پانی کی قلت ، آ بپاشی کے جدید طریقے اپنانا ہو نگے :ماہرین
فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے دنیا شدید پانی کی قلت کا سامنا کر رہی ہے ۔جو کہ آنے والے برسوں میں مزید سنگین ہو جائے گا۔
اس صورت حال کے پیش نظر گلیشیئر کے تحفظ اور عوامی سطح پر پانی کے دانستہ استعمال کے حوالے سے ٹھوس اقدامات کرنا ہوں گے ۔ ان خیالات کا اظہار مقررین نے محکمہ اریگیشن اینڈ ڈرینج فیکلٹی آف ایگریکلچر انجینئرنگ اینڈ ٹیکنالوجی زرعی یونیورسٹی فیصل آباد کے زیر اہتمام گلیشیئر کا تحفظ اور پانی کا دانستہ استعمال کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ بارانی زرعی یونیورسٹی راولپنڈی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر رائے نیاز احمد نے کہا کہ ہمیں زرعی میدان میں روایتی طریقہ آب کو خیرباد کہتے ہوئے جدید آبپاشی کے طریقے اپنانا ہوں گے ۔پروفیسر ڈاکٹر انجم منیر نے کہا کہ صرف بیڈ پلانٹیشن سے 50 فیصد پانی کی بچت ہوتی ہے جبکہ ڈرپ، اسپرینکل اور دیگر اعلیٰ موثر تکنیکوں سے 80 فیصد تک پانی کو بچایا جا سکتا ہے ۔ ڈاکٹر فرخ بشیر سٹیک ہولڈرز پر زور دیا کہ وہ پانی کے تحفظ اور انتظام کے لیے تحقیق پر مبنی حل تیار کرنے کے لیے مشترکہ کاوشیں عمل میں لائیں۔ چیئرمین اریگیشن اینڈ ڈرینج ڈاکٹر عدنان شاہد نے کہا کہ پانی کا تحفظ نہ صرف زراعت بلکہ ملکی معیشت اور ماحولیات کے مجموعی استحکام کے لیے ضروری ہے ۔ سائنٹیفک آفیسر پی اے آر سی ڈاکٹر محمد خالد نے پانی کی نگرانی کے بنیادی ڈھانچے کو جدید بنانے اور آبپاشی کے موثر طریقوں کو فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ لائبریرین عمر فاروق نے کہا کہ پائیدار زراعت کے لیے پانی ایک بنیادی عنصر ہے اور اس کی مقدار اور معیار پر خصوصی توجہ مرکوز کرنا ہو گی۔