"AHC" (space) message & send to 7575

فیصل، بھٹو خواب کی تعبیر

اللہ تعالیٰ نے اپنی آخری کتاب قرآن کریم کی سورہ ''الطارق‘‘ میں قیامت کے دن کا تذکرہ کرتے ہوئے آگاہ کیا کہ ''اس دن تمام بھید حقائق بن کر سامنے آ جائیں گے‘‘۔ جی ہاں! قیامت کے روز کھلنے اور آشکار ہونے والے رازوں میں سے بعض کو اللہ تعالیٰ دنیا میں بھی کسی حد تک آشکار کر دیتے ہیں۔ جیسا کہ ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے پاک فوج کے سامنے سرنڈر کیا اور پھر ٹی وی انٹرویو میں واضح تسلیم کیا کہ ہم نے پاکستان میں جو قتل عام کیا، اس میں انڈیا اور اس کی ایجنسی ''را‘‘ شامل ہے۔ اسی طرح افغانستان کے سابق صدر اور کابل کے اقتدار میں آج بھی اہم ترین شخصیت جناب حامد کرزئی نے کھل کر انکشاف کیا ہے کہ داعش کو بنانے والا اور چلانے والا امریکہ ہے۔ 
یہ دو ایسے انکشاف ہیں جنہوں نے دہشت گردی کے الزامات سے پاکستان کی پاکیزگی اور معصومیت پر مہر لگانے کے ساتھ ساتھ یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کا بازار گرم کرنے والے دو ملک کون سے ہیں؟ ملکوں کا تعین ہونے کے ساتھ ساتھ یہ حقیقت بھی واضح ہو گئی کہ مسلمانوں کے اندر سے ہی کچھ لوگوں کو خارجی نظریات اور ہتھیاروں سے مسلح کر کے مسلمانوں کو تہ تیغ کیا گیا اور یہ وہ حقیقت ہے جس سے چودہ صدیاں قبل حضرت محمد کریمﷺ نے اپنی امت کو آگاہ فرما دیا تھا۔ ''مسلم (2889) اور ابو دائود 4252‘‘ میں حدیث ہے۔ اللہ کے رسولؐ نے فرمایا: ''میرے رب نے مجھے آگاہ فرما دیا ہے کہ میرے حبیب! میں آپ کی امت کے اندر کے علاوہ باہر سے کوئی دشمن مسلط نہیں کروں گا، ایسا دشمن کہ جو انہیں برباد کر کے رکھ دے، اگر دنیا کے تمام ممالک کے دشمن بھی جمع ہو کر ان پر چڑھ دوڑیں تو ان کو شکست نہیں دے سکتے۔ البتہ یہ آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک ضرور کریں گے۔ قیدی بھی بنائیں گے‘‘۔ سچی بات یہ ہے کہ مجھے اپنی امت کے خلاف گمراہ لیڈروں اور علماء کا ڈر لگا رہتا ہے۔ 
قارئین کرام! یہ ہے ہمارے حضورؐ کا مسلم اور ابو دائود میں درج ہونے والا مستند اور سچا فرمان جو ہم نے آپ کے سامنے رکھا ہے۔ اب ساڑھے چودہ صدیوں کی تاریخ دیکھنے کی بجائے ہم اپنے دور کی حالیہ تاریخ کو دیکھتے ہیں تو حضور سرور کونینؐ کا فرمان بار بار حقیقت بن کر سامنے آتا ہے کہ عثمانی خلافت کے ٹکڑے ٹکڑے ہوئے تو مسلمانوں کے اندر سے ہی مسلمان استعمال ہوئے۔ انگریز بہادر ہندوستان کی مغلیہ سلطنت پر قابض ہوا تو میر جعفر اور میر صادق استعمال ہوئے۔ پاکستان دو حصے بن کر بکھرا تو بنگلہ دیش کے نام سے جو ملک بنا وہ اپنے ہی لوگوں کی وجہ سے بنا۔ انڈیا کا کارنامہ صرف اس قدر ہے کہ ہمارے لوگوں کو اس نے اپنے ساتھ ملا لیا۔ کشمیر کا قضیہ اس لئے پیدا ہوا کہ شیخ عبداللہ کی صورت میں اپنے ہی لوگ انڈیا کے ساتھ مل گئے اور آج پاکستان، سعودی عرب، ترکی اور مشرق وسطیٰ میں دہشت گردی کا بازار گرم ہوا تو مسلمانوں کے اپنے اندر سے ہی خارجی عنصر برآمد ہوا جس نے اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کیا۔ داڑھی اور دوپٹے کو بے آبرو کیا، اس خارجی عنصر کے پیچھے کون ہے۔ احسان اللہ احسان اور حامد کرزئی نے بتلا تو دیا ہے۔ واضح تو کر دیا ہے کہ کون ہے؟ 
