"ACH" (space) message & send to 7575

چائے والا

اگر آپ نے ابھی تک ہالی اور بالی وڈ کے ہیرو زسے بھی حسین سبز آنکھوں اور دلکش نقوش والے ارشد خان کو نہیں دیکھا تو پھر کچھ نہیں دیکھا۔ دو دن سے ہمارا سوشل اور الیکٹرانک میڈیا ہمیں یہ بتانے کی کوشش کر رہا ہے کہ اس وقت اگر کوئی اہم ترین ایشو ہے تو وہ ارشد خان اور اس کی سبزآنکھیں ہیں‘ اس کی خوبصورتی اور اس کے نقش و نگار ہیں جس پر صرف ملک کی لڑکیاںہی فدا نہیں بلکہ ہمسایہ ممالک بھارت سمیت دنیا بھر میں کھلبلی مچ چکی ہے۔ ہر طرف کاروبارِ زندگی معطل ہے‘ لوگوں نے اپنے ضروری کام چھوڑ دئیے ہیں اور ہر کوئی سوشل میڈیا پر جا کر ارشد خان کی تصویر کو لائیک کر رہا ہے ‘ اس کے نیچے کمنٹ کر رہا ہے اور اسے اپنے ان دوستوں اور عزیزوںکو فارورڈ کر رہا ہے جو ابھی تک اس ہوش رُبا ''جلوے‘‘ سے فیض یاب نہیں ہو سکے۔
الیکٹرانک و سوشل میڈیا پر چلنے والے کمنٹس اور ٹکرملاحظہ کیجئے : ٭بڑی بڑی روشن آنکھیں، دودھ جیسی رنگت اور گلابی ہونٹ والے سیدھے سادے نظر آنے والے چائے والے نے دھماکا کردیا۔ ٭اسلام آباد کے پشاور موڑ پر سبزی منڈی کے قریب لگنے والے اتوار بازار میں یہ لڑکا گویا سب کے دل میں گھر کرگیا۔٭ٹوئٹر، فیس بک، انسٹا گرام جہاں جہاں یہ تصویر زینت بنی دیکھنے والے خصوصاً لڑکیاں عش عش کر اٹھیں۔٭ کسی نے موصوف کو فواد خان تو کسی نے حمزہ عباسی سے زیادہ خوبصورت قرار دیا۔٭کسی نے ہالی وڈ فلموں کا ہیرو تو کسی نے ماڈلنگ کیلئے بہترین گردانا۔٭ایک منچلے نے اسے قومی پیار قرار دے دیا(اس منچلے کی ٹھکائی ہونی چاہیے)۔٭ ایک ادارے نے اس کی وضع قطع سنوار کر ماڈل بنا بھی دیا۔٭ درجنوں لڑکیوں نے کمنٹ کیا: ظالما! سانوں چائے پلا دے ۔
ایک ابتدائی ٹی وی انٹرویو میں اس سے پوچھا گیا کہ تمہیں کسی فلم یا ڈرامے میں کام کرنے کی آفر ملے تو قبول کر لو گے تو بھائی صاحب بولے‘ نہیں نہیں‘ میں بس چائے بنائوں گا‘ مجھے یہی کام کرنا ہے۔ لیکن اس کے بعد ایک ایک کر کے کئی چینل اس کے پاس کیمرے لے کر پہنچ گئے اور بار بار اسے فلموں کا ہیرو بننے پر مجبور کیا تو اس کا دماغ بھی پھر گیا۔ موصوف نے انکشاف کیاکہ صبح سے ابھی تک چالیس سے پچاس لڑکیاں مجھے ملنے آ چکی ہیں جو میری تصویریں اور ویڈیوز بنا کر ساتھ لے گئی ہیں اورکچھ لڑکیو ں نے توباقاعدہ شادی کی پیشکش بھی کی ہے ۔ ایک انٹرویو ملاحظہ کیجئے جس میں موصوف فلموں میں کام کرنے پر راضی ہو چکے ہیں جبکہ اس سے قبل وہ صرف چائے والا بنے رہنے پر ہی مصر تھے۔
