ڈھاکہ یونیورسٹی میں ایم اے کرنے کے لیے پہنچے ہی تھے کہ مغربی پاکستان سے انٹر ونگ (بین الصوبائی) طلبہ کا ایک اور گروپ آگیا۔ یہ حضرات بی اے ( آنرز) کرنے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ ان میں محمد سعید بھی تھے۔ تعلق بھِریا روڈ سندھ سے تھا۔ لباس لکھنوی سٹائل کا تھا۔ چوڑی دار پاجامہ زیبِ تن کرتے تھے۔ مطالعہ کے شوقین تھے اور خوش گفتار!
یہ اتفاق تھا کہ مغربی پاکستان سے جتنے طلبہ‘ بین الصوبائی سکالرشپ سکیم پر ڈھاکہ یونیورسٹی اور مشرقی پاکستان کی دیگر یونیورسٹیوں میں گئے‘ سب مڈل کلاس اور لوئر مڈل کلاس سے تھے۔ یہ فیوڈل پس منظر رکھتے تھے نہ جرنیلوں اور سیاست دانوں کے خاندانوں سے تھے۔ سفارش کی بیساکھیاں کسی کے پاس نہیں تھیں۔ بس ایک بات مشترک تھی کہ سب پڑھاکو تھے اور پڑھے لکھے خاندانوں کے چشم و چراغ! چنانچہ تقریباً سبھی کے کیریئر شاندار بنے۔ کچھ سول سروس میں گئے‘ کچھ مسلح افواج میں! جو نجی شعبے میں گئے وہ بھی کامیاب ٹھہرے! محمد سعید نے مقابلے کا امتحان پاس کیا اور سول سروس کے لیے منتخب ہوئے۔ اعلیٰ منصب سے ریٹائر ہوئے۔ ریٹائرمنٹ کے بعد بھی کام کیا لیکن ایک کام عجیب اور مختلف کیا جس کا ذکر آج مطلوب ہے! محمد سعید قومی آرکائیوز میں بیٹھ گئے اور یکم اگست 1947ء سے لے کر 31دسمبر 1947ء تک کے قومی اخبارات چھاننا شروع ہو گئے۔ ایسی خبریں اور اشتہارات الگ کرتے رہے جنہیں پڑھنے والا اچنبھے میں پڑ جائے۔ شروع میں پاکستان کیسا تھا؟ قائداعظم اور ان کے ساتھی اسے کیسا بنانا چاہتے تھے؟ اس وقت پاکستان کی ثقافتی فضا کیسی تھی؟ سمت کون سی تھی؟ اس وقت کی خبریں پڑھ کر احساس ہوتا ہے کہ ملک کیا تھا اور کیا ہو گیا! محمد سعید نے آرکائیوز سے جو کچھ نکالا‘ اسے کتاب کی صورت میں شائع کر دیا تاکہ سب کچھ آج کے پاکستانیوں کے علم میں آجائے! کتاب کا نام ''پاکستان‘ یکم اگست 1947ء تا 31 دسمبر 1947ء‘‘ رکھا۔ 564صفحات کی یہ کتاب پڑھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ اس کتاب سے کچھ حصے قارئین کو چونکانے کے لیے پیش کیے جا رہے ہیں!
11اگست 1947ء ڈیلی گزٹ کراچی: پاکستان آئین ساز اسمبلی کے 69اراکین میں سے آج پچپن حاضر تھے۔ ان میں پندرہ غیر مسلم تھے۔
12اگست 1947ء ڈیلی گزٹ کراچی: آئین ساز اسمبلی نے قائداعظم کو اسمبلی کا صدر منتخب کیا۔ اس موقع پر قائداعظم کے خطاب کی خاص خاص باتیں: مجھے علم ہے کہ کچھ لوگ ایسے ہیں جنہیں ہند کی تقسیم اور پنجاب اور بنگال کے بٹوارے کے ساتھ اتفاق نہیں۔ میری رائے میں اس مسئلے کا اس کے علاوہ اور کوئی حل نہ تھا۔ مجھے یقین ہے کہ تاریخ اس کے حق میں فیصلہ صادر کرے گی۔ ہو سکتا ہے یہ رائے درست ہو اور یہ بھی کہ درست نہ ہو۔ لیکن اس کا فیصلہ بھی وقت ہی کرے گا ... وقت کے ساتھ ساتھ ہندو فرقے اور مسلمان قومیت کے چند در چند زاویے معدوم ہو جائیں گے۔ اب آپ آزاد ہیں۔ اس ملک پاکستان میں آپ آزاد ہیں۔ اپنے مندروں میں جائیں۔ اپنی مساجد میں جائیں یا کسی اور عبادت گاہ میں! آپ کا کسی مذہب‘ ذات پات یا عقیدے سے تعلق ہو‘ کاروبارِ مملکت کا اس سے کوئی واسطہ نہیں!
15اگست 1947ء سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور: پاکستان میں ہندوستان کے پہلے ہائی کمشنر‘ شِری پرکاشا نے وزیراعظم پاکستان جناب لیاقت علی خان سے کراچی میں ملاقات کے بعد یونائیٹڈ پریس آف انڈیا کو بتایا کہ وزیراعظم نے کہا ہے کہ وہ نہ ہندو ہیں اور نہ مسلمان! مذہب ہر ایک کا ذاتی معاملہ ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہ بڑی بدقسمتی ہو گی اگر دونوں ملک ہندو اور مسلمان ملک کی پہچان رکھیں!
19اگست 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: قائداعظم نے شام کو برطانوی ہائی کمشنر کے ہمراہ ہولی ٹرنٹی چرچ کراچی میں منعقدہ سروس میں شرکت کی جس کا اہتمام قیامِ پاکستان کے سلسلے میں کیا گیا تھا۔ اس میں محترمہ فاطمہ جناح اور مسٹر غلام حسین ہدایت اللہ گورنر سندھ نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر پادری نے سپیشل سرمن (Sermon) دیا۔
20اگست 1947ء سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور: سیشن جج کیمبل پور (اب اٹک) نے اپنے پہلے فیصلے میں چھ مسلمانوں کو سزائے موت سنائی۔ جنہوں نے گزشتہ مارچ ایک پڑوسی کو فرقہ وارانہ فسادات کے نتیجے میں قتل کر دیا تھا۔ دس ملزموں کو عدم ثبوت کی بنا پر رہا کر دیا گیا۔
27اگست 1947ء سول اینڈ ملٹری اگست لاہور: ہندو کلچر اور مذہب کے تحفظ کے لیے سندھ یونیورسٹی نے ایک الگ بورڈ آف سٹڈیز قائم کیا ہے جو اسلامک سٹڈیز بورڈ سے مختلف ہوگا۔ اس طرح کے بورڈ دوسرے مذاہب اور کلچرز کی سٹڈیز کے لیے بھی قائم کیے جائیں گے۔
میاں ممتاز دولتانہ وزیر خزانہ پنجاب نے لاہور کے نزدیک غیر مسلم قافلے پر حملے کے نتیجے میں پانچ افراد کی ہلاکت اور پندرہ کے زخمی ہونے کی شدید مذمت کی ہے۔ اس کے نتیجے میں ایسٹ پنجاب سے مسلمان مہاجرین کو لانے والی ریل گاڑیاں امرتسر ہی سے واپس کر دی گئیں۔ ایسا لاہور والے واقعہ کے رد عمل میں کیا گیا۔
31 اگست 1947ء پاکستان ٹائمز لاہور: ٹھاکر ہربنس سنگھ میونسپل کمشنر کیمبل پور (اب اٹک) نے مشرقی پاکستان کے سیلاب زدگان کے لیے قائم کردہ ریلیف فنڈ میں 750روپوں کا عطیہ دیا ہے۔
تین ستمبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: جمعیت علمائے ہند نے اپنے ایک خفیہ مراسلے میں اپنی جماعت کی پاکستان میں شاخوں سے کہا ہے کہ وہ حکومت پاکستان کے ساتھ تعاون کریں اور امداد کریں۔
تین ستمبر 1947ء سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور: پنجاب یونیورسٹی لاہور کے رجسٹرار سردار بہادر ایم جی سنگھ کو چھرا گھونپ کر قتل کر دیا گیا جس پر وائس چانسلر سمیت سب نے افسوس کا اظہار کیا۔
نو ستمبر1947ء ڈیلی ڈان کراچی:انڈین وزیراعظم پنڈت نہرو پرانی دلّی کے دورے کے دوران فساد زدہ علاقوں سے دو مسلمان لڑکیوں کو اپنے ساتھ لے آئے۔
11ستمبر 1947ء سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور: جونا گڑھ کے دیوان سر شاہنواز بھٹو نے اس امر کی تردید کی ہے کہ جونا گڑھ میں غیرمسلم شہری خوف و ہراس کا شکار ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ ریاست میں ہر طرف امن و امان ہے۔ یہ درست نہیں کہ جمعیت المسلمین کو اجتماع کی اجازت دے دی گئی ہے کہ وہ طاقت کا مظاہرہ کر سکے۔
13ستمبر 1947ء ڈیلی ڈان کراچی: شام میں قائداعظم سے ملاقات کے لیے درج ذیل صاحبان تشریف لائے: سر محمد ظفر اللہ خان۔ مسٹر لائق علی۔ مسٹر کشور گدوانی۔
15ستمبر 1947ء ڈیلی گزٹ کراچی: قائداعظم نے آفریدی قبائلی ملکوں سے کہا ہے کہ کوئی بھی جوابی کارروائی نہ کی جائے کیونکہ انتقام لینا اسلامی تعلیمات کے منافی ہے۔16ستمبر 1947ء سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور: سر ظفر اللہ خان نے لندن میں کہا ہے کہ انڈین پنجاب میں فسادات کا مقصد مسلمانوں کا وہاں خاتمہ ہے۔ اگر انڈین حکومت مؤثر اقدامات نہ کر سکی تو معاملہ عالمی اداروں میں اٹھایا جائے گا۔
30ستمبر 1947ء ڈیلی گزٹ کراچی: حکومت پاکستان نے ایک پریس نوٹ میں اس تاثر کی نفی کی ہے کہ پاکستان میں سرکاری ملازمت میں صرف مسلمان ہوں گے۔ یہ حکومتی پالیسی نہیں ہے۔ ہم تمام ملازمین سے کہنا چاہتے ہیں کہ وہ آئیں اور حکومت پاکستان کو جوائن کریں۔ انہیں ہر لحاظ سے برابر تصور کیا جائے گا۔ (جاری)