اے امت کے لوگو! امت کے مرض کی تشخیص تو موجود ہے، مسئلہ تو صرف علاج کا ہے۔ نسخے کا نام اتحاد Alliance ہے۔ اس اتحاد کا خواب شاہ فیصل بن عبدالعزیز شہید نے دیکھا تھا۔ اس اتحاد کا خواب جناب ذوالفقار علی بھٹو بن شاہ نواز بھٹو مرحوم نے دیکھا تھا۔ 1974ء کو لاہور میں جب مسلمان سربراہوں کی کانفرنس ہوئی تھی۔ اس کانفرنس میں نمایاں ترین فیصل اور بھٹو ہی تھے۔ بادشاہی مسجد میں دونوں ساتھ ساتھ بیٹھے تھے۔ یہ تصویر ہے جو مقبول ہوئی۔ میں ان دنوں نویں جماعت کا طالب علم تھا۔ سربراہوں کی تصاویر والے کیلنڈر شائع ہوتے تھے۔ میں نے ان تصاویر کا البم بنایا تھا۔ سب سے اوپر فیصل اور بھٹو کی تصاویر لگائی تھیں یعنی اتحاد امت کا جذبہ اور انگڑائی میرے سینے میں پیدا ہوئی تو فیصل اور بھٹو کے اتحادی کارنامے نے کی۔ وہ ایک خواب تھا۔ ہاں ہاں! آج میں اپنی 58 سال کی عمر میں سوچتا ہوں تو وہ اک خواب تھا۔ قمری اعتبار سے میری عمر ساٹھ سال ہونے کو آئی ہے۔ سوچتا ہوں کہ تھا تو وہ اک خواب مگر اب اس کی تعبیر بھی سامنے آ گئی ہے۔ میری زندگی میں ہی سامنے آ گئی ہے۔ اس لحاظ سے اپنے کو خوش قسمت تصور کرتا ہوں۔ میں اس اتحاد کی کامیابی کے لئے ایران کی طرف سے بھی پرامید ہونا شروع ہو گیا ہوں۔ ایران کے وزیر خارجہ جناب جواد ظریف نے 6 مئی 2017ء کو تہران میں ایک کالج کے طلباء سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ گزشتہ سال تہران میں سعودی عرب کے سفارتخانے پر ہمارے لوگوں کا حملہ اور مشہد میں سعودی عرب کے قونصلیٹ پر حملہ تاریخی حماقت اور غداری تھی۔ وزیر خارجہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایران کی وزارت خارجہ اور قومی سلامتی کونسل کو سعودی عرب کے سفارتخانے پر حملے کی توقع تھی مگر اس کے باوجود اقدامات نہیں کئے گئے۔ 
قارئین کرام! ایران کے وزیر خارجہ کا مندرجہ بالا بیان بہت بڑی خبر ہے۔ میرے نزدیک اس خبر میں خیر کا پہلو یہ ہے کہ ایران امت کے اس اتحاد کا حصہ بننے کے قریب ہو گیا ہے جس کا نام اسلامی فوجی اتحاد (Islamic Military Alliance) ہے۔ 1974ء کی سربراہی کانفرنس میں شاہ ایران رضا شاہ پہلوی لاہور میں شاہ فیصل اور بھٹو صاحب کے پہلو میں موجود تھے۔ ایران کے علماء آج رضا شاہ کی جگہ حکمران ہیں۔ شاہ سلمان، نواز شریف اور طیب اردوان کے پہلو میں وہ کیوں موجود نہیں؟ امت مسلمہ میں یہ وہ سوال ہے جس کا جواب اتحاد میں موجودگی کے سوا کوئی دوسرا نہیں ہو سکتا۔ میں جواد ظریف کے بیان کو ظرافت نہیں سمجھتا بلکہ اسے ''جواد‘‘ کا ہم معنی سمجھ کر اتحاد میں روشنی کی کرن سمجھتا ہوں۔ 
