ایف ڈی اے دفتر میں ٹاؤٹ سرگرم ، نذرانے عام

ایف ڈی اے دفتر میں ٹاؤٹ سرگرم ، نذرانے عام

فیصل آباد(ذوالقرنین طاہر)ایف ڈی اے افسرا و ر ملازمین نے نذرانے وصول کرنے کیلئے پرائیویٹ افراد کا سہارا لے لیا ایف ڈی اے دفتر کو ٹائوٹ مافیا کے حوالے کردیا گیا براہ راست آنے والے شہریوں کو ٹال مٹول سے کام لیتے ہوئے خوار کیا جاتا ہے۔۔۔

 جبکہ ٹاوٹ کے ذریعے آنے والوں کے کام ترجیحی بنیادوں پر کیے جاتے ہیں پرائیویٹ ٹائوٹ کے ذریعے نذرانے لینے والے افسر جیبیں بھی گرم کرلیتے ہیں اور ہر طرح کی کارر وائی سے بھی محفوظ رہتے ہیں ۔فیصل آباد ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے دفتر میں روزانہ سینکڑوں شہری مختلف کاموں کے لیے درخواستیں اور فائلیں اٹھا کر پہنچتے ہیں جبکہ متعلقہ افسر و ملازمین کی جانب سے تاخیری حربوں اور غیر ضروری قانونی پیچیدگیوں میں الجھا کر ان کو ٹاوٹ مافیا کے پاس جانے پر مجبور کیا جاتا ہے ایف ڈی اے دفاتر کے عقب میں موجود کینٹین پر پرائیویٹ افراد موجود ہوتے ہیں جو سائلین کو مختلف ہیلے بہانے بنا کر کام جلدی کروانے کی پیشکش کرتے ہیں اور معاملات طے کرنے کے بعد سائلین کی درخواستوں کو افسروں کے سامنے رکھتے ہیں براہ راست تاخیر کا شکار ہونے والے کام بذریعہ ٹائوٹ چند دنوں یا چند ہفتوں میں ہی ہوجاتے ہیں ٹاوٹ مافیا کی پرائیویٹ افراد ہونے کی وجہ سے ان کے خلاف انکوائری یا نوکری جانے کا ڈر بھی نہیں ہوتا اور اگر کوئی سائل شکایت کرے بھی تو افسر یہ کہہ کر بری الذمہ ہوجاتے ہیں کہ ان کا پرائیویٹ افراد سے کوئی تعلق نہیں ہے ایف ڈی اے دفتر میں ٹاوٹ مافیا نے افسروں کے ساتھ ہاتھ ملا کر ایک پورا نیٹ ورک بنا رکھا ہے سرکاری ملازمین پرائیویٹ درخواست گزار کو بھی مبینہ طور پر پیسے دلواتے ہیں اور خود بھی نذرانے وصول کرتے ہیں ذرائع کے مطابق ایف ڈی اے دفتر میں موجود کرپٹ ملازمین کو افسروں کی بھی مکمل حمایت حاصل ہوتی ہے معاملے سے متعلق موقف لینے کے لیے ڈائریکٹر جنرل ایف ڈی اے آصف چودھری سے رابطہ کیا گیا تو ان کا کہنا تھا ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی۔

 

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں