سگریٹ کی بلیک مارکیٹ سے خزانے کو 400ارب نقصان
کراچی(بزنس رپورٹر)پاکستان کی معیشت غیر قانونی سگریٹ کی تجارت کے بے قابو اضافے سے بڑھتی ہوئی چیلنج کا سامنا کر رہی ہے جو نہ صرف ٹیکس آمدنی کو ختم کر رہی ہے بلکہ طرز حکمرانی کو بھی کمزور اور۔۔۔
طویل المدتی مالی استحکام کو متزلزل کر رہی ہے ۔ایک جانب قانونی طریقے سے کاروبار کرنے والی تمباکو کمپنیاں سالانہ تقریباً 270 ارب روپے ٹیکس کی مد میں ادا کرتی ہیں، وہیں غیر قانونی صنعت اور اسمگلر باقاعدگی سے ٹیکس اسٹامپ، ہیلتھ وارننگ اور کم از کم قیمت کے قوانین کی خلاف ورزی کررہے ہیں۔ معاشی ماہرین کے مطابق سگریٹ کی بلیک مارکیٹ خزانے کو ہر سال 400 ارب روپے سے زائد کا نقصان پہنچا رہی ہے جس سے مالی خسارہ بڑھ رہا ہے اور باضابطہ معیشت میں منصفانہ مقابلہ بھی متاثر ہو رہا ہے ۔میکرو اکنامک تجزیہ کار اسامہ صدیقی کا کہنا ہے کہ اصل خطرہ صرف حیران کن ریونیو کے نقصان کا نہیں بلکہ پاکستان کے معاشی نظامِ حکمرانی کی کمزوری کا ہے۔