نرسنگ کے شعبےمیں پاسنگ مارکس بڑھانے کا اچانک فیصلہ،سینکڑوں طالبات کو مشکلات کا سامنا
فیصل آباد (سٹاف رپورٹر)نرسنگ کے شعبے میں پاسنگ مارکس کی تبدیلی نے بحران کی گھنٹی بجا دی ۔ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کی جانب سے پاسنگ مارکس 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کرنے کے فیصلے نے سینکڑوں طالبات کو فیل اور پروبیشن میں دھکیل دیا ۔
نرسنگ کے شعبے میں یہ تنازعہ اس وقت شروع ہوا جب یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز (یو ایچ ایس) نے ہائر ایجوکیشن کمیشن کی ہدایات کے تحت بی ایس نرسنگ کے امتحانات میں کامیابی کیلئے درکار پاسنگ مارکس 50 فیصد سے بڑھا کر 60 فیصد کرنے کا اعلان کیا۔ یہ فیصلہ اچانک نافذ کیا گیا جس سے نرسنگ کی سینکڑوں طالبات متاثر ہوئیں۔ طالبات کا کہنا ہے 24 جولائی کو دوسرے سمسٹر کا نتیجہ جاری کیا گیا جس کے امتحانات فروری میں ہوئے تھے اس وقت پاسنگ مارکس 50 فیصد تھے لیکن اچانک 5 جون کو معیار کو 60 فیصد تک بڑھا کر پیپر اس کے مطابق چیک کیے گئے جو کہ سراسر زیادتی ہے ۔طالبات میں سراپا احتجاج ہیں اور مطالبہ کررہی ہیں کہ پالیسی کو واپس لیا جائے یا کم از کم موجودہ طلبہ پر پرانے قواعد ہی نافذ کیے جائیں۔ یونیورسٹی ذرائع کا کہنا ہے پاسنگ مارکس میں اضافہ ہائر ایجوکیشن کمیشن کے معیار کے مطابق کیا تاکہ نرسنگ گریجویٹس عالمی معیار پر پورا اتریں۔ ماہرین صحت کا کہنا ہے پالیسیوں میں اچانک تبدیلی کے باعث نرسنگ کے طلبہ کی ڈگریاں تاخیر کا شکار ہوئیں یا وہ پیشہ چھوڑنے پر مجبور ہوئیں تو اثر براہِ راست مریضوں کو صحت کی سہولتوں پر پڑے گا۔