لیٹ اندراج تبدیلی و درستگی نام کا طریقہ تبدیل
بچے کی پیدائش کے 60دن کے اندرفارم اے جمع کروانا ہوگا،61دن سے 7سال کی عمر تک لیٹ اندراج کیلئے اشٹام پیپر اور دو گواہوں کے دستخط کے ناظم یا انڈمنسٹریٹر کے پاس جمع کروانا ہوگا 7سال تاخیر پر اے سی اندراج کی اجازت دیگا،تبدیلی ودرستگی نام کیلئے ٹاؤن ناظم کو درخواست دینا ہوگی،عدالتی حکم کے بغیر تاریخ پیدائش،والد،والدہ ،دادا کا نام اور جائے پیدائش نہیں بدلے گی
گوجرانوالہ(نمائندہ خصوصی)پیدائش سرٹیفکیٹ، تبدیلی ودرستگی نام اور لیٹ اندراج کا طریقہ کار آسان کر دیا گیا،حکومت پنجاب نے لوکل گورنمنٹ ایکٹ2001 کے ضمنی قوانین میں ترمیم اور منظوری کے بعد نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ پیدائش کے اندراج کیلئے متعلقہ یونین کونسل میں فارم اے پر کر کے دیا جائے گا جوکہ دفتر یونین کونسل،نکاح رجسٹرار،بنیادی مراکز صحت،زچہ وبچہ سنٹرز، ہیلتھ سنٹرزاور سرکاری ہسپتالوں میں مفت دستیاب ہوں گے فارم بچے کی پیدائش کے 60دن کے اندر متعلقہ یونین کونسل میں جمع کروانا ہوگا۔61دن سے 7سال کی عمر تک لیٹ اندراج کیلئے درخواست فارم اے کے ساتھ اشٹام پیپر،دو گواہان کے دستخط کے ساتھ متعلقہ ناظم یا انڈمنسٹریٹر کے پاس جمع کروانا ہوگا جو کہ متعلقہ یونین کونسل کولیٹ اندراج کی ہدایت کرے گا درخواست دہندہ کو7یوم میں کمپیوٹرائزڈ سرٹیفکیٹ فراہم کر دیا جائیگا لیکن7سال سے بھی زیادہ تاخیر پر لیٹ اندراج متعلقہ اسسٹنٹ کمشنر کی جانب سے رہائشی تصدیق اور ضلعی و تحصیل ہسپتال کے ایم ایس کی رپورٹ کے بعد ہو گا۔نوٹیفکیشن میں یونین کونسل سیکرٹریوں کوروزانہ کی بنیاد پر ہونے والے نئے اور لیٹ اندراج کی رپورٹ کمیونٹی اینڈ ڈویلپمنٹ حکام کو بھجوانے کا پابند کیا گیا۔ دنیا کے رابطہ کرنے پر ٹی ایم او نندی پور ٹاؤن چودھری محمد ارشدگجر اور انچارج نقول برانچ محمد اشرف مغل نے بتایا کہ نوٹیفکیشن پہنچ چکا ہے آج سے اس کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جائیگا۔ تبدیلی ودرستگی نام کیلئے درخواست ٹاؤن ناظم یا ایڈمنسٹریٹر کو دی جائیگی جوکہ انکوائری کر کے 15دن میں فیصلہ کرے گا جس کی اخبار میں تشہیر کے بعد اشتہار ٹاؤن کے نوٹس بورڈ پر آ ویزاں کیا جائیگا15دن میں اعتراض موصول نہ ہونے پر اہلکاریوسی یا نقول برانچ اہلکار تبدیلی اور درستگی کو سرخ روشنائی کے ساتھ تصحیح کرتے ہوئے اپنا نام اور دستخط ثبت کرے گا البتہ تاریخ پیدائش،والد،والدہ ،دادا کا نام اور جائے پیدائش تبدیل نہیں ہو گی جب تک کسی عدالت کا حکم نہ ملے ۔