"AHC" (space) message & send to 7575

جمعۃ الوداع‘ قیامت اور سائنس

اللہ تعالیٰ نے کائنات بنائی تو چھ دنوں میں پیدا فرمائی۔ ساتواں دن قیامت کا ہے۔ اللہ کے آخری رسولﷺ نے فرمایا ''بہترین دن جس میں سورج طلوع ہوتا ہے‘ وہ جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا۔ اسی دن انہیں زمین پر اتارا گیا۔ اسی دن ان کی توبہ قبول کی گئی۔ اسی دن وہ فوت ہوئے۔ اسی دن (جمعہ کو) قیامت قائم ہو گی‘‘ (سنن ابودائود، سنن نسائی‘ سنن ابن ماجہ۔ صحیح للبانی) آج کا جمعہ رمضان المبارک کے مہینے کا آخری جمعہ ہے‘ اسی لیے اس کو ''جمعۃ الوداع‘‘ کہا جاتا ہے۔ مقصود یہ یاددہانی ہے کہ اے انسان! عنقریب تو اس دنیا سے الوداع ہونے والا ہے لہٰذا تیاری پکڑنا ضروری ہے۔ جن لوگوں نے رمضان المبارک سے بھرپور استفادہ کیا‘ ان کے لیے یہ جمعہ خوشیوں بھرا ہے۔ عید کا دن بھی انہی کے لیے ہے کہ اس روز کامیابی پر انعام ملے گا۔ حشر کا دن جو جمعۃ المبارک کا دن ہو گا‘ یہ کامیاب لوگوں کے لیے خوشیوں کا دن ہو گا۔
سائنس کی دنیا جب اپنی ریسرچ کے آغاز میں تھی تو ریسرچر لوگ گمان کر بیٹھے تھے کہ یہ دنیا یا کائنات Constant ہے یعنی یہ مستقل ہے اور یہ نظام یونہی چلتا رہے گا۔ اس کا سبب ڈارک انرجی تھی۔ جی ہاں! ڈارک انرجی یعنی ایسی انرجی جو دکھائی نہیں دیتی‘ کا وجود شواہد کے ساتھ ثابت ہو گیا تو آئن سٹائن کا یہ نظریہ کہ کائنات Constant ہے‘ وہ اپنا وجود کھو بیٹھا۔ یہ نظریہ 1917ء میں پیش کیا گیا تھا۔ ایک صدی کے بعد یعنی اکیسویں صدی میں واضح ہو گیا کہ یہ کائنات لامحدود نہیں بلکہ یہ ایک محدود کائنات ہے۔ یہ اپنے اوپر بھی گر کر ختم ہو جائے گی۔ الفاظ یوں ہیں:
A finite universe would collapse in to itself
ایک محدود کائنات اپنے اوپر ہی گر پڑے گی۔
یہی بات اُس آخری الہامی کتاب میں ہے جو رمضان المبارک میں نازل ہوئی۔ آخری رسول گرامی حضرت محمد کریمﷺ پر نازل ہوئی۔ قدر والی رات میں نازل ہوئی۔ اس کتاب کا نام ''قرآنِ مجید‘‘ ہے۔ مولا کریم ارشاد فرماتے ہیں ''قریب ہے کہ تمام آسمان اپنے اوپر پھٹ پھٹ کر گر پڑیں‘‘ (شوریٰ: 5)۔ قارئین کرام! قرآن مجید کی آیت ملاحظہ کریں اور جو سائنسی دلیل ہم نے دی اس کا تعلق امریکہ کے ایک سائنسی ادارے کی ریسرچ سے ہے جو 21 جون 2017ء کو ایک سائنسی ویب سائٹ energy.com پہ ریلیز کی گئی۔ یعنی 1917ء میں جو نظریہ قائم کیا گیا تھا کہ قیامت نہ ہو گی اور یہ کائنات لامحدود ہے‘ وہ سو سال بعد2017ء میں ختم ہو گیا اور وہی الفاظ لائے گئے جو ساڑھے چودہ سو سال قبل حضرت محمد کریمﷺ پر عربی زبان میں نازل ہونے والے قرآن مجید میں بیان کیے گئے۔ عربی زبان کے الفاظ کی جامعیت کہیں بڑھ کر سائنسی اور حقیقی ہے۔
بات ہوئی ڈارک انرجی کی۔ اس کا یہ مطلب نہیں کہ اس کا رنگ سیاہ ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ انسان کو دکھائی نہیں دیتی۔ قرآنِ مجید کا آخری پارہ 30واں پارہ ہے۔ اس پارے میں ایک سورت ہے جس کا نام ''التکویر‘‘ ہے۔ اس کا معنی ہے: کسی شے کو لپیٹ لینا۔ مولا کریم فرماتے ہیں ''اور (وہ وقت یاد کرو) جب آسمان کی کھال اتار لی جائے گی‘‘ (التکویر: 11)۔ 19 فروری 2022ء کو Authors info Afiliationsنے کائنات کے اختتام کے بارے میں ایک جملہ لکھا جو قیامت کے وقوع پذیر ہونے کو اس طرح بیان کرتا ہے‘ ملاحظہ ہو اس ادارے کی تحریر:
Rapidly descending dark energy and the end of cosmic expansion
انتہائی تیزی کے ساتھ ڈارک انرجی اتر جائے گی اور کائنات کا پھیلائو رک جائے گا۔ یعنی وہی بات ہے کہ ڈارک انرجی کی کھال جونہی آسمان سے اترے گی تو کائنات کا پھیلائو رک جائے گا۔ پھیلائو رکتے ہی تمام آسمان ایک دوسرے پر گر پڑیں گے اور کائنات ایک بڑے حادثے کا شکار ہو کر تباہ ہوتے ہوئے اپنا وجود کھو دے گی۔ اللہ اللہ! یہی وہ بات ہے جو قرآن مجید نے چودہ سو سال قبل واضح کر دی۔
رمضان المبارک کا مہینہ نزولِ قرآن کا مہینہ ہے۔ اس مہینے کا آخری جمعہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ یہ ساری کائنات الوداع ہو کر اختتام پذیر ہونے والی ہے لہٰذا اے روزہ دارو! تیاری پکڑ لو۔ تم کسی بھی وقت الوداع ہو کر منوں مٹی کے نیچے جا سکتے ہو جبکہ تمہاری روح ساتوں آسمانوں کے اوپر چلی جائے گی۔ یعنی روح بلندیوں کی جانب محو سفر ہو گی تو جسم جو مٹی کا بنا ہے‘ وہ پستی میں چلا جائے گا۔ قرآنِ مجید ہر انسان کو بلندیوں سے ہمکنار کرنے آیا ہے لہٰذا روح کو بلندی ملے گی تو قرآن کی تلاوت سے ملے گی۔ اس تلاوت سے ملے گی جس تلاوت میں ترجمہ ہو گا‘ مفہوم ہو گا‘ تفہیم اور سمجھ بوجھ ہو گی‘ غور و فکر ہو گا۔ آنسوئوں کی لڑی موتی بن کر رخساروں پر بہتی ہو گی۔ زندگی میں تبدیلی ہو گی۔ خدا ترسی والا کردار ہو گا۔ ایک نئی زندگی ہو گی۔ عید کے روز نئے کپڑے پہن کر‘ خوشبوئیں لگا کر عید گاہ کے میدان میں حاضری ہو گی۔ بیوی بچے ہوں گے‘ رشتہ دار ہوں گے‘ ماں باپ ہوں گے‘ دوست احباب ہوں گے‘ یہ خوشیوں کا دن ہوگا۔
آسٹریلیا کے ایک سائنسی ادارے کا نام Australia's national science agency ہے۔ اس ادارے کی جانب سے ایک تحقیقی رپورٹ سامنے آئی ہے۔ سوالیہ انداز میں ایک جملہ لکھا گیا ہے
Will the universe last forever?
کیا کائنات ہمیشہ باقی رہے گی؟
اس میں forever یعنی ہمیشہ کا جو لفظ ہے‘ اسے سرخ رنگ میں لکھا گیا ہے۔ یعنی جدید سائنسی ریسرچ کے مطابق یہ لفظ خطرے سے دوچار ہے۔ اس کی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔ پھر اس سوال کا جو جواب دیا گیا ہے‘ وہ اس طرح ہے:
The universe will collapse in on itslef.
کائنات اپنے اوپر ہی گر کر تباہ ہو جائے گی۔
آسٹریلیا کی مؤقر ریسرچ کے بعد ہم پرنسٹن یونیورسٹی کی ریسرچ ملاحظہ کرتے ہیں تو انڈپینڈنٹ کا ایشین انڈینشن 12 مئی 2022ء کو لکھتا ہے:
Universe could stop expanding, contract and collapse on itself 'Pemarkably' soon, study finds.
سائنسی حقائق کے مطالعہ نے واضح کر دیا ہے کہ کائنات کا پھیلائو رک جائے گا‘ وہ سکڑے گی(یعنی Big Crunch ہو گا) اور عجب انداز سے سکڑتے ہوئے اپنے اوپر ہی دھڑام سے گر جائے گی۔ ایسا جلد ہونے والا ہے۔
قارئین کرام! میں نے دنیا بھر کے سائنسی اداروں کی رپورٹیں اور کائنات کے انجام کے بارے میں تحقیقاتی مضامین اور حقائق ملاحظہ کیے تو اس ڈھیر میں سے چند حقائق اس کالم کی نذر کیے۔ حقیقت یہ ہے کہ سائنس کی دنیا اب تسلیم کر چکی ہے کہ اس کائنات کا مقدر جلد تباہی اور بربادی ہے۔ اب تو یہ حقائق بھی آشکار ہونا شروع ہو گئے ہیں کہ اس بربادی کے بعد نئے قوانین کے ساتھ ایک اور جہان کے قیام کی توقع ہے۔ یہی بات حضور نبی کریمﷺ پر نازل ہونے والا قرآنِ مجید یوں بتاتا ہے''اس (قیامت) کے روز موجودہ زمین ایک اور زمین کے ساتھ بدل جائے گی اور آسمان بھی ایسے ہی بدل جائیں گے اور تمام لوگ اللہ قہار کے سامنے نمایاں ہو کر حاضر ہو جائیں گے‘‘ (ابراہیم: 48)۔ آئیے! اگلے نئے جہان کو سامنے رکھ کر ''جمعۃ الوداع‘‘ سے الوداع ہونے کا پروگرام بنائیں۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں