"ACH" (space) message & send to 7575

ناکام لوگوں کی خصوصیات

ہم کامیاب لوگوں کی خصوصیات کے بارے میں تو بہت سنتے ہیں کہ وہ فلاں چیزوں پر عمل کرتے تھے اور فلاں عادتیں اپناتے تھے اس لئے کامیاب ہو گئے لیکن ناکام لوگوں کی خصوصیات نہیں جانتے یا ہم بہت کم ان غلطیوں پر غور کرتے ہیں جو کامیاب لوگوں سے سرزد ہوئیں لیکن پھر دوبارہ انہوں نے انہیں دہرایانہیں ۔ کامیاب لوگ کبھی بھی پیدائشی کامیاب نہیں ہوتے۔ وہ بھی انسان ہوتے ہیں۔ چیزوں کو سنتے ہیں‘ سیکھتے ہیں اور عمل کرنے کی کوشش میں غلطیاں بھی کرتے ہیںاور یہیں سے کامیاب اور ناکام شخص کے راستوں کا تعین ہو جاتا ہے۔ کامیابی کی سیڑھی پر چڑھنے کے مواقع بھی ہر کسی کو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی صورت میں ملتے ضرور ہیں‘ یہ اور بات ہے کہ انسان اپنی سستی ‘کام چوری یا خطرہ مول نہ لینے کی عادت کی بنا پر انہیں نظر انداز کر دیتا ہے یا ان سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھا پاتا۔ کامیابی ایک ایسی گیند ہے جو قدرت ہر شخص کی طرف اچھالتی ہے‘ یہ آپ کے دماغ‘ ہاتھ یا آپ کے پائوں کو چھو کر ضرور گزرتی ہے۔ یہ باسکٹ بال یا فٹ بال کی طرح ہے کہ اگر آپ کے پاس آ جائے تو یہ آپ کی مہارت ہے کہ آپ یہ گیند کتنی دیر اپنے پاس رکھتے ہیں اور گول میں پھینکنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔
کامیاب لوگوں کی زندگی پر نظر ڈالیں یا ان کی بائیو گرافی پڑھیں توکوئی ایک شخص بھی آپ کو ایسا نہیں ملے گا جو کہے کہ میں نے شروع میں وقت ضائع کیا اور آج تک مسلسل ضائع کر رہا ہوں۔ ان کی کوشش ہوتی ہے اگر ان سے بولنے‘ لکھنے یا سمجھنے میں کوئی غلطی ہو گئی ہے‘ اگر وہ کسی میٹنگ میں غیر موزوں لباس پہن کر چلے گئے ہیں یا انہیں فلاں وقت فلاں جملہ نہیں بولنا چاہیے تھا تو وہ ان غلطیوں پر اصرار نہیں کرتے بلکہ ان کے دماغ کی ہارڈ ڈسک میں وہ بات محفوظ ہو جاتی ہیں اور جیسے ہی وہ لمحہ دوبارہ آتا ہے وہ اپنے آپ کو تیار کر لیتے ہیں اور ہر چیز ٹھیک ٹھیک انداز میں انجام دینے کی کوشش کرتے ہیں۔مثلاً اگر کسی کامیاب شخص نے کسی ملٹی نیشنل کمپنی میں نوکری کیلئے اپلائی کیا اور وہ انٹرویو والے دن ٹائی لگانا بھول گیا اور اسی وجہ سے وہ نوکری حاصل نہ کر سکا تو وہ دوبارہ ایسی حرکت نہیں کرے گا۔ جبکہ ناکام شخص سوچے گا کہ نوکری تو سفارش پر ہی ملنی ہے ‘ٹائی لگانے یا نہ لگانے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ اسی طرح اگر کوئی کاروباری شخص آج کسی بزنس ایمپائر کا مالک ہے تو وہ آپ کو بتائے گا اس سے شروع میں کیا غلطیاں ہوئیں ۔ مثلاً ہو سکتا ہے کہ جب اس نے پہلا کاروبار شروع کیا ہو تو اس میں اس نے دیگر شعبوں پر تو سرمایہ کاری کی ہو لیکن اپنی پراڈکٹ کی مارکیٹنگ بالکل نہ کی ہو۔ اس کی چیز بھی معیاری اور دیر پا ہو اور مارکیٹ میں موجود دیگر کمپنیوں سے بہتر بھی ہو لیکن چونکہ لوگوں کو اس کے بارے میں علم ہی نہیں تھا ‘ وہ اپنی مصنوعات کی تشہیر کے فیکٹر کو نظر انداز کرتا رہا ہو؛ چنانچہ اسے ابتدا میں اسی وجہ سے بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہو۔ کامیاب لوگ جب بھی ناکام ہوتے ہیں تو وہ ان عوامل پر غور کرتے ہیں جن کی وجہ سے انہیں ناکامی کا سامنا کرنا پڑا۔ وہ اپنے سامنے لکھ کر دیوار پر کسی ایسی جگہ وہ غلطیاں لگا لیتے ہیں جہاں ان کی دن میں بار بار نظر پڑے اور ان کے ذہن نشین ہو جائے تاکہ کبھی غلطی سے بھی دوبارہ غلطی نہ ہو۔
عام طور پر جو غلطی دہرائی جاتی ہے وہ سوال پوچھنے سے احتراز ہے۔ یوں آپ کو اپنے مطلوبہ شعبے بارے اصل معلومات حاصل نہیں ہو پاتیں اور آپ مجبوراً ٹامک ٹوئیوں پر گزارہ کرتے ہیں۔اسی طرح ہر کام کا معیار ابتدا سے بہترین نہ رکھنے کی غلطی بھی عام ہے۔ لوگ سمجھتے ہیں ابھی آغاز ہے بعد میں اسے بہتر کر لیں گے اور یہی غلطی کئی مرتبہ کسی بھی کام کے آغاز میں ہی ناکامی کا باعث بن جاتی ہے۔کامیاب لوگ شروع سے ہی ایک معیار برقرار رکھنے اور اسے بہتر کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔کسی بھی ناکامی پر بلاوجہ یا عادتاً دوسروں کو مطعون کرنا یا ذمہ دار ٹھہرانا ایسی حماقت ہے جو لوگوں کو کامیابی سے روکتی ہے۔ کسی کو ذمہ دار ٹھہراتے رہنے سے آپ وقتی طور پر تو خود کو سمجھا لیں گے لیکن اصل مسئلہ وہیں کا وہیں موجود رہے گا۔شارٹ کٹ ایک ایسی غلطی ہے جو ایسی لت کی طرح ہے جو لگ جائے تو پھرآپ کو کہیں کا نہیں چھوڑتی۔ آپ دنیا کے کسی بھی کامیاب شخص کو دیکھ لیں‘ آپ کو اس میں شارٹ کٹ کہیں بھی دکھائی نہیں دے گا۔ بظاہر ایسا لگے گا کہ فلاں شخص تو بڑا کامیاب ہے‘ بڑے پیسے کماتا ہے‘ ٹی وی پر بڑے انٹرویوز دیتا ہے لیکن اس منزل تک پہنچنے میں اسے کتنا عرصہ لگا‘ اس نے کتنی چکی پیسی‘ یہ وہی شخص جانتا ہے۔ ہمارے ہاں بائیو گرافی لکھنے کا رجحان مغرب کی نسبت بہت کم ہے۔لیکن جتنی بھی دستیاب ہیں ان میں ہر کامیاب شخص کی ابتدائی زندگی آپ کو ایک مزدور ‘ ایک پیاسے طالب علم اور زندگی سے لڑنے والے شخص کی طرح دکھائی دے گی جو ہر پل ہر سانس اس مکڑی کی طرح دیوار پر چڑھنے کی کوشش کرتا ہے جو سینکڑوں بار نیچے گری او ربالآخر اوپر چڑھنے میں کامیاب ہو گئی۔ ایک اور عادت جو کامیاب شخص کبھی نہیں دہراتے وہ دوسروں کو خوش کرنے کی کوشش کرتے رہنے کی ہے۔آپ ایک وقت میں ہر شخص کو کبھی بھی خوش نہیں رکھ سکتے۔ اس سے بہتر ہے آپ اپنے کام پر فوکس کر لیں‘ اس کا معیار اچھا کر لیں جس نے خوش ہونا ہو گا وہ ہو جائے گا اور جس نے جلتے کڑھتے رہنا ہے وہ آپ کی اسے خوش رکھنے کی مسلسل کوششوں کے باوجود جلتا کڑھتا رہے گا۔پھر یہ بھی یاد رکھیں کہ ہمیشہ نیچرل رہیں۔ آپ جو نہیں ہیں اگر آپ وہ خود کو ظاہر کرنے کی کوشش کریں گے تو آپ بلاوجہ اپنی انرجی ضائع کر رہے ہیں۔ کامیاب لوگ جو ہوتے ہیں وہی دکھتے ہیں۔ مثلاً اگر آپ ایک بڑا کاروبار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن آپ چھوٹے سے فلیٹ میں رہتے ہیں تو یہ چھپانے کی ضرورت ہر گز نہیں اور یہ بتانا ضروری نہیں کہ میرا دو کنال کا بنگلہ ہے۔ اگر آپ نے کامیاب ہونا ہے تو دو مرلے کے فلیٹ سے بھی ہو جانا ہے۔ کامیابی آپ کی کوشش‘ آپ کے شوق اور جذبے سے جڑی ہے۔ اس کا آپ کی ذات‘ آپ کی رہائش سے کوئی لینا دینا نہیں۔آپ جتنا دکھاوے میں پڑیں گے اتنا ہی اصل راستے سے ہٹ جائیں گے۔کامیاب لوگ اگر ایک مرتبہ کسی سے ایسی کمٹمنٹ کر لیتے ہیں کہ جسے پورا نہ کر پائیں تو دوبارہ ایسا نہیں کرتے۔ انہیں اچھی طرح علم ہوتا ہے کہ لوگوں کے پاس ان کو آزمانے کا وقت نہیں ہے۔ اگر وہ آپ کی دکان سے ایک مرتبہ اس لئے مایوس لوٹتے ہیں کہ آپ مقررہ وقت میں انہیں چیز نہیں دے پائے تو وہ کسی اور دکان میں چلے جائیں گے جہاں انہیں فوری سروس ملے۔کوئی بھی آپکے دُکھ سننے کیلئے نہیں رکے گا۔اس لئے کبھی غلطی سے بھی ایک بار کوئی غلطی ہو جائے تو دہرانے سے باز رہیں۔ سب سے بڑی غلطی جو مسلسل ناکامی کا باعث بنتی ہے وہ ماضی کو کوسنا ہے۔ کامیاب لوگ اس غلطی سے بچتے اور ناکام لوگ چمٹے رہتے ہیں۔ آپ نے فلاں وقت فلاں چیز بیچ دی تو نقصان ہو گیا‘ فلاں وقت فلاں جگہ سرمایہ کاری کر لی ہوتی تو یہ ہو جاتا‘فلاں شخص کے ساتھ کاروباری شراکت داری فلاں نقصان کا باعث بنی‘ اسی طرح اگر ماضی کی دردناک یادوں کو دہر اکر سناتے رہیں گے تو اس سے آپ کا حال یا مستقبل بدل نہیں جائے گا۔ ایسے دھندلکوں میں کھوئے رہنے سے آپ جس راستے پر چل رہے ہیں‘ اس سے بھٹک جائیں گے ‘پیچھے دیکھتے رہنے سے سامنے آنے والی کسی گاڑی سے ٹکرا جائیں گے اور نتیجے میں آپ کی کڑوی یادوں میں ایک اور یاد کا اضافہ ہو جائے گا؛ چنانچہ غلطی یا نقصان ایک مرتبہ ہو گیا‘ دو مرتبہ ہو گیا‘ اسے درست کرنے کی کوشش کیجئے‘ماضی کی یادوں کو ڈیلیٹ کیجئے اور آگے چل پڑئیے‘ اسی میں آپ کا فائدہ ہے۔

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں