"AHC" (space) message & send to 7575

قرآن کریم، اتحادِ اقوام اور پاکستان کی اڑان

اللہ تعالیٰ کی زمین پر اس وقت کم و بیش آٹھ ارب انسان آباد ہیں۔ قرآن مجید اور اس سے قبل انجیل اور تورات کی الہامی کتابیں واضح کرتی ہیں کہ ساری انسانیت کا آغاز حضرت آدم اور حضرت حوا علیہما السلام سے ہوا۔ تمام انسانیت کی بنیاد ایک ہی ہے اور دنیا میں ان کا باہمی مفاد بھی یکساں ہے۔ ہر سال 30نومبر کا دن ان لوگوں کی یاد میں منایا جاتا ہے جو دوسری عالمی جنگ اور دیگر جنگوں میں لاکھوں کی تعداد میں‘ حیاتیاتی اور ایٹمی ہتھیاروں کی وجہ سے مارے گئے۔ اس دن اُن کو یاد کیا جاتا ہے اور یہ عزم کہ دنیا کو مہلک ہتھیاروں اور جنگوں سے پاک کیا جائے۔ گزشتہ دنوں اس ضمن میں ایک فکر انگیز مجلس کا اہتمام ہوا‘ جس کے روحِ رواں محترم جسٹس (ر) نذیر احمد غازی تھے۔ شرکا میں ایئر کموڈور (ر) خالد چشتی‘ کیپٹن (ر) جہانگیر احمد‘ نوید شہزاد اور راقم شامل تھے۔
قرآن مجید میں چار ایسی آیاتِ متواترہ ہیں جو دو طرح کے لیڈروں کے رویوں سے آگاہی دیتی ہیں۔ پہلا رویہ ایسے لیڈروں کا ہے جو جھگڑا لو قسم کے ضدی ہوتے ہیں۔ ان کی باتیں ظاہراًمتاثر کن ہوتی ہیں مگر جب اختیار ملتا ہے تو وہ زمین میں فساد برپا کرتے ہیں۔ انسانیت ہلاکت خیز بارود سے بھسم ہونا شروع ہو جاتی ہے۔ مذکورہ آیات میں سے یہ تین آیات ایسے ہی لوگوں سے متعلق ہیں۔ ''اور کوئی شخص تو ایسا ہے کہ جس کی (لچھے دار) گفتگو دنیا کی زندگی میں تمہیں بہت دلکش محسوس ہوتی ہے۔ اور جو کچھ اس کے دل میں دبا ہوا ہوتا ہے‘وہ (اس کو چھپانے کی خاطر اپنی باتوں پر) بار بار خدا کو گواہ بناتا ہے‘ حالانکہ وہ (تمہارے) دشمنوں میں سے بدترین ہے۔ (ایسے لوگوں میں سے جب کوئی اقتدار و اختیار حاصل کر لیتا ہے تو) زمین میں بھاگ دوڑ اس لیے کرتا ہے تاکہ ( اپنے انسانیت کش نظریات پر عمل کرنے کیلئے) زمین میں فساد (دہشت و وحشت) پھیلا دے‘ کھیت کھلیان اور (جانداروں کی) نسل کو ملیا میٹ کر ڈالے۔ اللہ فساد کو کسی صورت پسند نہیں فرماتا۔ (ایسے شخص کو) جب کہا جاتا ہے کہ اللہ سے ڈر جائو تو (جھوٹی انا اور) غرور اسے پکڑ کر (مزید) گناہ میں مبتلا کر دیتے ہیں۔ ایسے شخص کیلئے جہنم لازم ہے۔ (اس کیلئے) ایسا بدترین ٹھکانا ہی مناسب ہے‘‘ (البقرہ: 204 تا 206)۔ قارئین کرام! حیاتیاتی اور ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے نہ صرف اناج اور پھل پھول تباہ ہوتے ہیں بلکہ سبزہ اور پانی بھی زہر آلود ہو جاتے ہیں جس سے بچی کھچی زندگی بھی تباہ ہونے لگتی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ''نسل‘‘ کا لفظ استعمال فرمایا‘ مفسرین متفق ہیں کہ اس میں انسانی نسل کے ساتھ ساتھ جانور‘ حیوان اور وہ چوپائے بھی مراد ہیں جو دودھ اور گوشت فراہم کرتے ہیں۔ جنگلی حیات کی نسلیں بھی تباہ ہوتی ہیں۔ زمین کے اوپر اور نیچے رہنے والے کیڑے مکوڑے اور ان کی مختلف اقسام کو بھی نقصان ہوتا ہے۔ پرندے‘ سمندر کی مچھلیاں اور دیگر مخلوقات کی نسلیں بھی نقصان سے دوچار ہوتی ہیں۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ نے سب کیلئے جامع لفظ ''نسل‘‘ استعمال فرمایا۔ جی ہاں! قرآن مجید اور صاحبِ قرآن حضرت محمد کریمﷺ نے خبردار فرمایا کہ ''حرث اور نسل‘‘ کو تباہ کرنے والا فساد اللہ تعالیٰ کے ہاں ناپسندیدہ ہے۔ اگلی آیت کا ترجمہ اس طرح ہے: ''لوگوں میں ایک ایسا شخص بھی (لیڈر اور حکمران) ہے جو اللہ تعالیٰ کی رضا مندی تلاش کرتے ہوئے (انسانی امن اور بھلائی کی خاطر) اپنی جان کھپا ڈالتا ہے (یاد رکھو!) اللہ (اپنے) بندوں کے ساتھ انتہائی شفقت فرمانے والا ہے‘‘ (البقرہ: 207)۔
قائداعظم محمد علی جناح ؒ نے پاکستان کی باگ ڈور سنبھالتے ہی بھارتی حکمرانوں کو پیشکش کی تھی کہ جس طرح امریکہ اور کینیڈا کے باہمی تعلقات مثالی ہیں اسی طرح ہم بھی مل کر آگے بڑھیں مگر اس کا جواب کشمیر پر قبضہ کرکے دیا گیا۔ یعنی پاکستان جو ایک امن پسند ملک ہے‘ اس کو زبردستی جنگوں میں دھکیلا گیا۔ 1974ء میں بھارت نے ایٹمی دھماکے کرکے پاکستان کو مزید دھمکانا شروع کیا تو پاکستان نے خود بھی ایٹمی قوت بننے کا فیصلہ کر لیا۔ الحمد للہ! اللہ تعالیٰ نے ہمیں ڈیٹرینس کے طور پر اس قابل بنا دیا۔ یہ حقیقت اب واضح ہو چکی ہے کہ 1971ء کے بعد سے پاکستان کی تینوں مسلح افواج ہائی الرٹ پوزیشن میں ہیں۔ جب کمیونسٹ روس افغانستان میں آیا تو روسی طیارے پاکستان کو بھی دھمکایا کرتے تھے۔ ایسے حالات میں پاک وطن کی فضائیہ ہمہ وقت الرٹ رہتی تھی۔ بری فوج تب بھی زیادہ الرٹ ہوتی تھی۔ 2000ء میں امریکہ افغانستان آیا تو اس وقت بھی یہی صورتحال تھی۔ ملک کے اندردہشت گردی سے بھی نمٹنا پڑا؛ چنانچہ پے در پے جنگی حالات نے پاک وطن کی تینوں افواج کو کندن بنا دیا جس کا مظاہرہ ہم نے مئی کی چار روزہ جنگ میں فتح مبین کی صورت میں دیکھا۔
جناب خالد چشتی‘ جو ستارۂ امتیاز ملٹری اور ستارۂ بسالت حاصل کر چکے ہیں‘ بتاتے ہیں کہ اس جنگ میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے گجرات میں موجود گھر پر ہمارے ڈرون پرواز کر رہے تھے۔ ان کی پارلیمنٹ پر بھی ہمارے ڈرونز کی زد میں تھی۔ ان ڈرونز کی پرواز کا دورانیہ سات گھنٹے تھا۔ پاکستان نے بتا دیا کہ اللہ رب العزت کی مدد اور فضل سے ہم کہاں اور کب کے موجود ہیں مگر پیغام پُرامن تھا کہ ہم جنگ کو بڑھانا نہیں چاہتے؛ چنانچہ ڈرونز کو شہروں سے باہر لے جا کر کھلے علاقوں میں تباہ کر دیا گیا تاکہ کسی قسم کا شہری نقصان نہ ہو۔ اسی طرح جنگ کے دوران بھارت کے ایئر پورٹس کی لائٹیں بند کی گئیں‘ ٹرینیں روک دی گئی تھیں‘ سب کی بجلی بند تھی۔ ان کی فضا ہمارے کنٹرول میں تھی۔ ہم سب کچھ کر سکتے تھے مگر نہیں کیا! ہم سمجھتے ہیں کہ پاکستان‘ بھارت‘ بنگلہ دیش‘ نیپال‘ سری لنکا‘ بھوٹان اور مالدیپ یعنی جنوبی ایشیا میں عالمی آبادی کا ایک چوتھائی حصہ آباد ہے جبکہ تجارت محض پانچ فیصد ہے لہٰذا پاکستان امن اور غربت کا خاتمہ چاہتا ہے۔ ایسا محض علاقائی امن سے ممکن ہے۔ دبئی کے ایئر شو میں انڈین ایئر فورس کا طیارہ تیجس گرا تو اس پر جناب خالد چشتی نے انڈین پائلٹ کی موت پر افسوس کا اظہار کیا‘ اس کے خاندان سے تعزیت کی۔ ساتھ ہی کہا کہ انڈین ایئرفورس ایک اچھی ایئرفورس ہے۔ اس پر انڈین میڈیا بھی حیران رہ گیا کہ ایسے مواقع پر ان کے برعکس پاکستان کا رویہ انسانی ہمدردی میں کمال اور مثالی ہے۔ ایئرفورس کے چیف جناب ظہیر احمد بابر سدھو نے خالد چشتی صاحب سے ملاقات میں انسانی ہمدردانہ رویے پر انہیں خراجِ تحسین پیش کیا اور شکریہ ادا کیا۔ قارئین!یہ ہے پاکستان اور اہلِ پاکستان کا رویہ‘ جو سورۃ البقرہ کی مندرجہ بالا آیات کو سامنے رکھے ہوئے ہے۔ پہلی تین آیات میں جو کردار ہے اس سے ہم اپنے رب کی پناہ مانگتے ہیں اور چوتھی آیت کو اپنا ماٹو اور سلوگن بناتے ہیں۔ جناب خالد چشتی نے مسکراتے ہوئے کہا: لوگ مئی کی جنگ پر ہم سے سوالات کرتے ہیں‘ ہم کہتے ہیں یہ ماضی ہے اب تو ہم اگلی متوقع جنگ کی تیاری کر رہے ہیں۔ اس پر محترم نذیر احمد غازی صاحب واہ واہ کر رہے تھے اور ہم اہلِ مجلس کا منہ بھی میٹھا کرا رہے تھے۔
قارئین کرام! برّی‘ بحری اور فضائی فورسز سے تو ہم سب واقف ہیں‘ حقیقت یہ ہے کہ مزید فورسز بھی سامنے آ رہی ہیں۔ افواج پاکستان کی تنظیمِ نو ہو رہی ہے اب راکٹ فورس بھی بن رہی ہے‘ جنگی حکمت عملی (سٹرٹیجک) فورس بھی بننے جا رہی ہے۔نیشنل سٹرٹیجک کمان بھی تشکیل پانے جا رہی ہے۔ برّی‘ بحری اور فضائی افواج کے پاس الگ الگ ایٹمی وار ہیڈز ہوں گے۔ ان سب چیزوں کو مربوط کرکے ہی مئی میں فتح حاصل کی تھی۔ اب ان سب کو مستقل حیثیت میں '' چیف آف ڈیفنس فورسز‘‘ کی کمان میں کردیا گیا ہے۔ یہ سب ادارے جب آئندہ چند ماہ میں اپنی اپنی جگہ مضبوط ہو کر ایک کمان میں حتمی شکل اختیار کر لیں گے تو اللہ تعالیٰ کی مدد کے ساتھ پاکستان کا دفاع ہمالیہ کی طرح مضبوط ہو جائے گا۔ اس عظیم فوج کے ہمراہ 25کروڑ پاکستانی عوام کا اکٹھ خطے اور عالمی امن کی اڑان اور ضمانت کا اہم حصہ بن جائے گا‘ بتوفیق اللہ سبحانہٗ وتعالیٰ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں