دو سال قبل امریکی ریاست میساچیوسٹس میں ایک خوفناک حادثہ پیش آیا۔ سترہ سالہ ایرن کو اس کے دوست کا فون آیا۔ اس نے ایرن کو ایک نئی ایکشن فلم کے بارے میں بتایا جو اُسی دن ریلیز ہوئی تھی۔ اس نے بتایا اس نے بڑی مشکل سے تین ٹکٹ خریدے ہیں لہٰذا وہ کسی دوست کو ساتھ لے کر اس کے ہاں آ جائے تاکہ یہاں سے تینوں اکٹھے ہو کر سینما پہنچ جائیں۔ ایرک فوراً تیار ہوا اور گاڑی پر نکل پڑا۔ اچانک اسے خیال آیا کہ اس نے اپنی گرل فرینڈ کو تو مطلع ہی نہیں کیا۔ اس نے موبائل فون نکالا اور ایس ایم ایس لکھنے لگا۔ وہ ایک ہاتھ سے اسی میل فی گھنٹہ کی رفتار سے گاڑی چلا رہا تھا اور دوسرے ہاتھ سے ایس ایم ایس لکھ رہا تھا۔ اس دوران اسے زور دار ہارن کی آواز آئی۔ اس نے دیکھا اس کی گاڑی سامنے سے آنے والے ٹرک کی سمت جا رہی تھی۔ ایرن نے فوراً موبائل پھینکا اور سٹیئرنگ کنٹرول کرتے ہوئے گاڑی سیدھی کر لی۔ وہ خوفناک حادثے سے بال بال بچا تھا لیکن چند ہی لمحوں بعد پھر سے موبائل فون اس کے ہاتھ میں تھا۔ اس نے ابھی دو لفظ ہی لکھے تھے کہ اسے گاڑی سڑک سے اترتی محسوس ہوئی‘ اس نے فوراً سامنے نظریں جمائیں‘ اس کی گاڑی سڑک سے اتر کر کنارے کی دیوار سے ٹکرانے جا رہی تھی‘ اس نے پھر سے گاڑی سنبھالی اور دوبارہ سڑک پر ڈال دی۔ وہ دوسری مرتبہ بال بال بچا تھا۔ ایرن کے دماغ میں فلم کا پریمئیر اتنا سمایا ہوا تھا کہ اس نے خوفناک حادثوں سے بال بال بچنے کے باوجود موبائل فون نہ چھوڑا۔ وہ ہر قیمت پر اپنی گرل فرینڈ کو ساتھ لے جانا چاہتا تھا۔ اس نے سڑک کو
غور سے دیکھا۔ سامنے سے کوئی گاڑی نہیں آ رہی تھی۔ اس نے سٹیئرنگ کو مضبوطی سے تھاما اور ایک ہاتھ سے موبائل فون پر وقفے وقفے سے نظریں جما کر پیغام مکمل کرنے لگا۔ کوئی دو منٹ کے دوران مختلف وقفوں سے اس نے پیغام مکمل کر ہی لیا۔ اب صرف پیغام کو بھیجنا ہی باقی تھا۔ اس نے ایس ایم ایس بھیجنے کا بٹن دبانے کے لئے جیسے ہی سڑک سے نظریں ہٹا ئیں ‘ ایک زور زار دھماکہ ہوا۔ اس کی گاڑی سامنے سے آنے والی گاڑی سے ٹکرا گئی۔دونوں گاڑیاں سامنے سے ٹکرانے کی وجہ سے اس حد تک پچک گئی تھیں کہ زخمیوں کو نکالنے کے لئے آری نما مشینوں کا استعمال کرنا پڑا۔ایرن اور دیگر زخمیوں کو ہسپتال منتقل کیا گیا۔ دوسری گاڑی کا ڈرائیور اٹھارہ روز ہسپتال میں رہنے کے بعد چل بسا جبکہ ایرن اور بقیہ دو زخمی کئی ہفتوں تک زیر علاج رہے۔ حادثے کے بعد صحتیابی پر ایرن کو گرفتار کر لیا گیا کیونکہ اس کی ٹکر سے ایک آدمی کی جان چلی گئی تھی۔ عدالت میں بتایا گیا کہ ایرن نے اس روز ڈرائیونگ کے دوران درجنوں ایس ایم ایس کئے اور ہر ایس ایم ایس دس پندرہ الفاظ پر مشتمل تھا ۔ اس سنگین جرم پر عدالت نے ایرن کو چار سال قید کی سزا سنا دی۔ پندرہ برس کے لئے اس کا لائسنس کینسل کر دیا گیا اور یوں گھر سے تفریح کی خاطر سینما جانے والا ایرن جیل کی سلاخوں کے پیچھے پہنچ گیا۔
اسی طرح کا ایک مشہور واقعہ ہمارے لارڈ نذیر صاحب کے ساتھ بھی پیش آ چکا ہے۔ 25دسمبر 2007ء کی بات ہے۔وہ اپنی گاڑی میں لندن جانے کیلئے موٹر وے پر نکلے۔ ڈرائیونگ کے دوران انہیں موبائل فون پر ایک پیغام موصول ہو۔ وہ فون اٹھاکر پیغام پڑھنے ہی لگے تھے کہ ان کی کار اگلی کار سے جا ٹکرائی اور دوسری گاڑی میں موجود کار سوار ہلاک ہو گیا۔ یہ مقدمہ عدالت میں پہنچا۔ عدالت کو بتایا گیا کہ لارڈ نذیر نے ایکسیڈنٹ سے دو منٹ قبل اپنے موبائل فون سے پانچ ایس ایم ایس بھیجے تھے۔ عدالت نے انہیں تین ماہ قید اور پانچ سو پائونڈ جرمانے کی سزا سنا دی ‘ ان کا ڈرائیونگ لائسنس ایک سال کے معطل کر دیا گیا اور یوں برطانوی پارلیمنٹ کے ہائوس آف لارڈز کے رُکن لارڈ نذیر احمد کو جیل بھیج دیا گیا۔
