اللہ تعالیٰ کو ماننے اور اس پر ایمان رکھنے والے ایک سائنسدان ہیں‘ ان کا نام ڈاکٹر ہگ روس (Hugh Norman Ross) ہے۔ یہ کینیڈا کے رہنے والے ایک آسٹروفزسٹ ہیں۔ ان کی عمر 77سال ہے۔ سائنسی حقائق کی بنیاد پر انہوں نے ایک نظریہ دیا جس کو سائنس کی دنیا میں بڑی شہرت ملی۔ یہ نظریہ یا تھیوری ''فائن ٹیون یونیورس‘‘ ہے یعنی ہماری کائنات کو جس نے بنایا ہے اس نے اس کی ٹیوننگ انتہائی عمدہ طریقے سے کی ہے۔ ڈاکٹر ہگ روس نے Reason to Believe کے نام سے ایک آرگنائزیشن بھی بنائی ہے۔ اس کا مقصد ہے خالقِ کائنات پر ایمان کے سائنسی حقائق کو سامنے لانا اور لوگوں کو صاحبِ ایمان بنانا۔ ڈاکٹر ہگ نارمن روس اس کے بانی صدر ہیں۔ڈاکٹر صاحب نے سائنسی حقائق اور تورات کے اس باب کو سامنے رکھا ہے جسے The Bool of Genesis کہا جاتا ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہی نے کائنات کو پیدا فرمایا۔ ڈاکٹر ہگ روس جو مسیحی ہیں‘ نے ایک کتاب لکھی ہے جس کا نام Navigating Genesis: A Scientist's Journey through Genesis رکھا۔ ان کی ایک کتاب کا نام ''Finger Print of God‘‘ ہے۔ ان کتابوں میں سائنسی حقائق سے دلائل دیے گئے ہیں کہ ہر تخلیقی حقیقت پر کائنات کے خالق و مالک کے نشانات دکھائی دیتے ہیں اور ڈاکٹر صاحب نے ان نشانات کو خوب واضح کیا ہے۔ ان کی ایک کتاب کا نام ''Discovering God within the evidence‘‘ ہے۔ اس کتاب میں ڈاکٹر صاحب نے تخلیق کے پیچھے ''خدائی ہاتھ‘‘ کے دلائل کی بھرمار کردی ہے۔ ایسی ہی ایک کتاب کا نام انہوں نے ''The Creator and the Cosmos‘‘ رکھا ہے، یعنی ''خالق اور کائنات‘‘۔
دوسرے ایک سائنسدان جن کا ہم تذکرہ کرنے چلے ہیں‘ یہ امریکہ کے سائنسدان اور کیمسٹری کے پروفیسر ہیں۔ نینوٹیکنالوجی کے انجینئر بھی ہیں، کمپیوٹر سائنس کے بھی پروفیسر ہیں۔ امریکی شہر ہیوسٹن کی رائس یونیورسٹی سے وابستہ ہیں۔ ان کا نام ڈاکٹر جیمز ٹور (James Tour) ہے۔ ان دونوں سائنسدانوں کو 10 جون 2023 ء کو ایک صحافی نے اپنے پروگرام میں بلایا۔ مزے کی بات یہ ہے کہ یہ صحافی بھی ایک سائنسی صحافی ہے۔ اس نے مسیحیت کے ایک چینل Trinity Broadcasting Network یعنی TBN پر دونوں سائنسدانوں کے ساتھ ایک پروگرام کیا۔ اس صحافی کا نام Eric Metaxasہے۔ اس نے خود بھی متعدد کتابیں لکھی ہیں جس میں سے ایک کا نام ہے Who Created the Universe?، یعنی کائنات کو کس نے پیدا کیا؟ جبکہ دوسری کتاب کا عنوان ہے: Is Atheism Dead?، کیا الحاد مر گیا؟جی ہاں! دونوں کتابوں میں پیغام یہ ہے کہ ایک خالق ہے جس نے اس کائنات کو پیدا فرمایا ہے اور یہ کہ الحاد نزع کی حالت میں جا رہا ہے۔ قارئین کرام! تینوں شخصیات کے پروگرام کو میں نے سنا، اس کا خلاصہ یہ ہے کہ ''فائن ٹیون یونیورس‘‘ کے دلائل نے ایک خالق کے وجود کو آشکار کردیا ہے اور یہ کہ اب الحادی کلچر کو چیلنج کر دیا گیا ہے جو تعلیمی اداروں میں پڑھایا جاتا ہے۔
''جیمز ویب سپیس‘‘ پہلی خلائی دوربین ہے جسے سورج کے مدار میں بھیجا گیا ہے۔ وہ دو سالوں کے اندر اس قدر انکشافات کر چکی ہے کہ سائنسدان کے پاس سائنسی موضوعات کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔ وہ سوچوں میں مبتلا ہیں کہ کن موضوعات کو اولین ترجیح دے کر شائع کریں اور کس کس کو انتظار کی لائن میں لگا دیں؛ تاہم جو اولین اور سرفہرست موضوع ہے وہ 'خالق کی تلاش‘ ہے۔ برطانیہ کے معروف عالمی سائنسدان مسٹر برائین کو کس (Brian Cox) جو ایک خالق کے بارے میں شکوک کا شکار تھے‘ وہ جیمز ویب کے منصوبے کیساتھ بھی منسلک ہیں۔ انہوں نے 5 جون کو ایک ڈیجیٹل چینل Space Wind کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے اعتراف کیا کہ: They are lying۔ وہ جھوٹ بول رہے ہیں۔ The Big Bang was wrong۔ بگ بینگ غلط (مفروضہ) تھا۔ ساتھ ہی کہا کہ یہ غلطی اب واضح اور ثابت ہو گئی ہے۔ کیسے غلطی واضح ہوئی ہے اور وہ کیا ہے؟
قارئین کرام! یہ ایک تفصیلی موضوع ہے‘ مسٹر برائین نے اس حوالے سے جو کچھ کہا‘ اس پر اگلی بار گفتگو کریں گے۔ فی الحال ایک اور سائنسدان کی بات بھی سن لیتے ہیں۔ ان کا نام Neil deGrasse Tyson ہے۔ یہ امریکہ کے ممتاز اور نامی گرامی سائنسدان ہیں جو جیمز ویب سپیس کی تحقیقات سے وابستہ ہیں۔ یہ ایک ڈیجیٹل چینل Beyond Discoveryپر 14جون کو نمودار ہوتے ہیں اور یہ بھی یہی بات کہتے ہیں کہ: We were wrong۔ یعنی ہم غلط تھے۔ یاد رہے یہ بھی اللہ تعالیٰ یعنی کائنات کے خالق و مالک کے وجود کے حوالے سے شکوک و شبہات کا شکار تھے۔ ایک اور چینل ہے‘ جس کا نام ''Eyes300m‘‘ ہے یعنی یہ ایسا چینل ہے جو جیمز ویب کی آنکھوں کے مناظر‘ جو 200 ملین نوری سالوں کے فاصلے پر ہے‘ وہ دکھاتا ہے۔ جی ہاں! یہاں پر سائنسدان گفتگو کرتے ہیں اور پھر کئی ملین نوری سالوں کے فاصلوں پر جیمزویب کی ایک لی گئی تصویر دکھائی جاتی ہے جو بالکل سفید ہے۔ اس پر '' God?‘‘یعنی خدا لکھ کر سوالیہ نشان لگایا جاتا ہے کہ کوئی اس طرح کا خالق بہرحال ہے جس نے یہ زمین‘ آسمان‘ یہ ساری کائنات بنائی ہے۔
آئن سٹائن کے پائے کا موجودہ امریکی سائنسدان خدا کو مانتا ہے‘ ایک ریاضی دان جو عظیم حساب دان ہے‘ وہ مانتا ہے۔ جیمز ویب سے جو وابستہ ہے وہ اپنی انگشت شہادت کا اشارہ کرکے کائنات میں دور کے منظر کو دکھاتا ہے اور''God‘‘ کا لفظ بولتا ہے کہ اس کائنات کی تخلیق کے پیچھے خدا ہے۔ پچھلے ماہ یعنی مئی کے آخر پر TheSimplySpace چینل نے جیمز ویب کا لیا ہوا ایک انتہائی دور کا کائناتی ڈھانچہ دکھلایا۔ اس پر ''God‘‘ لکھا اور نیچے جو جملہ لکھا‘ ملاحظہ ہو: Just happened! James Webb Telescope Detects a Structure that Should Not Exist! ۔ واقعہ یہ ہوا ہے کہ جیمز ویب نے ایسا ڈھانچہ دریافت کیا ہے جو موجود نہیں ہونا چاہئے تھا۔ یعنی ہمارے سائنسی اور فزکس کے اصول کے مطابق اسے نہیں ہونا چاہئے تھا۔ یہ ہے تو اس کا مطلب ہے کہ ہمارے فزکس کے قوانین یہاں ختم ہو گئے۔ ایسا تو خدا ہی کر سکتا ہے لہٰذا یہاں انہوں نے ''God‘‘لکھ دیا۔ ٹائم کے نقشے اور گھڑیاں بنا کر سائنسدانوں نے تسلیم کر لیا اور کہا: This proves God۔ یعنی اس سائنسی حقیقت نے خدا کے وجود کو ثابت کردیا ہے۔
6جون کو SpaceWindنے مشلیوکاکو کی بات کے ساتھ مسٹر برائین کوکس کا بھی مندرجہ بالا جملہ لکھ دیا ہے۔ اللہ اللہ!
مسٹر نیل ڈیگراسی ٹائیسن (Neil deGrasse Tyson)‘ جو اللہ کے بارے میں شدید تشکیک کا شکار تھے‘ اس حد تک کہ تشکیک کا درجہ 90 فیصد تھا مگر پھر یہ 30 فیصد تک باقی رہ گئی۔ پھر جب وائیجر ون اور وائیجر ٹو کے پیغامات اور تصاویر سامنے آئیں جیمز ویب کے حقائق سامنے آئے تو Voyager کے نام سے 30 مئی 2023ء کو اس چینل نے مسٹر ٹائیسن کے بارے میں لکھا کہ ''Breaks Silence‘‘، یعنی اس کی خاموشی ٹوٹ گئی اور اس نے جیمز ویب کے ایک منظر کو دیکھ کر کہہ دیا! This may be God?۔ ہو سکتا ہے کہ یہی خدا ہو۔ Big Think کے ایک بڑے ادارے نے بھی ایسا ہی کیا۔ 15 جون کو ایک ویب چینل نے جیمز ویب کی تصاویر میں انسانی ہاتھ بنایا اور کہا: Who made it?، اسے کسی نے بنایا؟ اور پھر لکھا: Why is the Universe so Perfect?۔ کائنات اس قدر کامل کیوں ہے؟ قریب ترین بات یہی ہے کہ اسے ایک خالق نے بنایا ہے۔
قارئین کرام! یہ ہیں آج کے سائنسی حقائق کہ سائنسی دلائل کو دیکھتے ہوئے اب سائنسدان اللہ تعالیٰ کے وجود کو ماننے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ وہ یہ بات نہ ماننے کو اپنی اور اپنے سے پہلے سائنسدانوں کی غلطی کہہ رہے ہیں۔ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ جھوٹ بولتے رہے ‘جو خالق کے بغیر کائنات کے وجود کی توجیہ و توضیح کرتے رہے۔ اب یہ بیچارے سمجھتے ہیں کہ فلاں منظر کے پیچھے God ہو گا۔ ان کو بتانے کی ضرورت ہے کہ یہ ساری کائنات بقول تمہارے ایک ریت کا ذرہ ہے اور ایسی کائناتیں یعنی ایسے ذرات بے شمار ہیں‘ تو انہیں بنانے والا کتنا عظیم ہوگا؟ حضرت محمد کریم ﷺ پر نازل ہونے والی ایک عظیم آیت‘ عظیم نشانی یعنی ''آیۃ الکرسی‘‘ پڑھ لو‘ اس کائنات کے خالق و مالک اللہ رب العزت کا تعارف ہو جائے گا۔