پی ایم سی کو یونیورسٹی بنے 6 سال بعدبھی نیا بلاک نہ بن سکا

پی ایم سی کو یونیورسٹی بنے 6 سال بعدبھی نیا بلاک نہ بن سکا

فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)پنجاب میڈیکل کالج کو یونیورسٹی کا درجہ ملنے کے باوجود 6 سال بعد بھی کوئی نیا بلاک تعمیر نہ کیا جا سکا، انتظامیہ کی سستی، جامعہ میں پروفیسرز کی قلت پر تاحال ایم فل پروگرام بھی شروع نہ ہوسکا۔

طلبہ اعلیٰ تعلیم کے لیے بڑے شہروں میں جانے پر مجبور ہیں۔ پنجاب میڈیکل کالج کو مئی 2017 میں یونیورسٹی کا درجہ دیا گیا جس پر طلبہ میں اعلیٰ تعلیم کے لیے اپنے ہی شہر میں سہولت دستیابی کی امید جاگی تاہم انتظامیہ کی سستی نے امیدوں پر پانی پھیر دیا ۔ ذرائع کے مطابق منتظمین ڈنگ ٹپاؤ پالیسی کے تحت کام چلانے میں مصروف ہیں جبکہ شعبہ بنیادی سائنسز کے ڈیپارٹمنٹ بغیر پروفیسرز کے چلائے جا رہے ہیں۔ طلبہ کا کہنا ہے کہ بی ایس کی تعلیم کے بعد ان کے لئے فیصل آباد میڈیکل یونیورسٹی میں ایم فل کرنے کی سہولت نہ ہونے پر لاہور یا اسلام آباد جانا پڑتا ہے جبکہ جامعہ میں پریکٹیکل ورک بھی نہ ہونے کے برابر ہے انہوں نے وائس چانسلرپروفیسر ڈاکٹر ظفر چودھری کی کارکردگی پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ وی سی کی یونیورسٹی میں جاری مدت کو چھٹا سال شروع ہوچکا لیکن تاحال کو بڑی تبدیلی لانے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ یونیورسٹی میں انتظامی سطح پر تبدیلیاں لائی جائیں تاکہ طلبہ کو تعلیم کی بہتر سہولیات میسر آسکیں، دوسری جانب رجسٹراد ڈاکٹر اکمل رشید کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی میں تعلیمی ترقی کے منصوبے زیر غور ہیں جلد ہی علمدرآمد شروع ہوجائے گا۔ 

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں