پنجاب کے بھٹوں میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا انکشاف
اسلام آباد(بزنس ڈیسک)نیشنل کمیشن فار ہیومن رائٹس (این سی ایچ آر) نے ‘‘پنجاب کے بھٹوں میں استحصال اور بدسلوکی کے حقائق ’’کے عنوان سے تحقیقاتی رپورٹ جاری کردی، جس میں بھٹہ مزدوروں کو درپیش سنگین انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کو اجاگر کیا گیا۔
یہ تحقیق پاکستان پارٹنرشپ انیشی ایٹو کے تعاون سے کی گئی ۔رپورٹ کے مطابق 97 فیصد مزدور قرضوں کے باعث بھٹوں میں کام کرنے پر مجبور ہیں جب کہ 90 فیصد کے پاس کوئی تحریری معاہدہ نہیں۔اسی طرح 92 فیصد زبانی بدسلوکی کا شکار ہیں، جبکہ کئی نے تشدد، اغوا اور حتیٰ کہ قتل کے واقعات بھی رپورٹ کیے ۔رپورٹ میں کم از کم اجرت پر سختی سے عمل درآمد، خواتین لیبر انسپکٹرز کی تعیناتی، بحالی فنڈ کے قیام، مؤثر نگرانی اور سماجی تحفظ کے دائرہ کار کو وسیع کرنے جیسی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ یہ رپورٹ فیصل آباد اور قصور کے بھٹہ مراکز میں فیلڈ ریسرچ، 200 مزدوروں کے سروے اور 30 انٹرویوز پر مبنی ہے ، جس میں ٹریڈ یونینز، بھٹہ مالکان اور لیبر حکام کے مؤقف بھی شامل کیے گئے ۔تقریبِ اجراء سے خطاب کرتے ہوئے این سی ایچ آر کی چیئرپرسن رابعہ جویری آغا نے کہا کہ رپورٹ بھٹوں میں تشدد، استحصال اور قوانین کی عدم عملداری کو بے نقاب کرتی ہے ۔مہمان خصوصی جسٹس جاوید حسن (لاہور ہائی کورٹ) نے کہا کہ جبری مشقت کا خاتمہ اجتماعی عمل کے ذریعے ہی ممکن ہے۔ سیکریٹری وزارت انسانی حقوق عبد الخالق شیخ نے کہا کہ جبری مشقت آئین اور بین الاقوامی معاہدوں کی صریح خلاف ورزی ہے۔