جی ہاں! محترم جاوید ہاشمی نے پارٹی بدلی تھی ‘دل اُن کا مگر وہیں تھا۔ تحریک انصاف نے انہیں عزت بھی دی‘ مقام بھی اور عہدہ بھی۔ رہ رہ کر جناب نواز شریف انہیں یاد آتے رہے ۔ عین اس وقت جب تحریک انصاف کو اُن کی ضرورت تھی‘ انہوں نے اسی جماعت کی شہ رگ پر چھری رکھ دی۔ پریس کانفرنس کر دی اور مارشل لا کی ذمہ داری خان صاحب پر ڈال دی تاکہ تحریک کو کمزور کر سکیں۔ جناب والا! صرف ایک سوال! آپ آمریت کے باغی ہیں تو پھر حضرت ضیا الحق سے وزارت کا حلف کیوں لیا تھا؟ سپریم کورٹ پر حملے کے وقت آپ وزیر تھے‘ آپ نے اس اقدام پر استعفیٰ کیوں نہ دیا؟ غلطی تو عمران خان کی تھی جس نے آپ کو اس مقام پر بٹھایا جس کا آپ نون لیگ میں سوچ بھی نہیں سکتے تھے! باقی الزامات کا جواب تو وقت پر چھوڑتے ہیں لیکن کیا انہیں اب جا کر معلوم ہوا ہے کہ تحریک انصاف کی ٹیم انتہائی ناقص ہے؟اس لیے کہ وہ اس ٹیم میں نہیں رہے؟
پی ٹی وی پر حملہ‘ ظاہر ہے صحافیوں پر ریاستی دہشت گردی کے بعد میڈیا کی توپوں کا رخ موڑنے کیلئے کروایا گیا لیکن کیا وقت آ گیا ہے کہ سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والے آج پی ٹی وی پر حملے کی مذمت کر رہے ہیں۔امر واقعہ یہ ہے کہ کل صبح ساڑھے آٹھ بجے پولیس کو پی ٹی وی کی عمارت کے سامنے سے منصوبے کے تحت ہٹایا گیا۔ اس کے بعد ہجوم میں شامل سینکڑوں سرکاری گلو بٹ نعرے لگاتے عمارت کی طرف چل دئیے اورجذباتی ہجوم پیچھے لگ گیا۔
جو لوگ کہتے ہیں ‘ عمران خان کا وزیراعظم سے تیس دن کیلئے مستعفی ہونے کا مطالبہ غیر آئینی ہے تو میرے پیارے پاکستانی ذرا
سا پیچھے چلیں۔گزشتہ دور میں نواز شریف صاحب کی وہ تقریر یاد کریں جب انہوں نے جلسے سے خطاب میںوزیراعظم گیلانی کو مخاطب کر کے کہا تھا '' گیلانی صاحب! آپ کو ڈر کس بات کا ہے۔ آپ پر الزام لگا ہے۔ آپ استعفیٰ دے دیں۔ عدالت میں جائیں۔ اپیل کریں۔ اگر عدالت آپ کے حق میں فیصلہ دیتی ہے ‘ آپ بے گناہ ثابت ہو جاتے ہیں تو واپس آ جائیں اپنی کرسی پر اور اگر آپ مجرم ٹھہرتے ہیں تو پھر سزا بھگتئے‘‘ تو میرے بھولے لوگو! جو مطالبہ یوسف رضا گیلانی سے کیا گیا اگر وہ جناب نواز شریف کیلئے جائز ہوسکتا ہے تو پھر وہی مطالبہ اگر عمران خان میاں نواز شریف سے کر رہے ہیں تو وہ غلط‘ غیر آئینی اور غیر جمہوری کیسے ہو گیا؟
گزشتہ دور میں صدر زرداری کیخلاف جلوس نکلا‘خواجہ آصف اور چودھری نثار علی خان نے سینکڑوں لوگوں کے ساتھ جب پارلیمنٹ ہائوس کے عین سامنے دھرنا دیا تو انہوں نے پہلے سے اجازت لی تھی؟ خواتین وزیراعظم ہائوس کے دروازوں پر چڑھ گئی تھیں۔ کیا وہ جائز تھا؟کیا اس وقت خواتین کو استعمال کرنا جائز تھا؟
ہر آٹھ گھنٹے بعد خبر چلتی ہے پولیس کے تازہ دم دستے ریڈ زون پہنچ گئے۔ ایک طرف بیس دنوں کے تھکے ماندے مظاہرین ‘جن کی نیند پوری ہوتی ہے نہ ان تک کھانا اور پانی پہنچ پاتا ہے اور دوسری طرف تازہ دم دستے؟ کیا جنگ عظیم سوم لڑنے کی تیاریاں ہیں؟
مسلم لیگ نون کے لاہو ر میں جلسے کا ایک فائدہ لاہوریوں کو ہوا کہ مرغی کا گوشت انتہائی سستا ہو گیا۔ صوبائی لیڈر شپ کی توجہ بٹ گئی۔ یہ پٹواریوں‘ کلرکوں‘ مالیوں‘ڈرائیوروں اورخانساموںکو گھیرنے میں مصروف رہے اور اس دوران مرغی کا ریٹ کم ہو کر ایک سو پندرہ روپے فی کلو تک آ گیا۔ یہ تھا پہلا ریلیف جو عوام کو حکمرانوں سے ملا ۔اگر نون لیگ ہر مہینے ایسے دو تین جلسے کر لیا کرے تو عوام اور مرغیاں‘ ایک دسترخوان پر اکٹھے ہو سکتے ہیں۔
ایک کو چھوڑ کے باقی ٹی وی چینلوں کی گاڑیوں کی توڑ پھوڑ۔ چالیس صحافیوں کے ساتھ مسلسل سولہ گھنٹے تشدد تکمیل کو پہنچا تو خواجہ سعد رفیق فرماتے ہیں ‘ پولیس نے شرمندہ کیا‘ وہ معافی چاہتے ہیں۔ نہیں جناب والا‘ نہیں۔ معافی کیوں ؟ مقدمہ کیوں نہیں؟ ان کے خلاف بھی جنہوں نے تشدد کیا اور ان کے خلاف بھی جو احکامات جاری کرتے رہے۔ یہ وہی خواجہ صاحب ہیں جنہوں نے ماڈل ٹائون سانحے سے قبل لگاتار پریس کانفرنسوں میں علی الاعلان کہا تھا‘ طاہر القادری پاکستان تشریف لائیں ہم نے ان کے استقبال کا ایسا شاندار انتظام کر رکھا ہے کہ وہ ساری زندگی تحریک چلانے کا نام بھی نہ لیں گے۔ اس کے بعد رکاوٹیں ہٹانے کے نام پر جس طرح خون بہایا گیا ‘وہ سب نے دیکھا۔
مذہبی جماعتوں نے تحریک انصاف کے جلسوں میں گانوں پر تنقید کر کے بھٹو دور کی یاد تازہ کر دی ۔ ایسی ہی مہم بھٹو کیخلاف چلائی گئی؟ بندہ پوچھے ‘کیا تحریک انصاف کے دھرنے کا اصل مقصد بھنگڑے ڈالنا اور ناچ گانا تھا؟ اگر ناچ گانا نہ ہو تو کیا یہ سب عمران کے ہاتھ پربیعت کر لیتے؟ کیا پارٹی ترانے بجانا کسی ڈکٹیٹر کو ایل ایف اودینے سے بھی برا کام ہے؟
ہم جیسے نوجوان جنہوں نے 88ء میں میاں نواز شریف کو وزیراعلیٰ دیکھا اور اب جب ہمارے بچے بڑے ہو رہے ہیں تو موصوف کے بھائی وزیراعلیٰ ہیں۔ اس طرح جب ہمارے بچوں کے بچے ہوں گے تو جناب حمزہ شہباز وزیراعلیٰ ہوں گے۔ ہم تو جیسے تیسے دن پورے کر لیں گے لیکن آئندہ نسلیں ؟ کیا وہ پی ایچ ڈی کر کے پیلی ٹیکسیاں چلائیں گے یا پھر بیرون ملک دھکے کھائیں گے؟
نہ جانے اس ملک کی اکثریت نے یہ کیوں فرض کر لیاہے کہ پاکستان ہمیشہ ایسا ہی رہے گا۔ لوڈشیڈنگ کبھی ختم نہ ہو گی۔پولیس ایسے ہی لوگوں کو مارتی پیٹتی رہے گی۔ مریض ‘ سائل اور بیروزگار یونہی خوار ہوتے رہیں گے۔ کیوں ؟ آخر کیوں ہم نے اسے مقدر کا لکھا سمجھ کر قبول کر لیا ہے۔ کیا یہ کسی صحیفے میں لکھا ہے کہ پاکستان امریکہ‘ جاپان یا برطانیہ جیسا نہیں بن سکتا ‘یہ ہمیشہ ایسا پاکستان ہی رہے گا؟
کس کس طبقے کی تذلیل نہیں ہو چکی۔ ڈاکٹر ز؟ نرسیں ؟ اساتذہ؟ اجتماعی زیادتی اور قبضہ گروپوں کے شکار غریب افراد؟ لوڈشیڈنگ سے تنگ طالبعلم‘ تاجر‘ عام لوگ؟ لوگ پوچھتے ہیں جاوید ہاشمی کے الزامات سچے ہیں یا جھوٹے؟ میں کہتا ہوں جو انسان کولڈ ڈرنک کے ایک اشتہار میں کام کر کے کروڑوں کما سکتا ہے‘ وہ بیس روز سے اپنی جان ہتھیلی پر کیوں رکھے ہوئے ہے ‘اگر اس نے میچ فکس کیا ہوتا تو وہ بھی شریف برادران کی طرح بلٹ پروف شیشوں کے پیچھے سے للکار رہا ہوتا۔ جب عمران خان نے ببانگ دہل کہا کہ وہ مارشل لا نہیں چاہتے اور اگر میچ فکس کرکے ہی حکومت میں آنا ہوتا تو وہ یہ کام انتخابات میں بھی کر سکتے تھے جیسا نون لیگ نے کیا۔اگر یہ میچ فکس ہوتا تو وہ بھی بلٹ پروف کنٹینر میں لاہور سے چلتے اور گوجرانوالہ کے نزدیک فیصلہ ہو جاتا‘ اور تو اور‘ شیریں مزاری کے مطابق عمران خان کو پولیس کے ذریعے مرتضیٰ بھٹو کی طرح گولی مارنے کی سازش بھی تیار ہو چکی‘ اس کے باوجود انہوں نے اتنا بڑا خطرہ مول لیا ۔کیوں؟ ذرا سوچئے!
آخر میں ایک سوال۔ کیا یہ درست ہے کہ جاوید ہاشمی کو ایک اہم شخصیت نے وزیراعظم نوازشریف سے ملوایا اور اس کے بعد انہوں نے دو پریس کانفرنسیں کیں؟ اگر یہ بات درست ہے تو پھر سمجھ جائیں‘ چند روز قبل بانٹے جانے والے کروڑوں روپے کام دکھا گئے۔