فلم میں کام کرنے کا موقع ملا تو کام کرنا پسند کریں گے ؟
ارشد خان؛ جی ہاں بالکل پسند کروں گا چاہے بالی وڈ ہو یا ہالی وڈ جب کہ ہالی وڈ فلمیں دیکھنا زیادہ پسند کرتا ہوں۔( موصوف نے یہ نہیں بتایا کہ انہیں اے بی سی لکھنی یا بولنی آتی ہے یا نہیں)۔
کس اداکارہ کے ساتھ کام کرنا پسند کریں گے ؟؟
ارشد خان ؛ جو بھی پسند آجائے یا کسی بھی اداکارہ کے ساتھ کام کرلوں گا۔
مشہور ہونے کے بعد آپ کی دکان پر لوگوں کا رش بڑھا ؟
ارشد خان؛ جب سے مشہور ہوا ہوں ہر کوئی میرے ساتھ تصویر بنارہا ہے اور گلی میں بہت رش لگ گیا ہے ، اپنی پوری زندگی میں اتنا رش نہیں دیکھا جتنا اب دیکھا ہے ۔
لڑکیوں نے آپ کے ساتھ سیلفیاں بھی بنوائیں یا نہیں؟
ارشد خان؛ صبح سے بہت ساری لڑکیاں آرہی ہیں جنھوں نے سیلفیاں بنائی ہیں۔
منگنی ہوگئی ہے کیا اور شادی کا کیا سوچا؟
ارشد خان؛ ابھی اس بارے میں کچھ نہیں سوچا کیونکہ ابھی دو بڑے بھائیوں کی شادی نہیں ہوئی ۔
ارشد خان سے یہ بھی پوچھا جانا چاہیے تھا کہ آپ نے اس طرح کی فارغ قوم کبھی دیکھی ہے جو اس طرح کے بے کار اور بے تُکے کاموں میں وقت ضائع کرتی ہو؟
اس مصنوعی ماحول اور وائرل خبروں میں پاکستانی کرکٹر عمران نذیر سے منسوب ایک ٹوئٹر اکائونٹ نے قدرے ڈھنگ کی بات کی اور چائے والے کی تصویر کو بلا وجہ شیئرکرنے اور اہمیت دینے پر اعتراض کیا ۔عمران نذیر کا کہنا تھا کہ کیا یہ پاکستانی اور مسلم کلچر کے خلاف نہیں کہ ایک چائے والے کی تصویر کو سوشل میڈیا میں وائرل کر کے اس پر کمنٹ کئے جا رہے ہیں کہ یہ بہت ہاٹ ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ شر م کی بات تو یہ ہے کہ لڑکیاں اس لڑکے کی تصویر پر کھلے عام بیہودہ کمنٹس کر رہی ہیں ۔ عمران نذیر نے مزید کہا کہ لڑکیوں کی طرف سے کسی لڑکے کی تصویر کھینچ کر اسے ہاٹ کہا جا رہا ہے ، اور اگر میں کسی جگہ کام کرنے والی لڑکی کی تصویر کھینچ کر اسے سوشل میڈیا پروا ئرل کرتا اور کمنٹ میں ہاٹ لکھتا تومجھے آپ لوگ کیا کہتے ؟۔
عمران نذیر نقار خانے میں طوطی کی وہ آواز ہے جسے لوگ سننے کو تیار ہیں نہ سمجھنے کو۔ دو روز قبل مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کرفیو کو ایک سو دن مکمل ہوئے تو نہ ہی الیکٹرانک میڈیا پر اسے وہ اہمیت ملی اور نہ ہی سوشل میڈیا پر کوئی طوفان مچا۔ پیر کو دوپہر سے رات گئے تک لاہور پریس کلب کے سامنے انٹرمیڈیٹ کے سینکڑوں بچوں اور بچیوں نے مظاہرہ کیا کہ ان کے پرچے درست چیک نہیں ہوئے اور ان سے ناانصافی ہوئی لیکن یہ خبر بھی سوشل اور الیکٹرانک میڈیا میں جگہ نہ بنا پائی۔ ہمیشہ سے ہیجان انگیز خبروں کی تلاش میں میڈیا کو ایسے میں صرف ایک چائے والا نظر آیا جس طرح کی آنکھوں والے خیبرپختونخوا میں چپے چپے میں پھیلے ہوئے ہیں۔عجیب بات یہ ہے کہ اسے ایسے مشورے زبردستی دئیے جا رہے ہیں اور ایسے کاموں کی طرف دھکیلا جا رہا ہے جن کی طرف وہ جانے کے لئے تیار ہی نہیں۔ کسی نے اس سے نہیں پوچھا کہ تمہاری تعلیم کتنی ہے۔ تم نے پڑھائی کب اور کیوں چھوڑی اور چائے فروشی کی طرف کیوں آئے۔ ممکن ہے ارشد خان پڑھنا چاہتا ہو اور نامساعد حالات کی وجہ سے تعلیم چھوڑ کر مزدوری کی طرف آ گیا ہو ۔ لیکن ان باتوں سے میڈیا کو کیا لگے۔ جس ملک میں تعلیم کا بجٹ مونگ پھلی کے دانے کے برابر ہو‘ جہاں حکمرانوں کی ترجیحات میں تعلیم آخری نمبر پر ہو اور جہاں ہر شخص گھر‘ دفتر اور بازاروں میں سوشل میڈیا پر روزانہ گھنٹوں ضائع کر رہا ہو وہاں اس قسم کے سوال کون کرے گا؟فی الوقت ریٹنگ اہم ترین ترجیح ہے۔ سوشل میڈیا پر زیادہ لائیکس مل جائیں‘ زیادہ کمنٹس آ جائیں اور زیادہ شیئرز مل جائیں‘ ایسی پوسٹ کی تلاش میں ہر کوئی دیوانہ ہو رہا ہے۔گزشتہ دنوں جناب رئوف کلاسرا نے ایک بچے کا ذکر کیا جسے سیلفی بنانے پر استاد سے مار پڑی۔ جب ہمارا میڈیا ہر طرف سیلفی‘ سوشل میڈیا اور بالی وڈ کلچر کو ترجیح دے گا تو بچے اس سے یہی کچھ سیکھیں گے۔ آپ درجنوں ایسے بچوں کو جانتے ہوں گے جو تعلیم حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن ان کے پاس وسائل نہیں۔ ایسے بچوں کی اس جینوئن اور معصوم خواہش کو نہ میڈیا ہائی لائٹ کرے گا اور نہ ہی سوشل میڈیا پر ایسے کسی ایشو کو کوئی لائیکس ملیں گی ۔ ایسی گلیمرائز خبروں کے بعد وہ لڑکے لڑکیاں جن کی آنکھیں ذرا موٹی ہیں‘ جن کے بال شائننگ ہیں‘ جن کا قد لمبا ہے یا جو تھوڑی بہت حسین وضع قطع رکھتے ہیں‘ کیا ان کا سارا فوکس یہ نہیں ہو گا کہ خود کو زیادہ سے زیادہ حسین اور خوبصورت بنایا جائے تاکہ کسی دن ارشد خان کی طرح کوئی ان کی بھی تصویر کھینچے اور اس تصویر کو بھی ایک دن میں بیس بیس لاکھ لوگ دیکھیں‘ انہیں بھی فلموں اور حسین لڑکیوں کی جانب سے شادی کی آفر ہو اور وہ بیٹھے بٹھائے مشہور اور امیر ہو جائیں؟ 
تعلیم ‘کیریئر‘اخلاقیات وغیرہ کو چھوڑیں‘ کشمیر جیسے ایشوز بھی اہم نہیں‘ فی الحال زیادہ ضروری ارشد خان‘اس کے نین نقش ‘اس کی ہالی وڈ فلموں میں آمد اور اس کا کسی اداکارہ کے ساتھ پہلا سیکنڈل ہے جس کا ہم سب کو بے صبری سے انتظار ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں