اگر آپ کسی سے اُس کی سب سے بڑی خواہش پوچھیں تو وہ ایک ہی سانس میں کہے گا ''میں بہت زیادہ دولت ‘ خوشی‘ عزت اور سکون چاہتا ہوں‘‘ ہم میں سے ہر کوئی انہی چار چیزوں کے پیچھے لگا ہوا ہے۔بہت کم لوگوں یہ جانتے ہیں یہ نعمتیں حاصل کس طرح ہوتی ہیں اور اس لا علمی کی وجہ قدرت کے قانون سے ناواقفیت ہے ‘جسے ''دینے کا قانون‘‘ کہا جاتا ہے۔ چار چیزیں ایسی ہیں ‘جو قدرت کے اس قانون کے تحت گھٹتی نہیں‘ بلکہ بڑھتی ہیں۔ یہ چیزیں مال‘ محبت‘ علم اور عزت ہیں‘مگر ہم مال تو دُور کی بات کسی کو عزت‘ پیار اور مسکراہٹ تک مفت دینے کو تیار نہیں ہوتے۔ ہم غریب کو دس روپے کی وجہ سے مرتا دیکھتے ہیں‘ مگر اُس کی مدد نہیں کرتے؛ اگر آپ ایک ہزار میں سے سو روپے کی آئس کریم کھا لیتے ہیں تو آپ کے پاس نو سو روپے رہ جائیں گے‘ لیکن اگر یہی 100 آپ کسی غریب کو زکوٰۃ‘ صدقے یا مدد کی صورت میں دیتے ہیں‘ تو یہ100 روپے 70ہزار روپے بن کر آپ کی جیب میں لوٹ سکتے ہیں۔جی ہاں! 70ہزار روپے۔ آپ دنیا بھر کے کاروباروں‘ منافع سکیموں اور سرمایہ کاری کے طریقوں کاجائزہ لے لیں‘ آپ امریکہ کی ناس ڈیک ‘چین کی شین زین یا جاپان کی ٹوکیو سٹاک ایکسچینج میں سرمایہ لگا دیں‘ آپ کسی ہائوسنگ سکیم کے پلاٹ کی فائل خرید لیں یا پھر آپ سونے کی ڈلیاں ‘ چینی اور آٹے کی بوریاںذخیرہ کر لیں۔ آپ یہ سب کچھ کر کے ایک دو تین‘ چھ ماہ یا ایک سال انتظار کر لیں‘ اُس کے بعد دیکھئے کہ آپ کی انویسٹمنٹ کیا رنگ لائی ہے اور آپ کے صبر اور انتظار کا پھل کتنا میٹھا نکلا ہے ۔ ممکن ہے کہ آپ کو ایک ‘ دو‘ پانچ یا دس فیصد منافع مل جائے اور شاید کچھ بھی نہ ملے‘ لیکن میں آپ کو ایک ایسی سرمایہ کاری بتلائوں گا جو ایک دو ‘ پانچ یا دس نہیں‘ بلکہ سات سو گنا تک منافع دے گی اور اگر آپ اسکے لوازمات کا خیال رکھیں گے تو آپکا منافع اس سے بھی بڑھ سکتا ہے۔ کیا آپ مجھے دنیا کا کوئی کاروبار یا فارمولا بتلا سکتے ہیں ‘جس میںاتنا منافع ملتا ہو۔ دنیا کے پاس ایسا کچھ بھی نہیں۔ یہ فارمولا ہمارے رب نے اپنی کتاب کے تیسرے پارے کی آیت نمبر 261میں آج سے ساڑھے چودہ سو برس قبل درج فرما دیا تھا۔ آپ کسی کو عزت دیں‘ اپنا علم لوگوں تک پھیلائیں‘آپ لوگوں میں محبت بانٹیںاور آپ غریب اور مجبور کی مالی مدد کریں‘ پھر دیکھیں کہ آپکا رب آپ کی اس انویسٹمنٹ کو کتنا بڑھاتا ہے ‘ آپ اس انویسٹمنٹ میں تھوڑا سا خلوص شامل کر لیں‘ وہ منافع اور بڑھا دے گا‘ آپ خلوص کی مقدار میں اضافہ کرتے جائیںوہ آپ کے منافع کو سینکڑوں سے ضرب دیتا جائے گا ‘ آپ کا بینک بیلنس بڑھتا جائے گا اور آپ مال‘ محبت‘ عزت اور سکون کے معاملے میں امیر ہو جائیں گے۔ دنیا کا ہر امیر خوش نہیں ہوتا لیکن آپ واحد امیر ہوں گے جو خوش بھی ہوں گے‘جو نیند کی گولیوں اور مین گیٹ کو تالے لگائے بغیر سو بھی سکیں گے۔ آپ یہ انویسٹمنٹ کسی وقت بھی کر سکتے ہیں‘ لیکن قدرت نے اس کیلئے ایک خاص وقت‘ ایک خاص مہینہ بھی مقرر کیا ہے۔ یہ مہینہ ایک مرتبہ پھر ہماری زندگی میں آ چکا ہے اور اگر آپ بہت زیادہ مال‘ بہت زیادہ خوشی اور سکون چاہتے ہیں تو صرف ڈھائی فیصد زکوٰۃ تک نہ رکئے۔ آپ آگے بڑھئے‘ بالکل اسی طرح‘ جس طرح آپ اپنے باس اور اپنی کمپنی کیلئے کئی گھنٹے اضافی کام کرتے ہیں اور اضافی توانائی اور پسینہ اس لئے خرچ کرتے ہیں ‘تاکہ آپ کا باس آپ سے خوش ہوجائے اور آپ کیلئے ترقی اور مراعات کے دروازے کھول دے چنانچہ آپ اپنے رب سے زیادہ مال‘ زیادہ خوشی کے حصول کیلئے اپنی وہ چیزیں اور مال غریبوں‘ مسکینوں میں بانٹ دیجئے جس سے آپکو محبت ہے اور جسے خرچ کرنے سے آپ ہچکچاتے ہیں۔ آپ چند دن‘ چند ماہ یا چند سال انتظار کیجئے اور پھر دیکھئے آپ کی مالی پریشانیاں بھی کم ہو جائیں گی‘ آپ کی اولاد بھی آپ کی عزت کرنے لگے گی‘ آپ کی کاروباری‘ گھریلو پریشانیاں ختم ہو جائیں گے ‘آپ ذہنی اور جسمانی طور پر صحتمند ہو جائیں گے اور ایک مرتبہ پھر خوشیوں بھری اور کامیاب زندگی گزارنے لگیں گے۔
آج کل ہر کوئی پریشان ہر کوئی دکھی دکھائی دیتا ہے۔ ہر کسی کی زبان پر ایک ہی شکایت ہے۔ مجھے نیند نہیں آتی‘ میرے پاس اللہ کا دیا سب کچھ ہے‘ گھر ہے گاڑی ہے‘ بچے ہیں بینک اکائونٹس بھی پیسے سے بھرے ہیں اس کے باوجود طبیعت مضمحل رہتی ہے۔ بہت جلد ہر کام سے جی اکتا جاتا ہے اور دل بیزار اور اداس سا رہتا ہے۔ ایسے تمام لوگ جن کے پاس ہر قسم کی دولت ہوتی ہے وہ ایک دولت سے محروم ہوتے ہیں اور وہ دل کا قرار ہوتا ہے۔ یہ قرار انہیں نہ دو بینک بیلنس سے نصیب ہوتا ہے اور نہ ہی گھر گاڑی یا تقریبات سے۔ دراصل یہ لوگ اتنا نہیں سمجھتے کہ انسان کو سچی خوشی اس وقت حاصل ہوتی ہے جب وہ کسی کے چہرے پر خوشی لانے کا باعث بنتا ہے۔ آپ آزما کر دیکھ لیں۔ ایک دن آپ کسی بھوکے کو کھانا کھلائیں‘ کسی نادار طالب علم کو کتابیں لے دیں‘ کسی کی بچی کی شادی کے لئے جہیز یا امداد کر دیں‘ کسی بیمار کا علاج کروا دیں‘ کسی کو دوائی لے دیں‘ کسی بوڑھے کو سڑک پار کروا دیں‘ کسی قیدی کی گردن کو معمولی رقم دے کر آزاد کروا دیں‘ کسی غریب کے مکان کی چھت پکی کروا دیں‘ کسی کا ناجائز مقدمہ خارج کروا دیں ‘ کسی گھر کے باہر ٹھنڈے پانی کا نکلا لگوا دیں‘ کسی روز دیگ پکوا کر غریبوں میں بانٹ دیں یا کسی شخص کو اچھی بات یا اچھی حدیث سنا دیں‘ کسی کو اچھا مشورہ ہی دے دیں اس روز آپ دیکھیں گے کہ آپ کو کس قدر اطمینان حاصل ہو گا‘ آپ خود کو کس قدر ہلکا پھلکا محسوس کریں گے‘ آپ کی بلا وجہ کی پریشانیاں بھی دور ہو جائیں گی‘ آپ بات بار پر چڑچڑے بھی نہیں ہوں گے‘ آپ کی کسی سے بلا وجہ لڑائی بھی نہیں ہو گی‘ آپ کا بلڈ پریشر بھی نارمل رہے گا‘ آپ کو نیند بھی اچھی آ جائے گی‘ آپ کے رُکے ہوئے کام بھی چل پڑیں گے‘ آپ کی اولاد بھی آپ کے تابع اور فرمانبردار ہو جائے گی اور آپ کے کاروبار اور نوکری میں برکت بھی آ جائے گی۔ آپ ایک مرتبہ اللہ کی راہ میں کچھ دے کر تو دیکھیں‘ آپ اس کی مخلوق کے ساتھ بھلائی کریں اس کا بدلہ آپ کو وہی مخلوق آپ کے ساتھ بھلائی کی صورت میں دے گی‘ آپ اللہ کی راہ میں دس روپے دیں گے وہ آپ کو سات ہزار بن کر واپس ملیں گے‘ آپ کسی کی بیٹی کی شادی میں مدد کریں گے تو آپ کی بیٹی کا گھر محفوظ اور اس کے نصیب سنور جائیں گے‘ آپ کسی کے بچے کو تعلیم سے آراستہ کریں گے تو آپ کے بچے تعلیمی میدان میں اعلیٰ کامیابیاں سمیٹنے لگیں گے‘ آپ کسی غریب کی مستقل طور پر علاج معالجے کی امداد کریں گے تو آپ اور آپ کے اہل خانہ کی بیماریاں ختم ہو جائیں گی‘ آپ کسی کے لئے سفر کا انتظام کریں گے تو اللہ آپ کو ساری دنیا کا سفر نصیب فرما دے گا‘ آپ کسی کے گھر کی چھت پکی کرائیں گے تو آپ کا گھر زلزلے اور آفات سے محفوظ ہو جائے گا‘ آپ کسی کو ناجائز قید سے چھڑائیں گے تو قدرت کی جانب سے آپ ہمیشہ جیل اور تھانے کی آزمائشوں سے محفوظ رہیں گے‘ آپ راہ گیروں کو ٹھنڈا پانی پلائیں گے تو آپ کا حلق کبھی سوکھا نہیں رہے گا‘ آپ کسی کو اچھا مشورہ دیں گے تو آپ اور آپ کے اہل خانہ کا ہر قدم مبارک ثابت ہو گا۔ قدرت کا یہ قانون ہے‘ آپ جو بانٹیں گے‘ جو بوئیں گے وہی آپ کو کاٹنا اور سمیٹنا پڑے گا۔ چنانچہ اطمینان قلب کی خواہش ہے تو مخلوق خدا کو خوش رکھنے کی کوشش کریں‘ دوسروں کے راستوں سے کانٹے چنیں‘ اللہ آپ کو ہر پریشانی سے بچائے گا‘ آپ کے تمام راستے خودبخود کھلتے چلے جائیں گے۔