''نیچر‘‘ یعنی فطرت یا قدرت کے نام سے سائنس کا ایک مانا ہوا عالمی میگزین ہے‘ جس میں کسی سائنسدان کا وہی مقالہ شائع ہوتا ہے‘ جو سائنس کے مسلمہ اصول و ضوابط پر پورا اترتا ہو۔ اس میگزین میں کسی ریسرچر کا تحقیقی مقالہ شائع ہونا ایک عالمی اعزاز کا درجہ رکھتا ہے۔ یہ میگزین ''نیچر پبلشنگ گروپ‘‘ شائع کرتا ہے۔ یہی گروپ طبی میدان میں بھی ایک میگزین شائع کرتا ہے۔ اس کا نام ''جنرل نیچر میڈیسن‘‘ ہے۔ اس نے اپنی ایک حالیہ ریسرچ میں یہ انکشاف کیا ہے کہ چینی سائنسدانوں نے کورونا کے جینوم کا سیکونس تیار کیا اور اس کا ڈیٹا دیگر ملکوں کو بھیجا۔ امریکہ‘ آسٹریلیا اور برطانیہ کے سائنسدانوں نے اپنے تجزئیے کے بعد انکشاف کیا کہ کورونا وائرس کا سپاٹیک پروٹین اس قدر چالاک ہے‘ یعنی دھوکہ دے کر انسانی خلیات کو جکڑتا ہے کہ انسانی خلیے کو اپنا دوست باور کروا کر اس میں اپنی جگہ بنا لیتا ہے‘ پھر وہاں کی انفارمیشن سسٹم پر قبضہ کر کے اپنی جھوٹی اطلاعات نشر کرتا ہے‘ جس سے جسم میں بیماری پھیلنا شروع ہو جاتی ہے۔
جی ہاں! مذکورہ تینوں ملکوں کے سائنسدان کہتے ہیں کہ ہم یہ کہنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کورونا وائرس کسی انسانی ہاتھ کی کارفرمائی کا نتیجہ نہیں ‘بلکہ یہ قدرتی اور فطری طور پر پھیلا ہوا وائرس ہے۔ انسانی خلیات کے باہر ریسیپٹرز موجود ہوتے ہیں۔ یہ وائرس وہاں موجود ایس ٹو( S2) کو دھوکہ دے کر گھستا ہے۔ قارئین کرام! دنیا کے پاس اسے روکنے‘ اس کو مارنے اور تلف کرنے کا ابھی تک کوئی طریق کار سامنے نہیں آیا۔ کوئی دوا اور ویکسین سامنے نہیں آ سکی۔ صرف احتیاطی تدابیر ہیں اور وہ بھی صرف دو ہیں؛ (1) کورنٹائن یا قرنطینہ۔ عربی میں اسے ''حجر صحی‘‘ کہا جاتا ہے۔ اردو زبان میں ایک نئی اصطلاح اہل زبان کی خدمت میں عرض کر رہا ہوں‘ اگر اسے حکمران بہتر سمجھیں تو اختیار کیا جا سکتا ہے۔ اسے ''شفائیہ حصار‘‘ کہا جا سکتا ہے۔ (2) نظافت اور صفائی ستھرائی۔
قارئین کرام! مندرجہ بالا دونوں تدابیر اسلامی سکالرز نے حضرت محمد کریمؐ کے حوالے سے دنیا کے سامنے رکھیں؛ چنانچہ دنیا نے اس پر اپنی تحقیق کا آغاز کیا تو رزلٹ مثبت آیا۔ اس رزلٹ یا تحقیقی نتیجہ کو 17مارچ کے معروف عالمی ہفت روزہ ''نیوز ویک‘‘ نے شائع کیا۔ حقائق عرض کیے دیتا ہوں۔ ملاحظہ ہو:۔
''نیوز ویک‘‘ میں شائع ہونے والے تحقیقی مضمون کو امریکہ‘ یورپ اور دیگر ملکوں کے اشاعتی ادارے ''بریکنگ نیوز‘‘ کے طور پر اشاعت کر چکے ہیں۔ ملاحظہ ہو ''بریکنگ نیوز‘‘ کا عنوان!
Prophet Muhammad was the first to suggest quarantine to tackle epidemics.
ترجمہ:(انسانی تاریخ میں) حضرت محمدؐ ہی وہ پہلے رسول تھے‘ جنہوں نے وبائوں کا مقابلہ کرنے کیلئے قرنطینہ( شفائیہ حصار) کے طریقے کی تدبیر عطا فرمائی۔
قارئین کرام! چین نے یہی طریقہ اختیار کر کے قابو پایا۔ اب‘ ساری دنیا اسی کو اختیار کر رہی ہے۔ یہودی اور مسیحی اسی پر عمل کر رہے ہیں۔ ہندو‘ بدھ اور سکیولر ریاستیں اسی پر عمل کر رہی ہیں۔ مسلمانوں نے تو اختیار کرنا ہی ہے کہ ان کے رسول اکرمؐ کا طریقہ ہے۔ سب ملک لاک ڈائون اور کرفیو کی جانب جا رہے ہیں۔ جو لیٹ کر رہے ہیں یا سستی کر رہے ہیں‘ وہ اپنی عدم احتیاط کے مطابق‘ نقصان اٹھا رہے ہیں۔ جو زیادہ عمل کر رہے ہیں‘ وہ اتنا ہی فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ حضورؐ سب کیلئے ''رحمۃ للعالمین‘‘ ہیں۔ یہ تو اللہ کی طرف سے مولا کریم کے رسولؐ کا فیض عام ہے۔ تمام انسانیت کیلئے ہے۔ سب فائدہ حاصل کر رہے ہیں‘ چونکہ کورونا عام ہو چکا ہے؛ چنانچہ دنیا کا ہر گھر ''شفائیہ حصار‘‘ کا درجہ حاصل کر چکا ہے۔ جو جس قدر میرے رسولؐ کی دی ہوئی تدبیر پر عمل کرے گا‘ کامیاب رہے گا۔
نیوز ویک میں مذکورہ آرٹیکل کو جس مضمون نگار نے لکھا ہے‘ وہ امریکہ کی رائس یونیورسٹی میں سوشیالوجی کے پروفیسر ہیں۔ ان کا نام (Craig Considine) ہے۔ وہ اپنے مضمون میں امیون سسٹم ‘یعنی انسانوں کے مدافعاتی نظام کے ماہرین کے حوالے سے ممتاز ترین ڈاکٹر انتھونی فٹسی اور سنجے گپتا کا حوالے دیتے ہیں کہ امریکہ کے ''سی این این‘‘ نیوز نیٹ ورک نے دونوں کے حوالے سے کہا کہ کورونا سے تحفظ کا سب سے بہترین طریقہ اپنے آپ کو کورنٹائن (شفائیہ حصار) میں لے جانا ہے۔ پروفیسر کریگ کونسٹائن مزید لکھتے ہیں: ''پیغمبر محمدؐ پر پیس اور بلیسنگ ہو کہ انہوں نے 14سو سال قبل کورونا جیسی وبائوں کا مقابلہ کرنے کا طریقہ بتایا جب روایتی دنیا میں ایسا کرنے کا سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا۔ ''پرافٹ (رسول) محمدؐ کی حدیث ہے کہ اگر تم سنو کہ کسی علاقے میں طاعون کا مرض پھیلا ہوا ہے تو وہاں مت جائو اور اگر تم لوگ خود طاعون والے علاقے میں ہو تو وہاں سے مت بھاگو‘‘۔ پروفیسر کریگ مزید واضح کرتے ہیں کہ حضرت محمدؐ اپنے نظریے اور عقیدے کی شفافیت کے حوالے سے مذہب (Religion) اور اسباب (Reasons) کے درمیان زبردست قسم کا توازن (Balance) کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ ان کی تحریر مزید ملاحظہ ہو:۔
Can the Power of Prayer Alone Stop a Pandemic like the Coronavirus? Even the Prophet Muhammad Thought Otherwise.
کورونا جیسے وبائی مرض کو کیا اکیلی دعا روک سکتی ہے؟ حضرت محمدؐ ایک اور تجویز دیتے ہیں؟ جی ہاں! یہ وہی تجویز ہے کہ صحت کے تقاضے کی میڈیکل تدبیر کرو اور پھر دعا بھی کرو‘ یعنی ڈاکٹر کریگ اپنے ملک امریکہ کے لوگوں کو ایک بات سمجھاتے ہیں‘ اسی پر عمل ہوتا ہے کہ کورنٹائن بھی کیا جاتا ہے اور صدر ٹرمپ دعا بھی کرتے ہیں۔ اٹلی میں کورنٹائن بھی ہوتا ہے اور پوپ صاحب دعا بھی کرتے ہیں۔ وہ الٹے‘ یعنی اوندھے منہ لیٹتے ہیں۔ اپنا سر اور ماتھا زمین پر رکھتے ہیں اور اللہ کے حضور دعا کرتے ہیں۔ لوگو! ''پروفیسر کریگ جو ایک سائنسدان بھی یہی مزید لکھتے ہیں کہ حضرت محمدؐ وبائی امراض کو روکنے کیلئے کوئی تجربہ کار (ڈاکٹر) نہ تھے‘ مگر انہوں نے کورونا جیسی وبائوں کو روکنے کی ایک آواز سنی‘‘۔
اللہ اللہ! پروفیسر کریگ نے بھی مان لیا کہ حضرت محمدؐ رسول اللہ تھے او ران کی حدیث اللہ کی وحی تھی۔ پھر وہ یہ حدیث لاتے ہیں‘ جسے امام بخاری نے ''کتاب الطب‘‘ میں لکھا کہ صحت مند لوگوں کو ایسی بیماری کے حامل لوگوں سے دور رکھا جائے۔ لوگو! پروفیسر کریگ یہ حدیث لا کر کہتے ہیں کہ حضرت محمدؐ کی اس حدیث پر غور کرنا چاہیے۔ جی ہاں! میرے حضورؐ کے زمانے میں طاعون نہیں پھیلا ‘ مگر طاعون کے بارے میں انسانیت کو تحفظ کا ایک پیغام دے گئے۔
ڈاکٹر کریگ صفائی کے بارے میں بھی حضورؐ کی احادیث کا ذکر کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا کہ جب کوئی صبح بیدار ہو تو وہ کسی برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھوں کو دھو لے‘ کیونکہ اسے نہیں معلوم کہ اس کے ہاتھ نے رات کہاں گزاری؟ اسی طرح پروفیسر کریگ ہاتھ منہ ناک وغیرہ کی صفائی کے سلسلے میں وضو کا تذکرہ کرتے ہیں۔ یاد رہے! احادیث کی کتابوں میں ''کتاب الطہارہ‘‘ کے عنوان سے تفصیلی باب موجود ہے‘ جس میں ایک مسلمان کو پاک صاف رہنے کی تفصیلی ہدایات دی گئی ہیں‘ یعنی کورنٹائن اور صفائی کی دونوں نعمتیں آج انسانیت حاصل کر رہی ہے تو حضرت محمد کریمؐ سے حاصل کر رہی ہے۔اس کے بعد دعا کی نعمت ہے تو صاف شفاف عقیدے کے ساتھ یہ نعمت بھی حضرت محمد کریمؐ سے ہی ملتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کو شفا قرا ردیا ہے۔ قرآن سنتے جائو اور مسلمان ہوں یا دوسرے لوگ شفا پاتے جائو!۔
حضورؐ پر نازل ہونے والے قرآن کا بھی فیض عام ہے اور اللہ کی طرف سے حضورؐ پر نازل ہونے والی حدیث کا بھی فیض عام ہے۔ احادیث میں مذکور دعائوں کو پڑھنا چاہیے۔ سورہ فاتحہ‘ شفا میں بہترین ہے۔ سورہ رحمان‘ شفا کا تیر بہدف علاج ہے۔ آخری تین قل بھی کمال ہیں؟ آخر پر اللہ تعالیٰ کے حضور دعا ہے کہ اسے مولا کریم! تمام دنیا کے انسانوں پر رحم فرما۔ سب تیرے پیدا کردہ ہیں اور سارے حضرت آدمؑ اور حضرت حواؑ کے بیٹے بیٹیاں ہیں۔ سارے کے سارے تیرے حبیب حضرت محمدؐ کریم کے امتی ہیں۔ کوئی امت اجابت کا حصہ ہے اور کوئی امت دعوت کا حصہ ہے۔اسے مولا کریم! سب پر رحم فرما کہ آپ رب العالمین ہیں۔ (آمین)