بھارت کے دوجنگی طیارے گرا کر دندان شکن جواب دینے کے آپریشن کودو سال مکمل ہوگئے ہیں۔ 27فروری کا دن بھی اسی طرح یادگار بن گیا ہے جس طرح 14 اگست‘ 6 ستمبر یا 23مارچ کے دن ہیں۔ یہ دن بھارت کے خلاف پاکستان کی فتح کا دن بن چکا ہے۔ 2019ء میں اس روز بھارتی فضائیہ کے دو جنگی جہاز زخمی پرندے کی طرح پھڑپھڑاتے ہوئے زمین پر آ گرے تھے۔ انہیں پاک فضائیہ کے شاہینوں نے اپنا نشانہ بنایا تھا۔ پاک فضائیہ کی شاندار کامیابی اور بھارت کو دندان شکن جواب دینے پر اب 27فروری کو پاکستان میں سرپرائز ڈے منا یا جاتا ہے۔ بھار ت کی نام نہاد سرجیکل سٹرائیک رات کی تاریکی میں کی گئی اور اس کا جواب پاکستان کی طرف سے دن کی روشنی میں دیا گیا۔ پاک فضائیہ کے شاہینوں نے اپنی سرحدوں کے اندر رہتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے چھ عسکری اہداف کو لاک کیا مگراپنا ایمونیشن ٹارگٹ سے دور گرا کر یہ پیغام دیا کہ آئندہ کوئی غلطی کی تو ان اہداف کو تباہ بھی کیا جاسکتا ہے۔اسی دوران دشمن کی طرف سے مقابلے کے لیے طیارے بھیجے گئے تو پاک فضائیہ کے شاہینوں نے ولولہ انگیز معرکے کے دوران دونوں طیاروں کو منہ کے بل گرا دیا۔
بھارت نے لائن آف کنٹرول کی خلاف ورزی کر کے جو جارحیت کی‘ پاکستان اگر اس کا جواب نہ دیتا تو بھارتیوں کے حوصلے بڑھ جاتے ۔مودی کی بڑھکوں کا سلسلہ مزید بلند آہنگ ہو جاتا اور وہ جلسوں میں کہتا پھرتا کہ دیکھا ہم نے پاکستان کو پلوامہ حملے کا کیسا سبق سکھایا۔اس واقعے کے بعد پلوامہ کی کہانی تو پیچھے رہ گئی‘ پاکستان پر حملے کی ناکامی اور بعد ازاں پاکستان کے جوابی وار سے ہونے والی جگ ہنسائی بھارت کا مقدر بن گئی اور آج تک بنی ہوئی ہے‘ کیونکہ بھارت کی جانب سے اس حملے بارے بہت سے جھوٹ گھڑے گئے۔ پھر ہر جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی مزید جھوٹ بولے گئے۔ بھارتی میڈیا جو ہر پل جھوٹ کے قلابے ملانے میں لگا رہتا ہے اسے بھی سانپ سونگھ گیا تھا۔ اسے سمجھ ہی نہیں آ رہی تھی کہ کیسے اس شرمندگی کا دفاع کرے جو دن کی روشنی میں اسے پوری دنیا کے سامنے اٹھانا پڑی۔اس کے اینکروں کے لٹکے ہوئے چہرے صاف دیکھے جا سکتے تھے۔ اور کچھ نہ ہو سکا تو بھارتی میڈیا بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو ہیروثابت کرنے پر تُل گیا۔ابھی نندن ہیرو تب ہوتا جب وہ پاکستان میں کوئی نقصان پہنچاتا اور اس دوران پکڑا جاتا۔ وہ آیا تو اسی مقصد سے تھا لیکن اربوں روپے کا جہاز تباہ کروا بیٹھا۔بھارتی فضائیہ کی طرف سے بالا کوٹ میں فضائی حدود کی خلاف ورزی کے واقعے کے فوری ردعمل کے طور پر جو آپریشن کیا گیا اسے سوئفٹ ریٹارٹ کا نام دیا گیا جس میں بھارت دو جنگی طیاروں سے ہاتھ دھو بیٹھا جبکہ پاکستان میں چند درختوں اور ایک جنگلی کوے کو نقصان پہنچا تھا ۔ حقیقت بھی یہی تھی کہ بھارتی طیاروں نے جنگل میں صرف پے لوڈ پھینکا تھا۔ فوری ردعمل میں پاک فضائیہ نے چوبیس گھنٹے کے اندر دونوں طیارے مار گرائے جبکہ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کو بھی زندہ حالت میں گرفتار کرلیا گیا۔پاکستان نے بھارتی پائلٹ کو بحفاظت وطن واپس روانہ کرتے ہوئے ایک بار پھر امن کا پیغام بھیجا لیکن بھارت کی دم ٹیڑھی کی ٹیڑھی ہی رہی۔اس نے تاریخ اور اپنی حالت سے کبھی نہیں سیکھا۔ بھارتی پائلٹ ابھی نندن کی حوالگی کے بعد عالمی برادری نے پاکستان کے قیام امن کیلئے کلیدی کردار کو تسلیم کیا ہے جس کا ثبوت سابق امریکی صدر ٹرمپ کا بھارتی سرزمین پر کھڑے ہوکر پاکستان کیلئے تعریفی کلمات ادا کرنا تھا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سمیت مختلف عالمی رہنمائوں نے قیام امن کیلئے پاکستان کی کاوشوں کو سراہا ۔دوسری جانب بھارت ہمیشہ امن کی ان کوششوں کو نقصان پہنچانے کی تاک میں رہتا ہے چاہے وہ مقبوضہ کشمیر کی جنت نظیر وادی ہو‘ لائن آف کنٹرول ہو یا کوئی اور جگہ‘ بھارت نے ہر جگہ انتشار پھیلاتے ہوئے خطے کے امن کو دائو پر لگانے کی کوشش کی ہے۔ نام نہاد سرجیکل سٹرائیک کا مقصد دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنا تھا اور اپنے عوام کو سیاسی طور پر گمراہ کر نے کے سوا کچھ نہ تھا۔
بھارت کو یہ ہزیمت کیوں اٹھانا پڑی اس کے پیچھے بھی خود بھارت کی اپنی کارستانیاں اورپراپیگنڈا ہے۔14فروری 2019ء کو مقبوضہ کشمیر کے شہر پلوامہ میں بھارتی سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بس پر حملے میں 44بھارتی اہلکار ہلاک ہو گئے تھے ‘ جس کے بعد بھارت کی جانب سے اس حملے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیا گیا تھا جبکہ پاکستان نے واضح الفاظ میں ان الزامات کی تردید کی تھی۔پلوامہ حملے کے بعد سے ہی بھارتی حکومت کی جانب سے مسلسل غیر ذمہ دارانہ بیانات کا سلسلہ شروع ہوگیا تھا اور انہی غیر ذمہ دارانہ رویوں کو بنیاد بناتے ہوئے بھارتی طیاروں نے پاکستانی حدود میں گھسنے کی ناکام کوشش کی تھی۔بھارتی طیاروں نے 27فروری 2019ء کو ہی پاکستانی فضائی حدود کی پہلی مرتبہ خلاف ورزی نہیں کی‘اس سے ایک روز قبل بھی وہ ایسا کرچکے تھے تاہم پاک فضائیہ کی بروقت کارروائی کی وجہ سے وہ واپس لوٹ گئے ۔بھارتی حکام کی الزام تراشیوں کے جواب میں وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو قابلِ عمل معلومات فراہم کرنے کی صورت میں تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی تھی اور ساتھ ہی خبردار کیا تھا کہ اگر بھارت نے کسی قسم کی جارحیت کی تو پاکستان اس کا بھر پور جواب دے گا‘تاہم بھارت نے تحقیقات کی پیشکش کو نہ صرف مسترد کیا بلکہ وزیراعظم عمران خان کے بیان کو حقیقت کے برعکس قرار دیا تھا۔پلوامہ واقعے کے بعد جہاں دونوں ممالک میں ایک مرتبہ پھر کشیدگی میں اضافہ ہوا وہیں 26فروری کو بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ بھارتی فضائیہ کے طیاروں نے پاکستان کی حدود میں در اندازی کرتے ہوئے دہشت گردوں کا مبینہ کیمپ تباہ کردیا۔بھارت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس کی فضائیہ نے دہشت گردوں کے مبینہ کیمپ پر حملے میں 350افراد کو ہلاک کردیا‘ تاہم بھارتی حکومت کی جانب سے اس دعوے کے کوئی شواہد پیش نہیں کیے گئے او ر اُسے اپنے ہی ملک میں ہزیمت اور شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ بھارت کی جانب سے آزاد کشمیر کے علاقے میں دراندازی کی کوشش کو پاک فضائیہ نے ناکام بناتے ہوئے بروقت ردعمل دیا تھا اور دشمن کے دو طیاروں کو مار گرایا گیا۔بعد ازاں گرفتار بھارتی پائلٹ کی میڈیا کو جاری کی جانے والی ویڈیو میں ابھی نندن کے ہاتھ میں چائے کا کپ تھا اور انہوں نے پاک فوج کے رویے کی تعریف کرتے ہوئے کہا تھا کہ پاک فوج کے جوانوں اور افسران کا رویہ متاثر کن ہے جنہوں نے طیارے کے تباہ ہونے کے بعد مجھے مشتعل ہجوم کے تشدد سے بچایا اور میرا بہت خیال رکھا۔
بھارت ایک طرف اپنے آپ کو سیکولر ‘ امن پسند اور دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت قرار دیتا ہے جبکہ دوسری طرف طاقت کے نشے میں اپنے پڑوسی ملک اور نہتے اقلیتی مسلمانوں کو برداشت کرنے کا روادار نہیں۔بھارت کو سمجھنا چاہئے کہ آج سپرپاور امریکہ بھی امن کی خاطر افغانستان میں جاری طویل جنگ سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتا ہے ۔27فروری کو سرپرائز ڈے کے موقع پر ہر محب وطن پاکستانی نے پاک فضائیہ کو خراج تحسین پیش کیا اور اس یقین کا اظہار کیا کہ ہماری بہادر افواج نے ماضی میں بھی بھارت کو سرپرائز دیا ہے اور آئندہ بھی جارحانہ عزائم رکھنے والوں کوحیران کردیا جائے گا۔بھارت اس دن کو یومِ ندامت کے طور پر یاد رکھے گا۔ ایک ایسی ندامت جس میں اسے اصولی طور پر تو غرق ہو جانا چاہیے لیکن یہ ڈھیٹ ملک اتنی آسانی سے کہاں مانے گا۔یہ ایسے جتنے بھی بھونڈے وار کرے گا پاکستان کی طرف سے اتنی ہی کاری ضربیں لگائی جائی گی وہ بھی دن کی روشنی میں۔پاکستانی فوج کے بارے میں آج پوری دنیا یہ تسلیم کرتی ہے کہ وہ دنیا کی بہترین پروفیشنل فوج ہے ۔ پاکستانی ایئر فورس نے بھی اپنی معراج کو چھو رکھا ہے ۔ہماری بحری فوج بھی پوری طرح تیار ہے۔ بھارت نے اپنے جنگی جنون کو دہرانے اور پاکستان کی طاقت کو آزمانے کی دوبارہ کوشش کی تو اسے 27فروری سے بھی بڑے سرپرائز کے لیے تیار رہنا چاہیے۔