سبز پوشاک اور سبز گھاس، لندن میں کرکٹ کا میدان اور پاکستان قومی ٹیم کے جوان فتح کی خوشی میں اپنے اللہ کے حضور سجدہ ریز تھے۔ یہ وہ منظر تھا جسے دنیا کے اربوں لوگوں نے دیکھا، کئی حکمرانوں نے بھی دیکھا۔قومی کرکٹ ٹیم کو اپنے حضور حضرت محمد کریمﷺ کی سنت پر عمل پیرا ہونا مبارک ہو۔ صحابہ کہتے ہیں حضورﷺ خوشی اور غم کے موقع پر اپنے اللہ کے حضور سجدے میں گر جاتے تھے۔ حضورﷺ کا فرمان ہے کہ ''جلال و اکرام والے اللہ کے ساتھ چمٹ جائو‘‘ (مسند احمد17739:) یاد رہے! انسان اسی وقت اپنے اللہ کے ساتھ چمٹ سکے گا جب اس کے انتہائی قریب ہو اور انتہائی قرب کے لئے قرآن نے کہہ دیا ''سجدہ کر اور (اللہ کے)قریب ہو جا۔‘‘ حضرت احنف بن قیسؒ بتلاتے ہیں کہ میں بیت المقدس میں داخل ہوا، وہاں (مسجد اقصیٰ میں) میں نے ایک شخص کو دیکھا کو وہ کثرت کے ساتھ سجدے کر رہا ہے۔ میرے دل میں اس بات نے اثر کیا چنانچہ جب اس بندے نے منہ پھیرا تو میں نے ان سے اس کے متعلق پوچھا کہ وہ کیا پڑھ رہے تھے انہوں نے کہا مجھے نہیں معلوم، بس اللہ ہی جانتے ہیں کہ میں کیا کر رہا تھا۔ مجھے تو ایسا کرنے کو میرے محبوب ابوالقاسمﷺ نے فرمایا تھا۔ پھر رونے لگ گئے (تین بار روئے اور تین بار ہی مذکورہ جملہ کہا جو حضورؐ سے کمال محبت کی دلیل ہے) پھر کہنے لگے: حضورﷺ نے فرمایا جو بندہ بھی اللہ کے حضور سجدہ کرتا ہے اس ایک سجدے کی وجہ سے اللہ تعالیٰ (جنت میں) اس کا درجہ بلند کر دیتے ہیں (اگلے گریڈ میں ترقی دے دیتے ہیں) ساتھ ہی ایک گناہ بھی معاف فرما دیتے ہیں اور ایک نیکی بھی لکھ دیتے ہیں۔ اب میں نے اس شخص سے پوچھا، جناب والا کا کیا تعارف ہے؟ تو بتانے لگے میں اللہ کے رسولﷺ کا صحابی ہوں جسے ابوہریرہ کہا جاتا ہے (مسند احمد، صحیح)
مسند احمد ہی میں صحیح سند کے ساتھ حدیث ہے کہ ایک صحابیہ خاتون اللہ کے رسولﷺ سے عرض کرنے لگی کہ میں ضرورت مند ہوں میری ضرورت پوری فرما دیجئے، پوچھا، بتلایئے۔ عرض کرنے لگی، قیامت کے دن شفاعت فرما دیجئے۔ اسی طرح مسند احمد ہی میں ایک دوسری حدیث ہے کہ ایک شخص ابو فاطمہؓ نے حضورﷺ سے عرض کی کہ میں چاہتا ہوں جنت میں آپ سے ملاقات ہو جائے۔ تیسری حدیث صحیح مسلم میں ہے کہ حضرت ربیعہ بن کعبؓ نے حضورﷺ سے عرض کی، میری ایک ضرورت ہے، فرمایا، بیان کرو۔ کہنے لگے، جنت میں آپﷺ کا ساتھ چاہئے۔ جی ہاں! مندرجہ بالا تینوں کو اللہ کے رسولﷺ نے ایک ہی جواب دیا، فرمایا! پھر میرے ساتھ تعاون کرو اور تعاون یہ ہے کہ اللہ کے حضور کثرت کے ساتھ سجدے کیا کرو۔ یوں مجھ سے ملاقات بھی ہو جائے گی، میری شفاعت بھی حاصل ہو جائے گی اور روزِمحشر اور جنت میں میرا ساتھ بھی مل جائے گا۔
حضرت ابوہریرہؓ ہی سے مروی ہے حضورﷺ نے فرمایا! بندہ اپنے رب کے قریب سب سے زیادہ اس وقت ہوتا ہے جب وہ سجدے کی حالت میں ہوتا ہے لہٰذا (سجدے میں) کثرت کے ساتھ اپنے رب سے مانگا کرو (مسلم482:) قارئین کرام! نعمت ملنے پراللہ کا شکر ادا کرنے کے لئے بہترین حالت سجدے کی ہے، غم اور دکھ کی صورت میں اپنے اللہ کے سامنے دکھڑے اور درد پیش کرنے کی بہترین انسانی کیفیت سجدے کی ہے۔ دعائیں کرنے کی بہترین پوزیشن سجدے کی ہے۔ اپنے خالق سے بے پناہ محبت کرنے کی ادا سجدے کی ادا ہے اور یہ وہ ادا ہے کہ زندگی میں یہ عادت بن جائے تو حضورؐ کی شفاعت مل جائے گی۔ حضرت عبداللہ بن بُسرؓ کہتے ہیں کہ حضورﷺ نے ارشاد فرمایا، میں قیامت کے دن اپنے ہر امتی کو پہچان لوں گا، صحابہ نے عرض کی، اے اللہ کے رسولﷺ مخلوق کے عظیم ہجوم میں آپ انہیں کیسے پہچانیں گے؟ اس پر آپﷺ نے ہم سے پوچھا، اچھا یہ بتلائو کہ تم میں سے اگر کوئی اپنے اصطبل میں داخل ہو جہاں کالے سیاہ گھوڑے بندھے ہوں، ان میں ایک گھوڑے کی پیشانی روشن، چمکدار اور سفید ہو تو کیا تم ان گھوڑوں میں سے اسے پہچان نہیں لو گے؟ صحابہ نے کہا جی کیوں نہیں؟ فرمایا! میں قیامت کے دن اپنے امتیوں کو ان کی پیشانیوں سے پہچان لوں گا جو سجدوں کی وجہ سے چمک رہی ہوں گی اور وضو کے اعضاء سے پہچان لوں گا جوروشنی سے چمک رہے ہوں گے۔ (مسند احمد 7845:) وضو کی وجہ سے چہرے، بازو اور پائوں روشن ہوں گے جبکہ ماتھے سجدوں کی وجہ سے مزید نورانی ہوں گے (سبحان اللہ)
قارئین کرام! بڑے بڑے مجرم جنہوں نے انسانوں کو ستایا، ان کے حقوق کو غصب کیا، ان کا خون بہایا، میرٹ کا خون کر کے نااہلوں کو نوازا، چغلیوں اور حسد، بغض سے اپنے آپ کو انسانی شرف سے نیچے گرایا، وہ جہنم میں نہ جانے کتنا عرصہ جلتے رہیں گے۔ آخرکار ان کے ساتھ کیا سلوک ہو گا۔ ملاحظہ ہو! حضرت ابوہریرہؓ کہتے ہیں کہ اللہ کے رسولﷺ نے فرمایا! اللہ تعالیٰ جب لوگوں کے درمیان فیصلہ فرما کر فارغ ہوں گے تو اہل جہنم میں سے کسی کو نکالنا چاہیں گے تو فرشتوں کو حکم دیں گے کہ جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں بناتے تھے انہیں جہنم سے باہر نکال لائو۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جن پر اللہ تعالیٰ اپنے رحم و کرم کا ارادہ فرمائیں گے۔ انہوں نے لاالہ الا اللہ پڑھ رکھا ہو گا۔ ایسے لوگوں کو فرشتے جہنم میں سجدوں کے نشانات سے پہچان لیں گے کیوں کہ جہنم نے سجدوں کے نشانات کے علاوہ ابن آدم کے ہر عضو کو جلا کر بھسم کر دیا ہو گا۔ وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جہنم کے لئے سجدوں والی جگہوں کو جلانا ممنوع کر رکھا ہے۔ (بخاری7437:۔ مسلم 182:) یاد رہے! حضورﷺ نے فرمایا کہ سجدے میں مسلمان کی آٹھ ہڈیاں سجدہ ریز ہوتی ہیں (1)پیشانی (2)ناک (3)دایاں ہاتھ (4)بایاں ہاتھ (5)دایاں گھٹنا (6)بایاں گھٹنا (7)دایاں پائوں (8)بایاں پائوں... جی ہاں! ان اعضا کو جہنم کی آگ نہیں چھو سکے گی۔
اس بار قومی ٹیم کو میرٹ کی بنیاد پر تشکیل دیا گیا۔ ایسا ہی میرٹ پاکستان کی سیاست اور اداروں میں بھی آ جائے تو کرکٹ ہی نہیں، ہر میدان میں پاکستان چمپئن بن جائے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ٹیم سپرٹ کا پیغام دیا کہ مضبوط ٹیم میں برکت ہے تو وہ کہہ سکتے ہیں کہ پاک فوج ایک ایسی ٹیم ہے جس میں میرٹ ہے مگر باقی اداروں میں میرٹ کہاں ہے؟ آیئے! رمضان کے مہینے میں قومی ٹیم کے تجربے کو ہر ادارے میں نافذ کر دیں اور پاکستان کو دنیا میں ایک چمپئن ملک بنا دیں۔ اے مولا کریم! سجدہ ریز ہو کر ہم اہل پاکستان کی جناب کے حضور یہی التجا ہے میرٹ والے نیک دل حکمران عطا فرما دیجئے۔