"AHC" (space) message & send to 7575

شہدائے نیوزی لینڈ

20 مارچ 2019ء جمعۃ المبارک کا دن تھا۔'' دنیا میڈیا گروپ‘‘ کے ایم ڈی محترم نوید کاشف کی والدہ محترمہ اسی مبارک دن کو اپنے اللہ سے جا ملیں۔اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اپنی مہمان نوازی کے شرف سے نوازے ۔میں نے محترم نوید صاحب سے تعزیت کی۔تعزیت کا معنی دل کی تسلی اور ڈھارس ہے۔حضورﷺ کا ارشاد ہے: جس کسی نے اپنے بھائی کے غم میں اس کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا اللہ تعالیٰ اسے قیامت کے دن عزت کی پوشاکوں میں سے ایک عزت دار پوشاک زیب تن کروائیں گے۔(ابن ماجہ:160 صحیح) نوید کاشف صاحب اور ان کے بھائیوں نوید آصف اور نوید عاطف کو اللہ تعالیٰ نے ماں کی خدمت کا شرف عطا فرمایا تو ایسے لوگوں کے لیے اللہ کے رسولﷺ کی نوید ہے۔حضرت عائشہ ؓ سے مروی ہے آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا:میں جنت میں داخل ہوا تو تلاوت کی آواز سنی ۔پوچھا یہ کون ہیں؟فرشتوں نے کہا حارثہ ؓ ؓؓ بن نعمان ہیں۔حضورﷺ نے صحابہؓ کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا:سنو!اس طرح ہوتے ہیں تمہارے نیک لوگ (انہیںمقام اس لیے ملا کہ )وہ تم سے بڑھ کر ماں کی خدمت کیا کرتے تھے۔(سلسلہ صحیحہ:913 )جمعۃ المبارک کے دن کے بارے میں حضورﷺ نے فرمایا : تمہارے تمام (ہفتہ وار) دنوں میں سے سب سے افضل دن جمعہ کا دن ہے۔اسی دن حضرت آدم علیہ السلام پیدا ہوئے۔جمعہ کے دن ہی کو ان کی وفات ہوئی اور اسی دن صور پھونکا جائے گا‘ یعنی قیامت قائم ہوگی (ابن خزیمہ ،نسائی ،ابو دائود ،صحیح ) جمعہ کے برکتوں بھرے دن ہی کو نیوزی لینڈ کی ایک مسجد نو ر میں 50 نمازیوںکو ایک آسٹریلین دہشت گرد نے شہید کردیا ۔جمعہ کے دن ہی یہ خبر سن کر جہاں دکھ اور غم میں اضافہ ہوا وہیں شہیدوں کی قسمت پر رشک بھی آنے لگا کہ فرمان رسولﷺ کے مطابق: جو شخص جس حال میں فوت ہوا اسی حالت میں اٹھے گا۔(صحیحہ للالبانی)
اللہ اللہ ! قارئین کرام... ذرا تھوڑی دیر کے لیے اپنے آپ کو قیامت کے دن میں تصوراتی طور پر موجود سمجھ لیجیے تو منظر کچھ یوں بنتا ہے کہ نیوزی لینڈ کی مسجد کے پچاس نمازیوں میں سے ہر کوئی اپنی قبر سے اٹھ رہا ہے ۔نعیم رشید سب نمازیوں کے تحفظ کی خاطر گولیاں کھا کر شہید ہوا ہے ۔کوئی نفل پڑھتے شہید ہورہا ہے۔ کوئی سجدے میں پڑا خون آلود رنگ میں زندہ ہو رہا ہے۔ کوئی قبر سے اٹھا ہے تو رکوع کی حالت میں سبحان ربی العظیم کہہ کر میدان محشر کو چل پڑا ہے ۔کیا سعادتوں اور بلندیوں کا نظارہ ہے کہ حضورﷺ کے ارشاد گرامی کے مطابق:ان کا خون بہہ رہا ہے ‘رنگ تو خون جیسا ہے مگر اس میں سے خوشبو کستوری کی آرہی ہے۔(بخاری)چلتے چلتے یہ لوگ اب جمعۃ المبارک کے گرد اکٹھے ہوگئے ہیں۔ اللہ کے نبی حضرت محمد کریمﷺ نے جمعہ کی شکل و صورت اور بلند شان کے بارے میں ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ قیامت کے دن سب دنوں کوان کی ہیئت (شکل وصورت) پر کھڑا کریں گے انتہائی خوبصورت اور نورانی بنا کر کھڑا کریں گے۔جمعہ پڑھنے والوں نے جمعہ کے دن کو چاروں طرف سے اس طرح گھیررکھا ہو گا جس طرح دلہن کو گھیرے میں لے کر اس کے شوہرکی جانب بھیجا جاتا ہے۔ ان لوگوں کے لیے جمعہ کا دن روشنی کررہا ہو گا اور اس روشنی میں وہ (جمعہ پڑھنے والے) لوگ چل رہے ہوں گے ۔ان لوگوں کے رنگ سفید (چمکتی ) برف کی طرح چمک رہے ہوں گے اور ان سے کستوری کی خوشبو پھوٹ رہی ہو گی ۔وہ کافور کے (انتہائی خوشبودار) پہاڑوں میں گھسے جا رہے ہوں گے۔ جنات اور انسان ان لوگوں کی طرف اس قدر تعجب اور حیرت سے دیکھتے جارہے ہوں گے کہ آنکھ بھی نہ جھپکیں گے یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائیں گے (صحیح ابن خزیمہ :1730 سلسلہ صحیحہ :706 )۔ اللہ کے حضور دعا ہے کہ رحمان و رحیم مولا کریم اپنے بندے نوید کاشف کی والدہ ،نیوزی لینڈ کی مسجد نور کے شہداء اور جمعہ کا اہتمام کرنے والے تمام مسلمانوں کو ایسے نورانی اعزار سے نوازدیں (آمین ) 
دہشت گردی کے واقعات اور سانحات دنیا بھر کے بہت سارے ملکوں میں ہوئے ہیں مگر نیوزی لینڈ میں 50 نمازیوں کی شہادت اور تقریبا ًاتنے ہی زخمیوں کا جو سانحہ ہوا ہے اس پر نیوزی لینڈ کی خاتون وزیر اعظم محترمہ جیسندا آرڈرن نے جو کردار پیش کیا ‘جو گفتگو کی ‘میں دیانت داری سے یہ سمجھتا ہوں کہ ایسا کردار اور گفتار کسی ملک کا سربراہ پیش نہیں کرسکا۔ اس پر محترمہ نہ صرف خراج تحسین کی مستحق ہیں بلکہ نوبل پرائز جیسے خراج تحسین کا استحقاق رکھتی ہیں۔
جب سورج کی کرنیں زمیں پراوّلین قدم رکھتی ہیں تو نیوزی لینڈ کے شہر (GISBORNE )میں داخل ہوتی ہیں۔ میں کہتا ہوں وزیر اعظم جیسندا نے آج کرائسٹ چرچ شہرکی مسجد نور کے مظلوموں کو جس طرح گلے لگایا ہے ۔انسانی تکریم کی ان کرنوں نے پوری دنیا کو مظلوموں کے ساتھ یکجہتی کا اک ناقابل فراموش، تاریخی اور یادگار سبق یاد کروادیا ہے۔محترمہ کی عمر 50 سال ہے ایک بچے کی ماں ہیں ۔26 اکتوبر 2017 ء کو وہ نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم بنی ہیں۔میرے اللہ کے رنگ کس قدر نیارے ہیں کہ مشرق و مغرب کے درمیان دوپٹہ اور سکارف اک جھگڑے کی بنیاد بنا ہوا تھا ۔ وزیر اعظم صاحبہ وہی دوپٹہ اوڑھ کر آئیں۔ سیاہ دوپٹہ پہنے ہوئے وہ شہدا کی خواتین کو گلے لگا کر دلاسا دے رہی تھیں۔ وہ زخمیوں کی عیادت کے لیے ہسپتال بھی گئیں۔انہوں نے مسلمانوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا :ہمت نہ ہارنا ‘پورا نیوزی لینڈ متحد ہو کر تمہارے ساتھ کھڑا ہے ۔آپ لوگ ہم سے ہیں۔ہم آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔جن لوگوں نے دہشت گردی کی وہ ہم میںسے نہیں۔وزیر اعظم کے اس کردار کی روشنی میںنیوزی لینڈ کے لوگوں نے مسجد نور کے باہر پھولوں کے ڈھیر لگا دیئے۔ مسجد نور میں جب پہلی نماز ہوئی تو مسیحی خواتین نے سروں پر سکارف لیے اور ان کے مردوں نے نمازیوں کے پیچھے قیام کی صورت میں دفاعی کی صف بنائی ۔عزم یہ کیا کہ ہم نمازیوں کی حفاظت اپنے خون سے کریں گے ۔ انہوں نے مسجد کے ساتھ ملحق پارک میں 50 سفید جوتے ایک لائن میں رکھے دنیا کو بتلایا کہ جو شہید ہونے والے ہیں وہ صاف شفاف اور پر امن قدموں کے ساتھ مسجد میں آئے تھے۔ ان کو کیوں شہید کیا گیا ؟ہم ان کے ساتھ ہیں ۔ادھر مسجد نور میں اذان ہوئی اور یہ لوگ رو رہے تھے ۔وزیر اعظم جیسندا کے کردار نے آسٹریلیا کو بھی متاثر کیا ۔دہشت گرد وہیں سے آیا تھا ۔وہاں کا ایک سینیٹر مسلمانوں کے خلاف متعصب لوگوں کا نمائندہ تھا ۔ایک آسٹریلین لڑکے نے مذکورہ سینیٹر کے سر پر گندہ انڈا دے مارا ۔یوں سینیٹر رسوا ہو گیا۔ساتھ ہی مذکورہ نوجوان نے نیوزی لینڈ میں شہداکے ورثا کے لیے فنڈ جمع کیا اور اسے زخمیوں وغیرہ کی خدمت میں دینے کا اعلان کیا ۔اور تو اور وزیر اعظم کے کردار نے نیوز لینڈکی یہودی برادری کو بھی مسلم مظلوموں کی حمایت میںکھڑا کر دیا ۔ یہودیوں نے اپنی عبادت گاہیں مسلمانوں کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر بند کیں ۔مطلب یہ تھا کہ مسجد یں بند ہوں گی تو ہمارے سینا گاگ بھی بند ہوں گے ۔انہوں نے اپنی مدد اور تعاون کی پیشکش بھی کی اور اپنے بیان میں کہا کہ ہم یہودی لوگ پر تشدد لڑائی مار کٹائی ،نفرت انگیز رویے اور نسل پرستی کے خلاف مسلمانوں کے ساتھ متحد ہو کر کھڑے ہیں۔ وزیر اعظم کے کردار کا یہ رزلٹ بھی سامنے آیا کہ کرائسٹ چرچ سٹی کے شہریوں نے پوسٹر وں پر یہ جملے لکھے: شہر غمزدہ ہے ۔ہمیں دکھ ہے کہ آپ یہاں محفوظ نہ تھے لہٰذا ہمیں چھوڑ گئے ۔آپ کے بچھڑنے سے ہمارے دل ٹوٹ گئے۔ 
وزیر اعظم جیسنڈا کا دلکش رویہ اس وقت اپنی انتہا کو چھونے لگا جب پارلیمنٹ کے اجلاس کا آغاز قرآن مجید کی تلاوت سے ہوا۔پاکستان سے تعلق رکھنے والے مولانا نظام الحق تھانوی نے قرآن کی تلاوت کی جس میں شہدا کو مردہ کہنے سے منع کیا گیا ہے۔مصیبت میں صبر کی تلقین کی گئی ہے۔ اس کے بعد وزیر اعظم نے خطاب کیا تو ''السلام علیکم ‘‘ کہہ کر آغاز کیا اور کہا کہ شہیدوں کا نام ہمیشہ رہے گا ۔دہشت گرد بے نام رہے گا۔شہدا کا تعلق اس مذہب (اسلام) سے تھا جو سب کو خوش آمدید کہتا ہے ۔میں ایک انتہا پسند اور مجرم کا نام نہیں لو ں گی۔وہ دہشت گرد بے نام و نشان رہے گا ۔ ہمیں ان لوگوں کا نام لینا ہے جنہوں نے شہادت پائی ہے ۔قارئین کرام ! تورات ،انجیل اور قرآن ایک ہی بات بتلاتے ہیںکہ ساری انسانیت حضرت آدم علیہ السلام کی اولاد ہے ۔حضرت محمد کریم ﷺ پر نازل ہونے والے قرآن نے آگاہ کیا کہ'' ہم نے اولاد آدم کو تکریم بخشی ہے‘‘۔نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے اس تکریم کا حق ادا کیا ہے۔میں کہتا ہوں نائن الیون نے نفرتوں اور خونریزیوں کے طوفان کھڑے کیے تو 20 مارچ جمعۃ المبارک کے دن نے انسانی تکریم کی تاریخ رقم کی ہے۔ میں سمجھتا ہوں جس دن سب کے باپ اس دنیا میں آئے ہمیں اس جمعہ کے دن سے وزیر اعظم جیسندا کے کردار کو رول ماڈل بنانا چاہیے۔نیو ورلڈ آرڈر کونیوزی لینڈ میں پڑنے والی ابتدائی پر امن کرنوں سے انسانی تکریم کے ورلڈ آرڈر میں بدلنا چاہیے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں