"AHC" (space) message & send to 7575

قرآن، سائنسی توازن اور سیاست

دنیا کو گلوبل ویلیج اس لئے کہا جاتا ہے کہ گائوں کا ہر فرد جس طرح دوسرے شخص سے واقف ہوتا ہے اسی طرح دنیا کے ہر ملک کا ہر شخص ہاتھ میں تھامے موبائل فون کے ذریعے دنیا کے ہر شخص اور ہر علاقے سے واقفیت حاصل کر سکتا ہے۔ اس موبائل کا تعلق خلا میں گھومنے والے سیٹیلائٹ سے ہوتا ہے۔ اس سیٹیلائٹ کو راکٹ کے ذریعے جب خلا میں چھوڑا جاتا ہے تو زمین، چاند اور سورج کے مابین توازن رکھنے والے پوائنٹس یا مقامات کو سامنے رکھ کر چھوڑا جاتا ہے۔ خلا میں موجود متوازن مقامات کی نشاندہی خلائی سائنسدانوں نے کر رکھی ہے۔ اگر یہ متوازن پوائنٹس خلا میں نہ ہوتے تو نظام شمسی کے تمام ارکان ایک دوسرے سے گتھم گتھا ہو کر اپنا وجود ختم کر لیتے۔ امریکہ کے خلائی ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے سورج اور زمین و چاند کے مابین توازن کے پانچ مقامات دریافت کئے ہیں ان کو لاگرینجین پوائنٹس (LAGRANGIAN POINTS) کہا جاتا ہے۔ دوسرے لفظوں میں اگر یہ پوائنٹس نہ ہوتے یا ان میں خلل واقع ہو جائے تو آج کی جدید ترین ترقی جس کا انحصار مصنوعی سیاروں سے متعلق ہے اور ہمارا آئی ٹی کا شعبہ جو زندگی کے ہر شعبے کو اپنے احاطہ میں لئے ہوئے ہے، یہ سب کا سب زیرو ہو جائے۔ جی ہاں! مذکورہ ترقی کا انحصار اس بات پر ہے کہ آسمان کی رفعتوں اور بلندیوں میں توازن (BALANCE) قائم ہے۔ میں نے جب اس توازن کے بارے میں معلوم کیا تو زبان سے سبحان اللہ، سبحان اللہ کا ورد شروع ہوا اور تورات و انجیل کی تحریف کے بعد جو آخری کتاب، آخری رسول گرامی حضرت محمد کریمؐ پر نازل ہوئی اس کی سورت ''رحمن‘‘ کی تلاوت زبان پر جاری ہو گئی۔ مولا کریم کا انکشاف حضرت محمد کریمؐ کی مبارک زبان سے مدینہ منورہ کی فضائوں میں صحابہؓ یوں سنتے ہیں!ترجمہ:
''وہ رحمن (مولا) کہ جس نے قرآن کی تعلیم عطا فرمائی انسان کو پیدا فرمایا، اسے مافی الضمیر کو ادا کرنے کا سلیقہ (بولنے کا طریقہ) سکھایا۔ سورج اور چاند ایک توازن کے ساتھ قائم ہیں۔ پودے (ستارے) اور درخت (اس خالق کے سامنے) سجدہ ریز ہیں۔ اس عظیم رب رحمن نے آسمان کو وسعت عطا فرمائی ہے تو ایک میزان بھی قائم فرما دیا ہے۔‘‘ (الرحمن 1تا 7)
قارئین کرام! غور کا مقام یہ ہے کہ ہم قرآن کو ماننے والے جو لوگ ہیں ہم آسمان کی وسعتوں کو نہ دیکھ سکے اور نہ ہی متوازن مقامات کا کھوج لگا سکے، کھوج لگایا تو امریکہ کے ادارے ناسا کے سائنسدانوں نے اور مجھ جیسا طالب علم آسمانی توازن کے مقامات کو دیکھ کر سورئہ رحمن کی تلاوت کر رہا ہے اور خوش ہو رہا ہے کہ میرا قرآن واقعی اللہ کا کلام ہے اور جس عظیم ہستی پر نازل ہوا ہے وہ گرامی قدر اور عظیم المرتبت ہستی حضرت محمد کریمﷺ کی ہے جو آخری رسول ہیں اور رسولوں کے امام اور سردار ہیں۔ ان کی سچائی کی گواہی نظام شمسی میں موجود متوازن پوائنٹس دے رہے ہیں اور چونکہ ہم زمین والوں کا تعلق سورج اور چاند سے ہے۔ اس لئے قرآن کی سورت رحمن نے سورج اور چاند کا ذکر فرمایا۔ یاد رہے سورج، زمین اور چاند کے مابین خلا میں توازن کے پانچ پوائنٹس ہیں۔ زمین کا اس لئے ذکر نہ فرمایا کہ زمین پر حضرت محمد کریمﷺ اپنے صحابہ کو سورئہ رحمن سنا رہے ہیں، لہٰذا زمین کے تذکرے کی ضرورت نہ تھی۔ جی ہاں! اللہ کی قسم! سورئہ رحمن میں تینوں کا تذکرہ اور آج ناسا نے تینوں کا نقشہ بنا کر متوازن پوائنٹس کی لوکیشنز دے کر ہمارے ایمان میں اضافہ کر دیا کہ تم لوگوں نے جو نقشہ آج بنایا میرے قرآن نے وہ نقشہ ساڑھے چودہ سو سال قبل انسانیت کے حوالے کر دیا اور حوالے کیا تو حضرت محمد کریمﷺ کے واسطے سے کیا کہ انسانیت اگر تکریم چاہتی ہے تو حضرت محمدﷺ کی تکریم اور حرمت کو ہر نگاہ کا مرکز بنانا ہو گا۔ کوئی چاہے نہ چاہے اس حقیقت کے سامنے نگاہوں کو مؤدّب بنا کر جھکانا ہو گا۔ (اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّبَارِکْ وَسَلِّم)
سبحان اللہ، ہم سب کے مولا کریم آسمان کی وسعتوں میں اپنے حبیب اور خلیل حضرت محمد کریمﷺ کا تذکرہ بلند فرما کے ہم انسانوں کو مخاطب کرتے ہیں، فرمایا! میزان (ترازو اور توازن) میں زیادتی مت کرو۔ انصاف کے ساتھ تول ترازو سیدھا رکھو اور ترازو میں کمی بھی نہ کرو (الرحمن8،9) قارئین کرام! ترازو کو سیدھا رکھنے کا حکم تو زندگی کے ہر شعبے سے متعلق ہے مگر آج کل ہماری سیاست کا ترازو سیدھا نہیں ہے۔ وہ جھکتا ہے تو بہت ہی زیادہ اور زیادتی ہوتی ہے تو حد سے بڑھ کر۔ تین دن قبل چھانگا مانگا میں میرا جلسہ تھا، جلسے سے قبل شہر کے عمائدین، علماء اور صحافیوں سے ملاقات طے تھی۔ چھانگا مانگا سیاست پر بات شروع ہو گئی تو میاں محمد نوازشریف کا تذکرہ ہونے لگا۔ چھانگا مانگا کے دانشور کہنے لگے کہ ہم سے امریکہ، یورپ اور دیگر دنیا کے لوگ پوچھتے ہیں کہ ہر سیاستدان میاں نوازشریف پر تنقید کرتے ہوئے کہتا ہے کہ چھانگا مانگا کی سیاست نہیں چلے گی تو یہ کون سی سیاست ہے؟ ہم اسے جواب دیتے ہیں کہ چھانگا مانگا میں میاں نوازشریف صاحب نے ایک اکیڈمی بنائی تھی۔ یہاں انہیں سیاست سکھائی جاتی تھی۔ اس سیاست پر دوسرے سیاستدان تنقید کرتے ہیں؟ اس جواب پر ہنسی بھی خوب آئی مگر افسوس بھی بہت ہوا کہ کوئی دور تھا میاں نوازشریف صاحب نے ممبران اسمبلی کو چھانگا مانگا کے ریسٹ ہائوس میں جمع کر دیا۔ کئی دن تک یہاں بند رکھا۔ ووٹنگ کے دن ان کو اسمبلی میں لائے۔ اعتماد کا ووٹ لیا اور قائد ایوان بن گئے۔ اسی سے ہارس ٹریڈنگ کی اصطلاح معرضِ وجود میں آئی کہ بعض سیاستدان گھوڑوں کی طرح بکتے ہیں جس طرح گھڑ دوڑ میں گھوڑوں پر پیسہ لگتا ہے، جوا کھیلا جاتا ہے اسی طرح سیاست کے گھوڑوں پر بھی پیسہ لگتا ہے۔ بعد میں جناب آصف علی زرداری نے بھی یہی کیا کہ مال جمع کرو اور اقتدار خریدو... اللہ کی پناہ! آج راہنمایانِ قوم کی رہنمائی کا توازن اس قدر خراب ہو چکا ہے کہ بگڑتا ہی چلا جا رہا ہے۔ میری محترم سیاستدانوں سے گزارش ہے کہ اپنے اوپر آسمان کو دیکھو۔ حضور اکرمﷺ کی مبارک ہستی سے رہنمائی لو اور سیاست کو ٹھیک کرو۔ اپنے آپ کو میزان میں تولو، کہیں ایسا نہ ہو کہ پاکستان کے سیاسی آسمان میں ایسے سیاستدانوں کا نام ڈھونڈے سے نہ ملے۔ چیف جسٹس ثاقب نثار صاحب توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں تو ہر متوازن شخص کی خواہش ہے کہ عدل کے ساتھ ہر شعبے میں توازن قائم ہو کہ زندگی اور ترقی اسی سے مشروط ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں