"AHC" (space) message & send to 7575

عمران کی تقریر‘ مودی کی جین اور تجویز

محترم عمران خان نے جنر ل اسمبلی میں خطاب کرتے ہوئے اپنے عقیدے کااظہار کیا اور کہا۔ ''لااِلہٰ اِلاّاللہ‘‘ پر میراایمان ہے کہ ایک اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں؛ چنانچہ ''ہم لڑیں گے‘‘ قارئین کرام! آج کے کالم میں ہم (Belief)پر آکسفورڈ یونیورسٹی کاایک عالمی سطح پر کیاہوا سروے اور جائز ہ پیش کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان نے (Belief)‘یعنی عقید ے کا لفظ استعمال کیا ہے توہم انسانی ڈی این اے کہ اہم ترین حصے جین کا سائنسی انداز سے جائزہ لیں گے کہ جدیدریسرچ میں جین کا (Belief) کے ساتھ کیاتعلق ہے اور پھر ریسرچ کرتے ہوئے مودی کے جین کاجائزہ لیں گے کہ وہ کس قدر خراب اور گدلا ہوچکا اور پھر آخرمیں اس خراب شدہ جین کی اصلاح کاایک طریقہ اور تجویزوزیراعظم پاکستان کی خدمت میں پیش کی جائے گی ۔
برطانیہ کے معروف اخبار ''دی ٹیلیگراف‘‘ نے دنیا کے سامنے ایک تحقیق پیش کی ۔ 12مئی 2011ء کو اسے شائع کیا۔ یہ آکسفورڈ یونیورسٹی کی تحقیق تھی۔ یونیورسٹی کی نگرانی میں 57اداروں نے کئی سال تک محنت طلب کام کیا۔ ابتدائی طور پر 20ملکوں میں کام کیا گیا‘ پھر اس کام کو دنیا بھر میں پھیلا دیا گیا۔ تب دنیا کی آبادی چھ ارب کے قریب تھی‘ جبکہ آج 2019ء میں سات ارب کے قریب ہے۔ چھ ارب انسانوں میں کوئی دس ہزار مذاہب رائج ہیں۔ ان تمام مذاہب کے حامل لوگوں سے (Belief) پر بات کی گئی تو نتیجہ یہ سامنے آیا کہ چھ ارب انسانوں میں بانوے فی صد انسان کائنات کے خالق پر ایمان رکھتے ہیں۔ اگلے جہان پر 74فیصد کا ایمان ہے۔ تحقیق کرتے ہوئے سوال یہ تھا کہ پیدائشی طور پر اللہ پر ایمان کیوں ہے؟ (Why Belief in God in innate) آخر تحقیقی سروے کے بعد جواب یہ آیا کہ اللہ پر ایمان رکھنا انسان کی فطرت کا حصہ ہے۔ انگریزی جملہ ملاحظہ ہو! (Belief in God is Part of Human nature ) رابرٹ فلر جو بریڈ لے یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں ۔ انہوں نے مذکورہ تحقیق پر ایک قوم اور آگے بڑھایا اور مارچ 2015ء میں کہا ''انسانی جسم کے تمام اجزاء اور ان کا سسٹم اللہ پر ایمان کی جانب مائل کرتا ہے‘‘
انسانی جین جو ڈی این اے کا اہم ترین حصہ ہے‘ اسی میں وراثتی نظام ہوتا ہے‘ جسے ایک بچہ اپنے ماں باپ اور دادا‘ پڑ دادا سے لے کر پیدا ہوتا ہے۔ ہارورڈ یونیورسٹی کے پروفیسر برٹ کہتے ہیں کہ اس وراثتی جین میں کائنات کے خالق کو نہ ماننے کا نظریہ اجنبی ہے ‘اسی تحقیق کی روشنی میں عرب عالم عبدالدّائم نے کیا خوب کہا ''اِنَّنَانُوْلَدْ وَنَحْنُ نَعْتَقِدُ بِوُجُوْدِ اللّٰہ تعالیٰ‘‘ ہم اللہ کے وجود پر ایمان رکھتے ہوئے پیدا ہوئے ہیں‘‘ جدید ترین تحقیق بہر حال یہی ہے کہ انسان پیدا ہوتا ہے تو اللہ پر ایمان کو اپنے جسم کے ہر خلیے میں لئے ہوئے پیدا ہوتا ہے ۔کو ئی ایک دونہیں 150تحقیقات اس پر ہیں کہ نفسیاتی اور جسمانی صحت کے اعتبار سے ایمان بے حد فائدہ مند ہے ۔