فیصل اور بھٹو کے خواب کی تعبیر آج عملی شکل میں اپنے کام کا آغاز کر چکی ہے۔ شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے فرزند ارجمند شہزادہ محمد اس اتحاد کے بانی ( Founder) قرار دیئے گئے ہیں۔ جنرل راحیل شریف اسلامی ملٹری اتحاد کے سالار مقرر کئے گئے ہیں۔یوں شہزادہ محمد اور جناب راحیل شریف تقریباً نصف صدی کے بعد خواب کی عملی تعبیر بن کر سامنے آئے ہیں۔ شہزادہ محمد شاہ فیصل کے خواب کی تعبیر ہیں تو راحیل شریف، ذوالفقار علی بھٹو کے خواب کی تعبیر بن کرسامنے آئے ہیں۔ مذکورہ فوجی اتحاد کا عربی زبان میں سرکاری نام اس طرح ہے ''التحالف الاسلامی العسکری لمحاربۃ الارھاب‘‘۔ 
(Islamic Military Alliance to Fight Terrorism) میرے خیال میں اردو زبان میں مذکورہ نام کچھ اس طرح سے ہو سکتا ہے '' اسلامی فوجی اتحاد برائے انسداد دہشت گردی‘‘ مزید برآں! آئی ایم اے نے ریاض سے اعلان کیا ہے کہ اس اتحاد کا اولین مقصد یہ ہے کہ مسلمان ملکوں میں کسی بھی فرقے اور کسی بھی نام سے جو دہشت گرد گروپ دہشت گردی کر رہے ہیں ان کے استیصال کے لئے آئی ایم اے کردار ادا کرے گا۔ 
قارئین کرام! اپنے کالم کا اختتام حضرت محمد کریمﷺ کے دربار رسالت سے نشر ہونے والے ایک مبارک پیغام سے کرنے جا رہا ہوں۔ شہر مدینہ منورہ ہے۔ حضوؐ ر کے سامنے صحابہؓ موجود ہیں، اس دوران ایک صحابی کہ جن کا نام مقداد بن عمرو کندیؓ ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح بخاری میں پیغام نشر کرتے ہوئے بتاتے ہیں کہ مذکورہ صحابی بدر میں شامل تھے۔ پوچھتے ہیں اے اللہ کے رسولؐ! اگر دوران جنگ میرا کسی کافر دشمن سے سامنا ہو جائے۔ ہم دونوں ایک دوسرے کو قتل کرنے میں کوشاں ہو جائیں۔ میرا دشمن تلوار کے وار سے میرا ہاتھ کاٹ دے پھر مجھ سے بھاگ کر ایک درخت کی اوٹ میں چلا جائے اور (میری باری پر) کہنے لگ جائے۔ میں اللہ پر ایمان لے آیا۔ کیا اس اقرار کے بعد بھی میں اس کو قتل کر دوں؟ حضورؐ نے فرمایا، اسے قتل نہ کرنا، میں نے دوبارہ عرض کی۔ اس نے میرا ہاتھ کاٹ دیا اور ہاتھ کاٹنے کے بعد اس نے اسلام کا اقرار کیا؟ آپؐ نے فرمایا قتل نہ کرنا، اگر تو نے اس کو قتل کردیا تو تم اس کی جگہ پر ہو جائو گے اور وہ تمہارے مقام پر ہو جائے گا۔ (4019) اللہ اللہ! بدری صحابہ کا اس قدر بلند مقام کہ حضورؐ کے فرمان کے مطابق اللہ نے ان پر نظرکرم فرمائی چنانچہ یہ جو بھی کریں اللہ نے ان کو جنت دے دی ہے۔ مزید برآں! حضورؐ نے واضح کیا کہ صحابہ میں سب سے بلند مقام بدری صحابہ ہیں۔ حضرت جبرئیل ؑ نے حضورؐ سے کہا کہ آپ کے ہاں سب سے افضل بدری ہیں تو ہمارے ہاں بھی وہ فرشتے سب سے اعلیٰ ہیں جو بدر میں شامل ہوئے تھے۔ حدیث امام بخاری لائے ہیں۔ قابل غور یہ ہے کہ جنگ کے میدان میں کلمہ پڑھنے والے مخالف کو اگر بدری صحابی بھی قتل کر دے تو وہ اپنے دشمن کے مقام پر آ جاتا ہے۔ اللہ کی قسم حضورؐ کا فرمان سن کر رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ایسے پرُرحمت نبی کا کلمہ پڑھنے والو! امت پر رحم کرو...! اور اب پرامن رحمت کا ایک چشمہ ریاض سے جاری ہوا ہے تو امت سے جڑے ہوئے کسی ممبر کو پیاسا نہیں رہنا چاہئے۔ سیر ہو کر پانی پینا چاہئے، اللہ تعالیٰ ہماری مدد فرمائے۔ (آمین) 

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں