اس میں دو رائے نہیں کہ سی پیک نہ صرف پاکستان میں معاشی ترقی کا اہم موقع ہے بلکہ اس سے پاکستان کیلئے نئی عالمی صف بندی میں اپنا مقام ازسرنو متعین کرنے کے امکانات پیدا ہو گئے ہیں۔یہی وجہ ہے کہ گزشتہ چند برسوں میں بھارت کی پاکستان مخالف سازشیں مزید تیز ہو گئی ہیں۔اس میں بھی کوئی ابہام نہیں کہ بھارت پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کو نقصان پہنچانے کیلئے کروڑوں ڈالر خر چ کر رہا ہے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی 'را‘ کی طرف سے جو خصوصی سیل قائم کئے گئے وہ اسی مذموم منصوبہ بندی کا حصہ تھے ۔ راہداری منصوبہ کے خلاف بھارتی سازشیں اوربھارتی خفیہ ایجنسی 'را‘ کی دہشت گردی بے نقاب کرنا اس لئے بھی ضروری ہے کہ بھارت کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے آ سکے۔ خود کو وہ سیکولر سٹیٹ کہتا ہے لیکن ساتھ ہی دہشت گرد تنظیموں کو سپورٹ کر کے پاکستان میں بدامنی پھیلانے کے درپے ہے۔ افغان سرزمین استعمال کرتے ہوئے بھارت پاکستان کو میدان جنگ بنانے کی کوششیں کرتا آ رہا ہے۔پلوامہ حملہ بھی بھارت نے خود کرا کر ملبہ پاکستان پر ڈالنے کی کوشش کی۔ مودی سرکار نے سرحدوں پر کشیدگی کو بھی بڑھاوا دیا۔ افغانستان میں دہشت گرد گروپس اکٹھے ہو رہے ہیں اور ان کے پیچھے بھی بھارت ہی ہے ۔ افغان سر زمین پاکستان کے خلاف استعمال ہونے کا نقصان صرف ہمیں ہی نہیں بلکہ افغانستان کو بھی ہو گا کیونکہ اس سے یہ ملک مزید انتشار کی طرف جائے گا۔ پاکستان بارہا یہ بات عالمی فورمز پر دہرا چکا ہے کہ افغانستان میں کالعدم تنظیمیں پاکستان کیلئے بڑا خطرہ ہیں۔ بھارت کھلم کھلا افغانستان میں دہشت گرد تنظیموں کی مالی و عسکری معاونت کر رہا ہے۔ پاکستان نے اقوام متحدہ کو بھارت کے خلاف ڈوزیئرز فراہم کئے جن کی بنا پر عالمی سطح پر پاکستانی مؤقف تسلیم کیا گیا۔ایک جانب بھارت افغانستان کی سرزمین کو پاکستان پر حملوں کیلئے استعمال کرتا ہے اور دوسرا وہ امریکی اتحادی کے طور پر سی پیک منصوبے کو سبو تاژ کرنا چاہتا ہے ۔ افغانستان میں حالات پُرامن ہونے میں ہی خطے کے تمام ممالک کا فائدہ ہے۔ اگر افغانستان میں کچھ عرصے کیلئے بھی امن قائم ہو جائے تو پاکستان کو بہت سے مواقع میسر آئیں گے اور پاکستان اس پوزیشن میں آسکتا ہے کہ وہ افغانستان میں مستقل اور حقیقی امن کیلئے اپنا کردار ادا کر سکے ۔
پاکستان یہ نکتہ بھی دہرا چکا ہے کہ وہ تمام تنازعات کا حل چاہتا ہے لیکن انڈیا کو پہلے اپنی دہشت گردی کی پالیسی کو ختم کرنا ہوگا۔ انڈیا نے جبراً کشمیر پر قبضہ کر رکھا ہے اور لاکھوں بے گناہ کشمیریوں کا خون کر چکا ہے ۔دوسری جانب پاکستان نے دہشت گردی کے نتیجے میں بہت نقصان اٹھایا ہے ‘جس کا اعتراف بین الاقوامی سطح پر کیا جاتا ہے ۔اگر ہم گزشتہ دو عشروں کی بات کریں توپاکستان میں دہشت گردی کے 19130حملے ہوئے ہیں اور 83ہزار سے زائداموات ہوئی ہیں ۔گزشتہ عرصے میں پشاور اور کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے واقعات میں بھی بھارت ہی ملوث پایا گیا تھا۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان کو دہشت گردی کے واقعات کے نتیجے میں 126ارب ڈالرز کا مالی نقصان پہنچا ہے ۔ بھارت اپنی سرزمین پاکستان میں دہشت گردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت دے رہا ساتھ ہی ہمسایہ ممالک کے کاندھے کو بھی مذموم ممالک کیلئے استعمال کرتا رہا۔بھارت نے ان تمام دہشت گرد تنظیموں کو قبول کر کے اپنا حصہ بنا لیا جن کی جڑیں پاکستان سے اکھاڑ دی گئی تھیں۔ہماری افواج بھی کہہ چکی ہیں کہ بلوچستان میں بی ایل اے کے عسکریت پسندوں کے ذریعے صوبے میں شورش پیدا کرنے کی کوشش کی جاتی رہی ہے ۔کراچی میں ایک جماعت کے عسکریت پسندوں کو اسلحہ دے کر بھارت کی جانب سے ان گروہوں کی مالی اعانت بھی کی گئی جس کے پاکستان کے پاس واضح ثبوت ہیں۔بھارت تمام تر دہشت گرد گروہوں سے روابط قائم کرکے پاکستان کے خلاف دہشت گردوں کا ایک مشترکہ اتحاد بنارہا ہے ۔ان میں قوم پرست جماعتوں سے منسلک پاکستان مخالف گروہ بھی شامل ہیں۔ دوسری جانب‘ تحریکِ طالبان پاکستان کی جماعت الحرار اور حرکت الانصار سے گزشتہ برس دوبارہ اتحاد بننے کے بعد بھارت ان کا ایک مشترکہ اور وسیع اتحاد بنانے میں مصروف ہو گیا جس میں کالعدم علیحدگی پسند گروہ بھی شامل ہیں۔ اس کا ماسٹر پلانرافغانستان کے سفارتخانے میں موجود انڈین انٹیلی جنس افسر کرنل راجیش تھا جس نے ان کالعدم گروہوں کے کمانڈروں سے چار مرتبہ رابطہ کیا تاکہ کراچی‘ لاہور اور پشاور میں گزشتہ برس نومبر اور دسمبر کے ماہ میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ کیا جا سکے۔
اسی طرح بھارت نے ایک اور مذموم چال یہ چلی کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی نے پاکستان کا دہشت گرد تنظیم داعش کے ساتھ تعلق جوڑنے کیلئے داعش پاکستان کے نام سے تنظیم بنانے کی تگ و دو کی۔چند ماہ قبل اسی تناظر میں بھارت سے بھارتی داعش کے30مسلح اہلکاروں کو پاک افغان سرحد کے نزدیک موجود کیمپوں میں منتقل کیا گیا ۔بھارت نے پاک چین اقتصادی راہداری کو ناکام بنانے کے لیے دہشت گردوں کے ایک گروہ کی مالی اعانت کرکے بلوچستان میں دہشت گرد حملے کرنے کا پلان بھی بنایا ہے ۔گزشتہ برس کراچی میں پاکستان سٹاک ایکسچینج کی عمارت پر شدت پسندوں کے حملے کی کوشش میں چار حملہ آورہلاک ہوئے۔بھارت بلوچستان میں دہشت گردوں کی مالی اعانت انسانی حقوق کی تنظیم کے ذریعے بھی کرتا رہا ہے ۔ پاکستان کوپیسوں کی منتقلی کے چار شواہد ملے جس میں دو کروڑ 33 لاکھ دیے گئے تھے جبکہ ایک اور ثبوت سے واضح ہوا کہ 50لاکھ ڈالرز ایک قوم پرست جماعت کو بلوچستان میں شورش پیدا کرنے کے لیے دیے گئے تھے ۔ دہشت گردوں کی مالی معاونت کے عالمی ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے پلانری اجلاس سے پہلے ‘انڈین لابی کے پاکستان مخالف ایجنڈے کی اطلاعات آ رہی تھیں اور اس دوران انڈیا کی پوری کوشش تھی کہ پاکستان بلیک لسٹ میں چلا جائے ۔پاکستان کے پاس مکمل ثبوت ہیں کہ کس طرح فروری سے لے کر اپریل 2018ء کے دوران انڈیا نے پاکستان کے خلاف لابی کی جس کے نتیجے میں پاکستان جون 2018 ء میں گرے لسٹ کا حصہ بن گیا۔
نائن الیون کے بعد دنیا نے دیکھا پاکستان ایک فرنٹ لائن سٹیٹ بن چکا تھا‘ فرنٹ لائن سٹیٹ بن کر پاکستان نے بہت بڑی قیمت ادا کیا۔ دنیا جانتی ہے پاکستان دنیا کیلئے امن حاصل کرنے میں لگا ہوا تھا‘ اس دوران بھارت پاکستان کے گرد دہشت گردی کا جال مسلسل بنتا رہا۔بھارت اپنی زمین پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی اجازت دے رہا تھا۔ بھارت کو جہاں موقع ملا اس نے فائدہ اٹھا کر اپنی کوششیں جاری رکھیں۔بھارت پاکستان کی امن کی پیش رفت میں خلل ڈالنا چاہتا ہے ۔ صرف پنجاب اور سندھ ہی نہیں بھارت گلگت بلتستان‘ سابق فاٹا اور بلوچستان میں بھی انارکی پھیلانا اور پاکستان کو معاشی طور پر خوشحال نہیں دیکھنا چاہتا۔اس حوالے سے وہ ہر منفی چال چلنے کیلئے ہر پل متحرک رہتا ہے۔ بھارت واحد ملک تھا جو فیٹف میں پاکستان کو بلیک لسٹ میں دھکیلنا چاہتا تھا۔پاکستان میں غیر یقینی صورتحال اور معاشی استحکام بھارت کے اولین مقاصد میں سے ہیں۔ اسی طرح وہ یہاں سیاسی عدم استحکام کے ذریعے بھی بدامنی پھیلانے کی تگ و دو میں مصروف ہے۔پاکستان نے دہشت گردی کی جنگ کی بڑی قیمت ادا کی ہے۔ یہ قیمت انسانی جانوں‘ املاک کی تباہی‘ معیشت کی بدحالی کی شکل میں پاکستان کوبہت زیادہ نقصان پہنچا چکی ہے۔ ایسے میں بھارت کی طرف سے دہشت گرد تنظیموں کی پشت پناہی‘ ان کی مالی فنڈنگ اور عسکری سپورٹ ناقابل برداشت ہے۔ مقبوضہ کشمیرکو جس طرح بھارت نے ایک جیل کی شکل دی ہوئی ہے اور جس طرح انسانی حقوق پامال کئے جا رہے ہیں اس پر عالمی برادری کو نوٹس لینا چاہیے۔ پاکستان ایشیا کا اہم ترین ملک ہے۔اس کی تزویراتی پوزیشن بھارت کی آنکھ میں سوئی کی طرح چبھتی ہے۔ تاہم وہ جتنی بھی کوششیں کر لے‘ اب پاکستان میں بدامنی پھیلانا آسان نہیں۔ پاکستان کی حکومت‘ فوج اور عوام نے امن حاصل کرنے کی بہت بھاری قیمت ادا کی ہے اور اسے برقرار رکھنے کیلئے آئندہ بھی کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