نالوں سے نکالی گندگی سڑکوں پر جمع،لوگ بیمار ہونے لگے

نالوں  سے  نکالی  گندگی  سڑکوں  پر  جمع،لوگ  بیمار  ہونے  لگے

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہرسے)فیصل آباد ویسٹ مینجمنٹ کمپنی اور واسا میں عدم تعاون کا خمیازہ شہری بھگتنے پر مجبور ہیں نالوں کی ڈی سلٹنگ کے دوران نکلنے والی گندگی کو ٹھکانے لگانے کا مسئلہ دہائیوں بعد بھی حل نہ ہوسکا۔۔۔

 صفائی کے دوان نکلنے والی گندگی سڑکوں کے کناروں پر پڑی رہتی ہے جس سے شہریوں کو صحت اور صفائی کے مسائل کاسامنا کرنا پڑتا ہے ۔ واسا او ایف ڈبلیو ایم سی کے مابین ذمہ داریوں کا تعین دہائیوں بعد بھی نہیں ہوسکا واسا کی جانب سے سیم نالوں سمیت چھوٹے بڑے سیوریج چینلز کی صفائی کے دوران گندگی نکال کر ڈھیر لگا دئیے جاتے ہیں اس گندگی کو نہ تو ایف ڈبلیو ایم سی کی جانب سے ٹھکانے لگایا جاتا ہے اور نہ ہی واسا کی جانب سے کوئی بندو بست کیا جاتا ہے غلاظت سڑکوں کے کنارے پڑی پڑی خشک ہوجاتی ہے اور گاڑیوں کے ٹائروں کے ساتھ دھول کی صورت میں اڑ کر شہریوں کے پھیپھڑوں میں پہنچ جاتی ہے ماہرین کے مطابق ایسی دھول سے انتڑیوں معدے اور پھیپھڑوں کی سنگین بیماریاں لاحق ہوتی ہیں اس دھول میں سیم نالے کے پانی میں موجود غلاظت اور مختلف کیمیکلز بھی شامل ہوتے ہیں واسا کی جانب سے نکالی گئی گندگی کو سڑکوں کنارے پھینک کر    دی جاتی ہے اس معاملے پر نہ تو واسا ذمہ داری قبول کرنے کو تیار ہے اور نہ ہی ایف ڈبلیو ایم سی اس کو اپنی ذمہ داری تسلیم کرنے کو تیار ہے دہائیاں گزر جانے کے باوجود اس مسئلے کا کوئی حل نہیں نکل سکا جب نالوں سے نکالی گئی گندگی سڑکوں کے کنارے پڑی پڑی خشک ہوجاتی ہے تو اس سے ایک جانب تو شہریوں کو صحت کے مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو وہیں دوسری جانب یہ گندگی دوبارہ سے سیم نالوں میں چلی جاتی ہے جس سے سرکاری خزانے کا بھی نقصان ہوتا ہے معاملے سے متعلق سی ای او ایف ڈبلیو ایم سی رئوف احمد کا موقف ہے کہ یہ واسا کی ذمہ داری ہے دوسری جانب ڈی ایم ڈی سروسز واسا اکرام اللہ چودھری کا موقف ہے کہ یہ کابینہ میں طے ہونے والے قواعد و ضوابط کے مطابق یہ ایف ڈبلیو ایم سی کی ذمہ داری ہے

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں