آپریشن امر بالمعروف

آپریشن بلیک تھنڈر‘ آپریشن شیر دل‘ آپریشن راہِ حق‘ آپریشن راہِ راست‘ آپریشن صراطِ مستقیم‘ آپریشن خیبر‘ آپریشن راہِ نجات‘ آپریشن ضربِ عضب اور اب آپریشن ردالفساد...؎
اک معمہ ہے سمجھنے کا نہ سمجھانے کا
زندگی کاہے کو ہے خواب ہے دیوانے کا
ایک طویل فہرست ہے جو ختم ہونے کو نہیں آتی۔ یہ تمام آپریشنز امن و امان کے لیے کیے گئے۔ ان کا مقصد دہشت گردوں کا صفایا تھا۔ عزم‘ ہمت‘ حوصلہ۔ گولہ بارود‘ زورِ بازو اور پھر جزا و سزا... جب ہر طرف فساد کا اندیشہ ہو تو تلوار اٹھانا پڑتی ہے۔ لوگ گھر سے بے گھر ہوتے ہیں۔ بستیاں تہہ و بالا ہوتی ہیں۔ در و دیوار اجڑ جاتے ہیں اور خون بھی بہتا ہے لیکن یہ سب بار بار کیوں؟ پاکستان دارالحرب نہیں۔ پھر بھی یہ کھیل اکثر کھیلا جاتا ہے۔ کیا تفکر کا دامن چھوٹ گیا۔ کیا تحمل کا باب بند ہوا۔ کیا تدبر کا فقدان ہے۔ ایسا کیا ہے کہ ہاتھ ترکش تک ہی جائے۔ تاریخ ایک سبق اور بھی تو سکھاتی ہے۔ وہ سبق جو اللہ کے رسول ؐ نے سکھایا۔ محبت اور رواداری۔ ایثار‘ قربانی اور مواخات! کون نہیں جانتا کہ تاریخ کی سب سے بڑی فتح‘ فتح
مکہ تھی‘ جس کے بعد ایک نیا عہد شروع ہوا۔ ایک نئی دنیا تعمیر ہونے لگی۔ یہ فتح تاریخ کا وہ باب ہے جس میں کام یابی کے سوا اور کچھ نہیں۔ جب مفتوح اور مغلوب گلے سے لگ گئے اور ایک امت وجود میں آئی۔ فاتح تو وہی ہے جو دلوں کو فتح کر لے۔ 
حالیہ تاریخ میں دو ملکوں نے بھی رواداری دکھائی۔ جنوبی افریقہ اور روانڈا... روانڈا کا قتل عام کس کو یاد نہیں۔ ہوتو Hutu قبیلہ نے Tutsi قبیلہ پہ چڑھائی کر دی‘ آٹھ لاکھ سے زیادہ لوگ بے دردی سے قتل ہوئے۔ بین الاقوامی ادارے گنگ تھے اور انسانیت ماتم کناں۔ اقوام متحدہ کی امن فوج اس وقت پہنچی جب محبت کے نغمے بظاہر سو گئے تھے اور گلیاں خون سے تر ہو چکی تھیں ''کیا سب قتل ہوں گے؟‘‘ یہ کہہ کر کچھ لوگوں نے ماضی پہ لکیر کھینچی اور نئے نقوش بنانے لگے۔ محبت اور رواداری۔ یہی راستہ ہے۔ یہی راہِ نجات ہے اور یہی سچ بھی ہے۔ اب روانڈا میں امن ہی امن ہے۔ آپریشن بلیک تھنڈر سے آپریشن ردالفساد تک یہ سارے آپریشنز درست لیکن یہ سب نہی عن المنکر کی تصویر تھے۔ برائی کو کیسے مٹایا جائے۔ ظلم کا ہاتھ کیسے تھاما جائے۔ اب ایک اور آپریشن کی ضرورت ہے‘ آپریشن امر بالمعروف۔
قرآن میں معاشروں کی تعمیر کے دو راستے بتائے گئے۔ نہی عن المنکر اور امر بالمعروف... پہلے برائی سے روکنا اور پھر نیکی کی ترویج اور تبلیغ... نیکی اور برائی کے خلاف دو گروہ ہوتے ہیں۔ ایک جو برائی سے روکے اور ایک وہ جو نیکی کی تلقین کرے۔ فوج اور حکومت نے اپنا کام کر دیا۔ اچھا یا برا‘ کم یا زیادہ۔ اس پہ بات چلتی رہے گی۔ اب یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ ان علاقوں کا رخ کریں اور خوشبو پھیلائیں۔ محبت اور اخوت۔ کچھ ہی عرصہ پہلے سابق گورنر خیبر پختونخوا مہتاب عباسی نے اخوت کو دعوت دی اور ہم فاٹا پہنچ گئے۔ بہت لوگ مانع آئے۔ ابھی خون بہہ رہا ہے۔ ابھی بارود کی بو ختم نہیں ہوئی۔ ؎
انیس دم کا بھروسہ نہیں ٹھہر جائو
چراغ لے کے کہاں سامنے ہوا کے چلے
ہمیں‘ لیکن امر بالمعروف پہ بھروسہ تھا۔ نیکی کی اپنی طاقت ہوتی ہے۔ کوئی اس راہ میں جم نہیں پاتا۔ رواداری اور عفو و درگزر تو ایک سیلِ رواں ہے۔ چراغ روشن ہونے لگے اور چند ہی ماہ میں بیس ہزار خاندانوں سے اخوت و محبت کا رشتہ قائم ہو گیا۔خار‘ عنایت کلے‘ نواگئی‘ پشت‘ راغان‘ قذافی‘ بابر میلہ‘ کلایہ‘ کوہاٹ‘ درہ آدم خیل‘ پارہ چنار‘ صدہ‘ شوہ‘ بگن‘ لنڈی کوتل‘ میاں منڈی‘ جمرود‘ باڑہ‘ یکہ غنڈ‘ بنوں‘ ڈومیل‘ بکاخیل‘ لکی مروت‘ ٹانک اور فرنٹیئرر ریجن ڈیرہ اسماعیل خان۔ کتنے ہی قصے کتنے ہی گائوں۔ ایسے ہی کام کچھ اور اداروں نے بھی کیے لیکن زخم ابھی مندمل نہیں ہوئے‘ درد ابھی باقی ہے۔ ماضی کو بھولنے میں ابھی وقت لگے گا۔ یوں بھی ماضی پہ اختیار کہاں؟ یہ تو کہیں نقش ہو کر کسی اور کا ہو گیا۔ ہاں مستقبل انسان کے ہاتھ میں ہے۔ 
آپریشن ردالفساد کے ساتھ ساتھ آپریشن امر بالمعروف۔ مخیر حضرات‘ غیر سرکاری تنظیمیں‘ پرائیویٹ ادارے... یہ جنگ معمولی جنگ نہیں۔ ساری توانائیاں اس بھٹی میں جھونکنا ہوں گی۔ فاٹا کے آٹھ قبائلی علاقے ہیں۔ کوئی سے آٹھ شہر ان آٹھ کو اپنا لیں۔ کچھ سکول‘ کچھ ہسپتال‘ کچھ ووکیشنل سنٹر‘ کچھ سڑکیں... رضا کار بھی جائیں‘ طالب علم‘ استاد اور اہلِ دین بھی۔ نیکی کے علمبردار اور بھی بہت ہیں۔ درخت لگائیں‘ صفائی کریں‘ تعلیمِ نسواں‘ تعلیم بالغاں‘ حفظانِ صحت‘ نکاسی آب... کسی کا دل ہو تو سیر کے لیے جائے کہ یہ بھی معیشت کی بہتری کے لیے ضروری ہے۔ امر بالمعروف کے بہت سے پہلو ہیں۔ جہالت‘ ناخواندگی‘ تعصب‘ جھوٹ‘ غیبت‘ ملاوٹ سے بچنا اور بچانا بھی امر بالمعروف ہے۔ ایثار‘ قربانی‘ سچائی‘ دیانت‘ تحمل‘ برداشت کی تعلیم دینا بھی امر بالمعروف ہے۔ نیکی یہی نہیں کہ سر نیاز کسی کے حضور جھک جائے۔ خدا کی مخلوق کو غم سے دور کرنا بھی نیکی ہے۔ گلی گلی کوچہ کوچہ بستی بستی۔ گلگت بلتستان سے لے کر بحیرہ عرب کے ساحل تک۔ کلمۂ خیر۔ آپریشن امر بالمعروف!

Advertisement
روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں