چار دن سے جس طرح بھارتی ٹی وی چینلز پر بھارتی حکومت پاکستان کے خلاف پروپیگنڈا کر رہی ہے ‘ اسے دیکھ کر یوں لگتا ہے بھارتی حکمرانوں کو پاکستان پر الزام لگانے کے سوا کوئی کام ہی نہیں ہے اور جس طرح ہمارے ٹی وی چینلز پر ہمارے حکمرانوں کی جانب سے خاموشی چھائی رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ یہ سارے عید پر اڑائی گئی بونگوں‘پایوں‘ ہریسوں اور نہاریوں کے نشے میں اتنے دھت ہیں کہ انہیں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ بائونڈری پر بھارتی جارحیت کی خبر ہی نہیں۔ مجھے کسی نے کہا اتنے دن سے بھارتی غنڈہ گردی جاری ہے مگر وزیراعظم کا کوئی ایک مذمتی بیان تک سامنے نہیں آیا۔ میں نے کہا سترہ جون کو جب پولیس ماڈل ٹائون میں چودہ بندے مار چکی تھی‘ نوے لوگ چھلنی ہو چکے تھے اور رات سے یہ آپریشن جاری تھا تو اگلی دوپہر تک وزیراعلیٰ پنجاب بھی تو اسی طرح ''لا علم ‘‘ رہے تھے ۔ لیکن جب عمران خان نے چودہ اگست کو اسلام آباد کی جانب آزادی مارچ کا اعلان کیا تو یہی سوئی ہوئی حکومت جاگ اٹھی تھی‘ ہر دس منٹ بعد جناب پرویز رشید نمودار ہوتے‘ ان کے بعد خواجہ سعد رفیق ‘ ان کے بعد خواجہ آصف‘ ان کے بعد زعیم قادری ۔ ایسا لگتا تھا عمران خان نہیں بلکہ کسی ملک کی فوج اسلام آباد پر حملہ آور ہورہی ہے جسے روکنے کیلئے خندقیں کھود دی گئیں‘ دارالحکومت فوج کے حوالے کر دیا گیا اور پوری پنجاب پولیس صرف ایک شخص کو مزا چکھانے پر لگا دی گئی تو اب کہاں گئیں وہ پھرتیاں‘ وہ شعبدہ بازیاں‘ وہ پریس کانفرنسیں‘ وہ بڑھکیں‘ وہ بیانات‘ وہ الزامات۔ یہ کیسے حکمران ہیں کہ کوئی ان کے چہروں سے جعلی جمہوریت کا نقاب اتارے تو یہ شیر بن کر ٹوٹ پڑیں اور جب ازلی دشمن انہیں للکارے‘ ان کے شہری شہید کرے اور ان کی املاک تباہ کرے تویہ بھیگی بلی بن جائیں۔
وہ کہتے ہیں ناں‘ کوا چلا ہنس کی چال اپنی چال بھی بھول گیا۔ بلاول بھٹو کی تو اپنی چال ہی نہیں بنی تھی کہ انہیں لڑانے کیلئے میدان میں اتار دیا گیا۔ اونچی آواز میں گلا پھاڑ کر ڈائیلاگ بولنے سے اگر کوئی لیڈر بن سکتا تو سارے مداری آج لیڈر ہوتے۔ یہ اچھا مذاق ہے بھئی ۔ یعنی والد صاحب ریٹائر ہو گئے تو بیٹا آگے کر دیا ہے کہ جائو اب تمہاری باری ہے۔ جائو بیوقوف بنائو اٹھارہ کروڑ بھیڑ بکریوں کو۔ زرداری صاحب بھی سوچتے ہوں گے کہ یہ کمبخت آزادی مارچ درمیان میں نہ آتا تو پیپلزپارٹی اگلی دفعہ بھی حکمران ہوتی اور بلاول بھٹو اگلے بادشاہ سلامت۔ حقیقت یہ ہے کہ ایک ہوس پرست ٹولے کو چھوڑ کر پوری قوم جان چکی کہ پیپلزپارٹی اور نون لیگ ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں۔ دونوں کی پالیسی بھی ایک یعنی لُوٹو اور پھوٹو۔ لیکن نہیں جناب۔ اب لوگ حساب مانگنے لگے ہیں۔ لاشوںکی سیاست سے عوام کے پیٹ بھرنے کے دن گئے۔بلاول بھٹو کو بھی لوٹ جانا چاہیے۔ جس بری طرح وہ ایکسپوز ہوئے‘ اس سے پیپلزپارٹی کی رہی سہی ساکھ بھی دائو پر لگ گئی۔ حتیٰ کہ بلاول بھٹو کا دفاع کرنے والے بھی شرمندہ نظر آئے۔
اُدھر جناب جاوید ہاشمی آئے روز ''سنسنی خیز‘‘ انکشافات کر رہے ہیں۔ کبھی وہ گورنر سرور کو لندن پلان کا حصہ دار ٹھہراتے ہیں اور بعد میں انہی سے معافی مانگ لیتے ہیں تو کبھی دھرنے والوں پر لاشیں گرا کر اپنے مقاصد حاصل کرنے کا الزام دھر دیتے ہیں۔ میں آج ہاشمی صاحب کے کچھ ممکنہ الزامات پیشگی بیان کر دیتا ہوں تاکہ انہیں بار بار ٹی وی پر آنے کی زحمت نہ ہو۔ باخبر ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وہ یہ الزام لگانے والے ہیں کہ عمران خان کا پلان تھا کہ وہ دھرنے کے مقام سے پرائم منسٹر سیکرٹریٹ تک ایک خفیہ سرنگ کھودیں اورکسی روز اس سرنگ کے ذریعے ایوان وزیراعظم میں گھس کر قبضہ کر لیں اور خود کو وزیراعظم ڈکلیئر کر دیں۔ ایک اور انکشاف جو ہاشمی صاحب کر سکتے ہیں وہ یہ ہے کہ تحریک انصاف میں شامل ہونے والے ہر شخص کے جسم میں ایک خفیہ مائیکرو چپ لگا دی جاتی ہے جس کی وجہ سے اس شخص کو تحریک انصاف میں ہونے والی کرپشن اور لوٹے نظر نہیں آتے اور جیسے ہی اسے پی ٹی آئی سے نکالا جاتا ہے وہ مائیکرو چپ کام کرنا چھوڑ دیتی ہے اور اس کے بعد ایسے شخص کو پی ٹی آئی میں ہر طرف کیڑے دکھائی دینے لگتے ہیں جیسا کہ خود ہاشمی صاحب کے ساتھ ہوا۔ ایک آخری انکشاف ہاشمی صاحب یہ کر سکتے ہیں کہ عمران خان بھارتی وزیراعظم مودی کے ساتھ مل کر دھرنا کی سیاست اور سازش کر رہے ہیں۔ مقصد ان کا یہ ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے پیچھے لگا لیا جائے اور بھارت چونکہ مریخ پر زندگی دریافت کرنے کی کوششوں میں ہے تو جیسے ہی مودی عمران کو گرین سگنل دیں‘ عمران خان خصوصی شٹل سروس کے ذریعے ان کروڑوں لوگوں کو مریخ پر بھجوا دے اور پھر مریخ کا وزیراعظم بن کر پاکستان کے خلاف ایک بڑی عالمی بلکہ کائناتی سازش کا آغاز کر دے۔ کوئی بعید نہیں ہاشمی صاحب کے پاس عمران خان کے حوالے سے اور بھی کئی خطرناک پلان ہوں تاہم یہ سچ ہے کہ ان میں سے کوئی ایک بھی کامیاب ہو گیاتو عمران خان فارغ ہو جائیں گے۔
حضرت آصف زرداری فرماتے ہیں عمران خان پاکستان کی سیاست میں پانی کا بلبلہ ہے اور یہ بلبلہ بنانے والا کوئی اور ہے۔ یاددہانی کیلئے بتا دوں یہ وہی زرداری صاحب ہیں جن کے سوئس بینکوں میں چھ ملین ڈالر پڑے ہیں اور جنہیں واپس لانے کیلئے گزشتہ دور میں نون لیگ نے ایڑی چوٹی کا زور لگایا تھا لیکن ڈیڑھ برس سے یہی نون لیگ اپنے ہونٹ سی چکی ہے۔ زرداری صاحب۔ میں آپ کو بتاتا ہوں پانی کا یہ بلبلہ کس نے بنایا۔یہ بلبلہ یقینا امریکہ ‘ برطانیہ یا کسی عرب ملک نے نہیں بنایا ہو گا کیونکہ ان کے پاس تو آپ اور شریف حکمرانوں کے بلبلے بنانے کا ٹھیکہ ہے اور اگر وہ عمران خان کے بلبلہ میکر ہوتے تو آپ دنیا کو کب کے بتا چکے ہوتے۔ یہ بلبلہ جن لوگوں نے بنایا ‘ انہیں آپ بھی جانتے ہیں لیکن آپ یہ کیوں بتائیں گے کیونکہ آپ نے ان کا نام لے لیا تو پھر آپ کو کون پوچھے گا۔ جی ہاں‘ عمران خان کا یہ بلبلہ اس ملک کے کروڑوں بھوکے ننگے لوگوں نے بنایا ہے‘ ہر اس شخص نے بنایا ہے جس کے گھر کی چھت ٹپکتی ہے‘ ہر اس بچے نے بنایا ہے جو سکول کی عمارت سے محروم ہے‘ یہ بلبلہ ہر اس غریب نے بنایا ہے جسے ہسپتالوں میں بھی ٹھڈے پڑتے ہیں ‘ ہر اس بے روزگار نے بنایا ہے جو ڈگری جلا کر بندوق اٹھانے پر مجبور ہے‘ یہ ہر اس محنت کش نے بنایا ہے جس کا خون خشک ہو جاتا ہے لیکن اسے اُجرت نہیں ملتی‘ ہر اس شخص نے بنایا ہے جو صاف پانی نہ ملنے کی وجہ سے ہیپاٹائٹس کا شکار ہو رہا ہے‘ ہر اس اوورسیز پاکستانی نے بنایا ہے جس کا زرمبادلہ تو آپ لوگ اپنی عیاشیوں میں اڑاتے ہیں اور یہ بے چارے بیرون ملک دھکے کھاتے ہیں‘ ہر اس دکاندار نے بنایا ہے لوڈشیڈنگ نے جس کا کاروبار تباہ کر دیا ہے‘ ہر اس بچے اور خاتون نے بنایا ہے جس سے زیادتی کے نوٹس تو لئے جاتے ہیں لیکن جنہیں انصاف نہیں دیا جاتا اور جناب‘ یہ بلبلہ ہر اس مظلوم نے بنایا ہے جسے بیس بیس برس عدالتوں سے انصاف نہیں ملتا‘ ہر اس ڈاکٹر نے بنایا ہے جس کی تنخواہ آپ کے پالتو گھوڑے کے اخراجات سے بھی کم ہے‘ ہر اس شخص نے بنایا ہے جس کے پاس بچوں کی دوائی تو کیا‘زہر خریدنے کے بھی پیسے نہیں اور یہ بلبلہ ہر اس پاکستانی نے بنایا ہے جو نسل در نسل خاندانی غلامی کی زنجیریں توڑنے پر تیار ہو چکا ہے۔ جناب عالی‘ اس بلبلے میں مظفر گڑھ میں تھانے کے سامنے خود کو آگ لگا کر مرنے والی اجتماعی زیادتی کی شکار آمنہ نے ہوا بھری ہے‘ یہ ماڈل ٹائون کی شہیدہ تنزیلہ اور شازیہ کے خون سے بنا ہے اور اسے رحیم یار خان کی بل نہ دے سکنے پر خودکشی کرنے والی سلمیٰ کے یتیم بچوں کی آہوںا ور سسکیوں نے اتنا بڑا کر دیا ہے کہ آپ جیسے سیاست کے بازی گر بھی خوفزدہ ہو گئے ہیں۔ چنانچہ سمجھ جائیے اور اپنے شریکوں کو بھی سمجھائیے‘ عوام کو بیوقوف بنانے کے دن گئے!