لیبرڈیپارٹمنٹ کی غفلت ،ٹیکسٹائل ملوں میں کم عمربچوں سے جبری مشقت کا رجحان بڑھ گیا
فیصل آباد(سٹاف رپورٹر)لیبر ڈیپارٹمنٹ کی غفلت، ٹیکسٹائل ملوں نے کم از کم عمر 18 سال کے قانون کی دھجیاں اڑا دیں۔ 25 سے 30 ہزار روپے ماہانہ اجرت پر ہزاروں کمسن مزدور ملوں میں کام کررہے ہیں جبکہ افسر منتھلیاں لیکر خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔کم عمر بچوں سے جبری مشقت کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے ۔
قوانین کے مطابق کسی بھی فرد کو 18 سال کی عمر سے قبل صنعتی اداروں میں کام پر رکھنا غیر قانونی ہے ، مگر شہر کی متعدد ٹیکسٹائل ملیں اس ضابطے کو یکسر نظر انداز کرکے 14 سے 16 سال کی عمر کے بچوں کو بھرتی کر رہی ہیں۔ ان بچوں کو کم اجرت پر رکھا جاتا ہے اور طویل اوقاتِ کار میں مشقت لی جاتی ہے ، جس سے ان کی جسمانی و ذہنی صحت بری طرح متاثر ہو رہی ہے ۔ مختلف صنعتی علاقوں میں واقع چھوٹے بڑے یونٹس میں تقریباً 25 سے 30 ہزار روپے ماہانہ پر بچوں کو بھرتی کیا جا رہا ہے ۔ابتدائی تربیت یا حفاظتی اقدامات کے بغیر مشینری پر لگایا جاتا ہے ، جس سے حادثات کا خطرہ بڑھ جاتا ہے ۔ ان خلاف ورزیوں کے باوجود لیبر ڈیپارٹمنٹ کے متعلقہ افسر تماشائی ہیں۔ صنعتی یونٹس سے بھتہ یا منتھلی وصول کرنے کے عوض یہ افسرا آنکھیں بند کیے ہوئے ہیں،سماجی تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی جانب سے بارہا آواز بلند کی جا چکی ہے کہ چائلڈ لیبر نہ صرف بچوں کے مستقبل کو داؤ پر لگاتی ہے بلکہ یہ ملکی و بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے ۔ تاہم اس کے باوجود حکومتی ادارے حرکت میں آنے سے گریزاں ہیں۔