طوطی گجرات استاد امام دین کا مقبرہ ناقدری کی بھینٹ چڑھ گیا

طوطی گجرات استاد امام دین کا مقبرہ ناقدری کی بھینٹ چڑھ گیا

بانگ دھل،بانگ راحیل ،اور استاد کامل کے مصنف کی قبر دیکھ بھال نہ ہونیکی وجہ سے لمبی گھاس میں چھپ چکی اور خستہ حالی کا شکار ہے

استاد جی جب مشاعرہ گاہ میں قدم رکھتے تو ہال میں لوگ خوشی سے اچھلنے لگتے ، ٹی ایم اے نے چالیس سالہ خدمات کی بھی لاج نہ رکھیگجرات(نامہ نگار ) پنجابی ادب کے معروف شاعر استاد امام دین گجراتی کی قبر عدم توجہ سے خستہ حالی کا شکار ہے ،قبر کی دیکھ بھال نہ ہونے کی وجہ سے لمبی گھاس اگ آئی ہے استاد امام دین 1873میں محلہ فتوپورہ میں پیدا ہوئے اور ابتدائی تعلیم بھی گجرات میں حاصل کی ان کے والد حسن محمد کشمیری برادری سے تعلق رکھتے تھے استاد امام دین گجراتی نے بطور چونگی محرر ٹی ایم اے گجرات میں کام کیا اور 1901 میں شاعری میں قدم رکھا اور تہلکہ مچادیا ،ٹی ایم اے گجرات میں تین سر کرد ہ شاعر مختلف عہدوں پر کام کر چکے ہیں جن میں پیر فضل حسین گجراتی آفس سپرنٹنڈنٹ،منشی لطیف گجراتی ہیڈ کلرک ، اور استاد امام دین گجراتی بطور چونگی محرر کام کرچکے ہیں استاد امام دین گجراتی نے تین کتابیں لکھی جن میں بانگ دھل،بانگ راحیل ،اور اردوشاعری کا استاد کامل شامل ہیں،بانگ دھل1932میں شائع ہو ئی جبکہ دوسری کتاب بانگ راحیل 1944میں شائع ہوئی جس نے پنجابی ادب کا ذوق رکھنے والوں میں تہلکہ مچادیا ،استاد جی جب مشاعرہ گاہ میں قدم رکھتے تو ہال میں لوگ خوشی سے اچھلنے لگتے اور فلک شگاف نعروں سے استاد جی کا استقبال کرتے، استاد امام دین نے گجرات شہر کے ایک شخص کے خلاف حجولکھی جس پر استادکو عدالت میں طلب کیا گیا اور ان کے خلاف مقدمہ بھی چلایا گیا ۔استاد کو طوطی گجرات،ملک الشعراء کے خطاب سے بھی نوازا گیا ، لیکن چالیس سال تک ٹی ایم اے گجرات میں کام کرنے والے استاد امام دین گجراتی کی قبر کی دیکھ بھال نہ ہونا ٹی ایم اے گجرات کے حکام کے منہ پر طمانچہ ہے ۔استاد امام دین گجراتی نے 22فروری 1954کو وفات پائی ،استاد امام دین کی قبر چاہ ترھنگ قبرستان میںہے گجرات کے سماجی اور عوامی حلقوں نے حکام سے اپیل کی ہے کہ استاد امام دین کی قبر کو از سرے نو تعمیر کر کے ان کی یادگار کوبچایاجائے ۔

روزنامہ دنیا ایپ انسٹال کریں