پوری دنیا میں یہ قوانین نافذ ہو چکے ہیں کہ آپ دوران ڈرائیونگ موبائل فون استعمال نہیں کر سکتے۔ صرف ایک صورت میں اس کی اجازت ہے اور وہ بھی تب جب گاڑی رُکی ہو اور آپ صرف ایمرجنسی کے لئے پولیس یا ایمبولینس کو کال کریں۔ اس کے علاوہ اگر آپ ڈرائیونگ کے دوران کال کرتے پکڑے گئے تو آپ کو سخت جرمانے یا پھر خدانخواستہ کسی حادثے کے لئے تیار رہنا ہو گا۔صرف لاہور میں گزشتہ تین ماہ میں تین سو ایکسیڈنٹ موبائل فون کی وجہ سے ہوچکے ہیں۔ان میں سے نوے فیصد افراد کا تعلق نوجوان طبقہ سے تھا۔امریکہ میں ایک وقت میں چھ لاکھ ساٹھ ہزار افراد ڈرائیونگ کے دوران فون استعمال کرتے ہیں۔ ان میں سے تیس فیصد روزانہ حادثات کا شکار ہوتے ہیں۔ جبکہ پانچ فیصد اپنی یا مخالف کی جان لے لیتے ہیں۔ ڈرائیونگ کے دوران ایس ایم ایس لکھنے کے لئے آپ ایک خاص وقت سے زیادہ ونڈ سکرین سے نظریں نہیں ہٹا سکتے۔گاڑی چلاتے وقت آپ اوسطاً پانچ سیکنڈ نظریں ہٹا سکتے ہیں۔ ان پانچ سیکنڈز میں آپ ایک یا دو لفظ ہی لکھ پاتے ہیں۔ اگر ایک جملے میں آپ نے پانچ الفاظ بھی لکھنے ہوں تو اس کے لئے آپ کو سکرین سے تین مرتبہ نظریں ہٹانا ہوں گی ۔ دوسرے لفظوں میں آپ پندرہ سیکنڈ تک سامنے سے آنے والی ٹریفک سے لا علم ہوں گے۔ اگر آپ کسی کو ایس ایم ایس کر دیتے ہیں تو وہ لامحالہ آپ کو جواب بھی دے گاا ور اسے معلوم ہی نہ ہو گا کہ آپ حالت ڈرائیونگ میں ہیں چنانچہ یہ سلسلہ طویل ہوتا جائے گا۔ آپ اس کا جواب لکھیں گے اور یوں بات چیت مکمل کرنے کے لئے آپ کو کئی مرتبہ سکرین سے نظریں ہٹانی پڑیں گی۔ ایک سروے میں اُن لوگوں سے جو ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرنے کے عادی تھے‘ پوچھا گیا کہ اگر ڈرائیونگ کے دوران پانچ سیکنڈ کے لئے آپ کی آنکھوں پر پٹی باندھ دی جائے اور یہ عمل سفر کے دوران درجنوں مرتبہ کیا جائے تو کیا آپ اس کے لئے تیار ہیں۔ تمام افراد نے ایسا کرنے سے انکار کر دیا۔ جب انہیں کہا گیا کہ ایس ایم ایس کے دوران بھی تو آپ نظریں ہٹاتے ہیں اور اس دوران میں اپنی اور دوسروں کی زندگی کو خطرے میں ڈالتے ہیں تو تب آپ کو کیوں احساس نہیں ہوتا۔ اس کا اُن کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔کون یہ چاہے گا کہ اس کے ہاتھوں کسی کا بچہ صرف اس لئے مارا جائے کہ وہ موبائل فون پر کوئی پیغام پڑھ یا بھیج رہا تھا۔ زندگی میں بہت سی غلطیاں ایسی ہیں جو لوگ جان بوجھ کر دہراتے ہیں‘ یہ غلطیاں ان کی عادت بن جاتی ہیں اور یہ عادتیں انہیں ایک روز کسی بھیانک حادثے سے دوچار کر دیتی ہیں۔
ہم میں سے ہر دوسرا شخص ڈرائیونگ کے دوران موبائل فون استعمال کرتا ہے۔ دس بیس منٹ کی مسافت سکون سے طے کرنے کی بجائے ہر کوئی موبائل سکرین پر انگلیاں مارتا چلا جا تا ہے۔ کسی کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ ایک ایس ایم ایس لکھنے کے لئے جو پانچ سیکنڈوہ سکرین سے نظریں ہٹاتا ہے‘ وہ پانچ سیکنڈ اسے پانچ برس کے لئے جیل کی سلاخوں کے پیچھے بھی پہنچا سکتے ہیں اور یہ پانچ سیکنڈ کسی کو ہمیشہ کے لئے یتیم‘ بیوہ اور اپاہج بھی کر سکتے ہیں۔ یہ بات کسی حادثے سے پہلے ہی سمجھ آ جائے تو بہتر ہے۔