ڈاکٹر جوسٹن ہیرٹ نے بچوں پر طویل مدت تحقیق کے بعد مزید کہا۔ بچہ ذرا شعور پکڑتا ہے تو اس کے ذہن میں سوالات شروع ہو جاتے ہیں ‘مجھے کس نے بنایا ‘میں یہاں کیوں آیا ؟ میر ی تحقیق یہ ہے کہ مذکورہ سوالات کے جوابات میںطبعی اور قدرتی میلانات اور جوابات یہ ہے کہ کائنات کے خالق نے بنایا اور وہی ماں باپ کے ذریعے اس زمین پر لایا ۔اس کے بعد جب شعور پختہ ہو نے لگتا ہے تو دماغ میں خالق کے بارے میں تشویش اور وساوس پیدا ہونے شروع ہوجاتے ہیں‘ اس موقع پر خالق کے بارے میں درست رہنمائی خارج سے بھی ہوجائے تو بندہ فطری طور پر اللہ پر ایمان کی جانب آجاتا ہے ۔ڈاکٹر جوسٹن نے یہ بھی کہا کہ غلط تربیت کی وجہ سے بھی بچہ اپنے خالق سے دور ہوتاہے‘ مگر اسے کوئی یاد دلادے تو وہ خالق کو ما ننے کی طرف آجاتا ہے ۔سبحان اللہ ـ ساڑھے چودہ سو سال قبل اللہ کے رسول حضرت محمد کریمؐ نے بچے کی فطر ت کے بارے میں آگاہ کر دیا ۔قرآن میں اللہ فرماتے ہیں '' (میر ے رسولؐ) آپ یکسو ہوتے ہوئے اپنے چہرے کو (توحیدی ) دین کیلئے سیدھا رکھیئے۔ یہی اللہ کی فطرت ہے ‘جس پر اس نے تمام انسانوں کو پیدا کیا۔ اللہ کی تخلیق میں کوئی تبدیلی نہیں‘‘ (الروم:30)۔ اب اللہ کے رسولؐ کا فرمان ملاحظہ ہو‘ جو اسی آیت کی شرح میں ہے۔ فرمایا '' کوئی بچہ ایسا نہیں جو فطرت پر پیدا نہ ہو‘‘۔ مزید فرمایا '' اس اللہ کی قسم‘ جس کے ہاتھ میں محمدؐ کی جان ہے۔ ہر جان فطرت پر پیدا ہوتی ہے‘ یہاں تک کہ اس کی زبان اس کے دل کے مقصد کو سامنے لاتی ہے‘‘۔ (بخاری: 4775۔ الصحیحہ:402)
جی ہاں! ثابت ہوا جین کو شیطان کے وسوسے خراب کرتے ہیں۔ انسانوں کی غلط تربیت خراب کرتی ہے۔ مودی کو سب سے پہلے اس کے ماں باپ کی تربیت نے خراب کیا‘ پھر وہ آر ایس ایس کے ہاتھوں میں چلا گیا تو وہ 35کروڑ خداؤں کی پوجا پر لگا دیا گیا اور جو ان کی پوجا نہ کریں۔ ان انسانوں کے خلاف نفرت کے بیج اس قدر اس کے ڈی این اے اور وہاں موجود جین میں داخل کئے گئے کہ وہ انسانیت کا قاتل بن گیا۔ بندے تو سارے کے سارے ایک اللہ کے ہیں۔ مودی اور اس کی جماعت آر ایس ایس نے اپنے انحرافی عقیدے کو نہ ماننے والوں کو گجرات میں قتل کیا اور اب وہ کشمیر اور سارے ہندوستان سے مسلمانوں‘ مسیحیوں اور سکھوں وغیرہ کو نکالنے اور قتل کرنے کا اعلان کر رہا ہے۔ کوتلیہ چانکیائی دوغلا پن ان میں کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔ آرایس ایس مددگار پارٹی ہے۔ بھارتیہ جنتا پارٹی اس کا سیاسی ونگ ہے۔ دھرم جاگرن بھی اس مدد پارٹی کا ایک ونگ ہے‘ جس کا مقصد مسلمانوں اور عیسائیوں کو ہندو بنانا ہے اس کے سابق سربراہ اور آر ایس ایس کے مرکزی لیڈر راجیشور سنگھ کا تازہ بیان یکم اکتوبر 2019ء کو سامنے آیا ہے ‘جس میں اس نے واضح طور پر کہا کہ مسلمانوں اور مسیحیوں کیلئے نجات کا ایک ہی راستہ ہے یا وہ ہندو بن جائیں اور یا اس ہندوستان کو چھوڑ کر چلے جائیں۔ مزید کہا ہمارا عہد ہے کہ 31دسمبر 2021ء تک ان دونوں کو ہندو بنا لیں گے یا پھر ختم کر دیں گے۔ اب ملاحظہ ہو کہ اسی آر ایس ایس کے سیاسی ونگ کا وزیراعظم مسٹر مودی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں تین بار کہتا ہے کہ ہندوستان یدھ (جنگ) والا نہیں ‘بدھ (بدھا یعنی امن والا) ہے۔ قارئین کرام! اسی لئے میں کہتا ہوں کہ مودی کا ڈی این اے خراب ہے۔ 80لاکھ کشمیریوں کو دو ماہ سے کرفیو میں ظلم کا شکار کر رہا ہے۔ ہندوستان بھر میں اقلیتوں کا جینا حرام کر رکھا ہے اور امن کی بات کرتا ہے۔ جنرل اسمبلی میں ''سب کا وسواس‘‘ یعنی اچھے سلوک کی بات کرتا ہے اور ہندو دلتوں کا حال یہ ہے کہ ان کے دو بچوں جن کی عمریں دس اور بارہ سال تھیں اونچی ذات کے کھیت میں محض پیشاب کرنے کے جرم میں ان کو زندہ جلا دیا جاتا ہے اور یہ وباء عام ہے۔ وہاں مسلمانوں اور مسیحیوں کا کیا حال ہوگا کہ جہاں کم ذات ہندو محفوظ نہیں؟ پھر کہتا ہے کہ ہندوستان کے سبھی لوگ ہمارے اپنے ہیں۔ کون پوچھے کہ جموں اور کشمیر میں رہائش پذیر ہندوؤں کیلئے ساری سہولتیں ہیں کرفیو نہیں ہے‘ جبکہ کرفیو اور ظلم صرف مسلمانوں کیلئے ہے‘ یعنی ڈی این اے میں دوغلا پن اور سازشی چالیں ہیں۔ جھوٹ‘ دھوکہ اور فریب ہے۔ تقریر میں کشمیر کا نام تک نہیں کہ جو دنیا بھر میں سب سے بڑی زمینی حقیقت ہے۔ اسے نظر انداز کر کے جھوٹ اور فریب کے سراب میں مودی شگوفے بکھیر رہا ہے۔
عمران خان نے کیا کیا؟ انہوں نے مودی کا نام لے کر اس کے تمام فریب اور سازشوں کے پردوں کو تار تار کیا۔ مسئلہ کشمیر پر انڈیا کی تاریخی دھوکہ بازی کو بیان کیا۔ مودی جو مہاتما گاندھی کے چہرے کو اپنے ملک کا چہرہ بتا رہا تھا۔ عمران خان نے دنیا کو بتلایا کہ مہاتما گاندھی کو آر ایس ایس کے دہشت گرد نے قتل کیا تھا۔ واہ عمران خان! ذرا برابر ادھار نہ رکھا۔ جنرل اسمبلی کا قرض جنرل اسمبلی میں ہی چکا دیا۔
جوسٹن بیرٹ کی ریسرچ کے مطابق‘ میری رائے میں مودی کے جین کی اصلاح کا طریقہ یہ ہو سکتا ہے کہ دنیا کے غیر جانبدار اور انصاف پسند ججوں کی سات رکنی ٹیم یا بینچ بنایا جائے۔ جنرل اسمبلی میں عمران خان اور مودی کو کشمیر پر اپنا اپنا مقدمہ پیش کرنے دیا جائے۔ دونوں کے لئے سات سات راؤنڈ ہوں۔ ہر راؤنڈ دس منٹ کا ہو۔ پوری دنیا اس کیس کو لائیو دیکھے۔ سات رکنی بینچ کا فیصلہ ہو کہ کون جیتا؟ پاکستان اور ہندوستان کے عوام کے Commentنہ ہوں۔ باقی ساری دنیا کے ہوں۔ وہاں نیٹ پر دیکھا جائے کون جیتا؟ مقبوضہ کشمیر کے اسی لاکھ لوگوں کے Commentدیکھے جائیں۔ کون جیتا؟ سب سے زیادہ اہمیت 80لاکھ لوگوں کے تاثرات کو دی جائے۔ کشمیر فورم پر جیتنا لازم ہوں۔ یوں جو دو عدد فورمز پر جیت جائے کشمیر اس کا ہو جائے۔ سلامتی کونسل ضامن بن جائے۔ دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے۔ عمران کا ڈی این اے اپنی فطرت پر شفاف ہے ‘دنیا اک بار پھر اس کا نظارہ کرے گی۔ مودی کا ڈی این اے کس قدر خراب اور آلودہ ہے کس قدر خون آلود ہے‘ دنیا یہ بھی دیکھے گی۔ اے دنیا! آگے آ اور ہمت دکھلا تاکہ مسئلہ جنگ سے نہیں‘ امن سے حل ہو!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں