ہندسہ ہے وہ ایک ہی ہے۔ کمپیوٹر کی تھیوری میں بھی ایک اور زیرو ہی چلتا ہے۔ یہی کمپیوٹر کی زبان ہے۔ یعنی یہ کائنات زیرو تھی اس کو وجود ملا تو ایک اللہ کے حکم ''کن‘‘ سے ملا۔ چنانچہ اس کا وجود تب تک باقی رہے گا جب ایک اللہ چاہے گا اور جب وہ نہ چاہے گا یہ کائنات دوبارہ زیرو ہو جائے گی۔ قرآن بتلاتا ہے کہ زیرو ہو جانے کے بعد پھر نئے سرے سے نئے قوانین کے مطابق بنے گی۔ ارشاد فرمایا! ''جس دن موجودہ زمین کو ایک دوسری زمین کے بدلے بدل دیا جائے گا اور آسمانوں کو بھی دوسرے آسمانوں کے ساتھ تبدیل کر دیا جائے گا اور سب لوگ انتہائی طاقت والے ایک اللہ کے سامنے نمایاں ہو کر کھڑے ہو جائیں گے۔‘‘ (ابراہیم:48)
اللہ تعالیٰ کا ایک صفاتی نام ''بَدِیْعٌ‘‘ بھی ہے۔ قرآن میں ہے ''کائنات کو عدم سے وجود میں لانے والا‘‘ جی ہاں! موجودہ کائنات جب پہلے صور پھونکے جانے کے بعد زیرو ہو جائے گی تو دوسرے صور پھونکے جانے کے بعد وجود میں آئے گی۔ درمیانی وقفے میں اللہ تعالیٰ اپنے عرش کے اوپر جلوہ افروز ہوں گے مگر کائنات نہ ہو گی۔ الغرض! کائنات اور اس میں جو کچھ ہے وہ سب اپنے وجود کے لئے اسی کا محتاج ہے۔ اللہ کو کسی کی کوئی ضرورت نہیں یعنی یہ محض اس کا کرم اور انعام ہے کہ ہمارا وجود موجود ہے۔
لوگو! اس کائنات میں جو اہم ترین وجود ہے وہ حضرت انسان کا ہے۔ ریڈرز ڈائجسٹ نے مزید لکھا کہ انسان جس کا وجود ساڑھے پانچ چھ فٹ پر مشتمل ہے اگر اس وجود کے خلیات کے درمیان خلا کو ختم کر دیا جائے تو یہ پنسل کے ایک نکتے جتنا رہ جائے گا۔ دوسرے لفظوں میں اس کا اصل وجود محض نکتہ ہے جبکہ چھ فٹ خلا ہی خلا ہے۔ ایسی جسامت کے حامل کو تکبر زیبا نہیں۔ انسانیت کو کم تر سمجھنے کی سوچ مناسب نہیں۔ اللہ کے رسول حضرت محمد کریمﷺ نے متکبر انسان کے بارے میں بتلایا کہ قیامت کے دن وہ چیونٹی کی جسامت میں اللہ کے سامنے پیش ہو گا۔ متکبر انسان کی ذہنیت کے بارے میں بھی اللہ کے رسولﷺ نے آگاہ فرمایا کہ وہ انسانوں کو حقیر جانتا ہے۔ یاد رہے! پوری دنیا میں انسانوں کو حقیر جاننے والے دو ملک ہیں ایک اسرائیل ہے اور دوسرا ہندوستان ہے۔ اسرائیل بھی قوم پرست ملک ہے کہ سب سے برتر صرف یہودی نسل کے لوگ ہیں اور باقی انسان کیڑے مکوڑے ہیں چنانچہ یہودی ریاست ایک مدت سے فلسطینیوں کے ساتھ جو ظلم کر رہی ہے وہ تکبر کی انتہا ہے۔ یو این کی حالیہ پاس شدہ قرارداد کو بھی اسرائیل اور امریکی صدر ٹرمپ کے تکبر کی وجہ سے یو این کے ایجنڈے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ اس پر احتجاج کرتے ہوئے یو این کی انڈر سیکرٹری ریماخلف نے استعفا دے دیا ہے۔
دوسرا ملک انڈیا ہے جس کی سب سے بڑی ریاست اترپردیش کے حالیہ الیکشن میں وزیراعظم مودی نے واضح اعلان کیا کہ ہمیں مسلمانوں کے ووٹوں کی ضرورت نہیں، اس نے ہندتوا کو بنیاد بناتے ہوئے اپنے بھگوان شیواجی کی طاقت کا اعلان کیا اور کہا ہر ہندو کے ماتھے پر بھگوان کے نیتر کی طاقت ہے جس سے وہ اچھائی اور برائی کی تمیز کرتا ہے اور تمیز کا پیمانہ یہ بتلایا ہے کہ جس انسان کی ہانڈی سے گائے جیسے حیوان کا گوشت برآمد ہو جائے اس کے لئے عمر قید کی سزا کا اعلان ہے۔ مسٹر مودی نے مسلمانوں سے ڈراتے ہوئے سب ہندوئوں کو ایک ہونے کا کہا، چنانچہ بیس کروڑ انسانوں کی ریاست یوپی سے مودی کی جنتا پارٹی جیت گئی ہے۔ اس وقت نریندر مودی ہندو دھرم اور ہندو قوم پرستی کی بنیادپر مزید طاقتور وزیراعظم بن کر سامنے آیا ہے۔ اس نے صاف کہہ دیا ہے مسلمانوں کے لئے ہندوستان میں کوئی جگہ نہیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ ہندوستان کے مسلمانوں کو الیکشن میں جو تھوڑا بہت حصہ ملتا تھا وہ 20کروڑ ہوتے ہوئے بھی اب اس سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ اب ان کے لئے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ دنیا ان محروم انسانوں کو بھی ہندوستان سے اسی طرح جگہ لے کر دے جیسا کہ ستر سال پہلے پاکستان کی صورت میں مسلمانوں نے جگہ حاصل کی تھی۔ اس حصول کا راستہ ہم نہیں خود مودی اور اس کی پارٹی دکھا رہی ہے۔ دنیا بھر میں جمہوری نظام کے تحت اقلیتوں کو نظام میں حصہ دار بنایا جاتا ہے مگر مودی وہ واحد حکمران ہے جس نے اسی نظام میں مسلمانوں کو الگ کرنا شروع کر دیا ہے۔ اس کا آغاز پاکستان کے برابر آبادی رکھنے والے ہندوستانی صوبہ یوپی میں ہو چکا ہے۔
حکومت پاکستان کا فرض ہے کہ ایسی فاشسٹ ڈیموکریسی کے خلاف دنیا بھر میں آواز اٹھائے، ہندوستان میں حضرتِ انسان کی تکریم اور اس کے حق کو پامال کر دیا گیا ہے۔ یہ تکبر ہے اور
اسرائیل اور ہندوستان اس وقت اپنے ہی ملکوں کی انسانیت کے خلاف متکبرانہ روش اختیار کر چکے ہیں۔ افسوس کی بات یہ ہے کہ ان کی پشت پر امریکہ ہے جس نے مشرق وسطیٰ کو خاک و خون میں تڑپا رکھا ہے۔ امریکہ نے ہی ایٹم بموں کے ذریعے سے انسانیت کو تباہ کیا تھا جبکہ تازہ انکشاف میں انڈیا نے بھی پاکستان کو ہائیڈروجن بم سے تباہ کرنے کا منصوبہ بنایا تھا اور اب یہ تینوں مل کر اقتصادی کوریڈور تباہ کرنا چاہتے ہیں۔ اس کے برعکس چین اور پاکستان کے مشترکہ منصوبے اقتصادی راہداری کو یو این نے انسانیت کی بھلائی کا منصوبہ قرار دیا ہے۔ چین کے ''ون بیلٹ ون روڈ‘‘ منصوبہ کو یو این کی سلامتی کونسل نے بنی نوع انسان کے لئے ایسا مشترکہ مستقبل قرار دیا ہے جس میں انسانیت کی برادری قائم ہو سکے گی، اس سے دنیا کو امن ملے گا۔ چین نے یو این میں جو قرارداد پیش کی تھی اس میں خطے کے ملکوں کا بھی ذکر ہے۔ یو این نے اس قرارداد کو پاس کیا ہے اور گلگت سے جو روڈ چین میں جا رہا ہے اسے بھی یو این نے عالمی راہداری میں تسلیم کر لیا ہے یوں انڈیا جو مخالفت کر رہا ہے اس کی مخالفت کو گویا غیر انسانی قرار دے دیا گیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں یہ چین اور پاکستان کی کامیابی ہے۔ زمین پر کامیابی انہی قوتوں کو ملے گی جن کے منصوبے اور رویے انسانیت کے لئے مفید ہوں گے۔ قرآن یہی بات بتاتا ہے کہ ''جو شے انسانوں کو نفع دے گی وہی زمین میں برقرار رہے گی۔‘‘ (القرآن) چین اور پاکستان اسی راستے پر چل رہے ہیں۔ چنانچہ عالمی سطح پر ان کی کامرانی میں کوئی شک نہیں جبکہ ٹرمپ بھی انسانیت پر پابندیاںلگانے میں مصروف ہے اور اس کی قیادت میں باقی دونوں ملک بھی انسانیت کے خلاف اقدامات کرنے جا رہے ہیں۔ یوں مندرجہ بالا ٹرائیکا اللہ تعالیٰ کی پیداکردہ کائنات کے ایک چھوٹے سے حصے زمین پر پسپا ہونے جا رہا ہے جبکہ پاکستان اور چین کامیاب ہونے جا رہے ہیں۔ روس بھی اس دوڑ میں انہی دو کا ساتھی بن چکا ہے۔ خطے کے ممالک اور دیگر دنیا بھی ''ون بیلٹ ون روڈ‘‘ کی کڑی کا حصہ بن رہی ہے۔ انسانیت دوستی پر دو بنیادی دوستوں چین اور پاکستان کو ''شاہراہ انسانیت‘‘ پر سفر کی پیشگی مبارکباد۔ اللہ تعالیٰ ہماری دنیا کے انسانوں کو امن عطا فرمائے۔ (آمین)