مقبوضہ کشمیر میں بھارتی لاک ڈائون کو چار سو دس دن بیت چکے ہیں۔ ان چار سو دس دنوں میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی میں کورونا وبا کے باوجود کمی نہ آ سکی۔ جعلی مقابلوں اور گھر گھر تلاشی کے نام پر مظلوم کشمیریوں کو شہید کیا جاتا رہا۔ ظالم بھارتی حکومت نے محرم الحرام کے تقدس کا خیال رکھا نہ ہی کشمیریوں کو علاج کیلئے ہسپتال جانے دیا گیا۔ بھارت کی جانب سے ایل او سی کی متعدد مرتبہ خلاف ورزی کی گئی اور شہری آبادی پر بلا اشتعال فائرنگ سے سینکڑوں شہری شہید ہو گئے؛ تاہم جبری گمشدگیوں‘ شہادتوں‘ تشدد اور جیلوں میں رکھنے کی بھارتی کوششیں پہلے کامیاب ہوئیں نہ اب ہوں گی‘ نہ ہی مودی ایسے اوچھے ہتھکنڈوں سے مقبوضہ کشمیر کی حیثیت بدل سکے گا۔ بھارت انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا عالمی چیمپئن بن چکا ہے اور کشمیروں کے حقوق کا احترام کرنے کے بجائے دراصل ان کی نسل کشی پر تُلا ہوا ہے۔ پاکستان اس بات پر مسلسل زور دیتا رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں آزادانہ‘ منصفانہ اور غیر جانبدارانہ ریفرنڈم اور کشمیریوں کی رائے کا پتا لگائے بغیر اس کی حیثیت کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششیں اس مسئلے پر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی صریح خلاف ورزی ہے جبکہ اس کی حیثیت اور قسمت کا بہترین فیصلہ صرف کشمیری عوام ہی کر سکتے ہیں۔ دوسری جانب بھارت سلامتی کونسل کی قراردادوں اور عالمی برادری کی بات سننے کے بجائے الٹا کشمیریوں پر ظلم و ستم کی تمام حدیں پار کرنے لگا ہے‘ اور وہ واقعہ تو شاید ہی کوئی بھلا پائے‘ جس میں معصوم نواسے کی آنکھوں کے سامنے اس کے بزرگ نانا کو گاڑی سے اتار کر گولی مار کر شہید کر دیا گیا تھا۔ 3 سالہ بچے کی‘ لاش کے پاس رونے کی تصویر نے پوری دنیا کو تڑپا دیا تھا۔ یہ واقعہ ضلع بارہ مولا میں پیش آیا تھا جس میں بھارتی فوج نے سفاکیت کی حد پار کر دی تھی اور اسرائیل کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ویسے ہی مناظر رقم کیے تھے۔ خون میں لت پت نانا کی لاش کے قریب روتے معصوم بچے کو کوئی یہ بتانے والا بھی نہ تھا کہ اسے گود میں اٹھا کر پیار کرنے والا اس کا نانا بھارتی بربریت کی بھینٹ چڑھ چکا ہے۔ شہید بشیر کے بیٹے کے مطابق اس کے والد کو گاڑی سے اتار کر بھارتی فوجیوں نے گولی ماری اورلاش کی بے حرمتی بھی کی۔ بزرگ کشمیری کی لاش اور معصوم عیاد کی سسکیاں دنیا کے منصفوں سے آج بھی پوچھ رہی ہے کہ آخر ظلم کی کوئی تو حد ہو گی‘ خون کا حساب کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی کو تو دینا پڑے گا۔
مقبوضہ کشمیر کے عوام جس آگ میں سلگ رہے ہیں اس کا احساس کسی اور کو ہو نہ ہو‘ پاکستان کو ہے اور اسی لئے پاکستان ہر فورم پر کشمیریوں کے حقوق اور بھارتی مظالم کو اجاگر بھی کر رہا ہے۔ سوشل میڈیا ہو یا پرنٹ میڈیا‘ سیاست کا میدان ہو یا کھیل کا‘ فنکار ہوں یا کھلاڑی‘ حکومتی عہدیدار ہوں یا اپوزیشن‘ سبھی اس ایک نکتے پر متفق ہیں کہ مقبوضہ کشمیر کا مسئلہ صرف اور صرف کشمیری عوام کی خواہشات کے مطابق حل ہونا چاہیے۔ گزشتہ دنوں کشمیر کے حوالے سے 'علاقائی اور عالمی تناظر میں ہندوستان کی خارجہ پالیسی کی ڈی کوڈنگ‘ کے عنوان سے ایسا ہی ایک پُرمغز مباحثہ ہوا جس میں سابق سیکرٹری خارجہ ریاض حسین کھوکھر، سلمان بشیر، سابق سفرا اور دیگر اہم شخصیات شریک ہوئیں۔ پاکستان شروع سے ہی اس مسئلے کے سفارتی حل پر زور دیتا آیا ہے۔ جنگیں اور طاقت ویسے بھی مسائل کا عارضی حل ہوا کرتی ہیں۔ بات چیت اور بحث مباحثوں کے ذریعے ہی مسائل کا حل نکالا جاتا ہے۔ اس سیشن میں بھی یہی متفقہ آواز بلند ہوئی کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل کیلئے کشمیری عوام کے ساتھ کھڑا ہے جبکہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار ملک مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے حتیٰ کہ مقبوضہ کشمیر میں صحافت اور میڈیا کا گلا بھی گھونٹا جا رہا ہے ۔ ایسا کر کے بھارت نہ صرف کشمیر بلکہ خطے کے امن کو تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے اور بھارت کی یہ دہشتگردی صرف بھارت یا مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں بلکہ پاکستان کے اندر بھی دہشت گرد کی کارروائیوں میں بھارت براہ راست ملوث ہے۔ پینل مباحثے میں وفاقی سیکرٹری اکبر درانی و دیگر نے بہت اہم نکات اٹھائے مثلاً یہ کہ بھارت کے اندر آر ایس ایس کے غنڈوں کی جانب سے عوامی‘ مذہبی اور تفریحی مقامات حتیٰ کہ گھروں میں گھس کر اقلیتوں کے ساتھ انسانیت سوز سلوک کیا جا رہا ہے۔ ان واقعات نے ہندوستانی حکومت کا اصل چہرہ بے نقاب کر دیا ہے اور اس صورتحال کے بعد دنیا بھارت کو راشٹر انڈیا کے نام سے جاننے لگ گئی ہے۔ اسی طرح پاکستان علاقائی اور عالمی امن کیلئے سب سے زیادہ کردار ادا کرنے والا ملک ہے اور آج دنیا پاکستان کے افغانستان میں امن کیلئے کردار کا اعتراف اور تعریف کر رہی ہے لیکن بھارت افغانستان میں امن کو سبوتاژ کرنے کیلئے مختلف حربے استعمال کرتا آیا ہے۔ بھارتی نیوی کے حاضر سروس افسر کلبھوشن یادیو کی پاکستان میں موجودگی اور دہشتگردی کی کارروائیوں کا اعتراف اس کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ظاہر ہے یہ بھارت کی خارجہ پالیسی کا اہم ایجنڈا بھی ہے۔
اس میں دو رائے نہیں کہ بھارت نے پاکستان کی تمام امن کوششوں کے جواب میں ہمیشہ الزام تراشی کا سہارا لیا اور جنگ بندی معاہدے، شملہ معاہدے سمیت ہر معاہدے کی خلاف ورزی میں پہل کی۔ بھارت کی جانب سے غیر قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر کی آئینی حیثیت تبدیل کی گئی اور کشمیریوں پر مظالم کے نئے پہاڑ توڑے گئے جبکہ مقبوضہ کشمیر کے اندر طویل ترین غیر قانونی لاک ڈائون کرتے ہوئے اسے دنیا کی سب سے بڑی جیل بنا دیا گیا ہے۔ کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج پر بھارتی رہنمائی اور حمایت یافتہ دہشتگردوں کے حملے خطے اور اس سے آگے جنگ کو آگے بڑھانے کیلئے خطرناک ہندوستانی پالیسی کی ایک مثال ہے۔ اس حملے کے بعد بیشتر ہندوستانی صحافی خوش اور پُرجوش دکھائی دے رہے تھے۔ وہ سوشل اور مرکزی میڈیا پر براہ راست ایسے تبصرے کر رہے تھے جن سے ظاہر ہوتا تھا کہ بھارت خود اس حملے کا منصوبہ سازہے؛ تاہم بھارت کا یہ پروپیگنڈا بھی اب دم توڑتا دکھائی دے رہا ہے۔ سات عشروں سے بھارت جو جھوٹ مسلسل بولتا آیا ہے اس کا پردہ چاک ہونے کو ہے۔ بھارتی آئین کے آرٹیکل 360 کے تحت وفاقی حکومت کسی بھی ریاست یا پورے ملک میں مالیاتی ایمرجنسی نافذ کر سکتی ہے؛ تاہم آرٹیکل 370 کے تحت بھارتی حکومت کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں اس اقدام کی اجازت نہیں تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے درست کہا تھا کہ نریندر مودی ایک نفسیاتی مریض ہے جو بھارت کو تباہی کی جانب لے جا رہا ہے۔ اس بات کو اب بھارت کے پڑھے لکھے اور سمجھدار طبقے اہمیت دے رہے ہیں۔ وہ جان چکے ہیں کہ مودی کی پالیسیاں بالکل غلط ہیں اور یہ بھارت کو تباہی کی طرف لے جا رہی ہیں۔ مودی دراصل آر ایس ایس کے نظریے کو اپنی حکومت کے ہر شعبے میں جبری طور پر نافذ کرنا چاہتا ہے؛ چنانچہ چھین لو‘ لوٹ لو‘ مار دو‘ تباہ کر دو کی پالیسی پر زور و شور سے عمل کیا جاتا ہے۔ مودی کو شاید یہ علم نہیں کہ بے بس لوگوں پر ظلم کرنے والا فاتح نہیں بلکہ بزدل کہلاتا ہے اور اگر گزشتہ سات عشروں سے آٹھ نو لاکھ فوجیوں کے ذریعے ظلم و تشدد سے بھارت اپنے مقاصد حاصل نہیں کر سکا تو آئندہ بھی حاصل نہیں کر پائے گا۔ اسے بالآخر افغانستان کی جنگ سے سبق سیکھنا ہو گا جہاں انیس سال بعد بھی امریکہ کے ہاتھ کچھ نہیں آیا اور اس نے اپنی فوجیں نکالنے میں ہی عافیت جانی۔ بھارت کو بھی آج نہیں تو کل‘ مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوج واپس بلانا ہی پڑے گی کہ ظلم جب حد سے بڑھتا ہے تو مٹ جاتا ہے۔ وہ دن اب دور نہیں جب بھارتی فوج اپنی درندگی‘ شقاوت اور قساوت سے خود بیزار ہو جائے گی۔ بھارتی فوجیوں کی کشمیر میں خودکشیوں کی خبروں سے نریندر مودی کی نیندیں تو حرام ہو ہی گئی ہیں ‘معصوم کشمیریوں پر ڈھائے گئے مظالم اور ان کے بلند حوصلے بھی اس کے لئے بھیانک خواب بن چکے ہیں۔